مہاراشٹرمیں ایکناتھ شندے کے رہنما کے دفتر پر چھاپہ، شیوسینا نے بی جے پی پر لگایا الزام
قومی آواز بیورو
مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی شیوسینا کو اب تک کا سب سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ریاست میں حکمراں مہایوتی کی حلیف پارٹی شیوسینا کے رہنماؤں کی رہائش گاہوں اور دفاتر پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اس دوران آج شنڈے کے سابق ایم ایل اے شاہجی باپو کے دفتر پر ایل سی بی اور الیکشن افسران چھاپہ مارنے پہنچے ہیں۔
پیر کے روزصبح سنگولا میں شاہجی باپو پاٹل کے دفتر پر چھاپہ مارا گیا۔ ایل سی بی اور الیکشن کمیشن کی ٹیم نے اس دوران واقعہ کی ریکارڈنگ بھی کی۔ شاہجی باپو کے دفتر پر چھاپہ مارے جانے کے بعد ریاست کی سیاست میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ الیکشن افسران کے ذریعہ سنگولی میں ممبر اسمبلی بابا صاحب دیشمکھ کے الیکشن آفس کی بھی جانچ کی گئی ہے۔
اس دوران شاہجی باپو پاٹل نے سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی ضلع کے سرپرست وزیر جئے کمار گورے اور سابق ایم ایل اے دیپک آبا سالونکھے کے اشارے پر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنگولا میونسپل کونسل میں بی جے پی کو اپنی شکست نظر آرہی ہے اس لئے ان کے پیروں تلے زمین کھسک گئی ہے۔اسی وجہ سے یہ کارروائی کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن بی جے پی کا خواب پورا کر رہا ہے: اکھلیش یادو
نئی دہلی، یکم دسمبر (یو این آئی) سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے الیکشن کمیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خواب کو پورا کرنے کے لیے خصوصی نظر ثانی کرانے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے، جس کے نتیجے میں کئی ملازمین کی جانیں چلی گئیں۔
مسٹر اکھلیش یادو نے پیر کے روز پارلیمنٹ کمپلیکس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایس آئی آر کے ذریعے بی جے پی مخالف جماعتوں کے ووٹروں کے نام انتخابی فہرست سے حذف کروا رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ عمل جان بوجھ کر شادیوں کے سیزن میں کیا جا رہا ہے تاکہ لوگ مختلف جگہوں پر ہوں اور اس بہانے ان کے ووٹ حذف ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ایس آئی آر میں مصروف کئی ملازمین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ بوتھ لیول افسران پر فارم بانٹنے اور بھرنے کا اتنا دباؤ ہے کہ وہ اپنی جانیں دے رہے ہیں۔ ایک بی ایل او کے خاندان نے الزام لگایا کہ ان پر ووٹ حذف کرنے کئ لئے دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔ یہ بوتھ لیول افسران گلیوں میں بھٹک رہے ہیں اور دن رات کام کر رہے ہیں۔ ابھی یوپی میں کوئی انتخاب نہیں ہے، تو یہ کام آرام سے کیوں نہیں کیا جا رہا؟ الیکشن کمیشن اس جمہوریت میں بی جے پی کے خواب کو پورا کرنا چاہتا ہے تاکہ مخالف پارٹیوں کے ووٹ کم ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ایس آئی آر کرووا رہی ہے تاکہ ملک میں بے روزگاری پر بحث نہ ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ کون ڈرامہ کرتا ہے۔ ایس آئی آر میں جن بوتھ لیول افسران کی جان گئی، کیا وہ ڈرامہ ہے؟ بی جے پی پہلے بھی ووٹروں کو ووٹ دینے سے روکنے کا ڈرامہ کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایس آئی آر کا کام ایمانداری سے ہو اور کوئی ووٹر چھوٹ نہ جائے۔
