وقف املاک کے رجسٹریشن کی میعاد میں توسیع سے سپریم کورٹ کا انکار، ٹریبونل کے پاس جانے کا دیا مشورہ
قومی آواز بیورو
’امید‘ پورٹل پر وقف املاک کے رجسٹریشن اور ڈیٹا اپلوڈ کرنے کی میعاد میں اضافہ سے سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔ یہ میعاد 6 دسمبر کو مکمل ہو رہی ہے۔ پیر (یکم دسمبر) کو سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اس معاملہ میں کوئی حکم نہیں دے گا، جنہیں اپنی وقف جائیدا کے اندراج میں دقت آ رہی ہے وہ اپنے یہاں کے ٹریبونل میں درخواست دیں۔ قانون ٹریبونل کو میعاد میں توسیع کا اختیار دیتا ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے مسلم وقف املاک کے انتظام میں شفافیت کے لیے 6 جون کو یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ، ایمپاورمنٹ، ایفیشینسی اینڈ ڈیولپمنٹ (امید) پورٹل شروع کیا تھا۔ اس پورٹل کا مقصد ملک میں موجود تمام وقف املاک کا ڈیجیٹل ریکارڈ تیار کرنا ہے۔ ’وقف بائے یوزر‘ سمیت تمام رجسٹرڈ وقف جائیداوں کی تفصیلات 6 ماہ کے اندر پورٹل پر اپلوڈ کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ امید پورٹل پر تمام وقف جائیداوں کے لازمی رجسٹریشن کی میعاد میں توسیع کے لیے کئی فریق سپریم کورٹ پہنچے تھے۔ ان میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی کے علاوہ کئی عرضی گزار شامل تھے۔
عرضی گزاروں کی جانب سے سینیئر وکیل کپل سبل، ابھیشیک منو سنگھوی اور ایم آر شمشاد نے بحث کی۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں لاکھوں وقف املاک ہیں۔ امید پورٹل پر ان کا ڈیجیٹل ریکارڈ اپلوڈ کرنے میں لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بہت سارے لوگ دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔ کئی جگہوں پر متولی اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔ ایسے مسائل کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ 6 ماہ کی مقرر کردہ میعاد میں توسیع کر دے۔
اس کے جواب میں مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ عرضی گزار امید پورٹل میں دقت کی بات کہہ رہے ہیں، لیکن ریکارڈ دکھاتے ہیں کہ اب تک تقریباً 6 لاکھ وقف جائیداد رجسٹر ہو چکے ہیں۔ مہتا نے یہ بھی بتایا کہ وقف ترمیمی ایکٹ میں یہ انتظام کیا گیا ہے کہ جائیداد کے رجسٹریشن میں دقت ہونے پر وقف ٹریبونل کو درخواست دی جا سکتی ہے۔ ٹریبونل رجسٹریشن کی میعاد میں 6 ماہ تک کی توسیع دے سکتا ہے۔
دونوں فریق کو سننے کے بعد جسٹس دیپانکر دتا اور جسٹس آگسٹن جارج مسیح نے معاملے میں دخل دینے سے انکار کر دیا۔ بنچ نے کہا کہ ٹریبونل کے پاس جائیے۔ قانون پہلے سے ہی سہولت مہیا کرواتا ہے، آپ کو اس کا استعمال کرنا چاہیے۔ ہم دخل کیوں دیں؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم وقف قانون کو پھر سے لکھیں؟ یہ ممکن نہیں ہے۔
شیخ حسینہ پھر مشکل میں! 16سال پرانے 74 افراد کی موت کے معاملے میں آیا سابق وزیر اعظم کا نام
قومی آواز بیورو
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی قانونی اور سیاسی مشکلات کم ہونے کانام نہیں لے رہی ہیں۔تازہ واقعہ میں اب 16 سال پرانے بنگلہ دیش رائفلز (بی ڈی آر) بغاوت کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے چونکا نے والے دعوے کیے ہیں۔ کمیشن کے مطابق 2009 میں ہوئی اس خونریز بغاوت کے پیچھے مبینہ طور پرشیخ حسینہ کا ہی حکم کارفرما تھا، جس میں کئی اعلیٰ فوجی افسران کو قتل کردیا گیا تھا۔
