ایچ آئی وی کے 2030 تک 3.3 ملین معاملے سامنے آ سکتے ہیں، ’یو این ایڈز‘ کی رپورٹ میں انتباہ
قومی آواز بیورو
جنیوا: جوائنٹ یونائیٹڈ نیشنز پروگرام آن ایچ آئی وی/ایڈز (یو این ایڈز) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں حیران کن انکشافات کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایچ آئی وی سے نمٹنے کی عالمی حکمتِ عملی کو دہائیوں کا سب سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ اس رپورٹ میں ایڈز (اے آئی ڈی ایس) کی وبا کو ختم کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے یکجہتی، ہمت، سرمایہ کاری اور اختراع پر اعتماد کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں ایچ آئی وی کی روک تھام کی کوششوں کے لیے فنڈنگ کی کمی کے علاوہ عالمی یکجہتی میں فقدان کے سنگین نتیجہ کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 2025 میں ایچ آئی وی کے لیے دی جانے والی مالی امداد میں اچانک کٹوتی کے سبب موجودہ فنڈنگ کے فرق میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اس میں آرگینائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ کے ایک اندازے کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، 2023 کے مقابلہ میں 2025 میں بیرونی صحت سے متعلق اماداد میں 30-40 فیصد کمی آنے کی توقع ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو مڈل انکم والے ممالک میں صحت سے متعلق خدمات میں فوری اور تیزی سے سنگین روکاوٹیں آئیں گی۔
رپورٹ کے مطابق ایچ آئی وی کی روک تھام کرنے والی خدمات سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ ایچ آئی وی سے تحفظ فراہم کرنے والی دواؤں کی فراہمی میں بڑی کٹوتی اور رضاکارانہ میڈیکل میل سرکمسیشن میں نمایاں کمی نے لاکھوں افراد کے لیے حفاظتی خلا مزید بڑھا دیا ہے۔ کم عمر خواتین میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جاری پروگرام بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔
ایک نیوز رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگلی عالمی ایڈز حکمتِ عملی کے تحت اسے روکنے کا ہدف 2030 تک مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم، اس ہدف کے پورا نہ ہونے کی صورت میں 2025 سے 2030 کے درمیان 3.3 ملین نئے ایچ آئی وی انفیکشن کے معاملے سامنے آ سکتے ہیں۔
یو این ایڈز کے مطابق دنیا بھر میں 40.8 ملین افراد ایچ آئی وی سے متاثر ہیں۔ 2024 میں 1.3 ملین نئے کیس رپورٹ ہوئے، جبکہ 9.2 ملین افراد اب بھی علاج سے محروم ہیں۔
یکم دسمبر کو ورلڈ ایڈز ڈے سے قبل یو این ایڈز نے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ اتحاد کا مظاہرہ کریں اور ایڈز کے خاتمے کے اپنے وعدے پر قائم رہیں۔ تنظیم نے ایچ آئی وی رسپانس کے لیے فنڈنگ برقرار رکھنے، اختراع میں سرمایہ کاری کرنے، انسانی حقوق کا احترام کرنے اور اس کمیونٹی کو مضبوط کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔
یو این ایڈز کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر وِنی بیانیما نے کہا، ’’یہ فیصلہ کرنے کا وقت ہے۔ ہم چاہیں تو ان جھٹکوں کو دہائیوں کی محنت سے حاصل کامیابی مٹا دینے دیں یا ایک ہی وژن کے ساتھ متحد ہو کر ایڈز کا خاتمہ کریں۔ لاکھوں لوگوں کی زندگیاں آج ہمارے فیصلوں پر منحصر ہیں۔‘‘
