پاکستانی ریلوے نے ہندوستانی سکھ زائرین سے 10 لاکھ روپے زیادہ کرایے وصولے
قومی آواز بیورو
پاکستان ریلوے کا ایک عجیب و غریب کارنامہ سامنے آیا ہے۔ پاکستانی ریلوے کے افسران نے ٹرین کی دوری بڑھا کر ہندوستانی سکھ زائرین سے زیادہ کرایہ وصول لیا ہے۔ اس معاملے کے انکشاف سے پارلیمنٹ میں ہلچل مچ گئی ہے۔ پارلیمنٹ کی ریلوے کمیٹی نے افسران کی سرزنش کی ہے۔ ’ڈان اردو‘ کے مطابق ننکانہ صاحب اور کراچی گھومنے آئے ہندوستانی زائرین کے ساتھ پاکستان ریلوے نے دھوکہ دہی کی۔ اس معاملے کا انکشاف تب ہوا جب پارلیمنٹ کی ریلوے کمیٹی کی میٹنگ ہوئی۔ کمیٹی نے پایا کہ عام ٹرین کے مقابلے زائرین کے لیے جو ٹرینیں چلائی گئیں، اس سے زیادہ کرایہ وصولا گیا۔
نیشنل اسمبلی کی میٹنگ میں کنوینر رمیش کمار نے ریلوے کے سی ای او کی سخت سرزنش کی ہے۔ رمیش کمار کا کہنا ہے کہ ریلوے نے زائرین سے 10 لاکھ روہے زیادہ وصولے گئے۔ بل میں ہیرا پھیری کر کے ریلوے نے زیادہ کرائے وصولے۔ پارلیمانی کمیٹی کا کہنا ہے کہ کرتارپور کوریڈور سے پاکستان کے دوسرے علاقوں میں گھومنے والے زائرین کے ساتھ جو سلوک ریلوے نے کیا ہے، وہ قابل معافی نہیں ہے۔ اس سے پاکستانی کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔
پارلیمانی کمیٹی نے ریلوے سے کہا ہے کہ فوری طور پر معافی مانگیے اور ان مسافرین کو پیسے لوٹائیے، جو یہاں سفر کر کے گئے ہیں۔ کمیٹی نے پاکستانی ریلوے سے کہا ہے کہ اگر ایسا نہیں کیا جاتا ہے تو آگے سخت کارروائی کی جائے گی۔ ساتھ ہی پارلیمانی کمیٹی نے ریلوے کے سی ای او کو ہٹانے کی بھی وارننگ دی ہے۔
واضح رہے کہ پورے معاملے میں ریلوے نے کارروائی کی بات کہی ہے۔ ریلوے کا کہنا ہے کہ نچلی سطح پر یہ کارنامہ ہوا ہے۔ ہم اسے درست کر لیں گے، ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ہم اس معاملے کو کمیٹی کی ہدایات کے مطابق حل کریں گے۔ دوسری جانب نیشنل اسمبلی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس معاملہ کو کسی بھی قیمت پر نہیں دبایا جا سکتا ہے۔ ریلوے اگر مناسب قدم نہیں اٹھاتی ہے تو پارلیمنٹ میں استحقاق کی تحریک لائی جائے گی۔
’ہر ای وی ایم میں 25 ہزار ووٹ پہلے سے پڑے تھے‘، آر جے ڈی لیڈرکے بیان سے بہار کی سیاست میں کھلبلی
قومی آواز بیورو
بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد آر جے ڈی کی پہلی اہم جائزہ میٹنگ پٹنہ میں منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں تیجسوی یادو کو ایک بار پھر قانون ساز پارٹی کا لیڈر اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر منتخب کیا گیا۔ میٹنگ میں آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو، سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی، ایم پی میسا بھارتی اور کئی سینئر لیڈر موجود تھے۔
جائزہ میٹنگ کے بعد پارٹی کے سابق ریاستی صدر جگدانند سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید نہیں تھی کہ اس الیکشن میں آرجے ڈی کی یہ حالت ہوگی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ہر ای وی ایم میں تقریباً 25,000 ووٹ پہلے سے پڑے تھے، اس کے باوجود ہمارے 25 ممبران اسمبلی نے جیت درج کی۔ یہ ہمارے لئے خوش قسمتی کی بات ہے۔