’اے ایف پی‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیشن نے اپنی جانچ میں یہ بھی الزام لگایا ہے کہ بنگلہ دیشی فوج کو کمزور کرنے کی اس سازش میں ہندوستان کا کردار تھا۔ اتوار کو جاری رپورٹ میں سامنے آئے نتائج 78 سالہ شیخ حسینہ پرنیا دباؤ ڈالنے والے ہیں، جنہیں گزشتہ سال ہوئے طلبہ کے زبردست احتجاج کے خلاف حکومت کے کریک ڈاؤن کے معاملے میں پہلے ہی ’انسانیت کے خلاف جرائم‘کے الزامات میں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کو بدعنوانی کے الزام میں اکیس سال قید کی سزا
حسینہ کے خلاف یہ نیا محاذ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں کام کررہی عبوری حکومت کے اس قدم کے بعد کُھلا ہے جس میں اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد بی ڈی آر بغاوت کی دوبارہ تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔ 2009 میں ڈھاکہ سے شروع ہونے والی بغاوت دو دنوں میں پورے ملک میں پھیل گئی تھی جس میں 74 افراد کی جانیں گئی تھیں۔ یہ واقعہ حسینہ کی واپسی کے چند ہفتے بعد پیش آیاتھا۔
کمیشن کے سربراہ اے ایل ایم فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت کی عوامی لیگ حکومت اس بغاوت میں براہ راست شامل تھی۔ انہوں نے سابق ایم پی فضل نور تاپس کو اس سازش کا اہم شریک قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ تاپس نے حسینہ کے اشارے پر اس منصوبے پر عمل کیا۔ واقعہ میں ہندوستانی کردار کے دعوؤں نے معاملے کو مزید سنگین بنادیا ہے۔
رحمان نے کہا کہ ایک غیر ملکی طاقت کے شامل ہونے کے واضح ثبوت ملے ہیں اور انہوں نے کھل کر ہندوستان کا نام لیا۔ ان کے مطابق بغاوت کے دوران 921 ہندوستانی بنگلہ دیش میں داخل ہوئے تھے جن میں سے 67 کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا، جسے ہندوستانی کردار کے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ان الزامات پر ہندوستان کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
غور طلب ہے کہ جولائی-اگست 2024 میں بڑے پیمانے پر ہوئے دھرنے اور مظاہروں کے بعد شیخ حسینہ ہندوستان چلی گئی تھیں جس سے دونوں ممالک کے تعلقات پہلے سے ہی کشیدہ ہیں۔ کمیشن کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد یونس نے کہا کہ اب سچ سامنے آچکا ہے۔
ٹرمپ کا جوبائیڈن پر ایک اور شدید حملہ،’بائیڈن کے آٹو پین سے دستخط شدہ تمام سرکاری دستاویزات کو ختم کر دیا گیا‘
قومی آواز بیورو
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سابقہ صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ پر شدید حملہ کیا ہے۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکیوں کو برباد کرنے والی پالیسیوں اور مبینہ دھاندلی والے الیکشن کو امریکیوں کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔ ٹرمپ نے لکھا کہ ہمیں اپنے ملک سے بُرے لوگوں کو جلد از جلد نکالنا ہوگا۔ ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ بائیڈن انتظامیہ اور دھاندلی والے انتخابات نے امریکہ کے ساتھ کیا کیا؟۔ ’امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں!‘
