ہندوستان 50 ممالک کے ساتھ ایف ٹی اے پر بات چیت کر رہا ہے: گوئل
نئی دہلی، 28 نومبر (یواین آئی) تجارت و صنعت کے وزیر پیوش گوئل نے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان اس وقت 14 ممالک اور ممالک کے گروپوں کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں (ایف ٹی اے) پر بات چیت کر رہا ہے، جن کی کل تعداد 50 ہے یہاں صنعتی ادارے فکی کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گوئل نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح تجارت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ اس دوران ہم نے دنیا میں قابل اعتماد شراکت داروں کی ضرورت کو بھی محسوس کیا ہے اور یہ سمجھا ہے کہ ہمیں ان ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے جو منصفانہ تجارت اور مساوی مواقع پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان پہلے ہی آسٹریلیا، متحدہ عرب امارات، ماریشس، برطانیہ اور چار ملکی یورپی فری ٹریڈ ایسوسی ایشن (ای ایف ٹی اے) گروپ کے ساتھ ایف ٹی اے کو حتمی شکل دے چکا ہے۔ ہندوستان اس وقت 14 ممالک یا ممالک کے گروپوں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے، جن کی کل تعداد 50 ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان ان ممالک کے ساتھ ایف ٹی اے پر بات چیت کر رہا ہے جو ہماری تجارت کے لیے اہم ہیں اور ترقی یافتہ ممالک ہیں تاکہ ہم ایک دوسرے کی تکمیل کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک ہندوستان کے ساتھ ایف ٹی اے کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ہماری حکومت ہے جس کی پالیسیاں کاروبار اور عوامی مفاد کو فروغ دیتی ہیں۔ یہاں کاروبار کرنے میں آسانی ہے اور ہم نے پرانے قواعد کو تبدیل کر دیا ہے جو مطابقت کھو چکے ہیں۔ یہاں ایک نوجوان آبادی ہے جو تیزی سے ٹیکنالوجی کو اپنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سری لنکا میں سیلاب اور لینڈسلائیڈ سے تباہی کا نظارہ، اب تک 56 لوگوں کی موت، 600 سے زائد گھر تباہ
قومی آواز بیورو
سری لنکا میں گردابی طوفان ’دِتوا‘ کا اثر بہت زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس طوفان کی وجہ سے مستقل بارش ہو رہی ہے اور اس کے نتیجے میں زمین دھنسنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ بگڑے ہوئے حالات میں اب تک 56 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور کئی لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ 600 سے زیادہ گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ مشکل حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت نے جمعہ کے روز سبھی سرکاری دفاتر اور اسکولوں کو بند رکھنے کا فیصلہ صادر کر دیا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتہ سے ہی سری لنکا خراب موسم کا سامنا کر رہا ہے۔ جمعرات کو موسلادھار بارش نے یہاں تباہی والا نظارہ پیدا کر دیا۔ تیز بارش کے سبب کئی مقامات پر گھروں، سڑکوں اور کھیتوں کو نقصان پہنچا ہے۔ کئی علاقے میں لینڈسلائیڈ کے واقعات پیش آئے جو انسانی ہلاکتوں کا سبب بنے۔ حکومت کے مطابق سب سے زیادہ تباہی بدولا اور نوارا ایلیا کے پہاڑی چائے پروڈکشن والے علاقوں میں دیکھنے کو ملی، جہاں جمعرات کو ہی 25 لوگوں کی موت ہو گئی۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سنٹر کے مطابق ان 2 علاقوں میں 21 افراد لاپتہ ہیں، جبکہ 14 زخمی بتائے جا رہے ہیں۔
