ای ڈی نے 11 سالوں میں 6312 معاملے درج کیے، محض 120 افراد قصوروار ٹھہرائے گئے، خود مودی حکومت کا انکشاف
قومی آواز بیورو
اپوزیشن پارٹیاں لگاتار مرکز کی مودی حکومت پر الزام عائد کرتی رہی ہیں کہ وہ سرکاری ایجنسیوں کا استعمال مخالفین کو ڈرانے اور دبانے کے لیے کرتی ہے۔ اس الزام پر خود مودی حکومت نے ہی مہر لگا دی ہے۔ پارلیمنٹ میں مرکزی حکومت نے جانکاری دی ہے کہ گزشتہ 11 سالوں میں ای ڈی نے 6312 معاملے درج کیے ہیں، جن میں محض 120 افراد قصوروار پائے گئے۔ یعنی 6192 بے قصور لوگ ای ڈی کی زد میں آ کر تباہی و بربادی کا شکار ہوئے۔
مودی حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں دی گئی جانکاری کے بعد کانگریس نے حملہ آور رخ اختیار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری کردہ ایک پوسٹ میں کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’نریندر مودی نے ای ڈی کو اپنا سیاسی فرنٹل بنا دیا ہے۔ ای ڈی لیڈران کو ڈرانے دھمکانے اور حکومت گرانے و بنانے کے کام میں مصروف ہے۔‘‘ پوسٹ میں آگے لکھا گیا ہے کہ ’’پارلیمنٹ میں مودی حکومت نے بتایا– ای ڈی نے 2014 سے اب تک 6312 معاملے درج کیے، جن میں سے صرف 120 لوگ قصوروار ٹھہرائے گئے۔‘‘ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’اس سے قبل بھی ایسی جانکاری سامنے آتی رہی ہے، مثلاً 2014 سے ای ڈی نے 95 فیصد کیس اپوزیشن لیڈران پر کیے ہیں۔ گزشتہ 10 سالوں میں 193 اراکین پارلیمنٹ و اراکین اسمبلی یا لیڈران پر کیس درج کیے گئے، جن میں سے محض 2 کے خلاف الزامات ثابت ہو پائے۔‘‘
کانگریس کا کہنا ہے کہ جو اعداد و شمار سامنے ہیں، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ نریندر مودی سرکاری ایجنسیوں کا استعمال بدلے کی سیاست کے ساتھ ہی اپوزیشن کو ڈرانے دھمکانے کے لیے کرتے آئے ہیں۔ پارٹی نے سوشل میڈیا پوسٹ کے آخر میں زور دے کر کہا ہے کہ ’’یہ صاف طور پر جمہوریت پر حملہ ہے، جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘
بلوچ لبریشن فرنٹ نے پاکستان کی ناک میں کیا دَم، پہلی بار کسی حملہ میں خاتون فدائین کے استعمال کا دعویٰ
قومی آواز بیورو
بلوچستان کے چاغی ضلع میں مسلح انقلابی تنظیم ’بلوچ لبریشن فرنٹ‘ (بی ایل ایف) نے خاتون فدائین کے ذریعہ پاکستان فرنٹیئر کارپس کے سیکورٹی احاطہ پر 30 نومبر کو حملہ کیا۔ یہ احاطہ چینی کمپنیوں کے ذریعہ آپریٹیڈ کاپر اور گولڈ مائننگ پروجیکٹس کا اہم مرکز تھا۔ اتوار کی شام کو ہوئے اس حملہ میں کم از کم 6 پاکستانی جوانوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس حملہ کے بعد ایک اہم بات یہ سامنے آئی ہے کہ بی ایل ایف نے پہلی بار حملہ کے لیے کسی خاتون فدائین کا استعمال کیا۔
دراصل بی ایل ایف نے خود کش حملہ آور زرینہ رفیق (عرف ٹرانگ ماہو) کی تصویر جاری کی ہے۔ بی ایل ایف کا کہنا ہے کہ زرینہ نے پاکستان فرنٹیئر کارپس کے سیکورٹی احاطہ میں داخل ہو کر سیکورٹی بیریئر کو توڑنے کے مقصد سے خود کو اڑا لیا۔ یہ حملہ چینی اور کناڈائی کمپنیوں کے پروجیکٹس کو ہدف بنا کر کیا گیا۔ بی ایل ایف نے یہ بھی مطلع کیا کہ اس حملے کو ان کی خودکش یونٹ ’سعدو آپریشن بٹالین‘ (ایس او بی) نے انجام دیا ہے، جسے شہید کمانڈر وضع سعدو کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس حملہ سے بی ایل ایف کی حکمت عملی اور فوجی صلاحیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
