آہ - عزیز بلگامی نے داعی اجل کو لبیک کہہ دیا
از قلم: عرفان افضل، 8618967693

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
صبح سویرے عزیزم عبداللہ نادر نے فون کرکے سوال کیا ’’عرفان بھائی کیا عزیز صاحب کے تعلق سے کچھ معلوم ہوا‘‘ میں ایکدم سے چوکنا ہوگیا اور مجھے احساس ہوگیا کہ میرے عزیزم ایک سوال کے ذریعہ کئی سوالات پوچھ رہے ہیں۔ میں نے خود ان سے پوچھ لیا ’’کیوں بھائی کوئی بری خبر، سب خیریت تو ہے؟‘‘۔ جواب آیا ’’مجھے ابھی ابھی معلوم ہوا کہ جناب عزیز بلگامی صاحب انتقال کر گئے ’انا للہ و انا الیہ راجعون‘۔‘‘
جناب عزیز الدین یکم مئی 1954 کو کڑچی، بلگام (اب جو بلگاوی ہوا ہے) میں پیدا ہوئے۔آپ نے ابتدائی تعلیم کے بعد بی یس سی اور پھر ایم اے اس کے بعد ایم فل میں اعلیٰ نمبرات سے کامیابی حاصل کی۔ دورِ طالب علمی سے ہی ادبی ذوق تھا اور بہت جلد آپ نے مشاعرے پڑھنا شروع کر دیا تھا۔ ادبی دنیا میں آپ نے منفرد مقام حاصل کیا اور اردو کی تقریباً ہر صنف پر دسترس حاصل کی۔ آپ کی لکھی نعت?  ’’میرے مصطفی آئے‘‘ نے آپ کو عالمی شہرت عطا کی۔آپ کی تخلیقات جوہرِ صحافت،روزنامہ سالاربنگلور، روزنامہ سیاست، سہ روزہ دعوت دہلی، اْردو ٹائمز، اودھ نامہ،روزنامہ انقلاب ممبئی، روزنامہ اخبارِ مشرق کولکتہ، اْردو نیوز جدہ وغیرہ میں شائع ہو ئی ہیں۔ آپ کی تصانیف ’’حرف وصوف-1992، سکون کے لمحوں کی تازگی -2003، زنجیر دست و پا- 2003،  دل کے دامن پر - 2015 اور نقد و انتقاد - 2018 میں منظرِ عام پر آئیں اور ادب کے قارئین سے خوب داد و تحسین حاصل کی۔ آپ کو کئی ادبی اداروں نے کئی ایک اعزازت و انعامات سے نوازا ہے۔ سال 2016 کو کرناٹک اردو اکادمی نے آپ کی شاعری کا اعتراف کرتے ہوئے ایوارڈ تفویض کیا اور لیگل رائٹس کونسل رانچی جھارکھنڈ نے آپ کو 2015 میں ’مین آف لٹریچر ایوارڈ‘ سے نوازا۔ آپ کی رحلت کی خبر نے ادبی دنیا میں سوگ کا ماحول پیداکیاہے۔ یقینا آپ کی ادبی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ آج بروز جمعہ 28 نومبر 2025صبح صادق آپ کی رحلت نے ادبی دنیا میں غم کی لہر دوڑا دی۔ اسی روز بعد نمازِ عشاء   مسجدِ قادریہ، ملرس روڈ، بنگلور میں نمازِ جنازہ اور تدفین قدوس صاحب قبرستان میں عمل میں آئی۔ آپ کے جانے سے جو خلاپیدا ہواہے اس خلاء   کو پْر کرنا ناممکن تو نہیں البتہ آسان بھی بالکل نہیں ہے۔ آپ کئی ادبی انجمنوں سے جڑے رہے۔عزیز صاحب نے کہا تھا  
اک ایسی خوش گوار سزاہے ہمارے پاس
گالی تمہارے پاس، دعا ہے ہمارے پاس
ہمارے پاس بھی اب عزیز صاحب کے لئے بس دعائیں ہی ہیں۔ ویسے آپ کی حمدوں و نعتوں کے ذریعہ آپ کو ایصال ثواب ملتا ہی رہے گا۔ غم کے اس موقع پر پوری ادبی دنیا عزیز بلگامی صاحب کے خاندان کے غم میں برابر کی شریک ہے اور ہم تمام اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں ’’اللہ آپ کی مغفرت فرمائے اور عزیزبلگامی کو جنت الفردوس عطا فرمائے‘‘۔ آمین
عزیز بلگامی صاحب کے چند اشعار یوں ہیں:-
ترنم سے تو سب بزمِ سخن کو لُوٹ لیتے ہیں
مگر ہم میرؔ کے طرزِ بیاں تک کیسے جائیں گے
*************
وفا، خلوص عناصر ہیں انکساری کے
جھکی ہو شاخ اگر، پھل حسین لگتا ہے
*************
فکر کی آنکھ سے اوجھل تھا سُخن کا پہلو
بس اسی واسطے تشنہ رہا فن کا پہلو
*************
کام آیا مرے تقدیر کا لکھا میرا
وقت جتنا بھی تھا تدبیر میں گزرا میرا
*************
سنا ہے قدسیوں نے نور کی بستی بسائی ہے
عزیزؔ اب آپ مت سوچیں وہاں تک کیسے جائیں گے
*************
متولیوں کو کس کی نظر لگ گئی عزیزؔ
اب تک تو مسجدوں کے حسابات ٹھیک تھے