سری لنکا کے دیگر حصوں میں بھی لینڈسلائیڈ سے کئی لوگوں کی جان گئی ہے۔ مستقل تیز بارش سے بیشتر ندیوں اور تالابوں میں طغیانی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سیلاب والے حالات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ کئی سڑکیں پانی میں ڈوب گئی ہیں اور آمد و رفت بری طرح متاثر ہے۔ چٹانیں، درخت اور مٹی گرنے سے بھی کئی راستے اور ریلوے ٹریک بند ہو گئے ہیں۔
مقامی ٹی وی چینلوں پر جمعرات کو ایک ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں فضائیہ کا ایک ہیلی کاپٹر سیلاب میں پھنسے گھر کی چھت پر کھڑے 3 لوگوں کو بچاتا نظر آیا۔ بحریہ اور پولیس کے جوان بھی کشتیوں کی مدد سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچا رہے ہیں۔ مزید ایک دل دہلا دینے والا واقعہ امپارا میں پیش آیا، جہاں سیلاب میں کار بہنے سے اس میں سوار 3 لوگوں کی موت ہو گئی۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ سری لنکا میں محکمہ موسمیات نے آئندہ 48 گھنٹے کو انتہائی چیلنج بھرا قرار دیا ہے۔
امر سنگھ کی بیٹیوں پر تبصرہ معاملہ میں اعظم خان کو ملی راحت، ایم پی-ایم ایل اے کورٹ نے کیا بری
قومی آواز بیورو
آنجہانی امر سنگھ کی بیٹیوں پر تبصرہ معاملہ میں سماجوادی پارٹی لیڈر اعظم خان کو آج بڑی راحت نصیب ہوئی۔ عدالت نے اس مقدمہ میں اعظم خان کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ اعظم خان کے ذریعہ قابل اعتراض تبصرہ کے الزام میں امر سنگھ نے گومتی نگر تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ اس معاملے میں آج ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں سماعت تھی۔ اعظم خان کو لینے ایک گاڑی رامپور جیل گئی تھی، لیکن وہ اس میں نہیں بیٹھے۔ خرابیٔ طبیعت کا حوالہ دیتے ہوئے اعظم خان ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ پیش ہوئے۔
قابل ذکر ہے کہ 2018 میں امر سنگھ نے الزام عائد کیا تھا کہ اعظم خان نے ایک انٹرویو میں ان کی بیٹیوں کو ’ایسڈ حملہ‘ کی دھمکی دی تھی۔ اس معاملے میں انھوں نے گومتی نگر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی، جس پر پولیس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ اعظم خان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 153اے، 295اے اور 506 کے تحت کارروائی ہوئی تھی۔ شکایت درج کرانے کے ساتھ ہی امر سنگھ نے کہا تھا کہ وہ بیٹیوں کی حفاظت چاہتے ہیں۔ انھوں نے حکومت سے سیکورٹی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
واضح رہے کہ رواں مہینے میں ہی اعظم خان کو ایک دیگر مقدمہ میں شدید جھٹکا لگا تھا۔ ایم پی-ایم ایل اے کورٹ نے اعظم اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کو 2 پین کارڈ معاملے میں قصوروار قرار دیا تھا۔ اس مقدمہ میں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے انھیں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ یہ معاملہ عبداللہ اعظم کی طرف سے 2 الگ الگ پیدائش سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر 2 پین کارڈ بنوانے سے متعلق ہے۔ اس معاملے میں رکن اسمبلی آکاش سکسینہ نے 2019 میں کیس درج کرایا تھا، اس میں اعظم خان اور ان کے بیٹے پر معاملہ درج کرایا گیا تھا۔ اس معاملے میں عرضی گزار بی جے پی رکن اسمبلی آکاش سکسینہ نے سماجوادی پارٹی لیڈر اعظم خان کو بھی ملزم بنایا تھا۔
ہندوستان کی جی ڈی پی نے لگائی زبردست چھلانگ، جولائی-ستمبر میں 8.2 فیصد کی مضبوط شرح حاصل!