جگدا نند کے اس بیان نے ریاست کے سیاسی ماحول کو گرم کر دیا ہے، کیونکہ یہ براہ راست انتخابی عمل کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔ آرجے ڈی لیڈر نے مزید کہا کہ اگر جمہوریت کے عمل کے ساتھ ہی چھیڑ چھاڑ ہونے لگے تو ملک کس سمت میں جائے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حالات کو بدلنے کے لیے حکمران جماعت کی جانب سے’خصوصی انتظامات‘ کئے گئے تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا جمہوریت کسی طرح کا کاروبار ہے جس میں دھوکہ دھڑی چلتی رہے۔ آرجے ڈی لیڈر نے آئین کے تحفظ کی بات کرتے ہوئے اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ ای وی ایم میں گڑبڑی انتخابی نتائج کو متاثر کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
میٹنگ میں موجود منیر سے آر جے ڈی ایم ایل اے بھائی ویریندر نے بھی انتخابی عمل میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ نو منتخب ممبران اسمبلی نے متفقہ طور پر تیجسوی یادو کو اپنا لیڈر منتخب کیا ہے اور پارٹی ان کی ہدایات پر کام کرے گی۔ بھائی ویریندر نے کہا کہ ہم بیلٹ پیپر والے الیکشن جیتتے ہیں لیکن ای وی ایم والے الیکشن ہارجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم میں چوری ہوئی ہے اوراس کے خلاف لڑائی لڑنی ہوگی۔
آر جے ڈی لیڈروں کے ان الزامات نے سیاسی بحث کو پھر سے گرم کردیا ہے۔ پارٹی کا خیال ہے کہ انتخابات میں تکنیکی بے ضابطگیوں نے نتائج پر براہ راست اثر ڈالا ہے۔ پارٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے ای وی ایم کے جائزے اور بیلٹ پیپرز کی واپسی پر قومی سطح پر بحث ہونی چاہیے۔ آنے والے دنوں میں بہار کی سیاست میں یہ مسئلہ اور بھی اہم بن سکتا ہے۔
شیخ حسینہ پر فیصلے کے بعد بنگلہ دیش میں وبال، آنسو گیس، لاٹھی چارج اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 2 لوگوں کی موت
قومی آواز بیورو
بنگلہ دیش میں ایک بار پھر شیخ حسینہ معاملے پر وبال شروع ہوگیا ہے۔ انٹر نیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) کی جانب سے پیر کے روز سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو طلباء کی بغاوت کے مقدمے میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد عوامی لیگ کے حامیوں کی دوسری پارٹیوں کے ساتھ ساتھ پولیس کے ساتھ بھی زبردست جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔ پولیس کے ساتھ جھڑپ کے دوران دو لوگوں کی جان چلی گئی ہے۔
مظاہرین نے ملک کی راجدھانی ڈھاکہ میں کئی قومی شاہراہوں کو بلاک کر دیا ہے اور جگہ جگہ پولیس کے ساتھ جھڑپوں کی خبریں آرہی ہیں۔ بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق پولیس مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج، ساؤنڈ گرینیڈ اور آنسو گیس کا استعمال کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں جن میں پولیس کو لاٹھیوں اور دھماکوں کی آوازوں سے مظاہرین کو کھدیڑتی نظرآرہی ہے اوردھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کے بانی اور شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان کے گھر دھان منڈی 32 علاقے میں زبردست کشیدگی ہے، کیونکہ مظاہرین نے وہاں مارچ کرنے اور املاک کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔
بتادیں کہ 2024 کے حکومت مخالف مظاہروں میں کردارکے لیے بنگلہ دیش میں محمد یونس کی عبوری حکومت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پر پابندی لگا دی ہے۔ پیر کے روز آئی سی ٹی کے فیصلے سے قبل عوامی لیگ نے اس فیصلے کو سیاسی طور پر محرک قرار دیتے ہوئے احتجاج کے لیے دو روزہ ملک گیر بند کی کال دی تھی۔