دوسری طرف ’بلوچ لبریشن آرمی‘ (بی ایل اے) نے بھی 29-28 نومبر کے درمیان پاکستانی فوجی جوانوں کو ہدف بنا کر کئی حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس تنظیم نے بتایا کہ ان حملوں میں 27 پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے اور انھوں نے ایک موٹر وے پر کنٹرول بھی حاصل کیا۔ گوادر واقع پاسنی علاقہ میں بی ایل اے نے ساحلی گارڈ کیمپ پر گرینیڈ لانچر کا استعمال بھی کیا۔ بی ایل اے کا کہنا ہے کہ جیوانی علاقہ میں انھوں نے ملٹری انٹلیجنس اہلکاروں کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا۔ مستنگ شہر میں ایک پاکستانی میجر کے گھر پر حملہ بھی کیا گیا اور کوئٹہ میں بھی فوجی ٹھکانوں پر 6 دھماکے ہوئے
اپوزیشن جماعتوں نے ایس آئی آر کے خلاف پارلیمنٹ میں زبردست احتجاج کیا، حکومت سے انتخابی اصلاحات پر بات کرنے کا مطالبہ کیا: راہل گاندھی
نئی دہلی، 2 دسمبر (یواین آئی) اپوزیشن جماعتوں کے انڈیا اتحاد نے پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہونے سے قبل منگل کو یہاں پارلیمنٹ کمپلیکس کے مکر دوار کے باہر زبردست احتجاج کیا کانگریس پارلیمانی پارٹی کی لیڈر سونیا گاندھی، راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے اور ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو سمیت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے کئی ارکان پارلیمنٹ نے احتجاج میں حصہ لیا محترمہ گاندھی اور مسٹر کھرگے کے ساتھ ساتھ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی، ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی، پارٹی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، پرینکا گاندھی وڈرا، ٹی آر بالو اور کئی دوسرے لیڈروں نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے ایس آئی آر کے خلاف احتجاج کیا۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ بہار کے بعد اب 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ایس آئی آر کا عمل جاری ہے، جس سے ووٹروں کی ایک بڑی تعداد کو ان کے حق رائے دہی سے محروم کیا جا رہا ہے۔
مسٹر راہل گاندھی نے بعد میں سوشل میڈیا فیس بک پر احتجاج کے بارے میں اطلاعات شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انڈیا کولیشن نے آج پارلیمنٹ کے باہر ایس آئی آر کے خلاف ایک بڑا احتجاج کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا دعویٰ ہے کہ پارلیمنٹ ہندوستان کے عوام کی ہے، لیکن ان کی حکومت عوامی مسائل کو دبانے پر بات کرنے سے گریز کرتی ہے۔ جمہوریت میں ووٹ کے حق سے بڑا عوامی مسئلہ کیا ہو سکتا ہے؟ اس لیے اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ آئین اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے پارلیمنٹ میں ایس آئی آر پر سنجیدہ بحث کی جائے۔
انہوں نے لکھاکہ "ہر شہری کو ان کے ووٹ کے ذریعے ان کے تمام حقوق حاصل ہیں اور ایس آئی آر واضح طور پر غریبوں اور بہوجن سماج پارٹی (بھوجنوں) کے ووٹ کاٹنے اور انتخابات کو کم کرنے کا ایک ہتھیار ہے۔" محترمہ وڈرا نے کہاکہ "مودی حکومت اور الیکشن کمیشن ایس آئی آر کے ذریعے ووٹ چوری کرنے کے لیے ملی بھگت کر رہے ہیں۔ یہ ہمارے لاکھوں دلت، پسماندہ، قبائلی، اور محروم بھائیوں اور بہنوں سے ووٹ کا حق چھیننے کی منظم کوشش ہے۔ الیکشن کمیشن کسی بھی سوال کا جواب نہیں دے رہا ہے، اور حکومت کھل کر کمیشن کا دفاع کر رہی ہے۔ یہ ایک سازش ہے اور ہم جمہوریت اور آئین کو ختم کرنے اور تاناشاہی قائم کرنے کو سازش ہے۔ ہم ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔‘‘
