اسرائیل کا شام پر خطرناک حملہ، شدید گولی باری میں 2 بچوں سمیت 13 افراد کی موت، 25 سے زائد زخمی
قومی آواز بیورو
شام کی راجدھانی دمشق کے دیہی علاقہ بیت جن میں اسرائیل کی زمینی کارروائی نے پورے علاقہ کو دہشت میں ڈال دیا ہے۔ شام کی سرکاری میڈیا کے مطابق اس تازہ ترین حملہ میں کم از کم 13 شہریوں کی موت ہو گئی ہے، جن میں 2 چھوٹے بچے بھی شامل تھے۔ جبکہ 25 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ شامی وزارت خارجہ نے بیت جن کے واقعہ پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے مکمل طور سے ’جنگی جرم‘ قرار دیا ہے۔ سرکاری نیوز ایجنسی ’ثنا‘ نے اس واقعہ سے متعلق اطلاع دی کہ کئی لاشیں گولان کے السلام اسپتال بھیجی گئیں، جبکہ آسمان میں مسلسل اسرائیلی ڈرون منڈلا رہے ہیں۔ امدادی ٹیموں کو بھی گاؤں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، کیونکہ فوج کسی بھی طرح کی حرکت پر حملہ کر دے رہی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے دیہی لوگوں کا کہنا ہے کہ بیت جن ہمیشہ سے ایک ایسا خطہ رہا ہے جہاں صرف عام کسان اور چرواہے آباد ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں نہ تو حزب اللہ کی موجودگی ہے اور نہ کسی دوسرے مسلح گروپ کی۔ یہی وجہ ہے کہ رات کے اندھیرے میں اسرائیلی دراندازی سب کے لیے انتہائی حیران کرنے والا ہے۔ دمشق کے اسپتال میں داخل ایک شہری ایاد داہر نے بتایا کہ وہ سو رہے تھے تبھی اچانک گولیوں کی آواز سنائی دی۔ باہر نکلنے پر انہوں نے چاروں طرف اسرائیلی فوجیوں اور ٹینکوں کو کھڑا دیکھا۔ ایاد داہر کے مطابق فوج کے ہٹتے ہی گولی باری شروع ہو گئی اور پورا گاؤں دھوئیں سے بھر گیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ بیت جن میں ہونے والی کارروائی میں 6 فوجی زخمی ہوئے ہیں، جن میں 3 کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن لوگوں کو خطرہ تصور کیا گیا انہیں مار دیا گیا یا حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ آپریشن کے دوران اسرائیلی یونٹ کو مقامی جنگجوؤں نے گھیر لیا تھا، جس کے بعد فوجیوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹر، میزائل اور بھاری توپ خانے کا استعمال کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال میں جنوبی شام اور گولان سرحد پر اسرائیل کی فوجی موجودگی پہلے سے کہیں زیادہ فعال ہوئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج اب کھلے عام شام کی سرحد میں داخل ہو رہی ہیں اور بہت سارے شہریوں کو پکڑ کر اسرائیل لے جایا جا رہا ہے۔ میڈیا میں یہ بھی سامنے آیا کہ اس بار بحث کی وجہ شامیوں کی ہلاکت نہیں بلکہ اسرائیلی فوجیوں کا زخمی ہونا بتایا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل کی دراندازی کے بعد مسلسل گولی بار کی آواز سنائی دے رہی ہے۔ ڈرون اوپر اڑ رہے ہیں، توپوں کی آوازیں نہیں رک رہی ہیں اور سیکڑوں خاندان محفوظ ٹھکانے کی تلاش میں گاؤں چھوڑ رہے ہیں۔ حالات اس قدر کشیدہ ہو چکے ہیں کہ کسی بھی وقت تصادم میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
ڈی جی سی اے کا اے 320 طیاروں کی لازمی تجدید کا حکم، ملک میں درجنوں پروازیں متاثر
قومی آواز بیورو
نئی دہلی: ملک میں ایئر بس اے 320 فیملی کے طیاروں میں پائی گئی تکنیکی خرابی کے بعد سول ایوی ایشن ریگولیٹر ڈی جی سی اے نے ان طیاروں کے لیے لازمی سافٹ ویئر اور ہارڈویئر تجدید کا حکم جاری کر دیا ہے۔ یہ حکم یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کی تازہ ترین ہدایات کے بعد جاری ہوا ہے، جس کے نتیجے میں ہندوستان میں درجنوں پروازیں تاخیر اور آپریشنل مسائل سے دوچار ہیں۔