پڑوسی ملک میں ہو رہے واقعات پر ہندوستان بھی گہری نظررکھے ہوئے ہیں۔ بتادیں کہ بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ کے بعد سے شیخ حسینہ حکومت ہند کی زیر نگرانی دہلی میں مقیم ہیں۔اس دوران وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قریبی پڑوسی کے طور پر ہندوستان بنگلہ دیش کے عوام کے بہترین مفادات کے لیے پرعزم ہے، جس میں امن، جمہوریت، جامعیت اور استحکام شامل ہے۔ ہم اس سمت میں سبھی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہمیشہ منسلک رہیں گے۔
ہم ہر اُس کوشش کو بے نقاب کریں گے جس کا مقصد حقیقی ووٹرس کو حذف کرنا یا جعلی ووٹرس کو شامل کرنا ہو: کھڑگے
قومی آواز بیورو
الیکشن کمیشن نے 12 ریاستوں میں ایس آئی آر (خصوصی گہری نظرثانی) کا عمل شروع کر دیا ہے۔ کانگریس سمیت سبھی اپوزیشن پارٹیاں ایس آئی آر کے خلاف اپنا سخت اعتراض ظاہر کر رہی ہیں، لیکن الیکشن کمیشن پورے ملک میں ایس آئی آر کرانے کا عزم ظاہر کر چکا ہے۔ اس معاملے میں آج دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر ’اندرا بھون‘ میں پارٹی کے سینئر لیڈران کی انتہائی اہم میٹنگ منعقد ہوئی۔
کانگریس کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق اس میٹنگ میں اُن 12 ریاستوں کے سینئر لیڈران شریک تھے، جہاں الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کرانے کے لیے قدم بڑھایا ہے۔ میٹنگ میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی، پارٹی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال سمیت کئی سینئر لیڈران کی شرکت دیکھنے کو ملی۔
اس میٹنگ سے متعلق کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کچھ اہم جانکاریاں دی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ہم نے ایس آئی آر والی ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام خطوں کے کانگریس جنرل سکریٹریز، کانگریس انچارجز، پی سی سی، سی ایل پی سی اور کانگریس سکریٹریز کے ساتھ ایک جامع اسٹریٹجی ریویو میٹنگ کی۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’کانگریس پارٹی الیکٹورل لسٹ کی شفافیت اور سالمیت کے تحفظ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔‘‘
ایس آئی آر سے متعلق الیکشن کمیشن کی پیش رفت پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’ایسے وقت میں جب جمہوری اداروں پر عوام کا اعتماد پہلے ہی کمزور پڑ چکا ہے، ایس آئی آر کے دوران الیکشن کمیشن کا رویہ نہایت مایوس کن رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کو فوراً یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ بی جے پی کے دباؤ یا سایہ میں نہیں چل رہا، اور اسے اپنے آئینی حلف اور ہندوستانی عوام سے اپنی وفاداری یاد رکھنی چاہیے، نہ کہ کسی حکمراں پارٹی سے۔‘‘ کھڑگے کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں معلوم ہے کہ بی جے پی ایس آئی آر کو ووٹ چوری کا ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگر الیکشن کمیشن نے اس سے آنکھیں موند لیں، تو یہ ناکامی صرف انتظامی نہیں رہے گی، بلکہ خاموش شراکت داری میں بدل جائے گی۔‘‘
کھڑگے نے سبھی ریاستوں میں ایس آئی آر کے عمل پر گہری نظر رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے کارکنان، بی ایل او اور ضلعی/شہری/بلاک صدور پوری مستعدی سے چوکس رہیں گے۔ ہم ہر اُس کوشش کو بے نقاب کریں گے (خواہ وہ کتنی ہی باریک کیوں نہ ہو) جس کا مقصد حقیقی ووٹرس کو حذف کرنا یا جعلی ووٹرس کو شامل کرنا ہو۔‘‘ انھوں نے اس بات کا بھی عزم ظاہر کیا کہ کانگریس پارٹی جمہوری تحفظات کو کسی بھی ادارہ جاتی، جانبدارانہ غلط استعمال کے ذریعے کمزور نہیں ہونے دے گی۔
شاہجہاں پور میں پیش آیا شرمناک واقعہ، آوارہ مویشیوں کی شکایت کرنے والے شخص کو جوتا میں پیشاب ڈال کر پلایا!
