سابق فضائیہ سربراہ اروپ راہا کی فضائی طاقت پر زور کے ساتھ دو محاذوں پر دہشت گردی کے خطرے پر وارننگ

خصوصی تحریر: جینت رائے چودھری


نئی دہلی، 25 نومبر (یو این آئی) ہندوستانی فضائیہ کے سابق سربراہ ایئرچیف مارشل اروپ راہا نے ہندوستان کے بدلتے سلامتی کے منظر نامے پر وسیع تنبیہات اور اسٹریٹیجک تجزیے پیش کیے ہیں انہوں نے پاکستان اور بنگلہ دیش دونوں کی جانب سے دو محاذوں پر ممکنہ دہشت گردانہ حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرات پر تشویش کا اظہار کیا اوراندرونِ ملک تیار کردہ لڑاکا طیاروں کی تیاری میں پختہ وابستگی اور بنگلہ دیش میں حالیہ نظریاتی تبدیلیوں پر محتاط تجزیہ پیش کیا ہے۔ یو این آئی کے ساتھ خصوصی گفتگو میں راہا، جو سابق چیف آف ڈیفنس اسٹاف بھی رہ چکے ہیں، نے کہا کہ ہندوستان کو پاکستان اور بنگلہ دیش دونوں جانب سے مربوط یا تقریباً ایک ہی وقت میں دہشت گردانہ حملوں کے بڑھتے ہوئے خدشے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا "دو محاذوں سے دہشت گردانہ حملے کا اندیشہ بڑھ رہا ہے اور ہمیں اس کے خلاف تیار رہنا ہوگا۔" انہوں نے ہندوستان کو " عدم استحکام کے صحرا میں ایک نخلستان" قرار دیتے ہوئے کہا کہ پورے خطے میں پھیلی ہوئی بے چینی کے برعکس ملک کی معیشت مضبوط اور سیاسی نظام مستحکم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پشت پناہی والے دہشت گرد گروہ مسلسل خطرہ ہیں ۔انہوں نے متنبہ کیا کہ بنگلہ دیش میں بھی شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد نظریاتی جھکاؤ میں تشویشناک تبدیلیاں دیکھی جا رہی ہیں۔ راہا نے اشارہ کیا کہ بنگلہ دیش میں بڑھتی ہوئی بنیاد پرستی سیاسی ہلچل سے جڑی ہوئی ہے لیکن انہیں یقین ہے کہ یہ رجحان عارضی ہوگا۔ انہوں نے کہا "بنگلہ دیش کے عوام فطرتاً سیکولر اور امن پسند ہیں۔ لہٰذا بنیاد پرستی کا یہ رجحان زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہے گا۔" اس کے باوجود انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان "غیر مستحکم حالات کا فائدہ اٹھا رہا ہے" اوربنگلہ دیش کے ساتھ انٹلی جنس اور فوجی روابط قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے دلیل دی کہ 1971 کی نسل کشی بنگلہ دیشی عوام کےاجتماعی حافظے میں موجود ہے اوران کے جذبات پر گہرا اثر رکھتی ہے اور اس سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے گٹھ جوڑ کے امکانات محدود ہوجاتے ہیں۔ راہا نے زور دیا کہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے دیرینہ ثقافتی، معاشی اور سماجی روابط برقرار رہیں گے لیکن ان کے ساتھ بڑھتی ہوئی چوکسی بھی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا"ہمیں انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے اور پاکستان کی آئی ایس آئی کی پشت پناہی سے ابھرنے والے مخصوص دہشت گرد گروہوں کو نشانہ بنانے میں فعال ہونا پڑے گا۔"