واضح رہے کہ طویل عرصے سے ٹرمپ 2020 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے رہے ہیں اور بائیڈن انتظامیہ کو اس کی داخلی سلامتی اور سرحدی پالیسیوں پر مسلسل تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ٹرمپ کے تازہ ترین بیان کو ایک بڑے سیاسی حملے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس میں انہوں نے پھر واضح اشارے دیئے ہیں کہ وہ اپنے بنیادی سیاسی موضوعات کے طور پر امیگریشن اور امن و امان کو ترجیح دیتے رہیں گے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ جمعہ کو اپنے نئے بیان میں ایک بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو بائیڈن کی جانب سے آٹوپین مشین کے ذریعے دستخط کیے گئے تمام سرکاری دستاویزات کو اب باطل کر دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے الزام لگایا کہ بائیڈن کے تقریباً 92 فیصد آرڈرز پر اس مشین کے ذریعے دستخط کیے گئے تھے۔ ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ آٹوپین کا استعمال کرتے ہوئے سلیپی جو بائیڈن کے آٹو پین سے دستخط شدہ تمام دستاویزات کو فوری طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ ان کا کوئی قانونی اثر نہیں بچے گا۔ آٹوپین صرف اس صورت میں قابل قبول ہے جب صدر ذاتی طور پر اس کی اجازت دیں۔
اسی رطإ ٹرمپ نے امیگریشن پر ایک اور سخت اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ تیسری دنیا کے ممالک سے امیگریشن کو مستقل طور پر روک دیا جائے گا تاکہ بائیڈن انتظامیہ کے دوران آنے والے لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کیا جا سکے۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پرلکھاکہ میں تیسری دنیا کے تمام ممالک سے آنے والی امیگریشن کو مستقل طور پر روک رہا ہوں۔ اس سے امریکی نظام کو دوبارہ ترتیب دینے میں مدد ملے گی، بائیڈن انتظامیہ میں آٹو پین کے نام پر ہوئی غیر قانونی امیگریشن کو ختم کرنے اور ان لوگوں کو ہٹانے میں مدد ملے گی جو امریکہ کا احترام نہیں کرتے۔
چین کی نیند اُڑانے کے لیے تائیوان تیار، پلک جھپکتے ہی میزائلوں کو تباہ کرنے والا ’ٹی۔ڈوم‘ بنانے کا فیصلہ
قومی آواز بیورو
تائیوان نے اپنی سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ ممکنہ چینی حملے کے خطرے کے پیش نظر تائیوان کی حکومت نے اپنے دفاعی بجٹ میں اضافی 40 ارب امریکی ڈالر کی تجویز پیش کی ہے۔ یہ رقم آنے والے برسوں میں ایک نئے اور جدید کثیرالجہتی فضائی دفاعی نظام ’ٹی ڈوم‘ بنانے میں خرچ کی جائے گی۔ یہ پہلا موقع ہے جب تائیوان اتنے بڑے سیکیورٹی انویسٹمنٹ پلان کو سامنے لارہا ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ لگاتار تائیوان سے اپنے دفاعی بجٹ میں اضافے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ تائیوان حکومت نے کہا ہے کہ یہ خصوصی بجٹ 2026 اور 2033 کے درمیان مرحلہ وار خرچ کیا جائے گا۔ صدر لائی چنگ تے پہلے ہی دفاعی اخراجات کو جی ڈی پی کے 5 فیصد تک بڑھانے کی بات کر چکے ہیں۔ فی الحال تائیوان نے 2026 کے لیے اپنا دفاعی بجٹ بڑھاکر 31.18 ارب امریکی ڈالر کر دیا ہے، جس سے کل دفاعی اخراجات جی ڈی پی کے 3.3 فیصد تک پہنچ جائیں گے۔