اودھ اوجھا نے عام آدمی پارٹی سے ناتا توڑا، سیاست سے کیا مکمل کنارہ کشی کا اعلان

قومی آواز بیورو

دہلی اسمبلی انتخاب سے قبل عام آدمی پارٹی (عآپ) میں شامل ہوئے معروف ٹیچر اودھ اوجھا اب مکمل طور سے سیاست سے دور ہو چکے ہیں۔ اپنی چھوٹی سی سیاسی اننگ کے بعد ہی انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ ایک پوڈ کاسٹ میں انہوں نے اس فیصلہ کو زندگی کا سب سے اچھا فیصلہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیاست چھوڑنے کے بعد وہ پہلے سے زیادہ خوش ہیں، کیونکہ اب من کی بات کہنے کی مکمل آزادی ہے۔

اودھ اوجھا نے واضح طور پر کہا کہ سیاست میں رہتے ہوئے ان کے لیے سب سے بڑی مشکل یہ تھی کہ وہ کھل کر اپنی بات نہیں کہہ پا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بات تو بولنا بند ہو گیا تھا۔ پارٹی لائن کے باہر نہیں بول سکتے۔ ہم بولیں گے نہیں تو مر جائیں گے۔ اب میں اتنا اچھا محسوس کر رہا ہوں کہ آج مجھے فون کر کے کوئی یہ نہیں کہے گا کہ کیا بولنا ہے۔ اب تو وہی بولیں گے جو ہمارا دل کہے گا۔

اودھ اوجھا نے بتایا کہ انتخاب لڑنے کے بعد انہیں احساس ہوا کہ سیاست ان کے لیے صحیح راستہ نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کر دیا کہ وہ کسی بھی دوسری پارٹی، خاص طور سے بی جے پی میں شامل ہونے کی بات کو مکمل طور سے خارج کرتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’بھیا میں سیاست ہی نہیں کروں گا، دور رہوں گا، بہت خوش ہوں۔‘‘ اودھ اوجھا نے بتایا کہ انتخاب لڑنا ایک خواب تھا، اسی جذبے سے وہ سیاست میں آئے تھے۔ لیکن اب ان کا خیال ہے کہ سیاست ان کے مزاج کے مطابق نہیں ہے اور اپنے پرانے تدریسی پیشے میں لوٹ کر وہ زیادہ خوش ہیں۔

واضح رہے کہ اودھ اوجھا دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی چھوڑی ہوئی سیٹ پٹپڑ گنج سے عام آدمی پارٹی کے ٹکٹ پر اسمبلی انتخاب لڑے تھے۔ لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انتخاب کے بعد سے ہی وہ پارٹی کی سرگرمیوں سے دور نظر آنے لگے تھے اور اب انہوں نے سیاست کو مکمل طور پر خیرباد کہنے کا اعلان کر دیا ہے۔



زہریلی ہوا کے درمیان پانی کا بھی بحران! دہلی، یوپی، پنجاب، ہریانہ، راجستھان سے متعلق حیران کن رپورٹ

قومی آواز بیورو

شمالی ہندوستان کی ریاستیوں دہلی، اتر پردیش، راجستھان، ہریانہ اور پنجاب میں ایک طرف جہاں لوگوں کو زہریلی ہوا کا سامنا ہے، وہیں اب سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلی وبی) کی ایک رپورٹ میں صاف پانی کے بحران کی بھی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ سالانہ گراؤنڈ واٹر کوالٹی رپورٹ 2025 میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں جمع کیے گئے نمونوں میں 13 میں سے 15 فیصد میں یورینیم کی آلودگی پائی گئی ہے۔