حالیہ لال قلعہ دھماکے اور دہلی کے قریب دھماکہ خیز کیمیکلز کی برآمدگی کا حوالہ دیتے ہوئے راہا نے کہا کہ یہ واقعہ ملک کو غیر مستحکم کرنے کی ایک گہری سازش کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ"لال قلعہ پر حملہ ایک بڑی سازش کا حصہ تھا… یہ ایک وسیع منصوبہ بندی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔" انہوں نے پاکستان کی پشت پناہی میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف مضبوط قومی مؤقف اور اہم معاشی اثاثوں کے تحفظ کی ضرورت پر زوردیا۔ بڑھتے ہوئے خطرات کے ماحول میں، راہا نے ہندوستان کی فضائی طاقت کے شعبے میں خودکفالت کی ضرورت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے دبئی ایئرشو میں کرتب بازی کے دوران تیجس لڑاکا طیارے کے حادثے کے بعد ملکی لڑاکا طیارہ پروگرام پر نظرِ ثانی کی کسی بھی کوشش کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے کہا "ہندوستان کو کسی بھی صورت میں اندرونِ ملک تیار کردہ لڑاکا طیارہ بنانے کے ہدف سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔ یہ ایک بنیادی ضرورت ہے۔" انہوں نے کہا کہ تیجس نے کم پیداوار کے باوجود "خاطر خواہ کارکردگی" دکھائی ہے اور خبردار کیا کہ تیزی سے شمولیت نہ ہو تو بھی اگلے پانچ سے سات سال میں فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی تعداد کم ہو کر25 اسکواڈرن تک ہوسکتی ہے ۔

طیارے کی جدید خصوصیات مثلاً الیکٹرانکلی اسکیینڈ رڈار، فلائی بائی وائر کنٹرول، ری فیولنگ سسٹمز اور جدید ایویونکس کو اجاگر کرتے ہوئے راہا نے زور دیا کہ ایک دو حادثات کی وجہ سے دہائیوں کی پیش رفت کو متاثر نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا "اتنی بڑی تعداد میں تیار کردہ اور استعمال کیے جانے والے طیاروں میں صرف دو حادثات کا پیش آنا حوادث کی بہت کم شرح ہے۔" انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پہلے پیش آیا حادثہ امریکی ساختہ ایف404 انجن سے متعلق مسئلے کی وجہ سے ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان زیادہ جدید تیجس مارک-2 کی تیاری کی طرف بڑھ رہا ہے، جو ان کے خیال میں زیادہ کامیاب ہوگا نیز انہوں نے طویل مدتی اوراسٹریٹیجک خودمختاری کے لیے مسلسل ترقی اور بہتر پیداوار کی رفتار کی اہمیت پر زوردیا۔ دہشت گردی کے مقابلے سے، علاقائی جغرافیائی سیاست اور دفاعی اختراعات تک، ہر محاذ پر راہا نے مضبوط انٹیلی جنس رابطہ کاری، خطرات کی بروقت نشاندہی اور فوجی تیاری کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا "ہمیں اچھی انٹیلی جنس چاہیے اور ہمیں اپنی سکیورٹی فورسز کی اچھی تیاری بھی چاہیے۔" انہوں نے مزید کہا کہ قابلِ اعتماد روک تھام ہی تخریب کاری کو روکنے کا بنیادی ذریعہ ہے۔ دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں ہندوستان کی آزادانہ صلاحیتوں پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا"ہمیں دہشت گردی کی اس جنگ میں بیرونی مدد پر انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنے طور پر آگے بڑھنا چاہیے۔" کولکاتہ کے اسٹریٹیجک تھنک ٹینک "ریسرچ سینٹر فار ایسٹ اینڈ نارتھ ایسٹ ریجنل اسٹڈیز (سینرز-کے)" کے سربراہ کی حیثیت سے، راہا نے اپنی گفتگو کو اس نتیجے پر ختم کیا کہ ہندوستان کو غیر ضروری تنازعہ سے بچنا چاہیے لیکن اس کے ساتھ ہر ممکن ہنگامی صورتحال کے لیے تیار بھی رہنا چاہیے۔





پیوش گوئل کا دو طرفہ اسٹریٹجک اور اقتصادی تعاون کو مضبوط کرتے ہوئے اسرائیل کا دورہ مکمل