ڈی جی سی اے کے مطابق اے319، اے320 اور اے321 طیاروں کے ان تمام ماڈلز میں ای ایل اے سی کنٹرول سسٹم سے متعلق اہم موڈیفکیشن کرنا ضروری ہے، جن میں سورج کی شعاعوں سے فلائٹ کنٹرول ڈیٹا متاثر ہونے کا خطرہ پایا گیا تھا۔ ریگولیٹر نے واضح کیا ہے کہ بغیر مکمل موڈیفکیشن کے کوئی طیارہ اڑان نہیں بھر سکے گا۔
ملک میں اے 320 فیملی کے فعال طیاروں کی تعداد 179 ہے۔ ایئر انڈیا کے بیڑے میں 104، ایئر انڈیا ایکسپریس کے پاس 40 اور انڈیگو کے پاس 35 طیارے شامل ہیں۔ ان میں سے قابلِ ذکر تعداد کو فوری طور پر گراؤنڈ یا محدود آپریشن پر رکھا گیا ہے، جس سے پروازوں کے شیڈول متاثر ہو رہے ہیں۔
ایئر انڈیا نے کہا ہے کہ اس کے انجینئرز 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں اور اب تک 40 فیصد متاثرہ طیاروں میں ضروری تجدید مکمل ہو چکی ہے۔ کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ پروازوں کی منسوخی سے بچنے کی پوری کوشش کر رہی ہے، اگرچہ تاخیر ناگزیر ہے۔ مسافروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ روانگی سے قبل ویب سائٹ یا کسٹمر کیئر سے تازہ معلومات ضرور حاصل کریں۔
ایئر انڈیا ایکسپریس نے بھی تصدیق کی کہ اس کے زیادہ تر طیارے براہِ راست متاثر نہیں، تاہم عالمی سطح پر جاری ری کال کی وجہ سے مختلف ممالک میں پروازیں تاخیر یا منسوخی کا شکار ہو رہی ہیں۔ انڈیگو نے کہا ہے کہ وہ ڈی جی سی اے کی ہدایات پر پورا عمل کر رہی ہے اور ترجیحی بنیاد پر اپنے طیاروں کو اپ ڈیٹ کر رہی ہے۔
یہ حکم اس واقعے کے بعد آیا ہے جس میں 30 اکتوبر کو جیٹ بلو کی پرواز 1230 دورانِ پرواز قابو سے باہر ہو گئی تھی اور 15 مسافر زخمی ہوئے تھے۔ بعد کی تحقیقات میں ای ایل اے سی کنٹرول سسٹم میں خرابی سامنے آئی، جس پر ای اے ایس اے نے عالمی ہدایات جاری کیں اور اب ہندوستان میں اس پر سختی سے عمل ہو رہا ہے۔ ڈی جی سی اے کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد پروازوں کی حتمی حفاظت کو یقینی بنانا اور آئندہ کسی بھی تکنیکی خطرے کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔
’حفاظتی معیار کی خلاف ورزی کرنے والی بسوں کو ہٹائیں‘، ریاستوں کو این ایچ آر سی نے دیا حکم
قومی آواز بیورو
ملک کے مختلف حصوں میں حالیہ خوفناک بس حادثات نے جہاں کئی لوگوں کی جان لے لی ہے وہیں عام مسافروں کی حفاظت سے متعلق سنگین سوالات بھی کھڑے کر دئے ہیں اور بس میں سفر کرنے والے لوگ خوف زدہ ہیں۔ ان حالات میں قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے ہفتہ کو تمام ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کو حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی کرنے والی سلیپر کوچ بسوں کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ این ایچ آر سی کی اس بنچ کی سربراہی پریانک قانونگو کر رہے ہیں۔
بیچ میں ایک شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ پبلک ٹرانسپورٹ بسوں کے ڈیزائن میں خامیاں مسافروں کی جان کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ شکایت کنندہ کی جانب سے بتایا گیا کہ کچھ بسوں میں ڈرائیور کا کیبن مسافروں سے بالکل الگ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہنگامی صورت حال میں وقت پر آگ کا پتہ لگانا اور اس کی اطلاع دینا مشکل ہوتا ہے۔
