اترپردیش میں مدارس کے لیے نیا اصول جاری! اے ٹی ایس کے پاس جمع کرانا ہوگا تمام طلباء اور اساتذہ کا ریکارڈ



قومی آواز بیورو


مدارس کے حوالے سے اتر پردیش حکومت نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں کو مستعد رکھنے کے نام پر یوگی حکومت نے اب ایک نیا پروٹوکول نافذ کیا ہے۔ اس پروٹوکول کے تحت ریاست کے مدارس میں پڑھانے والے تمام اساتذہ اورتمام طلباء کا پورا ریکارڈ انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کو دینا ہوگا۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قومی راجدھانی دہلی میں حالیہ بم دھماکوں کے بعد کئی ریاستوں میں سیکورٹی ایجنسیاں اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کررہی ہیں۔


اے ٹی ایس اترپردیش کی جانب سے ضلع اقلیتی بہبود افسر کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے ہر تسلیم شدہ اور غیر تسلیم شدہ مدرسے کو اپنے یہاں موجود تمام اساتذہ اور مذہبی تربیت دہندگان کا ذاتی پس منظر، موبائل نمبر، مستقل پتہ، آدھار کارڈ کی تفصیل اور دیگر شناخت سے متعلق کاغذات اے ٹی ایس دفتر میں فراہم کرانا ہوگا۔ اسی طرح مدارس میں پڑھنے والے تمام طلبہ کا بیورا اور موبائل نمبر بھی فہرست بناکر جمع کیا جانا لازمی کیا گیا ہے۔



ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ عمل محض ڈیٹا اکٹھا کرنے یا سروے کرنے کا نہیں ہے، بلکہ سیکیورٹی آڈٹ کا حصہ ہے تاکہ کسی بھی ادارے میں مشتبہ عناصر کی موجودگی کی بروقت نشاندہی کی جاسکے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ کچھ مہینوں میں متعدد مدارس اور پرائیویٹ مذہبی اداروں میں باہری ریاستوں کے نوجوانوں کی بڑھتی آمد ورفت پر خفیہ ایجنسیوں نے مستعدی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس تناظر میں اے ٹی ایس کو مدارس کے پس منظر کی وسیع پیمانے پر تصدیق کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔


کہا جارہا ہے کہ دہلی میں حال ہی ہوئے دھماکے کے بعد قومی سلامتی ایجنسیوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ ریاستی سطح کی ٹیموں کو بھی حکم جاری کرکے کہا گیا ہے کہ مذہبی اور تعلیمی اداروں میں آنے جانے والی کی شناخت کی کراس چیکنگ مضبوط کی جائے۔ اسی کڑی میں اتر پردیش اے ٹی ایس نے مدارس سے تفصیلی معلومات حاصل کرنے کی کارروائی شروع کی ہے۔ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کسی ادارے کے خلاف نہیں ہے، بلکہ ابتدائی مرحلے میں کسی بھی ممکنہ خطرات کو روکنے کے لیے سیکیورٹی کو ترجیح دینے کی پالیسی کا حصہ ہے۔



اس کارروائی میں مدارس کے ساتھ ہی کچھ نجی یونیورسٹیاں بھی شامل ہیں جو جانچ کی زد میں آگئی ہیں۔ لکھنوکی انٹیگرل یونیورسٹی اس وقت جانچ کی زد میں آئی جب دہلی دھماکے کی تحقیقات کے دوران وہاں پڑھانے والے پروفیسر پرویز انصاری کا نام سامنے آیا۔ اس کے بعد انٹیلی جنس ایجنسیوں نے یونیورسٹی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ جموں و کشمیر کے تمام پروفیسروں کی شناخت اور دستاویزات فراہم کرنے کے ساتھ ہی یونیورسٹی میں زیر تعلیم جموں و کشمیر کے طلباء کا ریکارڈ پیش کیا جائے۔ ساتھ ہی غیر ملکی طلباء کی تعداد، کورسز اور ان کے کردار کی تفصیلات بھی محکمہ انٹیلی جنس کو فراہم کی جائیں۔