نئی دہلی، 25 نومبر (یو این آئی) تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے اسرائیل کے ایک نتیجہ خیز دورہ کا اختتام کیا، جس کے دوران انہوں نے ہندوستان اسرائیل اسٹریٹجک اور اقتصادی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے مقصد سے اعلیٰ سطحی مصروفیات کا ایک سلسلہ منعقد کیا اس دورے میں اسرائیل کے وزیر اقتصادیات و صنعت مسٹر نیر برکت کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں شامل تھیں۔ وزیر خزانہ، مسٹر بیزلیل سموٹریچ؛ زراعت اور خوراک کی حفاظت کے وزیرمسٹر ایوی ڈیکٹر اور اسرائیل کی ریاست کے صدر عزت مآب مسٹر اسحاق ہرزوگ اور اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو ملاقات کی۔

اسرائیل کے وزیر اقتصادیات اور صنعت مسٹر نیر برکت کے ساتھ تبادلہ خیال میں ایف ٹی اے پر بات چیت کا احاطہ کیاگیا۔ ایک اہم خاص بات ہندوستان-اسرائیل آزاد تجارتی معاہدے کے حوالے سے شرائط پر دستخط کرنا تھا، جو متوازن اور باہمی طور پر فائدہ مند نتائج کے لیے منظم مذاکرات کی جانب ایک اہم قدم تھا۔ اسرائیل کے وزیر خزانہ مسٹر بیزلیل سموٹریچ کے ساتھ بات چیت میں بنیادی ڈھانچے، کان کنی کے شعبوں میں ہندوستانی کمپنیوں کے لیے مواقع اور اسرائیل میں ہندوستانی کارکنوں کے لیے مواقع کا احاطہ کیا گیا۔ اسرائیل کے زراعت اور خوراک کی حفاظت کے وزیر مسٹر ایوی ڈیکٹر کے ساتھ بات چیت میں اسرائیل کی طویل مدتی خوراک کی حفاظت کی حکمت عملی، بیجوں میں بہتری کی ٹیکنالوجیز، اور زرعی پانی کے دوبارہ استعمال میں قیادت کا احاطہ کیا گیا۔




ریکھا کا دھوکہ: دہلی کی خواتین کو 9 ماہ بعد بھی 2500 روپے کا انتظار، کانگریس نے پریس کانفرنس میں دکھایا ’ڈَمی چیک‘



قومی آواز بیورو


نئی دہلی: دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے آج ’ریکھا کا دھوکہ‘ عنوان سے منعقد پریس کانفرنس میں بی جے پی حکومت کے انتخابی وعدوں کو یاد دلایا۔ انھوں نے 24 اکبر روڈ واقع کانگریس ہیڈکوارٹر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کے ذریعہ دہلی کی خواتین کو 2500 روپے نہ دینے کے دھوکہ کو بے نقاب کیا۔ دیویندر یادو نے کہا کہ ’’بی جے پی نے دہلی میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ایک بھی انتخابی وعدہ پورا نہیں کیا۔‘‘



اس پریس کانفرنس میں دیویندر یادو کے علاوہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے دہلی انچارج قاضی نظام الدین، سکریٹری انچارج و سابق رکن اسمبلی دانش ابرار اور سکھوندر سنگھ ڈینی، کمیونیکیشن شعبہ کے چیئرمین اور سابق رکن اسمبلی انل بھاردواج، مہیلا کانگریس کی قومی جنرل سکریٹری نیتو ورما، دہلی مہیلا کانگریس کی صدر پشپا سنگھ بھی موجود تھیں۔ ان سبھی نے پریس کانفرنس میں ریکھا گپتا کی تصویر کے ساتھ 2500 روپے کا ’ڈمی چیک‘ پیش کیا، جس کے پمفلٹ کانگریس کارکنان تمام اسمبلی حلقوں میں ہر گھر تک پہنچائیں گے۔ اس عمل کے ذریعہ دہلی کی خواتین کو ریکھا حکومت کے دھوکہ کی یاد دلائی جائے گی، عوام کو بتایا جائے گا کہ بی جے پی نے اقتدار میں آتے ہی دہلی کی ہر خاتون کو 2500 روپے دینے کا وعدہ کیا تھا، جس کا اعلان خود وزیر اعظم نریندر مودی نے کھلے اسٹیج سے عوام کے سامنے کیا تھا۔ یہ وعدہ ابھی تک وفا نہیں ہو سکا ہے۔




میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے دیویندر یادو نے کہا کہ بی جے پی مسلسل حزبِ اختلاف کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن ہم عوام کے درمیان جا کر بی جے پی کے جھوٹے وعدوں کو مسلسل بے نقاب کرتے رہیں گے۔ بی جے پی نے خواتین کو 2500 روپے دینے کا وعدہ 9 ماہ گزرنے تک بھی پورا نہیں کیا اور ہولی و دیوالی جیسے تہوار بھی گزر چکے ہیں۔ اس مقصد کے لیے دہلی حکومت نے 5100 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کر کے خواتین کو جلد 2500 روپے دینے کے لیے کمیٹی بنانے کی بات کہی تھی۔ دہلی کی عوام وزیر اعلیٰ سے پوچھ رہی ہے کہ کیا کوئی کمیٹی بنی؟ کیا کوئی نوٹیفکیشن جاری ہوا؟ یا کوئی ضابطہ تیار کیا گیا؟ انتخاب کے وقت جو رجسٹریشن کیے گئے تھے، ان کا کیا ہوا؟ انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب دہلی میں حالات بگڑ چکے ہیں اور خواتین کے گھروں کی رسد شدید معاشی دباؤ میں ہے۔ وزیر اعلیٰ کے عہدے پر بیٹھی ریکھا گپتا خود خاتون ہوتے ہوئے بھی خواتین کی پریشانی کو سمجھنا نہیں چاہتیں اور جھوٹے وعدوں کے ذریعے انہیں دھوکہ دے رہی ہیں۔



دیویندر یادو نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت بھی دہلی پر 11 برس حکومت کرنے والی عام آدمی پارٹی (عآپ) کے نقشِ قدم پر چل رہی ہے۔ عآپ نے 3 بار حکومت میں رہنے کے باوجود دہلی کی عوام سے کیا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا تھا۔ بی جے پی کے 2500 روپے دینے کے وعدے کی طرح عآپ نے بھی ووٹ حاصل کرنے کے لیے 2100 روپے دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اقتدار میں رہتے ہوئے انہوں نے خواتین سے کیا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔ آج دہلی کی خواتین 2500 روپے کے چیک کا انتظار کر رہی ہیں۔ بی جے پی اور عآپ گزشتہ 12 برسوں سے دہلی کی خواتین کو مسلسل دھوکہ دے رہی ہیں۔



دیویندر یادو نے ’ریکھا کا دھوکہ‘ مہم کے تحت ہر اسمبلی حلقے میں ریکھا گپتا کی تصویر کے ساتھ 2500 روپے کا ڈمی چیک تقسیم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ ساتھ ہی ’500 روپے کا سلنڈر‘ دینے والا وعدہ پورا نہ کیے جانے پر کانگریس نے ایک خاص پمفلٹ ’کیسا لگا میرا مذاق‘ بھی تیار کیا ہے، جسے ہر دروازے تک پہنچا کر پارٹی کارکنان بی جے پی کے جھوٹے وعدوں کو بے نقاب کریں گے۔ اس کی ابتدا بلدیہ کے ضمنی انتخابات کے تمام 12 وارڈس میں تقسیم کر کے ہوگی۔ دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ ’’شروع میں ہر اسمبلی حلقہ کے لیے 25 ہزار پمفلٹ چھپوائے جائیں گے، جنہیں آج پریس کانفرنس میں ہم اپنے تمام 12 وارڈس کے آبزرور کے حوالے کررہے ہیں۔ اس کی ابتدا ہم شالیمار باغ سے کر رہے ہیں، کیونکہ یہ وارڈ ریکھا گپتا کا رہا ہے، جہاں کی خواتین 2500 روپے کے چیک کا بے صبری سے انتظار کر رہی ہیں۔‘‘



