’اقتدار کے گھمنڈ میں بی جے پی غیر انسانی ہو گئی‘، ’اتر پردیش میں بی ایل او کی موت پر اکھلیش یادو کا سخت ردعمل
قومی آواز بیورو
بہار کے بعد ملک کی 12 ریاستوں میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کا عمل جاری ہے۔ اس درمیان ملک کی کئی ریاستوں سے بی ایل او کی اموات کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس معاملہ پر سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ جاری کی۔ اس میں انہوں نے لکھا کہ ’’جس طرح سے ایس آئی آر میں بی ایل او کی جان جا رہی ہے اور بے رحم بی جے پی حکومت لوگوں کی تکلیف پر افسوس کا اظہار کرنے کے بجائے ان کے اوپر ہی کام چوری کا الزام عائد کر رہی ہے، وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ اترپردیش کا کہنا ہے کہ اقتدار کے گھمنڈ میں بی جے پی حکومت یہ خیال کر کے چل رہی کہ کام کے دباؤ میں کسی کی موت ہونے پر بھی نہ تو ہم اپنے نظام کو بہتر بنائیں گے اور نہ ہی کوئی معاوضہ دیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے سخت گیر حامی تک اس سے شرمندہ ہیں اور عوامی غصہ کی وجہ سے ان لوگوں کے گھر تک نہیں جا پا رہے ہیں، جن کی موت ہو رہی ہے۔ ان کے سماجی تعلقات میں دراڑ آ گئی ہے۔
اکھلیش یادو کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’بھاجپائی ہونا ایک طرح سے ان لوگوں کے لیے منفی طور سے استعمال کیا جانے لگا ہے، جو مغرور، انا پرست، ظالم اور دوسرے کی تکلیف سے خوشی حاصل کرتے ہیں۔ اقتدار کے گھمنڈ میں بی جے پی غیر انسانی ہو گئی ہے۔‘‘ اس کے علاوہ اکھلیش یادو نے 26 نومبر کو بھی ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو پوسٹ کیا تھا۔ جس میں متوفی بی ایل او کے لیے الیکشن کمیشن سے معاوضہ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ’’یوپی میں ایس آئی آر کے دوران ذہنی و جسمانی تھکن کے سبب جن لوگوں کی جان جا رہی ہے، ان کے لیے الیکشن کمیشن سے براہ راست اپیل ہے کہ وہ ایک کروڑ کا معاوضہ دیں۔ ہم بھی ہر ایک مرنے والے کے لواحقین کو 2 لاکھ روپے کی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔‘‘
مولانا محمد فضل الرحیم مجددی کی مسلمانان ہند سے امید پورٹل پر وقف املاک جلداپلوڈ کرنے اپیل
نئی دہلی، 27 نومبر (یو این آئی) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے تمام مسلمانان ہند سے ’امید پورٹل‘ پر وقف املاک جلد اپلوڈ کرنے کی دردمندانہ اپیل کی ہے انہوں نے ایک دردمندانہ اپیل جاری کرتے ہوئے کہا کہ وقف املاک کو حکومت ہند کے ’امید پورٹل‘ پر اپلوڈ کرنے کی مدت بہت کم رہ گئی ہے حالانکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ہرسطح سے 5 دسمبر 2025 کی آخری تاریخ کو بڑھوانے کے لئے ہرممکن کوشش کررہا ہے، اگر اس آخری تاریخ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ہے تو اب صرف ایک ہفتہ کا ہی وقت رہ گیا ہے اور اوقافی جائیداد کا امید پورٹل پر اندراج بہت کم ہوا ہے۔ اس لئے ضرورت ہے کہ تمام مسلمانان ہند اس پر فوری توجہ دیں۔
جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے تمام مسلمانوں سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ جلداز جلد اوقافی جائیداد کو امید پورٹل پر رجسٹرڈ کرانے کی فکر کریں اور اس سلسلہ میں ہرکام کو چھوڑ کر اور بڑھ چڑھ کر دلچسپی لیتے ہوئے اس میں حصہ لیں اور اس کارخیر میں اپنا بھرپور تعاون پیش کرتے ہوئے وقف املاک کو امید پورٹل پر رجسٹرڈ کرائیں اور ضلع/بلاک اور پنچایت سطح پر باقاعدہ اس کام کو انجام دلانے کا اہتمام کرایا جائے، تبھی ہم اپنے اسلاف کے ذریعہ وقف کی ہوئی جائیدادوں کی حفاظت کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یاد رکھئے! اگر ہم نے اس کی اہمیت کو محسوس نہ کیا تو ہمیں بڑا خسارہ ہوگا۔ اس لئے ضرورت ہے کہ ہم سب ترجیحی بنیاد پر اس کام کو کریں اور دعاؤں کا بھی اہتمام کریں کہ اللہ رب العزت ہمیں وقف املاک کو بچانے اور اس کی حفاظت کے لئے ہمت و حوصلہ دے اور اس اوقافی جائیداد پر بُری نظر رکھنے والوں کو اپنے مقصد میں ناکام کرے۔
یو این آئی۔ ع ا۔
بی جے پی ’خطرناک ایس آئی آر‘ کے ذریعے ووٹ چوری میں ملوث، 20 دن میں 26 بی ایل اوز ہلاک: سپریا شرینیت
قومی آواز بیورو
نئی دہلی: آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سوشل میڈیا و ڈجیٹل پلیٹ فارمز کی چیئرپرسن سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں بی جے پی پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی ووٹ چوری کرتے پکڑی گئی ہے اور ملک میں خطرناک ایس آئی آر کے نام پر انتخابی عمل کو مسخ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ محض 20 دنوں میں 26 بی ایل اوز کی ہلاکت اس پورے نظام کی سنگینی اور خوفناک صورتحال کی علامت ہے۔
سپریا شرینیت نے کہا کہ ایک ایسی ریاست جہاں گزشتہ 20 برسوں سے بی جے پی کی حکومت ہے، وہاں ایس آئی آر میں 93 فیصد کا اسٹرائیک ریٹ ممکن ہی نہیں۔ نیز، بچے تک جانتے ہیں کہ ایس آئی آر کے ذریعے ووٹ چوری ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ کارروائی مکمل دباؤ میں کرائی جا رہی ہے اور بی ایل اوز کو جان کا خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے خاص طور پر گونڈا کے بی ایل او وپن یادو کی موت کا ذکر کیا، جنہوں نے زہر کھا کر اپنی جان لے لی۔ اہل خانہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وپن یادو پر او بی سی ووٹروں کے نام کاٹنے کا دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔ شرینیت نے سوال کیا کہ ’’کنپٹی پر بندوق رکھ کر ایس آئی آر کیوں کرایا جا رہا ہے؟‘‘
مہاراشٹر کے مقامی بلدیاتی انتخابات سے قبل سامنے آئے گھپلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ووٹر لسٹ میں 3500 سے زائد نام درج ہیں اور اکثر کے پتے غلط ہیں، صرف اتنا ہی نہیں 600 ووٹروں کو دو کوچنگ سینٹروں کے پتے پر درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے اسے براہ راست چوری قرار دیا۔
پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے چین کے اروناچل پردیش پر دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’چین ہماری زمین اپنا بتا رہا ہے اور وزیر اعظم سرخ آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہیں۔‘‘ ان کے مطابق بی جے پی اس طرح کے اہم مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے غیر ضروری مدعے اچھال رہی ہے۔
دریں اثنا، سپریا شرینیت نے مین اسٹریم میڈیا پر بھی سوال اٹھایا کہ وہ نہ 26 بی ایل اوز کی ہلاکت پر بحث کر رہا ہے، نہ ایس آئی آر کے گھپلے پر، نہ چین کے دعوے پر، نہ آر ایس ایس کی امریکی لابنگ پر۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اصل خطرہ مودی حکومت سے ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کے مستقبل، کسانوں کی آمدنی، ووٹ کے حق کے سلب کیے جانے اور خواتین کے خلاف بڑھتے واقعات کو حکومت کی ناکامیاں قرار دیا۔