آسام اور مغربی بنگال کے بعد کیرالہ و تمل ناڈو سمیت کئی ریاستوں کے ’راج بھون‘ کو ملا نیا نام
قومی آواز بیورو
گزشتہ 11 سالوں میں بی جے پی حکومت نے سینکڑوں شہروں کے نام بدلے اور ریلوے اسٹیشنوں کے نام بھی بڑی تعداد میں تبدیل کیے گئے۔ اب ملک کی مختلف ریاستوں میں موجود گورنر ہاؤس، یعنی ’راج بھون‘ کا نام یکے بعد دیگرے تبدیل ہو رہا ہے۔ 28 نومبر کو آسام کے گورنر لکشمن آچاریہ نے نوٹیفکیشن جاری کر راج بھون کا نام ’لوک بھون‘ رکھنے کا اعلان کیا تھا، پھر مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے 29 نومبر کو نوٹیفکیشن جاری کر کولکاتا راج بھون، دارجیلنگ راج بھون اور بیرک پور فلیگ اسٹاف ہاؤس کا نام بدل کر ’لوک بھون‘ کر دیا۔ بوس نے خود پرانا بورڈ ہٹایا اور نیا بورڈ لگایا۔ اس طرح نوٹیفکیشن فوری اثر سے نافذ ہو گیا۔ آسام اور مغربی بنگال کے بعد کچھ دیگر ریاستوں میں بھی راج بھون کا نام بدل کر ’لوک بھون‘ رکھا جا چکا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے مطابق یکم دسمبر کو کیرالہ اور تمل ناڈو کے ’راج بھون‘ کو بھی آفیشیل طور سے ’لوک بھون‘ نام دے دیا گیا ہے۔ کیرالہ کے گورنر راجندر آرلیکر نے 30 نومبر کو نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس کے مطابق یکم دسمبر سے ترووننت پورم کا راج بھون اب ’لوک بھون، کیرالہ‘ کہلائے گا۔ اسی طرح تمل ناڈو کے گورنر نے یکم دسمبر کو نوٹیفکیشن جاری کر ریاستی راج بھون کا نام بدل کر ’لوک بھون‘ کرنے کی جانکاری سبھی کو دی۔ اس سے قبل تریپورہ کے گورنر اندرسینا ریڈی نلو نے 30 نومبر کو اعلان کیا تھا کہ اگرتلا راج بھون اب ’لوک بھون‘ کہلائے گا۔ یہ نوٹیفکیشن بھی یکم دسمبر، یعنی آج سے اثر انداز ہو چکا ہے۔
دراصل مرکزی وزارت داخلہ نے 25 نومبر 2025 کو سبھی ریاستوں کے گورنرس کو خط لکھ کر کہا تھا کہ راج بھون کو ’لوک بھون‘ اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں موجود ’راج نواس‘ کو ’لوک نواس‘ نام دیا جائے۔ وزارت نے کہا تھا کہ گورنر خود نوٹیفکیشن جاری کریں، اور یہ دھیرے دھیرے نافذ ہوگا۔ اس حکم کو پیش نظر رکھتے ہوئے اب تک تقریباً نصف درجن ریاستوں کے گورنرس نے ’راج بھون‘ کا نام بدل کر ’لوک بھون‘ کر دیا ہے، اور آنے والے دنوں میں یہ سلسلہ جاری رہنے والا ہے۔ جلد ہی اتر پردیش، مہاراشٹر اور گجرات سمیت دیگر ریاستوں میں ’راج بھون‘ کا نام بدل کر ’لوک بھون‘ کر دیا جائے گا۔ مرکزی وزارت داخلہ اس پر نظر رکھے گی کہ کتنی ریاستوں کے گورنر نے حکم پر عمل کیا ہے۔
غور طلب ہے کہ مختلف ریاستوں میں گورنر کے نوٹیفکیشن کے بعد وہاں کا پتہ بدل جائے گا۔ لیٹر ہیڈ، ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر ’راج بھون‘ کی جگہ ’لوک بھون‘ لکھا جائے گا۔ تریپورہ میں کہا گیا ہے کہ سبھی پیپر اور سائن بورڈ بھی بدل جائیں گے۔ اتنا ہی نہیں، گورنر خود تقاریب کا انعقاد کریں گے تاکہ عوام کو براہ راست گورنر ہاؤس سے جوڑا جا سکے۔ نام کی تبدیلی کے ساتھ کچھ دیگر تبدیلیاں بھی دیکھنے کو ملنے والی ہیں۔ مثلاً ایک بڑی تبدیلی یہ ہوگی کہ عوام ’لوک بھون‘ میں داخل ہو سکیں گے، لیکن سیکورٹی کی وجہ سے ’لوک بھون‘ کا پورا حصہ نہیں کھلے گا۔ یہ ضرور ہے کہ عام لوگ گورنر سے گھنٹوں ملاقات کر سکیں گے، اپنی شکایتیں ان کے سامنے رکھ سکیں گے۔ بتایا جا رہا ہے کہ گورنرس کے کام میں بھی کچھ تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔ مثلاً وہ خود کی شکایت کمیٹی چلاتے نظر آئیں گے۔