نتیش کمار پھر ہوں گے بہار کے وزیر اعلیٰ، بی جے پی کا سمراٹ چودھری اور وجے سنہا کو نائب وزیر اعلیٰ بنانے کا فیصلہ



قومی آواز بیورو


بہار اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے کی جیت کے بعد حکومت بنانے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ اس سلسلے میں بدھ کے روز میٹنگوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ بی جے پی کے ریاستی دفتر میں نو منتخب بی جے پی ممبران اسمبلی کی میٹنگ ہوئی جس میں سمراٹ چودھری کو متفقہ طور پر لیڈر منتخب کر لیا گیا۔ میٹنگ میں مرکزی آبزرور بنا کر بھیجے گئے اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ بھی موجود تھے۔ میٹنگ کے بعد موریہ نے میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ میں اتفاق رائے سے سمراٹ چودھری کو لیڈر منتخب کیا گیا۔ اس کے علاوہ نائب لیڈر کے طور پر وجے کمار سنہا کے نام کی تجویز آئی جس کو اتفاق رائے منظور کر لیا گیا ہے۔


اس سے صاف ہو گیا ہے کہ بی جے پی کی جانب سے ان دونوں لیڈروں کو دوبارہ نامزد کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں آج شام کو این ڈی اے قانون ساز پارٹی کی میٹنگ میں جس میں نتیش کمار کو پھر سے لیڈر منتخب کئے جانے کا قومی امکان ہے۔ نئی حکومت کی حلف برداری کی تقریب جمعرات کو گاندھی میدان میں ہوگی۔ اس دوران دریں اثنا بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نئی حکومت کی حلف برداری کی تقریب کی تیاریوں کا جائزہ لینے منگل کی شام گاندھی میدان پہنچے۔




حلف برداری کی تقریب 20 نومبر کو ہونے والی ہے۔ معائنہ کے دوران وزیراعلیٰ نے عہدیداروں سے اسٹیج پر مہمانوں کے بیٹھنے کے انتظامات اور فراہم کی جانے والی دیگر سہولیات کے بارے میں تفصیلی جانکاری حاصل کی۔ افسران نے وزیراعلیٰ کو وی آئی پیز، نو منتخب ممبران اسمبلی، سینئر لیڈروں اور حلف برداری کی تقریب میں متوقع مہمانوں کی بڑی تعداد کے لئے بیٹھنے کے انتظامات، سیکورٹی اور دیگر ضروری سہولیات سے بھی آگاہ کیا۔


اس موقع پر نائب وزیر اعلیٰ سمراٹ چودھری، وزیر وجے کمار چودھری، وزیر نتن نوین اور وزیر سنجے سراوگی سمیت سینئر افسران موجود تھے۔ بتایا جارہا ہے کہ گاندھی میدان میں بنائے جارہے مین اسٹیج کو وی وی آئی پی سیکورٹی معیارات کے مطابق تیار کیا جا رہا ہے۔ پنڈال، ساؤنڈ سسٹم اور اطراف میں بیریکیڈنگ کی بھی پوری تیاری کی جارہی ہے۔ میدان کو مختلف زون میں تقسیم کرکے تیاریاں کی جارہی ہیں تاکہ بھیڑکو کنٹرول کرنے اور سیکورٹی میں کسی طرح کی دشواری نہ ہو۔




اس موقع پر بی جے پی کا کہنا ہے کہ ان تمام رائے دہندوں کو مدعو کیا جارہا ہے جنہوں نے این ڈی اے کو حمایت دی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اس تقریب میں دو سے تین لاکھ افراد شرکت کریں گے۔غور طلب ہے کہ بہار انتخابات میں بی جے پی نے 89 سیٹیں جیتی ہیں۔ جبکہ نتیش کمار کی جے ڈی یو 85 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ چراغ پاسوان کی پارٹی لوک جن شکتی (رام ولاس) نے 29 سیٹوں پرالیکشن لڑا اور 19 پر کامیابی حاصل کی، جو این ڈی اے میں تیسری سب سے بڑی پارٹی اور بہار میں چوتھے نمبرکی پارٹی بن گئی۔ ہندوستانی عوام مورچہ نے 5 اور راشٹریہ لوک مورچہ نے 4 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔






ایس سی او اجلاس: پوتن سے ملاقات کے دوران جے شنکر کا دہشت گردی کے خطرات پر گہری تشویش کا اظہار



قومی آواز بیورو


ماسکو: ہندوستان کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے لیے روسی راجدھانی ماسکو پہنچے جہاں انہوں نے اجلاس کے علاوہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے اہم ملاقات بھی کی۔ اس ملاقات میں علاقائی سلامتی، دوطرفہ تعاون اور بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے خطرات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔


آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق، ملاقات کے دوران ایس جے شنکر نے صدر پوتن کو آئندہ سال ہونے والے سالانہ ہند۔روس سربراہی اجلاس کی تیاریوں سے آگاہ کیا اور اس سلسلے میں کی جانے والی پیش رفت کا خاکہ پیش کیا۔ وزیرِ خارجہ نے ہندوستان کی جانب سے دہشت گردی کے مسئلے پر سخت اور واضح موقف دہراتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو دہشت گردی کے ہر روپ اور ہر سطح پر ’زیرو ٹالرینس‘ پالیسی اپنانی چاہئے۔


انہوں نے گفتگو کے دوران اس بات پر گہری تشویش ظاہر کی کہ ایس سی او کی بنیاد جس مقصد سے رکھی گئی تھی، یعنی دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کی تین برائیوں سے نمٹنا، وہ خطرات آج ماضی کے مقابلے کہیں زیادہ شدید ہو چکے ہیں۔ ایس جے شنکر کے مطابق دنیا کسی بھی صورت میں دہشت گردی کے عمل کو جواز فراہم نہیں کر سکتی، نہ اسے نظرانداز کرنے کی گنجائش موجود ہے اور نہ ہی اسے چھپایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بین الاقوامی تعاون اور سخت موقف ہی اس چیلنج کا واحد حل ہے۔




وزیرِ خارجہ نے ایس سی او ممالک کے درمیان معاشی تعاون، تجارت، نقل و حمل، توانائی اور دیگر شعبوں میں روابط بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بدلتی دنیا کے تقاضوں کے مطابق تنظیم کے ڈھانچے اور کام کے طریقہ کار میں اصلاحات ضروری ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے یہ تجویز بھی رکھی کہ انگریزی زبان کو ایس سی او کی سرکاری زبانوں میں شامل کیا جائے تاکہ رکن ممالک کے درمیان رابطے اور تکنیکی کام میں آسانی پیدا ہو۔ اس وقت تنظیم میں صرف چینی اور روسی زبانیں استعمال ہوتی ہیں۔


ایس جے شنکر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ماسکو میں صدر پوتن سے ملاقات ان کے لیے باعثِ اعزاز تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کا پیغام بھی صدر پوتن تک پہنچایا اور علاقائی و عالمی امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا۔ ان کے مطابق ہندوستان اور روس کے تعلقات مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں اور مستقبل میں تعاون مزید وسعت اختیار کرے گا۔


ماسکو میں اپنے قیام کے دوران ایس جے شنکر نے روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاؤروف سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں تجارت، توانائی، زراعت، ٹیکنالوجی، ثقافت اور عوامی روابط جیسے اہم شعبوں پر بات ہوئی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہند۔روس شراکت داری اسٹریٹیجک نوعیت کی ہے اور اسے مزید مضبوط بنانے کے لیے مسلسل کوششیں جاری رہیں گی۔





سپریم کورٹ نے ٹریبونل ریفارمز ایکٹ 2021 کالعدم قرار دیا، مرکز کو 3 ماہ میں نیا کمیشن تشکیل دینے کا حکم


