*www.bhatkalnews.com*
*کوسموس اسپورٹس سینٹر کے جشنِ طلائی کا شاندار افتتاح*
افتتاحی پروگرام YMSA گراؤنڈ بھٹکل میں تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا۔
(بھٹکل نیوز ڈاٹ کام ایڈیٹر ڈیسک)
آج 21 نومبر 2025 بروز جمعہ شام 5 بجے بھٹکل تعلقہ کے تاریخی YMSA کرکٹ گراؤنڈ میں کوسموس اسپورٹس سینٹر کی گولڈن جبلی (جشن طلائی) کرکٹ ٹورنامنٹ کا افتتاح نہایت شاندار اور یادگار انداز میں عمل میں آیا۔ پورا میدان جشنِ طلائی کے رنگ میں رنگا ہوا تھا. کرکٹ شائقین کے علاوہ مختلف ٹیموں کے کپتانوں اور کھلاڑیوں کی بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی۔
*پچاس سالہ سنہری خدمات کا مختصر جائزہ:*
افتتاحی تقریب میں کوسموس اسپورٹس سینٹر کی پچاس سالہ تابناک تاریخ کو نہایت خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا۔ صدر کوسموس جناب مولانا اسماعیل انجم گنگاولی ندوی صاحب اور جنرل سیکرٹری جناب مولانا تیمور گوائی ندوی صاحب نے بتایا کہ کوسموس نے ماضی میں صرف کھیل کے میدان میں ہی نہیں بلکہ دینی، اخلاقی، تعلیمی اور سماجی میدانوں میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ یہ اسپورٹس سینٹر اپنے عروج کے دور میں ایک فعال، متحرک اور مثالی ادارہ رہا ہے اور آج بھی وہی روایات برقرار رکھے ہوئے ہے۔
*مہمانِ خصوصی کے تاثرات*
اس پروگرام کے مہمانِ خصوصی جناب محمد یونس قاضیا صاحب (صدر انجمن بھٹکل) نے کوسموس اسپورٹس سینٹر کی پانچ دہائیوں پر مشتمل خدمات پر گہری مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ “کوسموس اسپورٹس سینٹر کے نوجوان نہ صرف بھٹکل بلکہ خلیجی ممالک میں بھی مجتمع ہیں،اور سماجی اور جماعتی خدمت کے میدان میں ہمیشہ معاون اور پیش پیش رہے ہیں۔”
انہوں نے نوجوانوں کو تعلیم کے میدان میں اگے بڑھنے کے سلسلے میں انجمن سے مربوط ہونے کی گزارش کی۔
اس کے علاوہ جناب اسماعیل جو باپو صاحب (جنرل سکریٹری مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین) نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوسموس اسپورٹس سینٹر کی خدمات کی تاریخ روشن باب ہے۔
*پروگرام کا خوبصورت منظر*
افتتاحی تقریب میں ٹورنامنٹ میں شریک تمام ٹیموں کے کپتان اور کھلاڑی بڑی تعداد میں موجود تھے، جس سے میدان ایک خوبصورت اور دلکش منظر پیش کر رہا تھا۔
اسٹیج پر اور اسٹیج کے باہر کوسموس اسپورٹس سینٹر کے ذمہ داران کے علاوہ شائقین کرکٹ موجود رہے۔ جشن طلائی کے کنوینر جناب ابو عبید ہ اسحاقی اور ان کے ساتھیوں نے بہتر انتظامات کے ساتھ اس پورے پروگرام کو کامیابی سے اختتام تک پہنچایا۔ کل سے اسی YMSA گراؤنڈ میں کرکٹ کے دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلوں کا اغاز ہو رہا ہے جو مسلسل ایک ماہ تک جاری رہیں گے۔ *رپورٹ بھٹکل نیوز ڈاٹ کام*
نتیش کابینہ میں قلمدانوں کی تقسیم، سمراٹ چودھری کو ملی وزارت داخلہ کی ذمہ داری
قومی آواز بیورو