سپریا شرینیت نے کہا، ’’بی جے پی کچھ بھی کر لے، سوال زندہ رہیں گے اور وزیر اعظم نریندر مودی و گیانیش کمار کو 26 بی ایل اوز کی ہلاکت پر جواب دینا ہوگا۔‘‘
گردابی طوفان ’سینیار‘ سے جنوبی ہندوستان ہوگا اثرانداز، کیرالہ، تمل ناڈو اور آندھرا پردیش میں شدید بارش کا الرٹ
قومی آواز بیورو
گردابی طوفان ’سینیار‘ اور لو-پریشر سسٹم کی وجہ سے محکمہ موسمیات نے تمل ناڈو، کیرالہ اور آندھرا پردیش میں شدید بارش کا الرٹ جاری کیا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملکّا اسٹریٹ کے پاس گردابی طوفان ’سینیار‘ موجود ہے اور خلیج بنگال کے جنوب-مغرب میں لو-پریشر ایریا بن رہا ہے۔ اس کی وجہ سے جنوبی ہندوستان کی کئی ریاستوں میں شدید بارش کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے تمل ناڈو، کیرالہ، ساحلی آندھرا پردیش اور انڈمان و نکوبار کے لیے مکمل الرٹ جاری کیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق چنئی میں آج آسمان میں بادل چھائے رہیں گے اور درمیان میں شدید بارش ہو سکتی ہے، لیکن آئندہ 48 گھنٹوں میں بارش کی شدت میں کافی اضافہ ہونے کی امید ہے۔ حالانکہ بنگلورو کا موسم ابھی تھوڑا الگ ہے، آسمان میں ہلکے بادل چھائے رہیں گے اور درجہ حرارت پرسکون رہے گا، جبکہ ماہرین موسمیات کا اندازاہ ہے کہ ہفتے کے آخر تک بارش کے ساتھ موسم میں بڑی تبدیلی آئے گی۔
چنئی میں فوری بارش کا امکان ہے، درجہ حرارت 25 ڈگری سیلسیس اور 29 ڈگری سیلسیس کے درمیان رہے گا۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 28 سے 30 نومبر تک ساحلی اضلاع میں بڑے پیمانے پر ’شدید سے شدید ترین‘ بارش ہوگی، جو گہرے ہوتے ہوئے لو پریشر سسٹم کی وجہ سے ہوگا۔ ریاست کے شمالی اضلاع میں 21 سی ایم تک بارش ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محکمہ موسمیات نے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔
محمہ موسمیات کے مطابق کرناٹک میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 28 ڈگری سیلسیس اور کم سے کم 19 ڈگری سیلسیس کے آس پاس رہے گا۔ آسمان میں بادل چھائے رہیں گے، لیکن بنگلورو کے موسم میں 29 نومبر تک تیزی سے تبدیلی آئے گی، جس میں شدید بارش کا امکان 90-80 فیصد ہے اور درجہ حرارت 20-15 ڈگری سیلسیس تک گر سکتا ہے۔ جنوبی اندرونی علاقوں میں بارش کا دور شروع ہونے سے قبل بقیہ کرناٹک میں موسم زیادہ خشک رہے گا۔
اگر حیدرآباد کی بات کی جائے تو یہاں کا موسم 30 ڈگری سیلسیس کے آس پاس گرم رہے گا اور رات میں درجہ حرارت 19 ڈگری سیلسیس رہے گا۔ حالانکہ ساحلی آندھرا پردیش خاص طور سے ینم اور رائل سیما میں 30-29 نومبر کو ’شدید سے شدید ترین بارش‘ کا الرٹ ہے، کیونکہ موسمی نظام شمال کی جانب بڑھ رہا ہے۔
گردابی طوفان ’سینیار‘ جو ابھی مغرب-جنوب-مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ایسا امکان ہے کہ مشرق کی طرف واپس لوٹنے سے قبل اپنی تیزی بنائے رکھے گا، حالانکہ اس سے ہندوستانی سرزمین پر براہ راست کوئی خطرہ نہیں ہے، لیکن اس کی موجودگی سے نمی اور بارش دونوں میں اضافہ ہو جائے گا۔ محکمہ موسمیات نے جنوب-مغرب خلیج بنگال، خلیج منار اور تمل ناڈو-سری لنکا کے ساحلوں پر 55-45 کلومیٹر کی رفتار سے چلنے والی ہوا کے جھونکے ساتھ تیز ہوا والا موسم بتایا گیا ہے، جو 65 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتا ہے۔ ماہی گیروں کو 30 نومبر تک ان سمندری علاقوں سے بچنے کا مشورہ دیا گیا ہے، کیونکہ سمندر کی صورتحال ’خراب سے بہت خراب‘ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ افسران نے ساحلی تمل ناڈو اور آندھرا پردیش میں ایمرجنسی پروٹوکول نافذ کر دی ہیں۔ کیونکہ ہفتے کے آخر میں دوہرے موسمی نظام کے باعث بارش کی رفتار میں اضافے سے پانی بھرنے اور علاقائی سطح پر سیلاب کے آنے کا امکان ہے۔