شکایت میں حالیہ ان واقعات کا ذکر کیا گیا ہے جس میں مسافر بسوں میں دوران سفر آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں کئی لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ شکایت کنندہ نے کہا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت زندگی کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اس سے گاڑیوں کے مینوفیکچررز اور منظوری دینے والے افسران کی جانب سے نظامی غفلت کی نشاندہی ہوتی ہے۔
شکایت میں حفاظتی ڈیزائن کو بہتر بنانے، جوابدہی طے کرنے اور متاثرہ اور ان کے خاندانوں کے لیے معاوضے کو یقینی بنانے کے لیے فوری مداخلت کی مانگ کی گئی ہے۔ پریانک قانونگو کی سربراہی میں قومی انسانی حقوق کمیشن کی بنچ نے اس معاملے کا نوٹس لیا۔
شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے پریانک قانونگو نے سکریٹری، روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز، حکومت ہند اور سینٹرل روڈ ٹرانسپورٹ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں شکایت میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کرنے اور دو ہفتوں کے اندر کارروائی کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اس معاملے میں پہلے کمیشن کی ہدایت کے مطابق سینٹرل روڈ ٹرانسپورٹ انسٹی ٹیوٹ نے ایکشن رپورٹ پیش کی تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راجستھان میں ہونے والے حادثے کی تحقیقات میں بس کے ڈیزائن میں خامیاں سامنے آئی ہیں جو سینٹرل موٹر وہیکل رولز (سی ایم وی آر) کے تحت مقررہ حفاظتی معیارات کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
سورج کی روشنی سے متاثر ہو رہا فلائٹ کنٹرول، ہندوستان میں 200 سے زیادہ پروازیں خطرے میں
قومی آواز بیورو
نئی دہلی: ایئربس اے 320 قسم کے طیاروں میں ایک سنگین تکنیکی خرابی کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد ہندوستان میں ہوائی سفر براہِ راست متاثر ہونے لگا ہے۔ تیز سورج کی روشنی بعض طیاروں کے فلائٹ کنٹرول سسٹم کے ضروری ڈیٹا کو خراب کر سکتی ہے اور اگر یہ ڈیٹا غلط ہو جائے تو طیارے کی کنٹرول صلاحیت متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی وجہ سے ملک میں 200 سے زیادہ پروازیں متاثر ہونے کے امکان نے مسافروں اور ایئرلائنز دونوں کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ ہندوستان میں اس وقت 560 سے زیادہ اے 320 قسم کے طیارے اڑان بھرتے ہیں مگر ان میں سے تقریباً 200–250 طیاروں کو فوری جانچ، سافٹ ویئر اپ ڈیٹ اور ہارڈویئر تبدیلی کی ضرورت ہے اور جب تک یہ نہیں کیا جاتا اس وقت تک طیاروں کو عارضی طور پر گراؤنڈ بھی کیا جا سکتا ہے، جس سے پروازوں کی تاخیر یا منسوخی کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ٹرمپ کا نیا حکم نامہ، 19 ممالک کے لیے گرین کارڈ پر نظرثانی کا حکم، ہندوستانیوں پر اثر نہیں
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے ایمرجنسی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیاروں میں بہتر ای ایل اے سی کمپیوٹر لگانا ضروری ہے، جو فلائٹ کنٹرول سسٹم کو منظم کرتا ہے۔ ایک حالیہ واقعے میں ایک اے 320 طیارہ آٹو پائلٹ پر ہونے کے باوجود بغیر کسی کمانڈ کے نیچے جھکنے لگا اور بعد میں معلوم ہوا کہ مسئلہ ای ایل اے سی ماڈیول میں تھا۔ اسی کے بعد ایئربس نے عالمی سطح پر فوری ایکشن لینے کی ہدایت جاری کی۔