تائیوان کےصدر لائی نے واشنگٹن پوسٹ میں لکھا کہ نیا بجٹ بنیادی طور پر امریکہ سے ہتھیاروں کی خریداری کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ تائیوان کے وزیر دفاع ویلنگٹن کو کے مطابق 40 ارب ڈالر بجٹ کی بالائی حد ہے اور اس کا استعمال درست میزائل، مشترکہ ہتھیاروں کی تیاری اور فوجی ٹیکنالوجی کی خریداری کے لیے کیا جائے گا۔
صدر لائی نے 10 اکتوبر کو اس دفاعی نظام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے اس کا موازنہ اسرائیل کے مشہور ’آئرن ڈوم‘ سے کیا لیکن کہا کہ اس کی صلاحیتیں نمایاں طور پر اس سے زیادہ ہوں گی۔ دفاعی ماہرین کے مطابق ’ٹی ڈوم‘ صرف چھوٹے راکٹ ہی نہیں بلکہ وسیع پیمانے پر خطرات سے نمٹئے گا۔ اس نظام کو چینی لڑاکا طیاروں، بیلسٹک میزائلوں، کروز میزائلوں اور ڈرونز کے حملوں کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا جارہا ہے۔
کہا جارہا ہے کہ تائیوان نے یوکرین ۔روس جنگ سے سیکھا ہے کہ صرف جدید فضائی دفاعی نظام ہی شہریوں، فوجی اہلکاروں اور اہم مقامات کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر تائیوان چین کے ابتدائی میزائل حملوں کو روک سکتا ہے تو بیجنگ حملہ کرنے سے پہلے کئی بار سوچے گا۔ رپورٹس کے مطابق چین تائیوان کے ارد گرد تعینات بحری جہازوں اور زمین پر چلنے والے لانچروں سے صرف 3 منٹ میں سینکڑوں میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اب گٹکھا اورپان مسالہ حکومت کے نشانے پر، پارلیمنٹ میں پیش ہوگا ’صحت اور قومی سلامتی سیس بل‘
قومی آواز بیورو
مرکزی حکومت سرمائی اجلاس میں گٹکھا اور پان مسالہ کی صنعت پر کڑی نظر رکھنے کے لیے ایک بڑا بل پیش کرنے والی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن پارلیمنٹ میں ’ہیلتھ اینڈ نیشنل سیکورٹی سیس بل 2025‘ پیش کرنے والی ہیں۔ اس کا مقصد صحت اور قومی سلامتی کے اخراجات پر ہونے والے خرچ کے لیے اضافی وسائل حاصل کرنا ہے۔
اس بل کے ذریعے حکومت گٹکھا،پان مسالہ اوردیگر تمباکو مصنوعات پر بھاری بھرکم سیس لگائے گی تاکہ صحت اور سلامتی سے متعلق اخراجات کے لیے اضافی ریونیو حاصل کیا جاسکے۔بل کی سب سے اہم شق یہ ہے کہ سیس اصل پیداواری حجم کی بجائے مشین کی زیادہ سے زیادہ پیداواری صلاحیت کی بنیاد پر لگایا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خواہ فیکٹری کم مینوفیکچرنگ کرے یا زیادہ، سیس کی رقم کا تعین مشین کی صلاحیت سے طے کیا جائے گا۔نئے قانون کے تحت تمام مینوفیکچررز کو ضروری طور سے رجسٹریشن کرانا ہوگا، ہرماہ پیداوار اور سیس کی پوری معلومات کے ساتھ ماہانہ ریٹرن جمع کرنا لازمی ہوگا۔ سرکاری افسر کسی بھی وقت فیکٹری کا معائنہ، جانچ اور آڈٹ کر سکیں گے۔
قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر 5 سال تک قید اور بھاری جرمانے کی سزا کا التزام ہے۔ حالانکہ ملزم کمپنیاں اپیلیٹ اتھارٹی سے لے کر سپریم کورٹ تک اپیل کر سکیں گی۔ سب سے زیادہ چونکانے والی بات یہ ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو حکومت کو موجودہ سیس کی شرح کو دوگنا کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ حکومت کا خیال ہے کہ تمباکو اور پان مسالہ کی صنعت سے بڑے پیمانے پر ہونے والے صحت کے نقصانات اور سیکورٹی سے متعلق چیلنجوں کے پیش نظر اضافی فنڈنگ کی ضرورت ہے۔ نئے سیس سے حاصل ہونے والے فنڈز پارلیمانی منظوری کے بعد قومی سلامتی اور صحت عامہ پر خرچ کیے جائیں گے۔