اب سی بی آئی کرے گی پورے ملک میں ڈیجیٹل اریسٹ مقدموں کی تحقیقات، سپریم کورٹ کا حکم
قومی آواز بیورو
پورے ملک میں تیزی سے بڑھتے ڈیجیٹل اریسٹ سے متعلق معاملوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اہم قدم اٹھایا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل اریسٹ کی تحقیقات اب سی بی آئی کرے گی۔ یہ تحقیقات دیگر کسی فراڈ کے معاملوں سے الگ اور ترجیحی بنیاد پر کی جائے گی۔ سی جے آئی سوریہ کانت کی قیادت والی بنچ نے سی بی آئی کو معاملوں کی تفصیلی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی ایجنسی کو انسداد بدعنوانی ایکٹ (پی سی اے) کے تحت بینکوں کے کردار کی تحقیقات کرنے کی مکمل آزادی بھی دی ہے، خاص کر ان معاملوں میں جہاں ڈیجیٹل اریسٹ کو انجام دینے کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ نے ڈیجیٹل اریسٹ پر از خود نوٹس لے کر ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو بھی فریق بنایا ہے۔ عدالت نے آر بی آئی سے سوال کیا کہ ملک میں ایسے بینک کھاتوں کی شناخت کر جرم کی کمائی کو فریز کرنے کرنے کے لیے آرٹیفیشیل انٹیلی جنس اور مشین لرننگ کب نافذ کی جائے گی؟ بنچ نے کہا کہ یہ تکنیک لاکھوں لوگوں کو ٹھگنے والے ڈیجیٹل اریسٹ گروہوں پر روک لگانے میں اہم اکردار ادا کر سکتی ہے۔
عدالت نے واضح طور پر کہا کہ آئی ٹی انٹرمیڈیری رولس 2021 کے تحت تمام اتھارٹیز سی بی آئی کو مکمل طور سے تعاون فراہم کریں گے۔ جن ریاستوں نے اب تک سی بی آئی کو منظور نہیں دی ہے، انہیں ابھی آئی ٹی ایکٹ 2021 سے منسلک معاملوں کی تحقیقات کے لیے اجازت دینے کی ہدایت دی گئی ہے، تاکہ سی بی آئی پورے ملک میں بڑے پیمانے پر کارروائی کر سکے۔
سپریم کورٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر سی بی آئی انٹرپول کی بھی مدد لے سکتی ہے۔ ڈیجیٹل اریسٹ میں فرضی یا ایک ہی شناختی کارڈ پر کئی سم کارڈ جاری کرنے کے معاملوں کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے محکمہ ٹیلی کام کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک تفصیلی جائزہ داخل کرے۔ اس کا مقصد ٹیلی کام کمپنیوں کو سخت ہدایات جاری کرنا ہے تاکہ سم کارڈ کا غلط استعمال روکا جا سکے اور ملزمان پر لگام لگائی جا سکے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام ریاستی حکومتیں فوری طور پر سائبر کرائم سنٹر قائم کریں۔ اگر کسی ریاست کو اس عمل میں کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ براہ راست سپریم کورٹ کو مطلع کریں۔
عدالت نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ آئی ٹی قوانین کے تحت ریاستوں کی پولیس سائبر جرائم معاملوں میں ضبط کیے گئے تمام موبائل فون اور ڈیجیٹل ڈیوائس کا ڈیٹا محفوظ رکھیں۔ سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو حکم دیا ہے کہ آئی ٹی ایکٹ 2021 کے تحت درج ہر ایک ایف آئی آر کو سی بی آئی کے حوالے کیا جائے، تاکہ بہتر طور سے تحقیقات ہو سکے۔ سی جے آئی سوریہ کانت کا کہنا ہے کہ عدالت کے ذریعہ از خود نوٹس لینے کے بعد بڑی تعداد میں متاثرین سامنے آئے ہیں، جن میں زیادہ تر بزرگ شہری ہیں۔ ان کو مختلف طریقوں سے ہراساں کر کے آن لائن گرفتاری کا ڈر دکھا کر فراڈ کا شکار بنایا گیا ہے