بی جے پی ’خطرناک ایس آئی آر‘ کے ذریعے ووٹ چوری میں ملوث، 20 دن میں 26 بی ایل اوز ہلاک: سپریا شرینیت
قومی آواز بیورو
نئی دہلی: آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سوشل میڈیا و ڈجیٹل پلیٹ فارمز کی چیئرپرسن سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں بی جے پی پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی ووٹ چوری کرتے پکڑی گئی ہے اور ملک میں خطرناک ایس آئی آر کے نام پر انتخابی عمل کو مسخ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ محض 20 دنوں میں 26 بی ایل اوز کی ہلاکت اس پورے نظام کی سنگینی اور خوفناک صورتحال کی علامت ہے۔
سپریا شرینیت نے کہا کہ ایک ایسی ریاست جہاں گزشتہ 20 برسوں سے بی جے پی کی حکومت ہے، وہاں ایس آئی آر میں 93 فیصد کا اسٹرائیک ریٹ ممکن ہی نہیں۔ نیز، بچے تک جانتے ہیں کہ ایس آئی آر کے ذریعے ووٹ چوری ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ کارروائی مکمل دباؤ میں کرائی جا رہی ہے اور بی ایل اوز کو جان کا خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے خاص طور پر گونڈا کے بی ایل او وپن یادو کی موت کا ذکر کیا، جنہوں نے زہر کھا کر اپنی جان لے لی۔ اہل خانہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وپن یادو پر او بی سی ووٹروں کے نام کاٹنے کا دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔ شرینیت نے سوال کیا کہ ’’کنپٹی پر بندوق رکھ کر ایس آئی آر کیوں کرایا جا رہا ہے؟‘‘
مہاراشٹر کے مقامی بلدیاتی انتخابات سے قبل سامنے آئے گھپلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ووٹر لسٹ میں 3500 سے زائد نام درج ہیں اور اکثر کے پتے غلط ہیں، صرف اتنا ہی نہیں 600 ووٹروں کو دو کوچنگ سینٹروں کے پتے پر درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے اسے براہ راست چوری قرار دیا۔
پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے چین کے اروناچل پردیش پر دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’چین ہماری زمین اپنا بتا رہا ہے اور وزیر اعظم سرخ آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہیں۔‘‘ ان کے مطابق بی جے پی اس طرح کے اہم مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے غیر ضروری مدعے اچھال رہی ہے۔
دریں اثنا، سپریا شرینیت نے مین اسٹریم میڈیا پر بھی سوال اٹھایا کہ وہ نہ 26 بی ایل اوز کی ہلاکت پر بحث کر رہا ہے، نہ ایس آئی آر کے گھپلے پر، نہ چین کے دعوے پر، نہ آر ایس ایس کی امریکی لابنگ پر۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اصل خطرہ مودی حکومت سے ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کے مستقبل، کسانوں کی آمدنی، ووٹ کے حق کے سلب کیے جانے اور خواتین کے خلاف بڑھتے واقعات کو حکومت کی ناکامیاں قرار دیا۔
سپریا شرینیت نے کہا، ’’بی جے پی کچھ بھی کر لے، سوال زندہ رہیں گے اور وزیر اعظم نریندر مودی و گیانیش کمار کو 26 بی ایل اوز کی ہلاکت پر جواب دینا ہوگا۔‘‘