شالیمار باغ میں انتخابی تشہیر کے





اروناچل سے متعلق چین نے ہندوستان پر عائد کیا سنگین الزام، کانگریس مودی حکومت پر حملہ آور



قومی آواز بیورو


چین نے ایک بار پھر ہندوستانی ریاست اروناچل پردیش سے متعلق ایسا بیان دیا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان رشتوں کو تلخ بنانے والا ہے۔ اس نے ہندوستان پر اروناچل پردیش کو ناجائز طریقے سے بسانے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ اس سلسلے میں مرکز کی مودی حکومت نے فی الحال کوئی اعتراض ظاہر نہیں کیا ہے، لیکن کانگریس نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’چین اپنی ناپاک حرکتوں سے باز نہیں آ رہا ہے۔ اب چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا ہے کہ ’’ہندوستان نے اروناچل پردیش کو ناجائز طریقے سے بسایا ہے۔‘‘



کانگریس نے یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر دیا ہے۔ ساتھ میں چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ کی وہ ویڈیو بھی شیئر کی ہے، جس میں وہ قابل اعتراض بیان دے رہی ہیں۔ کانگریس نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ماؤ ننگ نے کہا– ہندوستان نے اروناچل پردیش کو ناجائز طریقے سے بسایا ہے۔ اروناچل ہندوستان کا غیر قانونی سیٹ اَپ ہے۔ اروناچل پردیش چین کے زنگنان کا حصہ ہے۔‘‘ اس بیان کو کانگریس نے قابل اعتراض اور پوری طرح سے غلط ٹھہرایا ہے۔




چینی وزارت خارجہ کے بیان پر کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’چین کی یہ زبان بے حد قابل اعتراض ہے۔ یہ ہندوستان کی بے عزتی ہے۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس نے مودی حکومت سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی حکومت کو اس پر سخت اعتراض درج کرانی چاہیے۔ ہندوستان سے متعلق ایسی ذیلی سطح کی بیان بازی برداشت نہیں کی جائے گی۔‘‘





’میں پورے ملک میں بی جے پی کی بنیاد ہلا کر رکھ دوں گی‘، ایس آئی آر سے ناراض ممتا بنرجی کا اظہارِ عزم


قومی آواز بیورو


مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے الیکشن کمیشن کے ذریعہ ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) پر ایک بار پھر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے ایس آئی آر کے خلاف منعقد ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایس آئی آر کے بعد جب ووٹر لسٹ کا مسودہ جاری ہو جائے گا تب لوگوں کو الیکشن کمیشن اور بی جے پی کی جانب سے پیدا کی گئی آفت کا احساس ہوگا۔ انہوں نے حال ہی میں بہار میں ہوئے اسمبلی انتخاب کے نتائج کے متعلق بھی کئی الزامات عائد کیے ہیں۔


وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی بنگال میں مجھے چوٹ پہنچانے کی کوشش کرے گی تو میں پورے ہندوستان میں اس کی بنیاد ہلا کر رکھ دوں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ بہار اسمبلی انتخاب کا نتیجہ ایس آئی آر کا ہی پیش خیمہ ہے، اپوزیشن وہاں بی جے پی کی چال نہیں بھانپ سکی۔ اگر ایس آئی آر 3-2 سالوں میں کیا جائے تو ہم اس عمل کی ہرممکن وسائل کے ساتھ حمایت کریں گے۔




ایس آئی آر مخالف ریلی میں ممتا بنرجی نے کہا کہ الیکشن کمیشن اب ایک غیر جانبدار ادارہ نہیں رہ گیا ہے، یہ بی جے پی کمیشن بن گیا ہے۔ بی جے پی سیاسی طور پر میرا مقابلہ نہیں کر سکتی ہے اور نہ ہی مجھے شکست دے سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ایس آئی آر کا مقصد بنگلہ دیشی شہریوں کو ووٹر لسٹ سے ہٹانا ہے تو الیکشن کمیشن مدھیہ پردیش اور اترپردیش میں یہ عمل کیوں کر رہا ہے۔ بنگلہ دیش کے متعلق ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’میں بنگلہ دیش کو ایک ملک کے طور پر پیار کرتی ہوں، کیونکہ میری زبان ایک ہی ہے۔ میں بیربھوم میں پیدا ہوئی، ورنہ مجھے بھی بنگلہ دیشی کہا جاتا۔‘‘


