شفافیت سے معیشت کو رفتار ملی: وزیر خزانہ سیتارمن کا گلوبل فورم میں خطاب
نئی دہلی، 02 دسمبر (یواین آئی) مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کے روز شفافیت کو پائیدار ترقی کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے رضاکارانہ تعمیل کو فروغ دے کر عوام کا تعاون حاصل کیا ہے اور معیشت کو رفتار دی ہےمحترمہ سیتارمن نے یہاں گلوبل فورم کی 18ویں عام میٹنگ سے  خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے لیے ٹیکس کے معاملات میں شفافیت ہمیشہ محض انتظامی اصلاحات سے کہیں زیادہ اہم رہی ہے۔ یہ اس بنیادی اصول سے جڑی ہے کہ اقتصادی حکمرانی کی بنیاد انصاف اور جوابدہی پر ہونی چاہیے۔ جب عام لوگ اور کمپنیاں اپنا واجب ٹیکس ادا کرتی ہیں اور ٹیکس چوری کو مؤثر طریقے سے روکا جاتا ہے، تو معاشرہ زیادہ مضبوط اور مساوات پر مبنی بنتا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’شفافیت کو صرف تعمیل کے ایک آلے کے طور پر نہیں بلکہ پائیدار ترقی اور مالیاتی مضبوطی کی بنیاد کے طور پر دیکھنا ضروری ہے۔ ہندوستان کا تجربہ اس سمجھ کو مزید تقویت دیتا ہے۔‘‘
موجودہ حکومت کے تجربات مشترک کرتے ہوئے وزیرِ مالیات نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں حکومت نے رضاکارانہ تعمیل میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے۔ شہری اُس وقت زیادہ تعاون کرتے ہیں جب انہیں یقین ہو کہ نظام دیانت داری کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور ٹیکس چوری کے خلاف مضبوطی سے کارروائی کرتا ہے۔ یہ صرف نفاذ کے ذریعے ہی ممکن نہیں ہوا بلکہ وضاحت، سادگی اور ٹیکس دہندگان کے ساتھ اعتماد سازی کی مسلسل کوششوں سے بھی ممکن ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شفافیت ٹیکس دہندگان کے اخلاقی احساس کو مضبوط کرتی ہے۔ جب لوگوں کو یقین ہوتا ہے کہ نظام منصفانہ ہے اور قوانین مسلسل اور یکساں طور پر نافذ ہوتے ہیں، تو رضاکارانہ تعمیل مزید مضبوط ہوتی ہے۔ انہوں نے مستقبل کے چیلنجوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔


پوتن کے دورۂ  ہند سے قبل روس نےہندوستان کو ’عظیم دوست‘ قرار دیا
نئی دہلی، 2 دسمبر (یو این آئی) کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صدر ولادیمیرپوتن کے 4 اور 5 دسمبر کے دورۂ ہند سے قبل کہا ہے کہ روس اپنے اس اہم دورے کا بے تابی سے منتظر ہے۔ اسپوتنک نیوز ایجنسی کے زیرِ اہتمام نئی دہلی میں منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پیسکوف نے ہندوستان اورہندوستانی عوام کو “روس کا عظیم دوست” قرار دیتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کی تاریخی گہرائی پر زور دیا ایک میڈیا بریفنگ میں پیسکوف نے کہا کہ ماسکو ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات میں کسی بھی بیرونی مداخلت کے حوالے سے ’بہت حساس‘ ہے اور یہ کہ دونوں ممالک کی شراکت داری آزاد، دیرینہ اور باہمی مفادات کی بنیاد پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا، ہماری شراکت داری محض دستاویزات نہیں بلکہ تاریخی پس منظر اور باہمی اعتماد پر مبنی ہے۔ ہندوستان اور روس تاریخ کے اہم موڑ پر ہمیشہ شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔
امریکی ٹیرف سے متعلق سوال پر پیسکوف نے کہا کہ روس کسی تیسرے ملک کی مداخلت کو پسند نہیں کرتا اور یہ معاملہ صدر پیوٹن کے دورے کے دوران ہندوستان کے ساتھ زیرِ بحث آئے گا۔
دوطرفہ تجارت میں عدم توازن کے حوالے سے انہوں نے اعتراف کیا کہ روس، ہندوستان سے خریداری کے مقابلے میں کہیں زیادہ برآمدات کر رہا ہے۔ ان کے مطابق دونوں ممالک کے درآمد کنندگان جلد ملاقات کریں گے تاکہ خدمات، سرمایہ کاری اور تجارت جیسے شعبوں میں تعاون بڑھاتے ہوئے ہندوستان کی برآمدات میں اضافے کا راستہ نکالا جا سکے۔
توانائی اور ادائیگیوں پر پابندیوں کے اثرات سے متعلق سوال کے جواب میں پیسکوف نے کہا کہ روس نے پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مؤثر لچک اور متبادل نظام تیار کر لیے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی تصدیق کی کہ ہندوستان کو پانچویں جنریشن کے سخوئی 57 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا معاملہ صدر پوتن کے ہندوستان دورے کے دوران ایجنڈے میں شامل ہوگا، جس کی اطلاع اسپوتنک نے دی ہے۔
واضح رہے کہ روس طویل عرصے سے ہندوستان کا قابلِ اعتماد شراکت دار رہا ہے، اور دونوں ممالک کے تعلقات ہندوستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون سمجھے جاتے ہیں۔ 2000 میں صدر پوتن کے دورے کے دوران ’اسٹریٹجک پارٹنرشپ‘ کے قیام سے لے کر 2010 میں اسے ’خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ‘ تک بڑھایا جا چکا ہے، جس کے بعد سے سیاسی، دفاعی، اقتصادی، سائنسی، ثقافتی اور عوامی سطح پر تعلقات مزید وسیع ہوئے ہیں۔
یو ای