نتیش کابینہ میں قلمدانوں یعنی محکموں کی تقسیم ہو گئی ہے۔ وزارت داخلہ کے لیے جنتا دل یو اور بی جے پی میں رسہ کشی کی خبریں سامنے آ رہی تھیں، جس میں فتح بی جے پی کو ہاتھ لگی ہے۔ یعنی وزارت داخلہ بی جے پی کے حصہ میں چلی گئی ہے۔ سمراٹ چودھری کو وزارت داخلہ، سنجے ٹائیگر کو وزارت محنت وسائل، منگل پانڈے کو وزارت صحت و قانون، سریندر مہتا کو وزارت مویشی و ماہی وسائل اور نتن نوین کو وزارت سڑک تعمیرات کی ذمہ داری ملی ہے۔
دیگر اہم لیڈران کی بات کریں تو وجئے کمار سنہا کو وزارت برائے کانکنی، دلیپ جیسوال کو وزارت صنعت، رام کرپال یادو کو وزارت زراعت، شریئسی سنگھ کو وزارت کھیل و یوتھ اور ارون شنکر پرساد کو وزارت سیاحت و آرٹس کا ذمہ سونپا گیا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ نتیش کمار کے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے ایسا پہلی بار ہوا ہے جب وزارت داخلہ ان کے پاس نہیں ہے۔
نتیش کابینہ میں شامل اہم وزراء کو پیش کردہ قلمدانوں کی فہرست ذیل میں پیش ہیں:
سمراٹ چودھری: محکمہ داخلہ
وجئے کمار سنہا: محکمہ کانکنی اور محکمہ اراضی و ریونیو
منگل پانڈے: محکمہ صحت، محکمہ قانون
دلیپ جیسوال: محکمہ صنعت
نتن نوین: محکمہ سڑک تعمیرات، محکمہ شہری ترقی و رہائش
رام کرپال یادو: محکمہ زراعت
سنجے ٹائیگر: محکمہ محنت وسائل
ارون شنکر پرساد: محکمہ سیاحت، فن، ثقافت و یوتھ
سریندر مہتا: محکمہ مویشی و ماہی وسائل
نارائن پرساد: محکمہ آفات مینجمنٹ
رما نشاد: محکمہ فلاح برائے پسماندہ طبقہ و انتہائی پسماندہ طبقہ
لکھیندر پاسوان: محکمہ فلاح برائے درج فہرست ذات و درج فہرست قبائل
شریئسی سنگھ: محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، محکمہ کھیل
پرمود چندرونشی: محکمہ کوآپریٹو، محکمہ ماحولیات-جنگل و فضائی تبدیلی
درج بالا قلمدانوں کے علاوہ محکمہ گنا صنعت و محکمہ عوامی صحت ایل جے پی (رام ولاس) کے حصہ میں گیا ہے، جبکہ محکمہ مائنر آبی وسائل ہندوستانی عوام مورچہ اور محکمہ پنچایتی راج راشٹریہ لوک مورچہ کے حصہ میں گیا ہے۔
دبئی ایئر شو کے دوران ہندوستان کا جنگی طیارہ تیجس حادثہ کا شکار، پائلٹ کی موت
قومی آواز بیورو
آج دبئی میں ایئر شو کے دوران ایک طیارہ حادثہ کا شکار ہو گیا۔ موصولہ اطلاع کے مطابق جمعہ کے روز ایئر شو میں ڈیمونسٹریشن کے دوران ہندوستان کا جنگی طیارہ تیجس کریش ہو گیا۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب بھیڑ کے لیے ڈیمونسٹریشن فلائٹ اڑا رہا تھا۔ ابتدائی رپورٹس میں یہ پتہ نہیں چل سکا تھا کہ حادثہ سے پہلے پائلٹ طیارہ سے باہر نکل پایا یا نہیں، لیکن اب موت سے متعلق خبریں سامنے آ گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ تیجس جنگی طیارہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر تقریباً 2.10 بجے تب حادثہ کا شکار ہوا جب ناظرین کے لیے پرفارم کر رہا تھا۔ ڈیمونسٹریشن روکے جانے پر ایئرپورٹ سے سیاہ دھوئیں کا غبار اٹھتا دکھائی دیا، جس کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وائرل ہو رہی ہیں۔ حادثہ ہوتے ہی ایمرجنسی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور بھیڑ کو ہٹایا۔ اس بھیڑ میں بڑی تعداد بچوں کی بھی تھی، جنھیں پیچھے ہٹایا گیا۔ دفاعی ذرائع نے بھی یہ مطلع کیا ہے کہ ہندوستانی فضائیہ کا تیجس دبئی ایئر شو کے دوران حادثہ کا شکار ہوا ہے اور پائلٹ کی حالت کے بارے میں پتہ لگایا جا رہا ہے۔ بعد ازاں پائلٹ کی موت سے متعلق تصدیق ہو گئی۔
قابل ذکر ہے کہ دبئی ایئر شو میں ہندوستان سمیت 50 ممالک کے 1500 سے زیادہ نمائش کنندگان اور 1.48 لاکھ سے زیادہ انڈسٹری پروفیشنلز حصہ لے رہے ہیں۔ ان میں بامبارڈیئر، ڈسالٹ ایویشن، امبریئر، تھیلس، ایئر بس، لاک ہیڈ مارٹن اور کیلیڈس جیسی بڑی انٹرنیشنل ایئرواسپیس کمپنیاں شامل ہیں۔ ہندوستان کی طرف سے بھارت فورج، برہموس، ٹیک مہندرا اور ایچ بی ایل انجینئرنگ سمیت 19 ہندوستانی انڈسٹریز حصہ لے رہی ہیں۔ اس کے علاوہ 15 انڈین اسٹارٹ اَپس اپنے پروڈکٹس اور سالیوشنز بھی اس میں شامل ہیں۔ انڈین ایئر فورس ’سوریہ کرن ایروبیٹک‘ ٹیم اور ایل سی اے تیجس کے ساتھ ایئر شو میں حصہ لے رہی تھی۔ اسی دوران حادثہ ہو گیا۔ یہ ایئرکرافٹ ’ایچ اے ایل‘ کا بنایا ہوا ہے، جو ایک سنگل سیٹ لائٹ کامبیٹ ایئرکرافٹ (ایل سی اے) کی فلائٹ ہے۔
ترکیے نے ڈرون کی مدد سے امریکہ کے ایف-16 جنگی طیارہ کو مار گرایا، ٹرمپ سمیت پوری دنیا حیران!
قومی آواز بیورو
ترکیے نے اپنی ڈرون تکنیک کے ذریعہ پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ اس ملک نے اپنی ڈرون تکنیک کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے کامبیٹ ڈرون بائراکٹر کجیلیما نے ایک سمیولیٹیڈ ٹیسٹ میں امریکی ایف-16 جنگی طیارہ کو کامیابی کے ساتھ لاک کر ورچوئلی مار گرایا۔ یہ ٹرائل ہائی-ایلٹی ٹیوڈ ایئر کامبیٹ سمیولیشن کے تحت کیا گیا، جس میں دونوں فریقین کی صلاحیتوں کا تجربہ کیا گیا۔ اس کامیابی کو ترکیے حکومت اور دفاعی صنعت کے لیے ایک اہم سنگ میل تصور کیا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ تجربہ ترکیے فضائیہ کے ایف-16 طیاروں کے ساتھ کیا گیا، جس میں کجیلیما کے رڈار، ڈاٹا سسٹم اور میزائل انٹرفیس کی تیاری کی جانچ کرنا اصل مقصد تھا۔ سمیولیشن میں ڈرون نے ایف-16 جنگی طیارہ کو تقریباً 30 میل کی دوری پر لاک کیا اور ورچوئل ’ڈائریکٹ ہٹ‘ حاصل کیا، جسے ترکیے جدید ہوائی جنگ کے لیے اہل پلیٹ فارم کی شکل میں پیش کر رہا ہے۔
اس ٹیسٹنگ کے دوران ڈرون نے ترکیے کو کورلو واقع اے کے آئی این سی آئی ٹیسٹ سنٹر سے پرواز بھر کر تقریباً 1.45 گھنٹہ کی پرواز مکمل کی۔ اس کے ساتھ ہی کجیلیما کے مجموعی ٹیسٹنگ گھنٹے 55 گھنٹوں سے زیادہ ہو گیا۔ اس کے ساتھ 2 ایف-16 طیاروں کو بھی رڈار ویلیڈیشن کے لیے شامل کیا گیا۔ ٹیسٹ کا اہم مرکز مراد اے ای ایس اے رڈار رہا، جسے ترکیے کی اسیلسن نے تیار کیا ہے۔ اس رڈار نے پرواز کے دوران طویل رینج پر ہدف کی شناخت کی اور اسے ٹریک کرتے ہوئے لاک کیا۔ ڈرون نے اس کے بعد گوک ڈوگن بی وی آر میزائل کا الیکٹرانک لانچ سمیولیشن کیا اور رئیل ٹائم ڈاٹا لنک کے ذریعہ سے ہدف کی حالت اور رفتار کی جانکاری بھیجی، جس کے بعد ایف-16 کو ورچوئلی نیوٹرلائز دکھایا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ وکجیلیما روایتی ڈرون کے مقابلے ایڈوانس تکنیک سے مزین ہے، جس میں کم دکھائی دینے والا اسٹیلتھ ڈیزائن، اے آئی پر مبنی آٹونومی اور سپرکروز صلاحیت شامل ہیں۔ ترکیے کا کہنا ہے کہ یہ دشمن کے ایئر اسپیس میں گھس کر ہائی ویلیو والے ہوائی اہداف، مثلاً جنگی طیارہ اور اواکس پر حملہ کرنے میں اہل ہے۔ مستقبل میں اس میں اضافی پے لوڈ جوڑ کر اس کا اسٹرائیک ریڈیس 1000 کلومیٹر تک بڑھانے کا بھی منصوبہ ہے۔
بنگلہ دیش میں خوفناک زلزلہ سے 6 افراد جاں بحق، ریکٹر اسکیل پر شدت 5.7 درج، ہندوستان میں بھی محسوس ہوئے جھٹکے
قومی آواز بیورو
بنگلہ دیش میں جمعہ کی صبح طاقتور زلزلہ کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس میں کم از کم 6 لوگوں کی موت ہو گئی اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ ریکٹر اسکیل پر اس زلزلہ کی شدت 5.7 درج کی گئی ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلہ کا مرکز ڈھاکہ سے تقریباً 25 کلومیٹر دور نرسنگڈی ضلع کے گھوراشالہ علاقہ میں تھا۔ زلزلہ کے اس جھٹکے نے نہ صرف بنگلہ دیش، بلکہ ہندوستان کے کئی حصوں میں بھی لوگوں کے درمیان دہشت پھیلا دی ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق زلزلہ کا جھٹکا صبح 10.38 بجے محسوس کیا گیا۔ اس کی گہرائی 10 کلومیٹر زیر زمین تھی۔ اتنی کم گہرائی والے زلزلے اکثر زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں، جس کا اثر ڈھاکہ میں واضح طور پر دیکھنے کو ملا۔ مقامی چینل ’ڈی بی سی‘ کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق ایک عمارت کی دیوار اور چھت کا حصہ گرنے سے 3 لوگوں کی جائے وقوع پر ہی موت ہو گئی۔ ایک پل کی ریلنگ ٹوٹنے سے 3 پیدل مسافر بھی ہلاک ہو گئے۔ کئی دوسرے لوگ الگ الگ مقامات پر زخمی بھی ہوئی ہیں۔ کئی سیکنڈس تک محسوس کیے گئے جھٹکوں نے پورے شہر میں افرا تفری پیدا کر دی۔ لوگ اپنے گھروں، دفاتر اور دکانوں سے باہر نکل کر سڑکوں پر جمع ہو گئے۔
یو ایس جی ایس کے مطابق بنگلہ دیش کے شمال اور جنوب مشرقی حصے زلزلہ کے لیے حساس خطے مانے جاتے ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ یہ علاقہ ہندوستان اور یوریشیا پلیٹوں کے زون میں آتا ہے۔ حالانکہ وسط بنگلہ دیش میں اس طرح کے تیز زلزلے کم دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین بھی اس زلزلہ کی لوکیشن اور شدت سے حیران ہیں۔