وزارت آبی وسائل کے تحت سنٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ کی یہ رپورٹ جمعہ کو جاری ہوئی ہے، جو 2024 میں ہندوستان بھر میں جمع کیے گئے تقریباً 15 ہزار پانی کے نمونوں پر مبنی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی میں 86 مقامات پر زمینی پانی کی جانچ کی گئی اور ان میں سے بہت سے نمونے پینے کے لئے انڈین اسٹینڈرڈ بیورو کے ذریعہ مقررہ معیارات سے زیادہ آلودہ پائے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے مجموعی طور پر اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں زمینی پانی پینے کے قابل ہے لیکن کچھ علاقوں میں یورینیم کی سطح بڑھ رہی ہے۔ اس لیے پینے کے پانی کے معیار کو یقینی بنانے اور صحت عامہ کی حفاظت کے لیے مستقل جانچ اور مقامی سطح پر بہتری ضروری ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 83 نمونوں کا تجزیہ کیا گیا، جن میں 24 نمونوں میں یورینیم کی سطح زیادہ پائی گئی۔ یہ جمع کیے گئے کل نمونوں کا تقریباً 13.35 سے 15.66 فیصد ہے۔

اس سلسلے میں سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ نے کہا کہ زیر زمین پانی میں یورینیم کی آلودگی کی سب سے زیادہ شمال مغربی ہندوستان میں پائی گئی، جن میں پنجاب، ہریانہ، دہلی، راجستھان کے کچھ حصے اور اتر پردیش شامل ہیں۔ امکان ہے کہ یہ آلودگی جغرافیائی وجہ سے زیر زمین پانی کی کمی اور دیگر عوامل کے سبب بڑھ رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق دہلی-این سی آر میں 33.33 فیصد نمونوں میں ای سی بہت زیادہ ہے، جو کہ وسیع پیمانے پر نمکیات کی نشاندہی کرتا ہے۔ اسی طرح فلورائیڈ 17.78 فیصد زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ 34.8 فیصد نمونوں میں ایس اے آر 26 کی حد سے زیادہ ہے اور51.11 فیصد آر سی سی زیادہ ہونے کے ساتھ آبپاشی کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔



امریکہ کے ساتھ تجارتی تنازعات کے درمیان جے شنکر کا بڑا بیان،’معیشت پر حاوی ہورہی سیاست‘

قومی آواز بیورو

ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جاری عالمی تجارتی کشیدگی کے درمیان امریکہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں سیاست، معیشت پرلگاتار حاوی ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے اسے’غیر یقینی دنیا‘ کا وقت قرار دیا۔ جے شنکر نے یہ بات ہفتہ کے روزکولکتہ میں آئی آئی ایم کلکتہ سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری حاصل کرنے کے بعد کہی۔

انہوں نے کہا کہ آج کے حالات میں ہندوستان کے لیے یہ اوربھی زیادہ اہم ہو گیا ہے کہ وہ اپنی قومی ضروریات کو محفوظ رکھنے کے لئے سپلائی کے ذرائع میں تنوع پیدا کرے تاکہ کسی ایک ملک پر انحصار نہ رہے۔ جے شنکر کا یہ بیان حالیہ تجارتی تنازعات اور امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے ہندوستانی درآمدات پرلگائے گئے 50 فیصد ٹیرف کے تناظر میں آیا ہے۔

جے شنکر نے کہا کہ امریکہ، جو طویل عرصے سے عالمی نظام کا سہارا رہا ہے، اب ایک ایک کر کے ممالک کے ساتھ نئی شرائط پر بات کر رہا ہے۔ یہ عالمی تجارت کے لیے ایک بڑی تبدیلی ہے۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان اس وقت دو سطحوں پربات چیت چل رہی ہے۔ ایک ٹیرف سے متعلق معاملات پر اور دوسری جامع تجارتی معاہدے پر۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک باہمی تجارت کو بڑھانے اور طویل عرصہ سے مارکیٹ سے متعلق چل رہی رکاوٹوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حالانکہ کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کو ہندوستان کی برآمدات میں توقع سے کم کمی آئی ہے۔ وہیں حکام کا کہنا ہے کہ ہندوستان 50 فیصد ٹیرف کے منفی اثرات سے محفوظ رہا ہے اور بہتر معاہدے کا انتظار کرنے کے لئے تیار ہے۔