قومی آواز بیورو
ہندوستانی معیشت نے مالی سال 2026 کی دوسری سہ ماہی (جولائی-ستمبر مدت) میں 8.2 فیصد کی مضبوط شرح ترقی حاصل کی ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کی یکساں مدت کی شرح ترقی 5.6 فیصد سے بہت زیادہ ہے۔ یہ جانکاری وزارت برائے شماریات و پروگرام نفاذ نے 28 نومبر کو دی۔ اس طرح مالی سال 2026 کی پہلی چھ ماہی میں شرح ترقی 8 فیصد کی ہو گئی ہے، جو کہ مالی سال 2025 کی پہلی چھ ماہی میں 6.1 فیصد تھی۔
وزارت کے ذریعہ دی گئی جانکاری میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی جولائی-ستمبر مدت میں ملک کی نامینل جی ڈی پی میں 8.7 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حقیقی جی ڈی پی شرح ترقی کے 8 فیصد سے اوپر نکلنے کے سبب سیکنڈری اور ٹیرٹیئری سیکٹر کی مضبوط کارکردگی تھی۔ مالی سال 2026 کی دوسری سہ ماہی میں سیکنڈری سیکٹر کی شرح ترقی 8.1 فیصد اور ٹیرٹیئری سیکٹر کی شرح ترقی 9.2 فیصد رہی ہے۔
سیکنڈری سیکٹر میں شامل مینوفیکچرنگ کی شرح ترقی 9.1 فیصد اور کنسٹرکشن کی شرح ترقی 7.2 فیصد رہی ہے۔ ٹیرٹیئری سیکٹر میں فنانشیل، رئیل اسٹیٹ اور پروفیشنل سروسز میں 10.2 فیصد کی ترقی ہوئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق زراعت اور اس سے منسلک سیکٹر کی شرح ترقی 3.5 فیصد رہی ہے۔ علاوہ ازیں الیکٹرسٹی، گیس، واٹر سپلائی اور دیگر یوٹلٹی سروسز سیکٹر کی شرح ترقی 4.4 فیصد رہی۔
مالی سال 2026 کی دوسری سہ ماہی میں پی ایف سی ای (پرائیویٹ فائنل کنزمپشن ایکسپنڈیچر) میں 7.9 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ مالی سال کی یکساں مدت میں اس میں 6.4 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔ رواں مالی سال کی ستمبر سہ ماہی میں سرکاری فائنل کنزمپشن ایکسپنڈیچر (جی ایف سی ای) میں 2.7 فیصد کی گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے۔ گزشتہ مالی سال کی یکساں مدت میں یہ 4.3 فیصد بڑھی تھی۔ حکومت کی طرف سے دی گئی جانکاری میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2026 کی دوسری سہ ماہی میں برآمدگی 5.6 فیصد بڑھی ہے، جو گزشتہ مالی سال کی یکساں مدت میں 3 فیصد بڑھی تھی۔ رواں مالی سال کی جولائی-ستمبر مدت میں درآمدات میں 12.8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جو گزشتہ مالی سال کی یکساں مدت میں ایک فیصد کی شرح سے بڑھی تھی۔
’یہ حرکت برداشت نہیں کی جا سکتی‘، نیپال کی کرنسی پر ہندوستانی خطوں کی تصویر دیکھ کر کانگریس ناراض
قومی آواز بیورو
نیپال کی کرنسی پر ہندوستانی خطوں کی تصویر نے تنازعہ پیدا کر دیا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے اور اس تعلق سے جواب طلب کیا ہے۔ کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری کردہ ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’نیپال نے اپنے 100 روپے کے نئے نوٹ پر جو نقشہ لگایا ہے، اس میں ہندوستان کے کئی خطوں کو اپنا بتایا ہے۔ یہ حرکت کہیں سے بھی برداشت نہیں کی جا سکتی ہے۔ مودی حکومت کو اس پر سخت لہجے میں نیپال کو جواب دینا چاہیے۔‘‘
کانگریس نے سوشل میڈیا پوسٹ میں مرکزی حکومت کی خارجہ پالیسی کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ ’’آج مودی حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی کا خمیازہ پورا ملک برداشت کر رہا ہے۔ کبھی چین اروناچل پردیش کو اپنا حصہ بتاتا ہے، تو کبھی نیپال اپنے نقشہ میں ہندوستان کے علاقوں کو شامل کرتا ہے۔‘‘ کانگریس نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’یہ معاملہ بتاتا ہے کہ مودی حکومت نے خارجہ پالیسی کے نام پر صرف ریل بازی کی ہے۔ ایس جئے شنکر نے آنکھوں سے لیزر لائٹ نکلوائی ہے اور نریندر مودی نے نئے نئے پوز میں تصویریں کھنچوائی ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ نیپال کے سنٹرل بینک نے جو 100 روپے کا نیا نوٹ جاری کیا ہے، اس پر ’لپولیکھ‘، ’کالا پانی‘ اور ’لمپیادھورا‘ کو نیپال میں شامل دکھایا ہے۔ یہ وہی علاقے ہیں جو سالوں سے اتراکھنڈ کا حصہ ہیں۔ اسی وجہ سے کاٹھمنڈو کے اس قدم کو ہندوستان-نیپال تعلقات میں ایک نئی کشیدگی کا سبب بتایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : نیپال کے نئے بینک نوٹ پر متنازع سرحدی علاقوں کی نقشہ بندی، ہندوستان سے تناؤ بڑھنے کا خدشہ