یواین آئی۔ ظ ا
ہندوستان امن پسند ملک ہے لیکن وہ بری نظر ڈالنے والوں کو نہیں بخشے گا:راج ناتھ سنگھ
نئی دہلی، 02 دسمبر (یو این آئی) وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ’’آپریشن سندور اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستان اُن لوگوں کو منہ توڑ جواب دیتا ہے جو امن اور خیرسگالی کی زبان نہیں سمجھتے۔‘‘انہوں نے دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی کارروائی کا موازنہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کے مضبوط عزم اور قیادت سے کیا اور کہا کہ سردار پٹیل ہمیشہ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرتے تھے، لیکن جہاں ضرورت پڑتی تھی وہاں جرأت مندانہ روش اختیار کرنے میں کبھی ہچکچاتے نہیں تھے، جیسا کہ حیدرآباد کے ہندوستان سے انضمام کے وقت ہوا۔وزیردفاع 2 دسمبر 2025 کوگجرات کے وڈودرا میں سردار سبھا سے خطاب کر رہے تھے۔ یہ تقریب ’یونٹی مارچ‘ کا حصہ تھی، جو نوجوانوں کے قومی پلیٹ فارم میرا یووا (ایم وائی) ہندستان کی جانب سے نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت کے تحت سردار ولبھ بھائی پٹیل کی 150 ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقد کی گئی تھی۔
آپریشن سندور کے کامیاب نفاذ کے لیے مسلح افواج کی ہمت اور لگن کی تعریف کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ دنیا آج ہندوستانی فوجیوں کی بہادری اور صلاحیتوں کو تسلیم کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کارروائی نے ایک واضح پیغام بھیجا ہے کہ’’ہم ایک امن پسند قوم ہیں جو کبھی بھی کسی ملک کو اشتعال نہیں دلاتی، لیکن اگر اشتعال دلایا جاتا ہے تو وہ ان لوگوں کو نہیں چھوڑتی جو بری نظر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں‘‘۔
مسٹر راج ناتھ سنگھ نے سردار پٹیل کو قوم کو متحد کرنے میں کلیدی معاون قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مسٹر نریندر مودی کی قیادت میں’ون انڈیا ، بیسٹ انڈیا‘کے ان کے خواب کو مزید تقویت ملی ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس فیصلے نے جموں و کشمیر کو ملک کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کو یقینی بنایا ہے۔
وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت سردار پٹیل کے دکھائے ہوئے راستے پر چل رہی ہے، جس کے نتیجے میں ہندوستان، جو کبھی شکوک و شبہات سے گھرا ہوا تھا، آج دنیا کے ساتھ اپنی شرائط پر بات چیت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے برعکس، دنیا اب بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ہندوستان کی بات سنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک بڑی اقتصادی اور اسٹریٹجک طاقت بننے کی طرف آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ سردار پٹیل کے بے پناہ تعاون کی وجہ سے ہواہے۔