کویت سے حیدرآباد آ رہی پرواز میں بم کی دھمکی، ممبئی ڈائیورٹ کیا گیا طیارہ، تحقیقات جاری



قومی آواز بیورو


کویت سے حیدرآباد آ رہی انڈیگو ایئر لائنس کی ایک پرواز کو منگل کے روز بم کی دھمکی کے بعد ممبئی کی طرف موڑ دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ دھمکی حیدرآباد ایئرپورٹ کو ایک ای میل کے ذریعے دی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جہاز میں ایک انسانی بم سوار ہے۔


بتایا گیا ہے کہ دھمکی ملنے سے محکمہ میں کھلبلی مچ گئی اور فوری طور پر طیارہ ممبئی ڈائیورٹ کردیا جہاں اسے ایئرپورٹ پر بحفاظت اتارا گیا اور مسافروں کو اتار کر طیارے کی جانچ کی گئی۔ پرواز کو ہوائی اڈے کے آئیسولیشن ایریا میں لے جایا گیا۔ اس کے ساتھ ہی سیکیورٹی ٹیمیں تعینات کر دی گئیں۔ فی الحال فلائٹ میں بم برآمد ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔




قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں دہلی میں ہوئے بم دھماکے کے بعد سے ہی سیکورٹی ایجنسیوں نے اپنی چوکسی بڑھا دی ہے۔ اس کے باوجود دو ہفتے قبل لگاتار ہوائی اڈوں سے لے کر ہوائی جہازوں تک کو بم سے اُڑانے کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ جہاں پہلے کناڈا کے ٹورنٹوسے دہلی آرہی پرواز میں میں بم کی افواہ پھیلائی گئی تو وہیں اس سے پہلے ممبئی سے وارانسی جانے والی پرواز کو بم کی دھمکی دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ کچھ سماج دشمن عناصر دہلی ایئرپورٹ، گوا ایئرپورٹ اور چنئی ایئرپورٹ کو بھی بم سے اڑانے کی دھمکی دے چکے ہیں۔







’ڈیموکریسی کا ڈرامہ کرنے والے ہمیں لیکچر نہ دیں‘، وزیراعظم مودی کے بیان پر پرینکا چترویدی کا ردعمل



قومی آواز بیورو


پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوسرے دن بھی اپوزیشن نے ایس آئی آر کے معاملے پر مفصل بحث کی اپنی مانگ برقرار رکھی۔ حکومت کی جانب سے ایوان کی کارروائی آگے بڑھانے کی کوششوں کے برعکس، اپوزیشن جماعتیں اس معاملے کو فوری اور ترجیحی بحث کے لیے پیش کرنے پر مصر ہیں۔ اسی سلسلے میں شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے منگل کی صبح سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے حکومت پر جمہوری اصولوں کو کمزور کرنے کا الزام عائد کیا۔