آر ایس ایس نے کبھی آئین کی مخالفت کی، آج سیاسی مفاد میں اس کا سہارا لے رہی ہے: ملکارجن کھڑگے
قومی آواز بیورو
نئی دہلی: یومِ آئین کے موقع پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایکس پر تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا آئین ڈاکٹر بی آر امبیڈکر، جواہر لال نہرو اور دستور ساز اسمبلی کی مشترکہ فکری کوششوں کا نتیجہ ہے لیکن جن اداروں اور نظریاتی گروہوں نے اس کی مخالفت کی تھی، وہی آج اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کھڑگے کے مطابق آئین نے ہندوستان میں جمہوریت کو بنیادی مرکزیت دی اور انصاف، مساوات، آزادی، باہمی بھائی چارہ، سیکولرازم اور سوشلسٹ قدروں کو قومی شناخت میں تبدیل کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج یہی شناخت خطرے میں محسوس ہو رہی ہے، کیونکہ اداروں پر دباؤ، سیاسی مداخلت اور اختلافِ رائے کو کمزور کرنے کے رجحانات بڑھ رہے ہیں۔
کانگریس صدر نے الزام لگایا کہ جب 1949 میں دستور ساز اسمبلی نے آئین کو منظور کیا تھا، تب آر ایس ایس نے اسے مغربی اقدار کی دین قرار دے کر مسترد کیا تھا اور منوسمرتی کو اپنا مثالی قانونی متبادل بتایا تھا۔ کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ آر ایس ایس کے انگریزی ترجمان ’آرگینائزر‘ نے نومبر 1949 میں آئین پر تحریری اعتراضات شائع کیے تھے، جبکہ گرو گولوالکر نے بھی آئین میں قدیم ہندوستانی قانونی روایتوں کے عدم ذکر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 11 دسمبر 1948 کو دہلی کے رام لیلا میدان میں ڈاکٹر امبیڈکر کا پتلا جلایا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت آئین کی مخالفت منظم تھی۔ کھڑگے نے مزید دعویٰ کیا کہ آزادی کی جدوجہد کے دوران جب متعدد رہنما جیل میں تھے، آر ایس ایس نے انگریزوں کی پالیسیوں سے فاصلہ نہیں اپنایا۔ ان کے مطابق یہی وجہ ہے کہ مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد 30 جنوری 1948 کو سردار ولبھ بھائی پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی لگائی۔
کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ آج وہ نوآبادیاتی ذہنیت کے خطرے پر لیکچر دیتے ہیں، جبکہ اسی نظریے کے لوگ کبھی آزادی کی تحریک کا حصہ نہیں رہے۔ ان کے مطابق آج آئین اور ترنگے کی تعریف کرنا محض سیاسی مجبوری اور عوامی تاثر بہتر بنانے کی کوشش ہے، نہ کہ اصولی وابستگی۔
کانگریس صدر نے کہا کہ عوام اب سمجھ چکی ہے کہ جمہوری اداروں کو نقصان کون پہنچا رہا ہے اور آئین کی حرمت کو کون چیلنج کر رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس آئینی اقدار کا احترام کرنے کے بجائے انہیں کمزور کرنے میں مصروف ہیں، اس لیے یومِ آئین پر ان کا احترام ’ظاہری نمایش‘ کے سوا کچھ نہیں۔
کھڑگے نے اپنی پوسٹ کا اختتام اس جملے پر کیا کہ ’’جن لوگوں نے کبھی آئین کی کاپیاں جلائیں، آج وہ امبیڈکر کی مورت پر پھول چڑھا رہے ہیں، یہ آئین اور ہمارے بزرگوں کی جیت ہے۔‘‘
مہاراشٹر میں انتخابات سے پہلے بمبئی بمقابلہ ممبئی معاملہ پھر گرم، مرکزی وزیر کے بیان پر ہنگامہ شروع
قومی آواز بیورو
سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر جتیندر سنگھ کے ممبئی دورے کے دوران دیے گئے ایک بیان نے مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ آئی آئی ٹی بمبئی کے ایک پروگرام میں انہوں نے کہا کہ اچھا ہوا آئی آئی ٹی بمبئی کا نام بدل کر آئی آئی ٹی ممبئی نہیں رکھا گیا۔ مرکزی وزیر کے اس بیان سے بمبئی بمقابلہ ممبئی کا دیرینہ مسئلہ پھر گرم ہوگیا ہے۔ معلوم ہوکہ ممبئی کا نام پہلے بمبئی تھا جس کوشیو سینا حکومت نے بدل کر ممبئی کر دیا تھا۔ اس نام کو لے کر اکثر سیاست تیز ہوجاتی ہے اورانتخابی موسم میں یہ بیان اپوزیشن کے لیے ایک نیا ہتھیار بن گیا ہے۔
مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے سربراہ راج ٹھاکرے نے اس بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جتیندر سنگھ کا بیان صرف ان کی ذاتی رائے نہیں ہے بلکہ یہ مرکزی حکومت کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اچھا ہوا نام آئی آئی ٹی بمبئی ہی رکھا‘، یہ کہہ وہ جتیندرسنگھ کیا بتانا چاہتے ہیں؟ راج نے کہا کہ کئی سالوں سے کچھ لوگ ممبئی کو مہاراشٹر سے الگ کرنا چاہتے تھے لیکن مراٹھی لوگوں نے وہ سازش ناکام کردی۔ آج اسی سوچ کی بدبو پھر باہرآرہی ہے۔
راج ٹھاکرے نے مرکزی وزیر پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جتیندر سنگھ نہ مہاراشٹر سے ہیں، نہ ممبئی اور نہ ہی گجرات سے۔ وہ جموں سے آتے ہیں لیکن اعلیٰ قیادت کا دل جیتنے کے لیے وہ ایسی باتیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی کی تاریخ ، مراٹھی لوگوں کے جذبات سے ان کا کوئی رشتہ نہیں ہے۔
مراٹھی برادری کو خبردار کرتے ہوئے راج ٹھاکرے نے کہا کہ یہ صرف نام کی بحث نہیں ہے بلکہ شہر پر قبضہ کرنے کی ذہنیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں 'ممبئی' نام سے پریشانی ہے کیونکہ یہ ممبئی دیوی کے نام پر ہے اور وہ دیوی ہماری ماں ہے اور مراٹھی لوگ اس کا اولاد ہیں۔ انہیں اس شہر کی روح سے مسئلہ ہے۔ آہستہ آہستہ یہ لوگ ممبئی اور ایم ایم آر خطے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔
راج نے چندی گڑھ کے ساتھ مرکز کے حالیہ تنازع پر کہا کہ مرکزی حکومت نے چندی گڑھ کو پنجاب سے الگ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن تمام جماعتوں کی مخالفت کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہوسکی۔ وہ واپسی عارضی تھی۔ ممبئی کے معاملے میں بھی کچھ ایسا 100 فیصد چل رہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ طاقتیں ممبئی کو گجرات سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہیں اور بڑے صنعت کار یہاں اپنی زمینوں اور پراجیکٹ پر قبضہ بڑھا رہے ہیں۔ راج ٹھاکرے نے کہا کہ یہ بیان آنے والے بڑے اقدامات کا اشارہ ہو سکتا ہے۔ مراٹھی لوگوں کو سمجھنا ہوگا کہ ممبئی صرف ایک شہر نہیں، ہماری پہچان ہے۔ اسے بمبئی بنانے کی ذہنیت کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔
وقت مقررہ پر نماز پڑھنا مسلمان پر فرض ہے اس لئے اگر کوئی نماز پڑھتا ہے تو اس پر اعتراض کیوں ؟: ابوعاصم اعظمی
یو این آئی