اقتدار میں آنے کے بعد سے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے حکومت کے غیرمتزلزل عزم کا اظہار کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ 2014 سے پہلے ہندوستان اقتصادی حجم کے لحاظ سے دنیا میں 11 ویں نمبر پر تھا اور آج یہ چوتھے مقام پر پہنچ گیا ہے، جو جلد ہی سرفہرست تین معیشتوں میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سیاسی اور جغرافیائی اتحاد کے ذریعے سردار پٹیل کی آزاد قوم کی وراثت کو آگے بڑھاتے ہوئے ’کم سے کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی‘کے ہدف کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت ہندوستان کو ثقافتی، سماجی، روحانی اور اقتصادی اتحاد کے تانے بانے سے باندھ رہی ہے۔ ہم ’’ایک بھارت ، شریشٹھ بھارت ‘‘کے وژن کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہمارا مقصد 2047 تک وکست بھارت کی تعمیر کرنا ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ حکومت سردار پٹیل کے قومی سلامتی کے وژن کو آگے بڑھا رہی ہے جنہوں نے دفاعی جدید کاری اور ہتھیاروں اور گولہ بارود کی مقامی سطح پر پیداوار پر زور دیا تھا۔ آج میک ان انڈیا پہل کی وجہ سے ہم دوست ممالک کو فوجی آلات برآمد کرتے ہوئے دفاعی پیداوار میں آتم نربھر بن رہے ہیں۔ گزشتہ 11 سالوں میں ہماری دفاعی برآمدات میں تقریبا 34 گنا اضافہ ہوا ہے۔ ہمارا مقصد 2029 تک 3 لاکھ کروڑ روپے کی دفاعی پیداوار اور 50,000 کروڑ روپے کی دفاعی برآمدات حاصل کرنا ہے۔
مسٹر راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ سردار پٹیل کی پوری زندگی پاکیزگی اور دیانتداری کی علامت تھی اور ان اعلی نظریات سے متاثر ہو کر حکومت کا مقصد پارلیمنٹ میں آئین (130 ویں ترمیم) بل 2025 کو منظور کرانا ہے، جس میں اعلی عہدوں پر فائز افراد کو بدعنوانی کے خلاف اخلاقی طور پر برتاؤ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی عہدے پر موجود شخص کو کسی سنگین الزام کے تحت گرفتار کیا جاتا ہے اور اسے 30 دن کے اندر ضمانت نہیں دی جاتی ہے تو وہ خود بخود اپنے عہدے سے فارغ ہو جائے گا‘‘۔
وزیر دفاع نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو پورا کرنے کے لیے کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ قوم کے اتحاد، سالمیت اور خودمختاری کو برقرار رکھنا ایک ذمہ داری ہے جو سردار پٹیل نے ملک کی آنے والی نسلوں کے لیے چھوڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور معاشرے کو متحد رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ ہم نہ صرف سردار پٹیل کی اقدار کو پوری عقیدت اور پاکیزگی کے ساتھ پروان چڑھائیں گے بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی ان کے لیے تیار کریں گے ۔ یہ سردار پٹیل کی وراثت کو حقیقی خراج تحسین ہوگا۔
پنجاب کے گورنر مسٹر گلاب چند کٹاریہ، اتراکھنڈ کے وزیر اعلی مسٹر پشکر سنگھ دھامی، محنت و روزگار اور نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ، بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی کمپنیوں اور محنت و روزگار کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے اور ریاستی حکومت کے عہدیداران اس موقع پر موجود تھے۔
یو این آئی۔
ہندوستان اور جارجیا کے مابین اطلاعاتی ٹیکنالوجی اور دوا سازی کے شعبے میں تعاون کے کافی امکانات ہیں: اوم برلا