آسام میں ایک سے زیادہ شادی کرنا ہوا جرم، ہیمنت بسوا سرما نے آئندہ وزیر اعلیٰ بننے پر یو سی سی نافذ کرنے کا کیا وعدہ
قومی آواز بیورو
آسام اسمبلی میں آج ایک ایسا بل پاس ہو گیا، جس کے بعد ریاست میں ایک سے زیادہ شادی کرنا جرم بن گیا ہے۔ آسام اسمبلی نے ’آسام انسداد تعدد ازدواج بل، 2025‘ کو پاس کر دیا۔ اس کے بارے میں یہ ضرور واضح کیا گیا ہے کہ چھٹے درج فہرست خطوں اور درج فہرست قبائلی طبقہ پر نافذ نہیں ہوگا۔ حکومت کے مطابق ان طبقات کی مقامی روایات کو پیش نظر رکھتے ہوئے چھوٹ دی گئی ہے۔
اس بل کے مطابق پہلی شادی جائز ہونے پر دوسری شادی کرنا جرم ہوگا، جس کے لیے 7 سال تک کی قید اور جرمانہ کا التزام ہے۔ پہلی شادی چھپا کر دوسری شادی کرنے پر سزا بڑھ کر 10 سال تک ہو جائے گا۔ بل میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ جرم دہرانے پر ہر بار سزا دوگنی ہوگی۔ بل پر بحث کے دوران وزیر اعلیٰ نے اپوزیشن پارٹیوں سے گزارش کی ہے کہ انھوں نے اس بل میں ترمیم سے متعلق جو تجاویز پیش کی ہیں، وہ واپس لے لیں۔ حالانکہ اے آئی یو ڈی ایف اور سی پی آئی (ایم) نے اپنی تجاویز واپس نہیں لیں، جنھیں ایوان نے صوتی ووٹوں سے خارج کر دیا۔
اس بل کے التزامات سے متعلق بات کی جائے تو قانون کے دائرے میں وہ لوگ بھی آئیں گے جو تعدد ازدواج کو فروغ دینے یا چھپانے میں مدد کرتے ہیں۔ ان میں مکھیا، قاضی، پجاری، رشتہ دار وغیرہ شامل ہیں۔ ایسے لوگوں کو 2 سال تک کی سزا اور ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ اگر کوئی شخص جانتے ہوئے ناجائز شادی کرواتا ہے تو اسے ڈیڑھ لاکھ روپے تک کا جرمانہ اور 2 سال تک کی قید ہوگی۔ نئے قانون میں تعدد ازدواج کے قصوروار پائے گئے لوگ سرکاری ملازمت کے لیے اہل نہیں ہوں گے۔ سرکاری منصوبوں کا بھی وہ فائدہ نہیں لے سکیں گے۔ کسی بھی مقامی بلدیہ کے انتخاب میں حصہ لینے سے بھی وہ قاصر ہوں گے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ خواتین کو معاوضہ، قانونی تحفظ اور دیگر امداد دستیاب کرائی جائے گی تاکہ وہ معاشی و سماجی طور سے محفوظ رہ سکیں۔ آسام حکومت کا کہنا ہے کہ ایسے معاملوں میں خواتین کو اکثر سب سے زیادہ چوٹ پہنچتی ہے اور یہ قانون ان کی حفاظت و احترام یقینی بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ حکومت نے اس بل کو ریاست میں خواتین کے حقوق کو مضبوط کرنے، فیملی نظام کو قانونی طور سے تحفظ فراہم کرنے اور سماجی اصلاح لانے کے لیے نتیجہ خیز قدم بتایا ہے۔
انسداد تعدد ازدواج بل پاس ہونے سے قبل آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے ایک انتہائی متنازعہ بیان بھی دیا، جو مسلم طبقہ کو اذیت پہنچانے والا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اسلام تعدد ازدواج کو فروغ نہیں دے سکتا۔ اگر یہ بل پاس ہو جاتا ہے تو آپ کو ایک سچا مسلمان ہونے کا موقع ملے گا۔ یہ بل اسلام کے خلاف نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سچے اسلامی لوگ اس قانون کا استقبال کریں گے۔ ترکیے جیسے ممالک نے بھی تعدد ازدواج پر پابندی لگا دی ہے۔ پاکستان میں ایک آربیٹیشن کونسل ہے۔‘‘ ہیمنت بسوا سرما نے یونیفارم سول کوڈ سے متعلق بھی ایک بیان دیا، جسے سیاسی طور پر انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر میں وزیر اعلیٰ کے طور پر اسمبلی میں واپس آتا ہوں تو پہلے سیشن میں یو سی سی لاؤں گا۔ میں آپ کو اپنا کمٹمنٹ دیتا ہوں کہ میں آسا میں یو سی سی نافذ کروں گا۔‘‘
0 تبصرے