مہاراشٹر سماج وادی پارٹی رہنما اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کلیان آئیڈیل فارمیسی کالج میں وشوہندوپریشد اور بجرنگ دل کی غنڈہ گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں ہندو مسلمان کے نام پر تقسیم اور نفرت کا بازار گرم ہے ملک میں نماز ادا کرنا کوئی جرم نہیں ہے، وقت مقررہ پر نماز پڑھنا مسلمان پر فرض ہے اس لئے اگر کوئی نماز پڑھتا ہے عبادت و ریاضت کرتا ہے تو اس پر اعتراض کیوں ؟
انہوں نے کہا کہ ایسے ادارے جہاں طلبا عبادت کرنا چاہتے ہیں وہاں نماز خانہ کا انتظام ضروری ہےاور جس طرح سے جبرا طلبا کو معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا وہ سراسر غلط اور غنڈہ گردی ہے ۔میرا مطالبہ ہے مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندرفڑنویس و انتظامی ادارہ سے ایسے فرقہ پرستوں کے خلاف سخت کارروائی ہو تاکہ کوئی بھی تعلیمی ادارہ میں گھس کر طلبا کو جبرا معذرت کےلیے مجبور نہ کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ جس شیواجی مہاراج کے مجسمہ کے سامنے طلبا کو معافی مانگنے پرمجبور کیا گیا وہ شیواجی مہاراج سیکولر راجہ تھے ان کی فوج میں مسلمان بھی تھے جس طرح سے شرپسندوں نے غنڈہ گردی کی ہے وہ قابل تشویش ہے اس کے خلاف کارروائی ضروری ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں نماز پڑھنا جرم نہیں ہے۔
کلیان کے امبرناتھ میں آئیڈیل فارمیسی کالج کی انتظامیہ کی ذمہ داری تھی کہ وہ مسلمان طلباء کی حفاظت کرتے لیکن انتطامیہ نے ایسا نہیں کیا وہ اپنی ذمہ داری سے غافل رہی جن طلبا نے نماز ادا کی انہیں معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا ۔ اعظمی نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تعلیمی اور دیگر اداروں میں نماز کے لیے کمروں کی فراہمی کا حکم دے اور نفرت کی اس سیاست کے خلاف سخت کارروائی کریں تبھی مہاراشٹر اور ملک میں بھائی چارگی پروان چڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر جگہ نماز پر تنازع کیوں کھڑا کیا جاتا ہے اورپھر اسے ہندو مسلم رنگ دے کر نفرت پیدا کی جاتی ہے اب پانی سر سے اونچا اٹھ گیا ہے سرکار کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔
بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کا ملک گیر احتجاج کا اعلان، محمد یونس اور شیخ حسینہ آمنے سامنے
قومی آواز بیورو
بنگلہ دیش میں سیاسی بحران شدت اختیار کر تا جا رہا ہے۔ انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) کی جانب سے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد، ان کی جماعت عوامی لیگ نے منگل کو ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان کیا ۔ پارٹی نے آئی سی ٹی کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا اور عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کو غیر قانونی قابض اور قاتل فاشسٹ قرار دیتے ہوئے ان کے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
عوامی لیگ نے اعلان کیا کہ 30 نومبر تک تمام اضلاع اور ذیلی اضلاع میں احتجاجی مظاہرے، ریلیاں اور احتجاجی مارچ کیے جائیں گے۔ درحقیقت، چند روز قبل آئی سی ٹی نے شیخ حسینہ اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال کو غیر حاضری میں موت کی سزا سنائی تھی۔ اس فیصلے کے بعد عوامی لیگ نے ملک گیر تحریک شروع کر دی ہے اور اسے ایک ڈھونگ ٹرائل قرار دیا ہے۔