ایئر انڈیا ایکسپریس نے کہا ہے کہ وہ ایئربس کے الرٹ کے بعد احتیاطی اقدامات کر رہی ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس کے زیادہ تر طیارے براہِ راست متاثر نہیں ہوں گے مگر عالمی ہدایات کے باعث چند پروازیں تاخیر کا شکار یا منسوخ ہو سکتی ہیں۔ انڈیگو اور ایئر انڈیا نے بھی کہا ہے کہ وہ کوشش کریں گے کہ مسافروں کو کم سے کم پریشانی ہو تاہم طیاروں کی تکنیکی اپ گریڈنگ ناگزیر ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی اس خرابی نے ہوابازی کے شعبے کو متاثر کیا ہے۔ ایئر فرانس کو 35 پروازیں منسوخ کرنا پڑیں، میکسیکو کی وولاریس نے 3 دن تک تاخیر اور کینسلیشن کا امکان ظاہر کیا، جب کہ امریکی ایئرلائن کے 480 میں سے 340 طیاروں میں اصلاحی کام جاری ہے۔
ایئربس نے اسے اپنی تاریخ کا سب سے بڑا تکنیکی ’ری کال‘ قرار دیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ سورج کی شعاعوں سے ڈیٹا کرپٹ ہونے کا یہ خطرہ فلائٹ کنٹرول کی سلامتی کے لیے سنجیدہ چیلنج ہے، جس عالمی سطح پر فوری توجہ دی جا رہی ہے۔
ٹرمپ کا نیا حکم نامہ، 19 ممالک کے لیے گرین کارڈ پر نظرثانی کا حکم، ہندوستانیوں پر اثر نہیں
قومی آواز بیورو
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) کو ہدایت کی ہے کہ وہ 19 ممالک کے مستقل رہائشیوں کے پاس ہر گرین کارڈ کا جامع جائزہ لیں جو پہلے "تشویش کے ممالک" کے طور پر درجہ بند تھے۔یہ حکم واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کے دو ارکان کی ہلاکت کے بعدجاری ہوا ہے۔امریکہ نے اس حملے کو "دہشت گردی کی کارروائی" قرار دیا اور تارکین وطن کے بارے میں جانچ میں اضافہ کیا کیونکہ حملہ آور افغان تھا۔
یو ایس سی آئی ایس کی طرف سے جاری کردہ نئی رہنمائی کے تحت، افسران امیگریشن کی حیثیت کا جائزہ لیتے وقت درخواست دہندگان کے اصل ملک کو ایک اہم "منفی عنصر" کے طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ یہ جائزہ 19 "تشویش کے ممالک" کے تمام مستقل باشندوں پر لاگو ہوتا ہے، یہاں تک کہ اگر ان کے گرین کارڈز کو پہلے کی انتظامیہ کے تحت منظور کیا گیا ہو۔
فہرست میں شامل 19 ممالک میں افغانستان، میانمار، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، یمن، کیوبا اور وینزویلا وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم اس اقدام سے ہندوستانی متاثر نہیں ہوں گے۔ لیکن ماہرین متنبہ کرتے ہیں کہ یہ اقدام امیگریشن کے وسیع تر کریک ڈاؤن کا حصہ ہے اور یہ پالیسی میں اضافی تبدیلیوں کا اشارہ دے سکتا ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ 19 متاثرہ ممالک جون کے صدارتی اعلان میں درج فہرست سے مماثل ہیں جن میں داخلے پر مکمل یا جزوی پابندی عائد کی گئی ہے جس میں افغانستان، برما، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، یمن، برونڈی، کیوبا، لاؤس،ٹوگو، ترکمینستان ، سیئرا لیون اور وینزویلا وغیرہ۔
ٹرمپ کی یہ ہدایت واشنگٹن میں نیشنل گارڈ کے دستوں کو وائٹ ہاؤس کے قریب ایک افغان شہری کی جانب سے گولی مارنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔ نیشنل گارڈ کے دو ارکان میں سے ایک جمعہ کو اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔
29 سالہ مشتبہ شخص، ایک افغان شہری رحمن اللہ لکنوال، 2021 میں آپریشن’ الائیس ویلکم‘ یعنی ’اتحادی خوش آمدید‘کے ذریعے امریکہ میں داخل ہوا تھا، اور یہ پروگرام جو بائیڈن انتظامیہ کا تھا جس نے ملک سے امریکی انخلاء کے بعد دسیوں ہزار افغانوں کو نکالا اور دوبارہ آباد کیا۔ لکنوال افغانستان میں امریکی اسپیشل فورسز کے ساتھ خدمات انجام دے چکے تھے۔ وہ ایک دہائی سے زائد عرصے تک افغانستان کی فوج میں سپاہی رہے۔