نئی دہلی، 02 دسمبر (یو این آئی) لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے منگل کو کہا کہ ہندوستان اور جارجیا کے مابین اطلاعاتی ٹیکنالوجی، دواسازی، صاف توانائی، ثقافت اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کے کافی امکانات موجود ہیں آج مسٹر برلا نے جارجیا کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کی، جس کی قیادت جارجیا کی پارلیمنٹ کے چیئرمین شالوا پاپواشویلی کر رہے تھے۔ بات چیت کے دوران پارلیمانی تعاون کو بڑھانے، نئے ادارہ جاتی تعلقات قائم کرنے اور تجارت، ٹیکنالوجی، تعلیم، توانائی اور عوامی رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت میں ادارہ جاتی تعاون کو مضبوط بنانے، بہترین طور طریقوں کے تبادلے اور پارلیمانی کمیٹیوں کے کردار کو بڑھانے پر بات ہوئی۔ مسٹر برلا نے ہندوستان کی پارلیمانی کمیٹیوں — مالیاتی کمیٹیوں، محکموں سے متعلق مستقل کمیٹیوں، رہائشی کمیٹیوں اور مشترکہ/منتخبہ کمیٹیوں — کے طریقۂ کار کے بارے میں معلومات فراہم کیں اور فیصلے کرنے اور مختلف پارٹیوں کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری روایات کو مضبوط کرنے اور قانون سازی کے اثر کو بڑھانے کے لیے باقاعدہ پارلیمانی بحث و مباحثے ضروری ہیں۔
لوک سبھا اسپیکر نے بتایا کہ جارجیا میں خاص طور پر فولاد، زراعت، سروس اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں ہندوستانی سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، دوا سازی، ماحولیات کے موافق توانائی، ثقافت اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کے کافی امکانات ہیں۔ انہوں نے جارجیا میں زیرِ تعلیم ہندوستانی طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد پر خوشی کا اظہار کیا اور ان کی فلاح و بہبود، حفاظت اور سازگار تعلیمی ماحول کو یقینی بنانے کے لیے جارجیا کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے سیاحتی تعلقات میں اضافے اور دونوں ممالک کے درمیان بہتر رابطے کا بھی خیر مقدم کیا۔
اس سے قبل دن میں جارجیا کے وفد نے خصوصی گیلری سے لوک سبھا کی کارروائی کا مشاہدہ کیا۔
جاپان میں زمین کی ہوئی قلت، مسلمانوں کو ’تدفین‘ کے لیے نہیں ملے گی جگہ
قومی آواز بیورو
جاپان حکومت نے اپنے ملک میں مقیم مسلم طبقہ کے متعلق ایک حیران کن فیصلہ لیا ہے، جو پوری دنیا میں موضوع بحث بن گیا ہے۔ حکومت نے مسلم طبقہ کو تدفین کے لیے نئی زمین الاٹ کرنے سے صاف طور پر منع کر دیا ہے۔ حکومت کے اس سخت فیصلہ کے بعد جاپان میں رہ رہے مسلمانوں کو اپنے لوگوں کی لاشوں کو دفن کرنے کے لیے متبادل راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ حکومت کے افسران کا کہنا ہے کہ ’’ملک میں پہلے سے ہی جگہ کی شدید قلت ہے اور شہروں میں آبادی کے اضافے سے مزید مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔‘‘
سب سے اہم سوال یہ ہے کہ حکومت نے آخر اتنا سخت فیصلہ کیوں لیا ہے۔ اس بات سے ہر کوئی واقف ہے کہ جاپان اپنی جدیدیت اور روایات کے لیے مشہور ہے۔ جاپان میں مسلم آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق جاپان میں تقریباً 2 لاکھ مسلمان رہتے ہیں، جن کی آبادی میں گرزتے سال کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ ان میں زیادہ تر مہاجر مزدور ہیں، جو ٹیکنالوجی، تجارت اور تعلیم کے شعبہ میں اہم تعاون کر رہے ہیں۔ لیکن جب تدفین کا معاملہ آتا ہے تو جگہ کی قلت کی وجہ سے انہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔
واضح رہے کہ جاپان میں روایتی طور پر لاشوں کو جلایا جاتا ہے، انہیں دفن نہیں کیا جاتا۔ لیکن مذہب اسلام میں لاشوں کو زمین کے اندر دفنایا جاتا ہے، جس کے لیے قبرستان کی ضرورت پڑتی ہے۔ حکومت نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ مسلمانوں کو قبرستان کے لیے نئی زمین نہیں دی جائے گی۔ اس کے بجائے لاشوں کو ہوائی جہاز سے ان کے آبائی ملک بھیجنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلہ سے وہاں رہ رہے غریب مسلم خاندانوں کو اپنے عزیز و اقارب کے لاشوں کو ہوائی جہاز سے وطن واپس لے جانا بے حد مشکل اور مہنگا ہو جائے گا۔
اس فیصلہ کے پس پردہ جاپان کے لیے کئی بڑے چیلنجز چھپے ہوئے ہیں۔ ملک میں بزرگوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے قبرستانوں پر پہلے سے ہی دباؤ ہے۔ ٹوکیو اور اوساکا جیسے شہروں میں ہر انچ زمین سونے کی قیمت پر فروخت ہوتی ہے۔ مسلم طبقہ کئی سالوں سے قبرستان کا مطالبہ کر رہا ہے، لیکن اب حکومت نے واضح طور پر زمین دینے سے منع کر دیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے جاپانی حکومت کے اس فیصلہ سے مائیگریشن پالیسیوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ اگر مسلمانوں کو یہ محسوس ہوگا کہ اس فیصلہ سے ان کا مذہبی حقوق محفوظ نہیں ہے، تو جاپان کون آئے گا؟ خاص کر لیبر شارٹیج (مزدوروں کی کمی) کے اس دور میں جاپان کو ہنر مند مزدوروں کی سخت ضرورت ہے۔ اس قدم سے ملک کی معاشی ترقی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
پارلیمنٹ میں ’وندے ماترم‘ پر 8 دسمبر اور انتخابی اصلاحات پر 10-9 دسمبر کو ہوگی بحث، آل پارٹی میٹنگ کے بعد ہوا فیصلہ
قومی آواز بیورو
لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کے ساتھ آج برسراقتدار طبقہ اور حزب اختلاف طبقہ کے اہم لیڈران کی میٹنگ ہوئی، جس میں فیصلہ لیا گیا کہ قومی ترانہ ’وندے ماترم‘ کے 150 سال مکمل ہونے اور انتخابی اصلاحات کے موضوع پر ایوان میں آئندہ ہفتہ بحث ہوگی۔ اس آل پارٹنگ میٹنگ کے بعد بزنس ایڈوائزری کمیٹی (بی اے سی) کی میٹنگ میں ہوئی، جس میں طے پایا کہ آئندہ پیر، یعنی 8 دسمبر کو ایوان میں ’وندے ماترم‘ پر بحث ہوگی۔ اس بحث کی ابتدا وزیر اعظم نریندر مودی کریں گے۔ انتخابی اصلاحات پر بحث کے لیے 9 اور 10 دسمبر پر اتفاق رائے قائم ہوا ہے۔
وندے ماترم اور انتخابی اصلاحات کے موضوع پر پارلیمنٹ میں بحث کا راستہ ہموار ہونے کے بعد لوک سبھا میں جاری رخنہ اندازی ختم ہونے کے آثار دکھائی دینے لگے ہیں۔ اپوزیشن لیڈران ’ایس آئی آر‘ پر بحث کرانے کا مطالبہ زور و شور سے کرتے آئے ہیں اور انتخابی اصلاحات پر جب بحث ہوگی تو یہ معاملہ شدت کے ساتھ اٹھے گا۔
بی اے سی کی میٹنگ کے بعد لوک سبھا میں کانگریس کے چیف وہپ کوڈیکونیل سریش نے میڈیا اہلکاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میٹنگ کے بعد وندے ماترم اور انتخابی اصلاحات پر بحث کے بارے میں فیصلہ کیا گیا۔ پیر کے روز وندے ماترم پر بحث ہوگی اور اس بحث کی شروعات وزیر اعظم کریں گے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’منگل اور بدھ کو انتخابی اصلاحات پر بحث ہوگی۔ ضرورت پڑنے پر وقت بڑھایا جا سکتا ہے۔‘‘
وزیر برائے پارلیمانی امور کرن رجیجو نے بھی وندے ماترم اور انتخابی اصلاحات موضوع پر پارلیمنٹ میں بحث کے لیے مقرر تاریخوں کا ذکر ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کی صدارت میں ہوئی آل پارٹی میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ 8 دسمبر کو دوپہر 12 بجے سے لوک سبھا میں قومی ترانہ وندے ماترم کی 150ویں سالگرہ پر بحث ہوگی۔ اس کے بعد 9 دسمبر کو دوپہر 12 بجے سے انتخابی اصلاحات پر بحث کا انعقاد ہوگا۔
0 تبصرے