ایکس پر ایک مشترکہ بیان میں، پارٹی نے لکھا، "غیر قانونی قابض، قاتل فاشسٹ یونس کے استعفیٰ، اور غیر قانونی آئی سی ٹی کے فیصلے کو مسترد کرنے کا مطالبہ۔"عوامی لیگ نے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ "آپ نے دیکھا کہ کس طرح ناجائز قابض یونس اور اس کے دھڑے کی بنائی ہوئی جعلی عدالت نے عزت مآب وزیر اعظم اور عوامی لیگ کی صدر شیخ حسینہ کے خلاف فیصلہ سنایا۔ عوام نے اس گھٹیا فیصلے کو یکسر مسترد کر دیا اور جہاں بھی ممکن ہوا احتجاج کیا"۔
عوامی لیگ کا کہنا ہے کہ یونس کا دھڑا شیخ حسینہ اور ان کی پارٹی کو آئندہ انتخابات سے باہر رکھنے کے لیے ملک دشمن سازش کر رہا ہے۔ پارٹی نے کہا، "یہ پورا ٹرائل ایک ڈرامہ ہے جو اقتدار پر قابض گروہ نے رچایا ہے۔ ہم نہ صرف اس غیر قانونی فیصلے کو مسترد کر رہے ہیں، بلکہ ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے سیاسی جماعتوں، سماج کے مختلف طبقوں اور نچلی سطح پر مقامی رہنماؤں کے ساتھ بھی کام کر رہے ہیں۔"
دریں اثنا، عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے ایک سفارتی قدم اٹھاتے ہوئے ہندوستان کو ایک سرکاری خط بھیجا ہے جس میں شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا ہے، تاکہ آئی سی ٹی کے فیصلے کے بعد مزید کارروائی کی جا سکے
اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے، چین کا کوئی بیان اس حقیقت کو نہیں بدل سکتا: وزارت خارجہ
قومی آواز بیورو
ہندوستانی وزارت خارجہ نے اروناچل پردیش کے حوالے سے چین کے اشتعال انگیز کارروائی پر سخت اعتراض کیا ہے۔ چین کو جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ اور لازم و ملزوم حصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کا کوئی بیان اس حقیقت کو نہیں بدل سکتا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، "ہم نے اروناچل پردیش سے ایک ہندوستانی نژاد کی من مانی حراست سے متعلق چینی وزارت خارجہ کا بیان دیکھا ہے۔ اس کے پاس درست پاسپورٹ تھا اور وہ شنگھائی بین الاقوامی ہوائی اڈے سے جاپان کا سفر کر رہی تھی۔ حراست کا معاملہ چینی فریق کے ساتھ سختی سے اٹھایا گیا ہے۔‘‘
وزارت خارجہ نے کہا کہ چینی حکام کی جانب سے کیے گئے اقدامات ان کے اپنے ضوابط کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں، جو تمام ممالک کے شہریوں کے لیے 24 گھنٹے ویزا فری ٹرانزٹ کی اجازت دیتے ہیں۔ پیما وانگ تھونگ ڈوک، جو کہ برطانیہ میں مقیم ایک ہندوستانی نژاد شہری ہے، 21 نومبر کو لندن سے جاپان کا سفر کر رہی تھی۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس کا مقررہ تین گھنٹے کا اسٹاپ اوور اس وقت ایک ڈراؤنے خواب میں بدل گیا جب امیگریشن حکام نے ان کا پاسپورٹ صرف اس لیے غلط قرار دیا کہ اس میں اروناچل پردیش کو اس کی جائے پیدائش کے طور پر درج کیا گیا تھا۔
تھونگ ڈوک کے ساتھ ہونے والے واقعے کے بارے میں پوچھے جانے پر، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے دعویٰ کیا کہ مبینہ طور پر انہیں کسی بھی لازمی اقدام، حراست یا ہراساں نہیں کیا گیا۔ ماؤ ننگ نے کہا، "ہمیں معلوم ہوا کہ چینی سرحدی معائنہ کرنے والے افسران نے تمام طریقہ کار کو قوانین اور ضوابط کے مطابق مکمل کیا اور متعلقہ فرد کے جائز حقوق اور مفادات کا مکمل تحفظ کیا۔"
0 تبصرے