زہریلی ہوا سے پریشان 80 فیصد لوگ دہلی-این سی آر چھوڑنے کے خواہش مند، ایک سروے میں انکشاف
قومی آواز بیورو
دہلی-این سی آر کی ہوا مسلسل زہریلی ہوتی جا رہی ہے۔ اس کا اثر لوگوں کی صحت پر صاف نظر آنے لگا ہے۔ اسپتالوں میں سانس سے جڑی بیماریوں کے مریض بڑھ گئے ہیں اور حالات تشویش ناک ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک نئے سروے نے اس تشویش کو پوری طرح واضح کر دیا ہے۔ اس سروے کے مطابق دہلی-این سی آر کے 80 فیصد سے زائد لوگ مسلسل کھانسی، تھکن اور سانس میں جلن جیسی مشکلات سے دوچار ہیں۔ یہ حقیقت ’سمیٹن پلس اے آئی‘ کے سروے میں سامنے آئی ہے۔
اس سروے کے مطابق گزشتہ ایک سال میں 68.3 فیصد لوگوں کو آلودگی سے جڑی بیماریوں کے لیے طبی مدد لینی پڑی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار بتاتے ہیں راجدھانی میں فضائی آلودگی اب صرف ایک موسم یا محکمۂ موسمیات کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ ایک سنگین ’صحت بحران‘ بن چکا ہے۔ دہلی-این سی آر میں ہوا اتنی خراب ہو چکی ہے کہ لوگ گھر سے باہر نکلنے سے پرہیز کرنے لگے ہیں۔ سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 76.4 فیصد لوگوں نے روزمرہ کی بیرونی سرگرمیاں کافی کم کر دی ہیں۔ کئی خاندانوں کا کہنا ہے کہ بچوں کو روز باہر کھیلنے دینا تو دور، اب اسکول بھیجنے سے بھی ڈر لگتا ہے۔ مسلسل دھند اور بدبو بھری ہوا نے لوگوں کو گھروں میں قید کر دیا ہے۔
دہلی، گڑگاؤں، نوئیڈا، غازی آباد اور فرید آباد کے 4,000 رہائشیوں پر کیے گئے اس سروے نے ایک ایسا سچ سامنے لایا ہے جسے جان کر کوئی بھی فکر میں پڑ جائے۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ شہر اب کسی بیرونی خطرے سے نہیں بلکہ اپنی ہی خراب ہوا سے نبرد آزما ہے۔ سب سے حیران کرنے والی بات تو یہ ہے کہ 79.8 فیصد لوگ یا تو این سی آر چھوڑ چکے ہیں یا اسے چھوڑنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، 33.6 فیصد لوگ سنجیدگی سے شہر چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور 31 فیصد لوگ اس بارے میں سرگرمی کے ساتھ غور کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں 15.2 فیصد رہائشی پہلے ہی دوسرے شہروں میں جا بسے ہیں۔ کئی خاندانوں نے تو نئے گھر دیکھنا، بچوں کے اسکول تلاش کرنا اور نئے شہروں میں ممکنہ مقامات دیکھنا بھی شروع کر دیا ہے۔
سروے میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ لوگ اب ایسے شہروں میں رہنا چاہتے ہیں جہاں ہوا صاف ہو اور فیکٹریوں یا دھول و دھوئیں سے بھرا ماحول نہ ہو۔ پہاڑی علاقے اور چھوٹے شہر لوگوں کی پہلی پسند بن رہے ہیں۔ کئی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایسے شہر میں رہنا چاہتے ہیں جہاں سانس لینے کے لیے ایپ چیک کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔ حقیقت یہ بھی ہے کہ فضائی آلودگی نے دہلی-این سی آر کے متوسط طبقے کی جیب پر زبردست اثر ڈالا ہے۔ 85.3 فیصد خاندانوں نے کہا کہ آلودگی سے گھریلو اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ 41.6 فیصد لوگوں نے اعتراف کیا ہے کہ آلودگی کی وجہ سے ان پر شدید مالی دباؤ پڑا ہے۔ ماسک، ایئر پیوریفائر، ادویات وغیرہ مل کر گھریلو بجٹ بگاڑ رہے ہیں۔
0 تبصرے