نیپالی نیشنل بینک کے افسران کے مطابق پہلے بھی 100 روپے کے نوٹ پر نیپال کا نقشہ چھپتا تھا، لیکن اب اسے 2020 میں جاری کیے گئے اس نقشہ کے حساب سے بدل دیا گیا ہے، جس میں تینوں علاقے نیپال کی سرحد میں دکھائے گئے تھے۔ دیگر کرنسی نوٹ میں نقشہ نہیں دیا گیا ہے، اس لیے بدلاؤ صرف 100 روپے کے نوٹ تک محدود ہے۔
’بی جے پی حکومت آلودگی کو کم کرنے کی جگہ ڈاٹا کو بدلنے کی کوشش کر رہی‘، کانگریس کا سنگین الزام
قومی آواز بیورو
دہلی میں بڑھتی فضائی آلودگی نے عوام کو بے حال کر دیا ہے۔ مستقل اے کیو آئی 400 کے پار درج کی جا رہی ہے۔ اس معاملے میں دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے آج ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی حکومت پر سنگین الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت آلودگی کم کرنے کی جگہ ڈاٹا کو بدلنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ ’’دہلی نے قبل میں دنیا کی سب سے زیادہ سبزہ زار راجدھانی کی شکل میں اپنی پہچان بنائی تھی، لیکن آج حالات یہ ہیں کہ اے کیو آئی لگاتار 400 کے پار بنا ہوا ہے۔ بی جے پی حکومت آلودگی کو کم کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، بس ڈاٹا کو بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جمنا کی صفائی کے حالات ہمارے سامنے ہیں، جس میں وی آئی پی لوگوں کے لیے الگ گھاٹ بنائے گئے اور عوام کے لیے گندے گھاٹ چھوڑ دیے گئے۔‘‘
دہلی کانگریس صدر نے میڈیا کے سامنے کچھ اعداد و شمار بھی سامنے رکھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’آئی ایچ ایم ای ڈاٹا کے مطابق دہلی میں ہر سال 17188 اموات آلودگی کے سبب ہوتی ہیں۔ دہلی کو اگر بہتر بنانا ہے تو سبز احاطہ بڑھانا ہوگا، لیکن افسوس کہ بی جے پی حکومت نے درختوں کو کاٹنے کی اجازت دینے کا کام سب سے پہلے کیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ کانگریس حکومت نے صحت کے لیے بہتر انفراسٹرکچر بنایا، لیکن ہماری سرکاری ڈسپنسری کو پہلے عآپ کی حکومت نے ’محلہ کلینک‘ نام دے دیا، اور اب بی جے پی حکومت نے اس کا نام بدل کر ’آروگیہ مندر‘ کر دیا ہے۔
اس پریس کانفرنس میں دہلی کانگریس انچارج قاضی نظام الدین نے بھی اپنی بات رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک وقت تھا جب دہلی میں کانگریس کی حکومت تھی اور لوگ بہتر روزگار کے لیے دہلی آتے تھے۔ کچھ دنوں پہلے یوتھ کانگریس نے تالکٹورہ اسٹیڈیم میں ایک کیمپ لگایا تھا، جس میں کارپوریٹس اور بے روزگاروں کے درمیان بات چیت کرائی گئی۔ وہاں کافی تعداد میں بے روزگار نوجوان پہنچے۔ ایسے میں عآپ سمجھ سکتے ہیں کہ جس دہلی میں لوگ روزگار کی تلاش میں آتے تھے، وہاں بے روزگاری کس حد تک بڑھ گئی ہے۔ یہ دہلی حکومت کی ناکامی کا مظہر ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جب کسی لیڈر پر ذمہ داری آتی ہے، وہ اتنا ہی سنجیدہ ہو جاتا ہے، لیکن دہلی میں برعکس ہو رہا ہے۔ جب دہلی کی وزیر اعلیٰ سے سوال کیے جاتے ہیں تو وہ بے حد غیر ذمہ دارانہ طریقے سے جواب دیتی ہیں۔‘‘ انھوں نے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ قاضی نظام الدین نے کہا کہ ’’اروند کیجریوال نے الگ طرح کی سیاست کا وعدہ عوام سے کیا تھا، لیکن حقیقت کچھ اور ہی نکلی۔‘‘
0 تبصرے