اس بل کے نفاذ سے گٹکھا اور پان مسالہ کی صنعت پر بڑی مالی ذمہ داری آئے گی جس سے آمدنی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کو بھی مضبوطی ملے گی۔ دوسری طرف یہ اندازہ بھی لگایا گیا ہے کہ اس بل کے نفاذ سے گٹکھا اور پان مسالہ بنانے والی تمام چھوٹی اور بڑی کمپنیوں پر مالی بوجھ میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ کئی چھوٹی یونٹ بند ہو سکتی ہیں جبکہ بڑے برانڈز کو بھی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہونا پڑسکتاہے۔ مجموعی طور پر اس قدم کو تمباکو کنٹرول کے حوالے سے اب تک کا سب سے سخت قانونی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
نیتن یاہو نے اسرائیلی صدر سے معافی مانگی، کرپشن سمیت کئی مقدمات چل رہے ہیں
قومی آواز بیورو
بنجامن نیتن یاہو نے اسرائیلی صدر سے معافی کی اپیل کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ ختم کرنے اور انہیں بے گناہ قرار دینے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے پانچ سال سے جاری کرپشن کیس کے خاتمے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی معافی عوامی مفاد میں ہوگی۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق دفتر نے وزیر اعظم کے وکیل سے 111 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی دستاویز موصول ہونے کا اعتراف کیا اور کہا کہ اسے وزارت انصاف کے محکمہ معافی کو بھیج دیا گیا ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر کے قانونی مشیر بھی صدرکے کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے ایک رائے قائم کریں گے۔
ان کے دفتر سے ایک بیان میں کہا گیا ہے، "صدر کا دفتر سمجھتا ہے کہ یہ ایک اہم درخواست ہے جس میں اہم مضمرات ہیں۔ تمام ضروری آراء حاصل کرنے کے بعد، صدر اس درخواست پر ذمہ داری اور ایمانداری سے غور کریں گے۔"
اسرائیل میں پھانسی سے پہلے صدارتی معافی نایاب ہے۔ ایک مثال 1986 کی ہے، جب شن بیٹ سیکیورٹی سروس میں بدعنوانی کے مقدمے میں ایک مدعا علیہ کو جرم تسلیم کیے بغیر معاف کر دیا گیا تھا۔ یہ درخواست ڈونالڈ ٹرمپ کے اسرائیلی صدر کو لکھے گئے خط کے چند ہفتوں بعد سامنے آئی ہے، جس نے صدر سے نیتن یاہو کو معاف کرنے کو بھی کہا تھا۔
نیتن یاہو پر 2020 سے رشوت خوری، دھوکہ دہی اور ریاستی اعتماد کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت پانچ سال سے مقدمہ چل رہا ہے۔ ان الزامات میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے مبینہ طور پر دولت مند حامیوں کو تحائف یا مثبت میڈیا کوریج کے بدلے سیاسی حمایت حاصل کی۔
نیتن یاہو نے مسلسل ان الزامات کی تردید کی ہے اور انہیں میڈیا، پولیس اور عدلیہ کی طرف سے جادوگری کا شکار قرار دیا ہے۔ دریں اثنا، معافی کی خبر پھیلتے ہی اپوزیشن نے آواز اٹھائی ہے۔ ناقدین نے ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کو طول دے رہے ہیں تاکہ اپنے اتحاد کو ایک ساتھ رکھیں تاکہ وہ عہدے پر برقرار رہ سکیں اور قانونی خطرے سے بچ سکیں۔
اپنی قانونی فائلنگ میں شامل ایک مختصر خط میں اور اتوار کو جاری ہونے والے ایک ٹیلی ویژن بیان میں، نیتن یاہو نے دلیل دی کہ اگرچہ عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں ان کا ذاتی مفاد ہے، لیکن 'قومی مفاد' میں مقدمے کو فوری طور پر ختم کرنا ضروری ہے۔
0 تبصرے