قومی آواز بیورو


نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ٹریبونل رفارمز ایکٹ 2021 پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے اس کی کئی بنیادی اور مؤثر دفعات کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ عدالت نے واضح کیا کہ یہ قانون نہ صرف عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس سے طاقتوں کی تقسیم کے آئینی اصولوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہوتی ہے۔ چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے ونود چندرن پر مشتمل بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی حکومت کے طرزِ عمل پر بھی سخت ناراضگی ظاہر کی۔


عدالت نے کہا کہ جو دفعات پہلے بھی کالعدم قرار دی جا چکی تھیں، انہیں معمولی ردوبدل کے ساتھ دوبارہ قانون میں شامل کرنا عدالتی فیصلوں کی توہین ہے۔ چیف جسٹس گوئی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ حکومت نے بغیر کسی اہم اصلاح کے سپریم کورٹ کے پابند فیصلوں کو نظر انداز کیا، جس سے نہ صرف ٹریبونل میں ہونے والی تقرریاں متاثر ہوئیں بلکہ ان کے نظم و نسق اور مدتِ کار پر بھی منفی اثر پڑا۔ عدالت کے مطابق یہ طرزِ قانون سازی آئینی قدروں کے منافی ہے۔


فیصلے میں اس بات پر خاص زور دیا گیا کہ قانون سازی کے دوران سپریم کورٹ کے اہم ترین مدراس بار ایسوسی ایشن (ایم بی اے) فیصلوں کو نظر انداز کیا گیا، حالانکہ انہی فیصلوں میں ٹریبونل کے ڈھانچے کو آئینی اصولوں کے مطابق قائم رکھنے کے لیے رہنما خطوط دیے گئے تھے۔


اس معاملے کا پس منظر 2020 سے جڑا ہے، جب سپریم کورٹ نے ٹریبونل کے سربراہان اور ممبران کا دورانیہ پانچ برس مقرر کیا تھا لیکن مرکز نے 2021 میں ایک آرڈیننس جاری کر کے مدتِ کار 4 برس کر دی۔ جولائی 2021 میں سپریم کورٹ نے اس آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا مگر اس کے باوجود اگست میں پارلیمنٹ نے ٹریبونل رِفارمز ایکٹ 2021 منظور کر لیا، جس میں تقریباً وہی دفعات دوبارہ شامل کر دی گئیں۔




یہ قانون فلم سرٹیفیکیشن اپیلیٹ ٹریبونل سمیت کئی اداروں کو ختم کرتا تھا اور ٹریبونل ممبران کی کم از کم عمر 50 سال اور مدتِ کار چار 4 مقرر کرتا تھا۔ عدالت نے کہا کہ یہ شقیں نہ صرف غیر متوازن ہیں بلکہ ٹریبونل کے مؤثر کام میں رکاوٹ بنتی ہیں۔


سپریم کورٹ نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جب تک پارلیمنٹ نیا قانون نہیں بناتی، ٹریبونل میں تقرریاں مدراس بار ایسوسی ایشن-4 اور مدراس بار ایسوسی ایشن-5 کے فیصلوں میں دیے گئے اصولوں کے مطابق ہوں گی۔ انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل سمیت دیگر اہم ٹریبونل پر 2021 سے پہلے کا قانونی ڈھانچہ نافذ العمل رہے گا۔


عدالت نے مرکزی حکومت کو یہ بھی حکم دیا کہ تین ماہ کے اندر ’’نیشنل ٹریبونل کمیشن‘‘ تشکیل دیا جائے، جو ٹریبونل کی تقرریوں، انتظامی معاملات اور کام کے معیار پر آزادانہ نگرانی کرے گا۔ فیصلہ کے مطابق اس کمیشن کا قیام ٹریبونل کے نظام کو زیادہ شفاف اور خود مختار بنائے گا۔


عدالت نے امید ظاہر کی کہ حکومت عدلیہ کے بارہا دیے گئے مشوروں اور ہدایات کو سنجیدگی سے لے کر آئینی تقاضوں کے مطابق قانونی اصلاحات کرے گی، تاکہ ٹریبونل کا ادارہ اپنی اصل روح میں مضبوط اور آزادانہ طور پر کام کر سکے۔