پرینکا چترویدی نے آئی اے این ایس سے گفتگو میں کہا کہ جو لوگ خود ڈرامہ کی بات کرتے ہیں اور ڈیموکریسی کا ڈرامہ کرتے ہیں، وہ اپوزیشن کو لیکچر دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ ان کے مطابق ایس آئی آر کے نفاذ کا عمل ہی کئی سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی ایل اوز کو مسلسل گھر گھر بھیجا جا رہا ہے اور اس پورے عمل میں اب تک 30 سے زیادہ افراد کی موت ہو چکی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دباؤ اور ٹارگٹ کتنی شدت سے نافذ کیے جا رہے ہیں۔




رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ جب انتخابی فہرستوں سے متعلق اتنے حساس اقدامات کیے جا رہے ہوں، تو اس پر بڑے پیمانے پر گفتگو ناگزیر ہے۔ ’’اگر ہم ایسے بنیادی مسائل پارلیمنٹ میں نہیں اٹھائیں گے، تو انہیں کہاں رکھیں؟‘‘ انہوں نے سوال کیا۔


اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے پرینکا چترویدی نے کہا کہ اپوزیشن ہر موضوع پر بحث کے لیے تیار ہے، لیکن حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ سیشن کی مدت اور ایجنڈے کے تناظر میں اپوزیشن کے اہم معاملات کو جگہ دے۔ ’’ہم سے کہا جاتا ہے کہ ہر مسئلے پر بحث کریں، تو ہمارا بھی کہنا ہے کہ اگر 15 روزہ سیشن میں آپ 10 بل پیش کرتے ہیں تو دو ہمارے معاملات پر بھی بحث ہونی چاہیے۔‘‘


انہوں نے واضح کیا کہ اپوزیشن کا مقصد کارروائی میں رکاوٹ ڈالنا نہیں بلکہ اہم قومی موضوعات پر سنجیدہ اور بامعنی بحث کرانا ہے۔ ’’ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایوان چلے، لیکن حکومت کو ہماری مانگوں پر بھی وسیع بحث کی اجازت دینی چاہیے۔‘‘


پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ایس آئی آر کا معاملہ اس وقت اپوزیشن و حکومت کے درمیان سیاسی کشمکش کا مرکزی نکتہ بن چکا ہے، اور امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ موضوع مزید شدت اختیار کرے گا۔





مہاراشٹر بلدیاتی انتخاب: ووٹنگ کے دوران بانٹے گئے پیسے، بی جے پی لیڈر کے گھر والوں پر سنگین الزام عائد


قومی آواز بیورو


مہاراشٹر کے مختلف حصوں میں 2 دسمبر کو بلدیاتی انتخاب کے پیش نظر ووٹنگ کا عمل انجام پا رہا ہے۔ ریاست کی 246 نگر پالیکا اور 42 نگر پنچایتوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ اس درمیان کئی مقامات پر پولنگ مراکز کے قریب میں نقدی تقسیم کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ کچھ لوگوں کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ بھی شروع کر دی گئی ہے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق چندرپور ضلع کی راجورا نگر پالیکا، حصہ 4 کے بی جے پی نگر سیوک عہدہ کے امیدوار امول چلاوار کے والد اور بی جے پی لیڈر پانڈورَنگ چلاوا پر ووٹنگ کے دوران 500-500 روپے کے نوٹ ووٹرس کو تقسیم کرنے کا سنگین الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے۔ کانگریس لیڈر سورج ٹھاکرے نے اس کی شکایت الیکشن ڈپارٹمنٹ میں کی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ چلاوار فیملی کے گھر کے پیچھے واقع آٹا چکی کے شیڈ سے یہ پیسے تقسیم کیے جا رہے تھے۔




اسی طرح رائے گڑھ ضلع کے ماتھیران نگر پالیکا علاقہ میں انتخابی عمل کے دوران 5 لاکھ روپے نقدی پکڑی گئی ہے۔ پکڑے گئے نوجوان سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ نوجوان کا کہنا ہے کہ یہ ہوٹل کے پیسے ہیں، لیکن ماتھیرا پولیس اس معاملے کی گہرائی سے جانچ کر رہی ہے۔ اکولا ضلع کے اکوٹ میں بھی پیسوں کی تقسیم کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ شبہ ہونے پر بی جے پی اور دیگر امیدواروں کے نمائندوں میں کہا سنی شروع ہو گئی۔ یہ تنازعہ بعد میں بڑھ کر ہاتھا پائی تک پہنچ گیا اور پولیس کی مداخلت سے معاملہ ٹھنڈا ہوا۔ اکوٹ شہر کے بس اسٹینڈ کے پاس نگر پریشد اردو پرائمری اسکول کے پولنگ مرکز کے باہر یہ واقعہ پیش آیا۔