ممتا بنرجی کا کہنا ہے کہ روہنگیا ملک میں کہاں سے داخل ہوتے ہیں؟ سرحد کی دیکھ بھال کون کر رہا ہے؟ مرکزی حکومت ہی سرحد کی دیکھ ریکھ کرتی ہے۔ سی آئی ایس ایف ایئرپورٹ کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ محکمہ کسٹم بھی مرکزی حکومت کے ماتحت ہے تو ہم نے یہ (دراندازی) کیسے کرا دیا؟ بنگال پر قبضہ کرنے کی کوشش میں بی جے پی آئندہ گجرات انتخاب ہار جائے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ میزورم، منی پور اور آسام میں ایس آئی آر نہیں ہو رہا ہے۔ یہ بنگال میں ہو رہا ہے کیونکہ انہیں بنگال پر قبضہ کرنا ہے۔ انگریز بھی بنگال پر قبضہ نہیں کر سکے۔








تمل ناڈو میں ایس آئی آر کے خلاف داخل عرضی پر سپریم کورٹ میں ہوئی سماعت، الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری


قومی آواز بیورو


سپریم کورٹ میں آج تمل ناڈو میں ایس آئی آر سے متعلق اس عرضی پر سماعت ہوئی جس میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی کرائے جانے کے فیصلہ کو چیلنج پیش کیا گیا ہے۔ عرضی دہندہ کی دلیل ہے کہ ریاست میں ایس آئی آر کرنا مناسب نہیں ہے۔ اس معاملے میں سماعت کے دوران عرضی دہندہ کے وکیل نے معاملے کی جلد سماعت کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر چیف جسٹس آف انڈیا سوریہ کانت نے صاف کر دیا کہ تمل ناڈو کا معاملہ کیرالہ کے یکساں معاملے سے مختلف ہے، بھلے ہی دونوں ایشوز آپس میں منسلک ہیں۔


تمل ناڈو معاملہ میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا ہے اور اس سے 2 دسمبر تک جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے بھی 2 دسمبر کی ہی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس فیصلہ سے ریاست کی ووٹر لسٹ میں ترمیم کا عمل اثر انداز ہو سکتا ہے۔ کئی ریاستوں میں ایس آئی آر کو لے کر پہلے ہی ہنگامہ مچا ہوا ہے، اس لیے تمل ناڈو سے متعلق عرضی پر سبھی کی نگاہیں مرکوز ہیں۔




قابل ذکر ہے کہ بہار کے بعد کیرالہ اور تمل ناڈو سمیت ملک کی 12 ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام خطوں میں ایس آئی آر کرایا جا رہا ہے۔ کیرالہ کی ریاستی حکومت نے 18 نومبر 2025 کو سپریم کورٹ میں آرٹیکل 32 کے تحت عرضی داخل کی۔ اس میں ایس آئی آر کے عمل کو مقامی بلدیاتی انتخاب (9 اور 11 دسمبر 2025 کو) مکمل ہونے تک ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے دلیل دی کہ ایس آئی آر ایک پیچیدہ اور گہری نظرثانی کا عمل ہے، جو 4 نومبر سے 4 دسمبر تک چل رہا ہے۔ اس سے انتخابی تیاریاں متاثر ہوں گی، انتظامی بحران پیدا ہوگا اور 23612 وارڈس والے 1200 مقامی بلدیوں میں انتخاب مناسب طریقے سے نہیں ہو پائیں گے۔ حکومت نے صاف کر دیا کہ وہ ایس آئی آر کے آئینی جواز پر بنیادی سوال کو الگ رکھ رہے ہیں، لیکن یہ عرضی صرف ’وقت‘ پر مرکوز ہے۔