امریکہ سے حوالگی کے بعد ہندوستان پہنچا انمول بشنوی، این آئی اے نے ایئرپورٹ پر ہی حراست میں لیا



قومی آواز بیورو


امریکہ سے حوالگی کے ذریعے قومی تحقیقاتی ایجنسی نے منگل کے روز ایک اہم کارروائی انجام دی اور خطرناک مجرمانہ نیٹ ورک سے جڑے انمول بشنوی کو دہلی ایئرپورٹ پر اترتے ہی حراست میں لے لیا۔ این آئی اے کے مطابق انمول، جو لارنس بشنوی کے قریبی اور اس کے دہشت گردانہ گروہ کا سرگرم رکن تھا، کئی برسوں سے ہندوستانی ایجنسیوں کو مطلوب تھا۔ اس کی گرفتاری کو سرکاری حلقوں میں غیر ملکی زمین سے چلنے والی سرگرمیوں کے خلاف بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔


ایجنسی کے مطابق انمول کو امریکہ کے ریاست لوسیانا سے باضابطہ طور پر ڈپوٹ کیا گیا اور جیسے ہی وہ ہندوستان پہنچا، اسے باضابطہ قانونی کارروائی کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔ این آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ادارے نے اس کے خلاف 2023 میں دہشت گرد۔گینگ سازش کیس میں بارہ سو صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی تھی، جس میں اس کی وارداتوں کی تفصیلات شامل تھیں۔ انمول پر الزام ہے کہ وہ 2020 سے 2023 کے دوران بیرون ملک بیٹھ کر لارنس اور گولڈی برار کے اشاروں پر متعدد کارروائیاں کروا رہا تھا۔




سرکاری ریکارڈ کے مطابق انمول نے امریکہ میں رہتے ہوئے شوٹروں کو اسلحہ، ٹھکانا اور مالی مدد فراہم کی، اور کئی وارداتوں کی منصوبہ بندی میں براہ راست شامل رہا۔ پنجاب کے فاضلکہ ضلع سے تعلق رکھنے والا انمول مبینہ طور پر 2022 میں نیپال، دبئی اور کینیا کے راستے جعلی پاسپورٹ پر امریکہ پہنچا تھا، جہاں اسے 2024 میں سکرامنٹو میں غیر قانونی داخلے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد ایف بی آئی نے ڈی این اے اور وائس سیمپل کی بنیاد پر اس کی شناخت کی تصدیق کی۔


حکام کے مطابق انمول کا نام کم از کم اٹھارہ مقدمات میں شامل ہے جن میں جبری وصولی، قتل، ہتھیاروں کی اسمگلنگ اور گینگ نیٹ ورک کو مضبوط بنانے جیسے الزامات شامل ہیں۔ ان مقدمات میں کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے ملک بھر میں سنسنی پھیلا دی تھی، جن میں 2024 میں ممبئی میں این سی پی رہنما بابا صدیقی کے قتل کی سازش، اور اسی سال اداکار سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ کے واقعات شامل ہیں۔ شکایت کنندہ ذیشان صدیقی کے مطابق انمول نے شوٹروں کو ہدف کی تصاویر اور لوکیشن فراہم کی تھی۔


اس کے علاوہ انمول کا نام 2022 میں پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کی تیاری میں اسلحہ اور نقل و حمل کے انتظامات فراہم کرنے میں بھی سامنے آیا تھا۔ این آئی اے نے اسے لارنس بشنوی کے دہشت گرد۔گینگ نیٹ ورک کا انیسواں اہم رکن قرار دیا ہے اور اس پر دس لاکھ روپے کا انعام بھی مقرر کیا گیا تھا۔


امریکی حکام نے 18 نومبر کو سرکاری طور پر اس کی ڈپورٹیشن کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے قانونی ضابطوں کی تکمیل کے بعد ملک سے باہر کیا گیا ہے۔ این آئی اے اب اس سے پوچھ گچھ کرے گی تاکہ اس نیٹ ورک کے دیگر فعال رابطوں اور مالی ذرائع تک رسائی حاصل کی جا سکے۔