آپریشن سندور کے بعد دنیا میں براہموس میزائل کی طلب میں تیزی سے ہو رہا اضافہ، انڈونیشیا بھی کرنے والا ہے معاہدہ
قومی آواز بیورو
’آپریشن سندور‘ کے دوران ہندوستان کے سودیشی براہموس سپرسونک کروز میزائل نے کافی اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کے فوجی اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ہدف بنا کر تباہ کر دیا تھا، اس کے بعد سے ہی میزائل کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک انڈونیشیا اور ہندوستان کے درمیان براہموس میزائل کی ڈیل تقریباً آخری مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں انڈونیشیا کے وزیر دفاع جعفری سجام الدین ہندوستان-انڈونیشیا کے وزرائے دفاع کی تیسری میٹنگ میں شرکت کے لیے 2 روزہ دورے پر ہندوستان آئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق براہموس کو لے کر ہندوستان اور انڈونیشیا کی بات چیت کافی آگے بڑھ چکی ہے۔ روس، جس نے ہندوستان کے ساتھ مل کر یہ میزائل تیار کیا ہے، وہ بھی انڈونیشیا کو براہموس فروخت کرنے کے لیے راضی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ’آپریشن سندور‘ میں ملی کامیابی کے بعد کئی ممالک ہندوستان کے اس میزائل کو خریدنے میں دلچسپی دکھا رہے ہیں۔
براہموس میزائل سسٹم ہندوستان اور روس کے مشترکہ تعاون سے تیار ہوا ہے۔ اس کا پہلا تجربہ 12 جون 2001 کو ہوا تھا، یہ میزائل آواز سے تین گنا تیز، یعنی میک 3 کی رفتار سے اڑ سکتا ہے اور اس کی ابتدائی رینج 209 کلومیٹر تھی۔ لیکن اب اس کے ایڈوانس ایڈیشن 500 سے 800 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ میزائل دشمن کے ریڈار سے بچتے ہوئے بیحد کم اونچائی پر اڑ سکتا ہے اور ایک بار لانچ ہونے کے بعد خود ہدف تلاش کر حملہ کر سکتا ہے۔
براہموس پروجیکٹ کی شروعاتی قیمت تقریباً 2135 کروڑ روپے تھی، جس میں ہندوستان کی حصہ داری 50.5 فیصد اور روس کی 49.5 فیصد تھی۔ ’سی این بی سی آواز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک براہموس میزائل کی قیمت تقریباً 34 کروڑ روپے ہے۔ واضح رہے کہ ہندوستانی فوج کے پاس فی الحال 2 اہم ورژن ہے، براہموس بلاک 1 اور ایئر لانچڈ براہموس۔ مستقبل کے لیے مزید 3 ایڈوانس ورژن تیار کیے جا رہے ہیں، جن میں 1500 کلومیٹر رینج والا ایکسٹنڈٹ ورژن، میک 8 رفتار والا ہائپرسونک ماڈل اور ہر پلیٹ فارم سے لانچ ہونے والا نیکسٹ-زین ورژن شامل ہے۔
آئیڈیل کالج میں نماز پڑھنے والے مسلم طلبا کی ہراسانی کا معاملہ سرخیوں میں، فرقہ پرستوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
محی الدین التمش
ممبئی: کلیان میں واقع آئیڈیل فارمیسی کالج میں زیر تعلیم 3 مسلم طلباء کے ایک خالی کلاس روم نماز کی ادائیگی پر ہندتوا تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کے کارکنان نے کالج کیمپس میں گھس کر طلباء کو ہراساں کیا اور معافی مانگنے پر مجبور کیا تھا۔ اب اس معاملے میں کالج انتظامیہ کی خاموشی پر سوال اٹھنے لگے ہیں اور معاملہ بھی طول پکڑتا جا رہا ہے۔ 10 روز گزر جانے کے بعد بھی ہندوتوا کارکنان کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر برہمی کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔
اس معاملے پر سماجی تنظیموں کے ایک وفد نے کلیان میں ایڈیشنل کمشنر آف پولیس سے ملاقات کی اور سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کی مانگ کی۔ بامبے ہائی کورٹ کے وکیل فیاض شیخ نے کالج کو قانونی نوٹس بھیجتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان سماج دشمن عناصر کی شناخت کی جائے جنہوں نے طلباء کو ہراساں کیا اور نماز کی ادائیگی کی پاداش میں معافی مانگنے پر مجبور کیا۔ اس بات کی بھی وضاحت کی جائے کہ بیرونی افراد کس طرح کالج میں داخل ہوئے۔
واضح رہے کہ 22 نومبر کو 3 طلبا کالج کے ایک خالی کمرے میں نماز ادا کر رہے تھے۔ فرقہ پرست تنظیموں کے افراد کو پتہ چلنے پر ان سماج دشمن عناصر نے نہ صرف طلباء سے معافی منگوائی بلکہ عوامی مقامات پر نماز کی عدم ادائیگی کا حلف اٹھانے پر بھی مجبور کیا۔ اس کے ساتھ ہی شیواجی مہاراج کے مجسمہ کے پیر چھونے پر بھی مجبور کیا۔
ایڈوکیٹ فیاض شیخ نے نمائندہ کو بتایا کہ کالج انتظامیہ کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر اسٹیٹ مائناریٹی کمیشن، ہیومن رائٹس کمیشن اور ریاستی حکومت کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو قانونی نوٹس بھیجا گیا اور 7 روز کے اندر جواب طلب کیا گیا۔ اس کے ساتھ نوٹس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ طلبا کے خلاف کارروائی کا حق کالج انتظامیہ کے پاس ہے نہ کہ باہری عناصر کو اس معاملے میں مداخلت کرنے اور طلبا کو ہراساں کرنے کا حق ہے۔ کالج انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ کالج تمام سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج کو محفوظ رکھے اور حفاظتی اقدامات پر بھی توجہ مرکوز کرے۔
اس معاملے میں پولیس کی جانب سے خاموشی اختیار کرنے اور خاطیوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں کلیان کی مختلف سماجی تنظیموں، وکلاء اور سماجی کارکنان پر مشتمل ایک وفد نے ایڈیشنل کمشنرآف پولیس (ایسٹ ریجن) سے ملاقات کی اور میمورنڈم دیا۔ پولیس نے اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما نہ ہو، اس بات کا یقین دلایا ہے۔ پولیس افسر نے اس معاملے میں مزید معلومات یکجا کرنے کا بھی وفد کو یقین دلایا ہے۔
وفد میں شامل ایڈووکیٹ فیصل قاضی (بامبے ہائی کورٹ) نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس معاملے میں پولیس کو ایک میمورنڈم دیا گیا اور شہر کے ماحول کو خراب کرنے والے سماج دشمن عناصر پر سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ ایڈووکیٹ قاضی نے بتایا کہ پولیس نے اس معاملے میں مزید تحقیق کا یقین دلایا اور اس طرح کے واقعات پر پولیس کو آگاہ کرنے کے متعلق ایک رابطہ نمبر بھی شیئر کیا۔
وفد میں شامل بھارت مکتی مورچہ کے سماجی کارکن درگیش گائیکواڑ نے بتایا کہ اس معاملے کو لے کر وفد نے پہلے آئیڈیل کالج کی انتظامیہ سے ملاقات کی۔ انتظامیہ نے اپنی غلطی کا اعتراف بھی کیا اور بعد میں وفد نے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس سے ملاقات کی۔ کالج کے طلبا کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کالج انتظامیہ سے اجازت لے کر نماز ادا کر رہے تھے۔ اس کے باوجود فرقہ پرست عناصر کی جانب سے انہیں ہراساں کرنا قابل مذمت ہے۔ ان سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔
0 تبصرے