دونوں ممالک کا مقصد سال 2030 تک دوطرفہ تجارت کو 191 ارب ڈالر سے بڑھا کر 500 ارب ڈالر کرنا ہے۔ امریکہ ہندوستان کی زرعی اور ہائی ٹیک منڈیوں تک زیادہ رسائی چاہتا ہے۔ اس دوران ہندوستان اپنے پیشہ ور افراد کے لیے بہتر نقل و حرکت اور ڈیجیٹل تجارت کے لیے واضح قوانین کا مطالبہ کر رہا ہے۔



اتراکھنڈ میں پھر زلزلے کے جھٹکے،چمولی میں زمین ہلنے سے لوگوں میں دہشت

قومی آواز بیورو

اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں آج اتوار (30 نومبر) کی صبح زلزلے کے ہلکے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی (این سی ایس) کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.7 تھی۔ یہ جھٹکے صبح 10:27 بجے محسوس کئے گئے۔ جس کے بعد مقامی لوگوں میں افرا تفری مچ گئی اور لوگ محفوظ جگہ کی طرف دوڑتے نظر آئے۔

چمولی میں اس زلزلے کے حوالے سے مقامی باشندوں نے بتایا کہ جھٹکے صرف چند سیکنڈ کے لیے محسوس کیے گئے جس سے لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔ ضلعی انتظامیہ نے فوری طور پر الرٹ جاری کردیا ہے اور امدادی ٹیموں کو تیار رہنے کو کہا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق فی الحال کہیں سے کوئی جانی یا مالی نقصان کی خبر نہیں ہے۔

غور طلب ہے کہ رواں ماہ 9 تاریخ کو بھی اتراکھنڈ میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے تھے جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ 9 نومبر کو چمولی ضلع کے تھرالی اور باگیشور میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ جھٹکوں کا احساس ہوتے ہی لوگ گھروں سے باہر بھاگنے لگے۔ کچھ ہی دیر میں زلزلے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ لوگ دیر تک گھر سے باہر رہے۔ زلزلے کا مرکز باگیشور کا کپکوٹ تھا۔ ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ آفس کے مطابق اس زلزلے میں کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا تھا۔


ڈونالڈ ٹرمپ کا بڑا فیصلہ: وینزویلا کی فضائی حدود کو مکمل طور پر بند سمجھا جانا چاہیے

قومی آواز بیورو

وینزویلا کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان، امریکی صدر ڈونالد ٹرمپ کے بیان کو انتباہ کے طور سے کم نہیں سمجھا  جا سکتا۔ ہفتہ یعنی 29 نومبر کو، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وینزویلا کے ارد گرد اور اس کے ارد گرد کی فضائی حدود کو مکمل طور پر بند سمجھا جانا چاہیے۔

ٹروتھ سوشل پر شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں، ٹرمپ نے کہا، "تمام ایئر لائنز، پائلٹ، منشیات اور انسانی ا سمگلر، براہ کرم وینزویلا کے ارد گرد اور ارد گرد کی فضائی حدود کو مکمل طور پر بند سمجھا جانا چاہیے ۔" دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر ٹرمپ کا یہ بیان وینزویلا کے لیے خطرے سے کم نہیں۔

چینی خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے کہا کہ ستمبر کے آغاز سے پینٹاگون نے کیریبین اور مشرقی بحرالکاہل میں منشیات کے مبینہ جہازوں پر 20 سے زائد حملے کیے ہیں جن میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ نومبر کے وسط میں، کیریبین میں امریکی فوجی موجودگی کو مزید تقویت ملی جب بڑے طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کو اس سطح پر تعینات کیا گیا جو گزشتہ تین دہائیوں میں پہلے نہیں دیکھا گیا تھا۔جمعرات کی رات یعنی 27 نومبر کو امریکی فوجیوں کے لیے تھینکس گیونگ کی تقریب میں، ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ جلد ہی وینزویلا میں منشیات کی سمگلنگ کے نیٹ ورکس کے خلاف زمینی کارروائی کر سکتا ہے۔

وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور واشنگٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ وینزویلا میں حکومت کی تبدیلی کا بہانہ بنا رہا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے جمعہ یعنی 28 نومبر کو اطلاع دی کہ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے وینزویلا کے صدر سے فون پر بات کی۔

اطلاعات کے مطابق، 24 نومبر کو، امریکہ نے باضابطہ طور پر کارٹیل ڈی لاس سولز کو ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا اور اس گروپ پر پابندیاں عائد کر دیں، جس کا دعویٰ ہے کہ وینز ویلا کا صدر مادورو اس کا رہنما ہے۔ وینزویلا نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس طرح کے اقدام کی مخالفت کرتا ہے جس کا مقصد اس کے اندرونی معاملات میں غیر قانونی مداخلت کرنا ہے۔