مغربی بنگال میں ’ایس آئی آر‘ کا خوف طاری، وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اب تک 28 لوگوں کی خودکشی کا کیا دعویٰ



قومی آواز بیورو


مغربی بنگال سمیت ملک کی 9 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام 3 خطوں میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کا کام تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ اس درمیان کئی ریاستوں میں کام کے دباؤ کے سبب بی ایل او کی خودکشی کا معاملہ سامنے آ چکا ہے۔ مغربی بنگال میں ایس آئی آر کا خوف کچھ زیادہ ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بدھ کے روز جلپائی گوڑی میں ایک بی ایل او کی خودکشی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔


مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ایس آئی آر کی وجہ سے ہو رہیں اموات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ایس آئی آر کا عمل شروع ہونے کے بعد سے اب تک 28 لوگوں نے جان دے دی ہے۔ ترنمول کانگریس نے انتخاب سے قبل ایس آئی آر کے خلاف پہلے ہی جنگ کا اعلان کر دیا ہے، اور اب خودکشی کے واقعات نے الیکشن کمیشن کے خلاف مزید آواز اٹھانے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔




بہرحال، ریاست کے الگ الگ حصوں سے ایس آئی آر کی دہشت کے سبب اموات کی خبریں آ رہی ہیں۔ بدھ کے روز مال بازار میں جس بوتھ لیول افسر (بی ایل او) کی لٹکتی ہوئی لاش برآمد ہوئی، اس کا نام شانتی منی اراؤں بتایا جا رہا ہے، جو کہ 48 سال کے تھے۔ بدھ کی صبح ان کے گھر کے پاس ہی لاش لٹکتی ہوئی ملی۔ گھر والوں کا الزام ہے کہ کام کا زیادہ دباؤ ہونے کے سبب شانتی منی نے خودکشی کر لی ہے۔ خبر ملنے کے بعد ریاستی وزیر بولوچک بڑائک ہلاک بی ایل او کے گھر گئے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی ایل او پر 2 مہینے میں ایس آئی آر مکمل کرنے کا غیر اخلاقی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔


شانتی منی اراؤں مال بازار کے رنگاماٹی گرام پنچایت میں رہتی تھیں۔ وہ ایک آئی سی ڈی ایس کارکن تھیں۔ وہ رنگاماٹی گرام پنچایت کے بوتھ نمبر 101 پر بی ایل او کی شکل میں کام کرتی تھیں۔ بدھ کی صبح ان کی لٹکتی ہوئی لاش برآمد ہوئی اور ان کے گلے میں ایک گمچھا لپٹا ہوا تھا۔ شانتی منی کے شوہر سکھو ایکا کا کہنا ہے کہ ’’میری بیوی روزانہ صبح جلد اٹھتی تھی، کھانا بناتی تھی۔ ہم تھوڑی دیر سے اٹھے۔ آج صبح میں اپنی بیوی کے اٹھنے اور جانے کے کچھ دیر بعد اٹھا۔ جب میں نے جا کر دیکھا تو کھانا نہیں بنا تھا۔ میں نے اپنی بیوی کو نہیں دیکھا۔ پھر میں نے گھر سے تھوڑی دور پر اپنی بیوی کی لاش لٹکتی ہوئی دیکھی۔‘‘



جب سکھو سے پوچھا گیا کہ اس کی بیوی نے خودکشی کیوں کی؟ جواب میں اس نے دعویٰ کیا کہ شانتی منی کو ہر دن پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا، کیونکہ وہ بنگالی پڑھ لکھ نہیں پا رہی تھیں۔ وہ دباؤ میں ٹوٹ گئی تھیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ کچھ دن قبل جب وہ مال بازار بلاک کے جوائنٹ بی ڈی او کے پاس بی ایل او کے عہدہ سے استعفیٰ دینے گئیں، تو ان کی بیوی کو کام جاری رکھنے کے لیے کہا گیا تھا۔