اپوزیشن امیدواروں کے نمائندوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کے بوتھ کے باہر پیسے تقسیم کیے جا رہے تھے۔ اکوٹ سٹی پولیس نے اس معاملے میں ایک شخص کو حراست میں لیا ہے۔ شیوسینا (شندے گروپ) کی نگر پریسیڈنٹ عہدہ کی امیدوار چنچل پتامبروالے نے الزام عائد کیا کہ انتظامیہ کی رضامندی سے ہی بی جے پی کے لوگ پیسے تقسیم کر رہے ہیں۔




بلڈھانا کے کھامگاؤں شہر کے حصہ-7، محبوب نگر میں بھی ووٹرس کو پیسے تقسیم کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 50 ہزار روپے کی نقدی ضبط بھی کی گئی ہے۔ پیسے تقسیم کرنے والے 3 افراد فرار ہو گئے۔ نقدی کے ساتھ بی جے پی امیدوار لکشمن آئیلانی سے جڑی کچھ چیزیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔ اسی طرح بیڈ کے ماجلگاؤں شہر میں ووٹنگ کے دوران ہی بوتھ کے پاس پیسے تقسیم کیے جانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں 2 گروپ آپس میں متصادم بھی ہو گئے اور خوب مار پیٹ ہوئی۔ پولیس نے فوراً مداخلت کر دونوں فریقین سے کچھ لوگوں کو حراست میں لے لیا۔





ڈونالڈ ٹرمپ نے فون پر وینزویلا کے صدر کو دھمکی دی کہ اب انہیں ملک چھوڑنا پڑے گا



قومی آواز بیورو


وینزویلا کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کو ملک چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ نے اتوار یعنی30 نومبر کو اعتراف کیا تھاکہ انہوں نے مادورو سے فون پر بات کی ہے، حالانکہ بات چیت کی تفصیلات معلوم نہیں ہوئی تھیں۔


میامی ہیرالڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے نکولس مادورو کو فون پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ خود کو اور اپنے خاندان کو بچانا چاہتے ہیں تو آپ کو فوری طور پر ملک (وینزویلا) چھوڑ دینا چاہیے‘۔ ٹرمپ نے مادورو، ان کی اہلیہ سیلیا فلورس اور ان کے بیٹے کو محفوظ راستے کی پیشکش کی، لیکن شرط یہ تھی کہ انہیں فوری طور پر وہاں سے نکل جانا چاہیے۔ تاہم، وینزویلا نے ان شرائط کو ماننے سے انکار کر دیا، جس کے نتیجے میں مذاکرات کا خاتمہ ہو گیا۔




امریکہ نے وینزویلا کے راستے امریکہ کو منشیات کی سپلائی کے خلاف سخت موقف اپنایا ہے۔ حال ہی میں ٹرمپ نے وینزویلا کی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا تھا جسے مادورو حکومت نے بین الاقوامی معیارات کے منافی اور ایک آزاد ملک کی خودمختاری کے لیے براہ راست خطرہ قرار دیا تھا۔ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا، "تمام ایئر لائنز، پائلٹس، منشیات فروشوں اور انسانی سمگلروں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ وینزویلا کے ارد گرد اور ارد گرد کی فضائی حدود کو مکمل طور پر بند کرنے پر غور کریں۔"


فضائی حدود کی بندش کے اعلان کے بعد یہ قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں کہ آیا امریکہ وینزویلا پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ امریکہ کی طرف سے ان قیاس آرائیوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ امریکہ مسلسل الزام لگاتا رہا ہے کہ وینزویلا کے راستے امریکہ کو منشیات سپلائی کی جا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں بحیرہ کیریبین میں حملے تیز کر دیے ہیں۔ امریکہ نے وہاں 20 سے زائد بحری جہازوں پر حملہ کیا ہے جس میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