ایس آئی آرکی ضرورت نہیں، حکومت صرف بنگلہ دیشیوں کو نکال دے: پروین توگڑیا



قومی آواز بیورو


عالمی ہندو کونسل کے بانی ڈاکٹر پروین توگڑیا نے کئی ریاستوں میں ووٹر لسٹوں کے لیے جاری ایس آئی آر مہم کے حوالے سے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت صرف ایک کام کرتی ہے تو ایس آئی آرکی کوئی ضرورت نہیں ہے یعنی حکومت کو صرف بنگلہ دیشیوں کو نکال دینا چاہیے۔


پروین توگڑیا نے راجستھان کے پالی ضلع میں منعقدہ ایک تقریب میں کہا کہ اگر حکومت صرف ہندوستان میں رہنے والے 30 ملین بنگلہ دیشیوں کو نکال دیتی ہے تو پھر ایس آئی آرکی ضرورت نہیں ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے پروین توگڑیا نے کہا کہ ووٹر لسٹوں کے لیے ایس آئی آر غلط نہیں ہے۔ ان کے بقول اس معاملے میں دو کام کرنے چاہئیں۔ ملک میں رہنے والے کسی بھی جائز شہری کا نام ووٹر لسٹ سے خارج نہیں ہونا چاہیے اور کسی بھی بنگلہ دیشی کا نام ملک کی ووٹر لسٹ میں بالکل شامل نہیں ہونا چاہیے۔




پروین توگڑیا کے مطابق حکومت کو ہندوستان کی ووٹر لسٹ سے 30 ملین بنگلہ دیشیوں کو نکالنے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ اگر ایسا ہو جائے تو ایس آئی آرکی ضرورت نہیں رہے گی۔ سومناتھ مندر بھٹواڑا میں منعقدہ استقبالیہ تقریب میں توگڑیا نے بے روزگار نوجوانوں، کسانوں اور تعلیمی نظام پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا، "نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے، تعلیم کو سستا بنانے اور کسانوں کو بلاسود قرضوں کی فراہمی پر سنجیدگی سے کام کیا جائے، قومی مفاد میں سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔"






وقف اثاثوں کے اندراج کی مدت ختم، مرکزی حکومت کا 3 ماہ کی مہلت دینے کا اعلان



قومی آواز بیورو


’امید‘ پورٹل پر وقف اثاثوں کے اندراج کی چھ ماہ کی مقررہ مدت جمعہ کو ختم ہو رہی ہے لیکن ملک بھر میں لاکھوں اثاثے اب بھی ریکارڈ سے باہر ہیں۔ اس صورتحال میں مرکز نے وقف جائیدادوں کے رجسٹریشن کے لیے تین ماہ کی مہلت دینے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ وہ افراد جنہوں نے کوشش تو کی مگر وجوہات کے باعث اندراج مکمل نہ کر سکے، انہیں فوری دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔


علیٰ الصبح جاری بیان میں مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے واضح کیا کہ ’’آج اندراج کی آخری تاریخ ضرور ہے مگر ہم جانتے ہیں کہ پورے ملک میں لاکھوں جائیدادیں ابھی بھی پورٹل پر اپ لوڈ نہیں ہو سکیں۔ متعدد ارکانِ پارلیمنٹ، سماجی رہنماؤں اور وقف نمائندوں نے مہلت بڑھانے کی مانگ رکھی۔‘‘


انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے 6 ماہ کی مدت مقرر کرتے ہوئے اسے براہِ راست بڑھانے کی اجازت نہیں دی تھی، اس لیے حکومت تاریخ میں توسیع نہیں کر سکتی۔ تاہم انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جو لوگ اندراج کی کوشش کرتے رہے، ان کے خلاف آئندہ تین ماہ تک کوئی سختی، جرمانہ یا قانونی کارروائی نہیں ہوگی۔


رجیجو نے مزید کہا کہ ملک بھر سے یہ شکایات بھی موصول ہوئیں کہ ’امید‘ پورٹل کئی جگہ سست رفتار تھا، جب کہ بہت سے افراد مطلوبہ دستاویزات مکمل نہ ہونے کے باعث وقت پر رجسٹریشن نہیں کرا سکے۔ ان کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ ’’ہر شخص بآسانی اپنی وقف جائیداد کا اندراج کرا سکے، اس لیے یہ رعایت دی جا رہی ہے۔‘‘




سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اب تک 1,51,000 سے زیادہ وقف اثاثے رجسٹر ہو چکے ہیں، جن میں کرناٹک سب سے آگے ہے جہاں 50,800 املاک کا اندراج مکمل ہوا۔ پنجاب، جموں و کشمیر اور چند دیگر ریاستوں نے بھی بہتر پیش رفت دکھائی، جب کہ کئی بڑے صوبے اس عمل میں پیچھے رہ گئے۔


وزیر نے یہ بھی واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے مطابق 6 ماہ کی مہلت ختم ہونے کے بعد اگر کسی شخص کو مزید وقت درکار ہو تو وقف ٹریبونل کے پاس اختیار ہے کہ وہ 6 ماہ تک کی اضافی رعایت دے سکتا ہے۔ رجیجو نے کہا، ’’لہٰذا جنہیں حقیقی دشواریاں ہیں، وہ ٹریبونل سے رجوع کریں۔‘‘


انہوں نے کچھ ریاستی حکومتوں پر عدم تعاون کا شکوہ بھی کیا اور کہا کہ کئی مقامات پر لوگوں تک مناسب آگاہی نہیں پہنچائی گئی۔ وزیر نے اپیل کی کہ صوبائی حکومتیں آئندہ ذمہ داری سے کام کریں تاکہ وقف املاک کے اندراج میں شفافیت آئے اور تنازعات کم ہوں۔





انڈیگو کی سینکڑوں پروازیں منسوخ، مسافر پریشان، بچوں سمیت کئی خاندان گھنٹوں ایئرپورٹس پر محصور



قومی آواز بیورو


نئی دہلی: ملک بھر میں انڈیگو ایئرلائن کی پروازوں کی منسوخی اور طویل تاخیر نے ہزاروں مسافروں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ جمعہ کو آپریشنل دقتوں کے سبب ایئرلائن نے دہلی کے آئی جی آئی ایئرپورٹ سے اپنی تمام پروازیں نصف شب تک منسوخ کرنے کا اعلان کیا، جس کے بعد دیگر شہروں میں بھی افرا تفری کا ماحول پیدا ہوگیا۔ منگل سے اب تک انڈیگو کی ایک ہزار سے زائد پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں جبکہ کئی دیگر ایئرلائنز کی پروازیں بھی تاخیر سے چل رہی ہیں۔


احمد آباد ایئرپورٹ پر سب سے زیادہ بے چینی دیکھنے میں آئی جہاں مسافر 10 سے 12 گھنٹے تک ایئرپورٹ کے اندر بیٹھے رہے۔ متعدد پروازیں اچانک منسوخ ہوئیں جبکہ کئی گھنٹوں کی تاخیر کے باوجود واضح معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ مسافروں نے کہا کہ اگر کمپنی کو مسئلے کا علم تھا تو ٹکٹس کی فروخت کیوں جاری رکھی گئی؟


بنگلورو، دہلی اور دیگر شہروں میں بھی بڑی تعداد میں مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔ کئی لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ناراضگی ظاہر کی جبکہ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی اور شیوسینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے بھی انڈیگو سے جواب دہی کا مطالبہ کیا ہے۔




آج تک کی رپورٹ کے مطابق، چنڈی گڑھ ایئرپورٹ پر بھی اسی طرح کی صورتِ حال رہی۔ ایک مسافر دیپک، جنہیں گوا جانا تھا، نے بتایا کہ پرواز اچانک منسوخ ہونے پر انہیں رات بھر رکنا پڑے گا۔ ایئرلائن نے قیام کا انتظام تو کیا لیکن وجہ واضح نہیں بتائی۔ ایک خاتون مسافر نے بتایا کہ انہیں ممبئی میں ایک شادی میں شرکت کرنی تھی مگر آخری لمحے پرواز منسوخ ہونے سے تمام منصوبہ درہم برہم ہو گیا۔


اسی طرح ایک مسافر راجیو نے بتایا کہ انہوں نے کئی دن پہلے ٹکٹ بُک کیا تھا مگر ایئرپورٹ پہنچ کر ہی پتا چلا کہ پرواز نہیں جائے گی۔ ان کے مطابق نہ کوئی رہنمائی موجود ہے اور نہ ہی اسٹاف کی مناسب تعداد۔ ایک خاندان، جس کے ساتھ ایک سال کا بچہ تھا، نے شکایت کی کہ مسلسل تاخیر اور پھر منسوخی نے انہیں شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔


مختلف شہروں میں رکے ہوئے مسافروں کا مطالبہ ہے کہ انڈیگو واضح معلومات دے، شیڈول بحال کرے اور مسافروں کو مناسب سہولیات فراہم کرے، تاکہ فوری سفر کرنے والوں کو مزید مشکلات نہ اٹھانی پڑیں۔






پارلیمنٹ میں انڈیگو پروازوں کی منسوخی پر ہنگامہ، حکومت سے جواب طلب، ڈی جی سی اے کا فوری قدم



قومی آواز بیورو


نئی دہلی: ملک میں انڈیگو کی سیکڑوں پروازوں کی منسوخی سے ہوائی سفر متاثر ہونے اور ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر مسافروں کو بھاری پریشانی کا معاملہ جمعہ کو راجیہ سبھا میں بھی گونج اٹھا۔ اپوزیشن اراکین نے معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایئر لائن کی بار بار کی منسوخیاں لاکھوں مسافروں کے لیے دشواری اور افراتفری کا باعث بن رہی ہیں، اور حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے پر وضاحت پیش کرنی چاہیے۔


کانگریس کے راجیہ سبھا رکن پرمود تیواری نے کہا کہ انڈیگو کی 500 سے زیادہ پروازیں جمعرات کو منسوخ ہوئیں، جبکہ اس سے پہلے کے دن بھی صورتحال یہی رہی۔ انہوں نے کہا کہ اس قدر بڑی تعداد میں منسوخیاں ’مونوپولی‘ کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہیں، اور حکومت کو ایئر لائن سے سختی سے بازپرس کرنی چاہیے۔ تیواری نے وزیر سے پوچھا کہ بحران کب تک ختم ہوگا، کیونکہ کئی اراکینِ پارلیمنٹ کو بھی اپنے علاقوں کی طرف سفر کرنا ہوتا ہے۔


مرکزی وزیر کرن رجیجو نے ایوان کو بتایا کہ انہوں نے اس معاملے پر شہری ہوابازی کے وزیر رام موہن نائیڈو سے بات کی ہے اور جلد ہی تفصیلی معلومات پارلیمنٹ کو فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے اسے عوامی اہمیت کا سنگین معاملہ قرار دیا۔



ادھر شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکنِ پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے بھی توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل منسوخیوں سے مسافروں کی تکلیف بڑھ گئی ہے اور حکومتی اقدامات کا کوئی اثر دکھائی نہیں دے رہا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انڈیگو نے دہلی ایئرپورٹ سے سہ پہر تین بجے تک اپنی تمام گھریلو پروازیں منسوخ کر دی ہیں، جس سے مسافروں کی بڑی تعداد پریشان ہوئی۔


اسی دوران بحران مزید نہ بڑھے، اس کے لیے ڈی جی سی اے نے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے پائلٹس کے ویک آف کو چھٹی کے ساتھ جوڑنے پر پابندی کا حکم فوری طور پر واپس لے لیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ اس حکم سے ایئر لائنز کو کریو مینجمنٹ میں لچک ملے گی اور آپریشنز کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔


ڈی جی سی اے نے کہا کہ موجودہ حالات میں آپریشن کے مسلسل بگاڑ کو دیکھتے ہوئے یہ رعایت ناگزیر ہو گئی تھی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق انڈیگو نے صرف نومبر میں 1232 پروازیں عملے کی کمی کے باعث منسوخ کیں۔


دہلی ایئرپورٹ نے بھی مسافروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گھر سے نکلنے سے قبل اپنی پرواز کا اسٹیٹس ضرور چیک کریں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ انڈیگو کی آپریشنل بحالی اور مسافروں کی سہولت کے اقدامات پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے، جب تک کہ صورتحال مکمل طور پر معمول پر نہ آ جائے





عبداللہ اعظم کی مشکلات میں اضافہ، ایک نئے معاملہ میں عدالت نے سنائی 7 سال قید کی سزا، 50 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد



قومی آواز بیورو


اعظم خان کے بیٹے و سابق رکن اسمبلی عبداللہ اعظم کے لیے مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ وہ 2 پین کارڈ معاملے میں پہلے ہی 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، اور اب انھیں 2 پاسپورٹ رکھنے کے لیے بھی عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ اس کے علاوہ ان پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ آج سماعت کے دوران عبداللہ اعظم ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔



قابل ذکر ہے کہ عبداللہ اعظم کے خلاف 2 پاسپورٹ کا معاملہ رکن اسمبلی آکاش سکسینہ نے سول لائنس تھانہ میں 2019 میں ہی درج کرایا تھا۔ ان کا الزام تھا کہ عبداللہ اعظم کے پاس 2 پاسپورٹ ہیں۔ ان میں سے ایک پاسپورٹ کا استعمال وہ بیرون ملک سفر میں بھی کر چکے ہیں۔ یہ معاملہ ایم پی-ایم ایل اے مجسٹریٹ کورٹ میں زیر غور تھا۔ اس کیس میں درج مقدمہ کو منسوخ کرنے کے لیے عبداللہ اعظم نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، لیکن وہاں سے انھیں راحت نہیں ملی۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اس معاملے کی سماعت از سر نو شروع ہوئی۔




5 دسمبر کو رامپور کورٹ نے 2 پاسپورٹ معاملے میں اپنا فیصلہ سنایا۔ سماعت کے لیے سابق رکن اسمبلی عبداللہ اعظم کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے انھیں قصوروار قرار دیتے ہوئے 7 سال جیل کی سزا سنائی اور 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔





ایس آئی آر: اکھلیش یادو کا یوگی حکومت سے وضاحت کا مطالبہ، ووٹروں کے نام حذف کرنے کا الزام



قومی آواز بیورو


لکھنؤ: سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ایس آئی آر (خصوصی گہری نظرثانی) کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے یوگی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اب تک کتنے فیصد سروے مکمل ہوا ہے، اس کا تفصیلی اور شفاف ریکارڈ فوراً عوام کے سامنے رکھا جائے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ حکومت کو آج ہی بتانا چاہیے کہ ابھی تک ایس آئی آر کی پیش رفت کیا ہے تاکہ شک و شبہات دور کیے جا سکیں۔


دریں اثنا، اکھلیش یادو نے بی ایل اوز پر بڑھتے دباؤ کو جان لیوا قرار دیتے ہوئے کہا کہ زمینی سطح پر کام کرنے والے یہ اہلکار شدید ذہنی و جسمانی دباؤ میں ہیں، جس کے باعث ملک بھر میں افسوسناک اموات بھی سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بی ایل اوز پر موجودہ بوجھ کم کرنے کے لیے فوری طور پر اضافی عملہ تعینات کیا جائے اور کمزور یا بیمار ملازمین کو کام میں چھوٹ ملے۔


ایس پی چیف نے یہ سنگین الزام بھی عائد کیا کہ ریاست کے کئی اسمبلی حلقوں میں پی ڈی اے (پسماندہ، دلت، اقلیتی، قبائل) طبقات کے ووٹروں کے نام جان بوجھ کر حذف کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق اس کوشش کی ہر حلقے میں آزادانہ جانچ ہونی چاہیے اور ایسی کارروائیوں کو ہر صورت روکا جانا چاہیے تاکہ انتخابی عمل غیر جانبدار اور شفاف رہ سکے۔




اسی دوران ریاست کے چیف الیکٹرول آفیسر نودیپ رنوا نے بتایا کہ پورے اتر پردیش میں ایس آئی آر کے تحت 12.69 کروڑ سے زائد یعنی تقریباً 82 فیصد ووٹروں کے فارم کا ڈیجیٹائزیشن مکمل ہو چکا ہے، جبکہ 28491 پولنگ بوتھوں پر یہ کام سو فیصد انجام دیا گیا ہے۔ انہوں نے تمام اہل ووٹروں سے اپیل کی کہ آخری تاریخ کا انتظار کیے بغیر اپنے فارم بی ایل او کو جلد جمع کرا دیں۔ الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر کی مدت میں اضافہ کرتے ہوئے 11 دسمبر 2025 تک مہلت دی ہے۔


واضح رہے کہ کل سپریم کورٹ نے ملک بھر میں بی ایل اوز کی اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومتوں کو سخت ہدایات دی تھیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ زائد کام کے بوجھ کے باعث اب تک 35 سے 40 بی ایل او جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ اضافی اسٹاف فوراً تعینات کیا جائے اور دباؤ میں کام کرنے والے ملازمین کو خصوصی رعایت دی جائے۔