ہندوستان کے کئی علاقوں میں بھی اس زلزلہ کا اثر محسوس کیا گیا۔ ان علاقوں میں کولکاتا واقع گواہاٹی، تریپورہ اور میگھالیہ کے کچھ حصے شامل ہیں۔ کولکاتا میں تو کئی لوگ گھبرا کر عمارتوں سے باہر نکل گئے۔ گزشتہ کچھ وقت میں جنوبی ایشیا میں ارضیاتی سرگرمیاں مستقل بڑھ رہی ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ہندوستان-یوریشیا پلیٹ کے مستقل ٹکر، سلہٹ-میگھالیہ کی فعال فالٹ لائنس اور بنگال بیسن کا ارضی ڈھانچہ آنے والے وقت میں بھی اس خطہ میں زلزلہ کے جوکھم بڑھا سکتے ہیں۔
ایس آئی آر کے ذریعے قبائلیوں کو انتخابی عمل سے باہر کرنے کی سازش: کانگریس
قومی آواز بیورو
کانگریس نے جمعہ کو الزام عائد کیا کہ ووٹر لسٹوں کے خصوصی گہرے جائزے (ایس آئی آر) کو اس طرح نافذ کیا جا رہا ہے کہ قبائلی برادری دانستہ طور پر انتخابی عمل سے باہر ہو جائے۔ پارٹی کے قبائلی شعبہ کے سربراہ وکرانت بھوریا نے کہا کہ جب بڑی تعداد میں قبائلی روزگار کی تلاش میں اپنے گاؤں چھوڑ کر باہر ہوتے ہیں، اسی وقت ایس آئی آر شروع کر دینا ان کی شناخت، شرکت اور سیاسی حق چھیننے کی منصوبہ بند کوشش ہے۔
بھوریا نے کہا کہ اس صورتحال کا سیدھا اثر ووٹر ناموں پر پڑ رہا ہے، کیونکہ گھروں میں رہ جانے والے بزرگ یا کم تعلیم یافتہ افراد نہ فارم بھر پا رہے ہیں نہ اعتراض داخل کر پا رہے ہیں۔ ان کے مطابق، ’’یہ واحد عمل نہیں جس سے قبائلی متاثر ہو رہے ہیں بلکہ یہ پوری نسل کی نمائندگی کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں 70 فیصد سے زائد گاؤں نقل مکانی کے سبب خالی پڑے ہیں لیکن حکومت نے اس زمینی حقیقت کو نظرانداز کرتے ہوئے اس عمل کو سروے کے اہم ترین مرحلے میں نافذ کر دیا۔ کانگریس نے مطالبہ کیا کہ قبائلیوں کے لیے ایک باقاعدہ نقل مکانی پالیسی بنائی جائے تاکہ ایسی مردم شماری، ووٹر جائزہ اور فلاحی اسکیموں کے عمل میں انہیں ناانصافی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
بھوریا نے مزید کہا کہ ایس آئی آر کے دوران قبائلیوں کے نام کاٹنے کا مطلب صرف ووٹ کا حق ختم ہونا نہیں بلکہ ان سرکاری اسکیموں اور راشن نظام سے محرومی بھی ہے جن پر ان کی روزمرہ زندگی کا انحصار ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں سہولیات پہلے ہی محدود ہیں اور ووٹر لسٹ میں نام ہٹنے سے ہزاروں خاندان بنیادی مدد سے بھی باہر ہو جائیں گے۔
بھوریا کے مطابق ایس آئی آر کے ذریعے اگر قبائلی ووٹروں کی تعداد کم درج ہو گئی تو مستقبل میں ان کی سیاسی نمائندگی متاثر ہوگی، کیونکہ یہی اعداد و شمار آئندہ ڈی لیمٹیشن اور ریزرویشن کے فیصلوں کی بنیاد بنتے ہیں۔ اس عمل کے ذریعے قبائلی علاقوں کے جمہوری وزن کو مستقل طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔
سول جج امتحان 2022 کا حوالہ دیتے ہوئے بھوریا نے بتایا کہ مدھیہ پردیش میں 121 قبائلی نشستوں میں ایک بھی قبائلی امیدوار منتخب نہیں ہوا، جسے انہوں نے نظامی محرومی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 2021 سے اب تک ایک بھی قبائلی کا انتخاب نہ ہونا انتہائی سنگین اور مشکوک صورتحال ہے، اس لیے امتحان کی اعلیٰ سطحی تحقیق اور اس کی منسوخی ضروری ہے۔

0 تبصرے