قومی آواز بیورو
اتر پردیش کے شاہجہاں پور میں ایک انتہائی شرمناک واقعہ سامنے آیا ہے۔ یہاں آوارہ مویشیوں کی 1076 نمبر (سی ایم ہیلپ لائن) پر شکایت کیے جانے سے ناراض دبنگوں نے پہلے تو شکایت کرنے والے نوجوان کو خوب پیٹا، اور پھر مبینہ طور پر جوتے میں پیشاب بھر کر اسے پلا دیا۔ متاثرہ نوجوان کا الزام ہے کہ اس کی بیوی کے ساتھ بھی دبنگوں نے بدتمیزی کی۔ الزام یہ بھی ہے کہ پولیس سے شکایت کرنے پہنچنے نوجوان کی کوئی سماعت نہیں ہوئی۔ فی الحال اس شخص کا علاج میڈیکل کالج میں چل رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ پرور تھانہ حلقہ کے ہردوا گاؤں کا ہے۔ یہاں رہنے والے نوجوان رام پھل نے بتایا کہ 14 نومبر کو گاؤں میں موجود گئوشالہ کی گایوں کو چھوڑ دیا گیا، جو اس کے گھر میں گھسنے لگیں۔ اس کی شکایت اُس نے پردھان سے کی۔ اس وقت معاملہ رفع دفع ہو گیا، لیکن بعد میں پردھان نے اسے دھمکی دی۔ پریشان نوجوان نے کوئی راستہ نہیں دیکھ کر 1076 نمبر پر فون کر کے اس کی شکایت دی۔ ساتھ ہی نوجوان نے دبنگ پردھان سے بھی مویشیوں کو گئوشالہ میں بند رکھنے کی گزارش کی۔ نوجوان نے پردھان سے کہا کہ حکومت سے جو 90 ہزار روپے آتے ہیں، وہ تو آپ لے لیتے ہیں، پھر یہ گئوشالہ کے مویشی کھلے میں کیوں گھوم رہے ہیں؟ اسی بات سے معاملہ بگڑ گیا۔ الزام ہے کہ دبنگ ملزم پردھان اودے ویر نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اسے کھیت میں ہی گھیر لیا۔ پہلے خوب لاٹھی ڈنڈوں اور لوہے کی پائپ وغیرہ سے پٹائی کی، پھر اس کے بعد دبنگ پردھان اودے ویر نے جوتے میں بھر کر پیشاب رام پھل کو پلا دیا۔ اتنا ہی نہیں، دبنگوں نے متاثرہ نوجوان کی بیوی کے ساتھ بھی بدسلوکی والا رویہ اختیار کیا، جس کی شکایت کرنے متاثرہ خاتون پرور تھانہ پہنچی تو اس کی وہاں بھی کوئی سماعت نہیں ہوئی۔
بہرحال، دبنگوں کی پٹائی سے زخمی نوجوان کلان کمیونٹی ہیلتھ سنٹر پہنچا۔ وہاں سے متاثرہ شخص کو میڈیکل کالج ریفر کر دیا گیا۔ فی الحال نوجوان کا میڈیکل کالج میں ہی علاج چل رہا ہے۔ ضلع میں انسانیت کو شرمسار کرنے والا یہ واقعہ بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔
الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر میں ’اے آئی‘ استعمال کرنے کا کیا فیصلہ، راہل گاندھی کے مستقل حملوں سے آیا ہوش!
قومی آواز بیورو
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی ’ووٹ چوری‘ کے خلاف لگاتار مہم چلا رہے ہیں۔ اس کا اثر اب نظر بھی آنے لگا ہے۔ ایک طرف جہاں بہار اسمبلی انتخاب کے نتائج پر لگاتار انگلیاں اٹھ رہی ہیں، وہیں دوسری طرف الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر کے عمل میں اے آئی، یعنی مصنوعی ذہانت کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے۔ مغربی بنگال میں جاری ایس آئی آر کے دوران فرضی یا مردہ ووٹرس کو شامل ہونے سے روکنے کے لیے الیکشن کمیشن اے آئی تکنیک کا استعمال کرے گا۔ یہ جانکاری ایک سینئر افسر نے دی ہے۔
افسر کا کہنا ہے کہ ووٹرس ڈاٹا بیس میں موجود تصویروں میں چہروں کی یکسانیت کا تجزیہ کر کے اے آئی سسٹم ایک ہی شخص کے کئی مقامات پر ووٹ ہونے کی شناخت کرے گا۔ قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی نے کئی مواقع پر یہ دعویٰ کیا ہے کہ ایک نام اور ک ئی تصویروں سے کئی کئی ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ اس طرح کی خامیاں اے آئی کے استعمال سے ختم کی جا سکیں گی۔ افسر کے مطابق مہاجر مزدوروں کی تصویروں کے غلط استعمال کی شکایتوں میں اضافہ کے سبب اے آئی کی مدد لی جا رہی ہے۔ یہ تکنیک ان معاملوں کا پتہ لگائے گی جہاں ایک ہی ووٹر کی تصویر ووٹر لسٹ میں الگ الگ مقامات پر دکھائی دیتی ہے۔
اس درمیان الیکشن کمیشن نے واضح کر دیا ہے کہ سرٹیفکیشن کے عمل میں بوتھ لیول افسران (بی ایل او) کا اہم کردار بنا رہے گا۔ بی ایل او گھر گھر جا کر دورہ کرتے رہیں گے اور براہ راست ووٹرس کی تصویریں لیں گے۔ یہاں تک کہ جب بوتھ لیول ایجنٹ (بی ایل اے) فارم جمع کریں گے، تب بھی بی ایل او کو دستخط کی تصدیق کے لیے انفرادی طور سے گھر جانا ہوگا۔ بی ایل اے فارم بھرنے کی تصدیق کرتے ہوئے ووٹرس سے ریسیونگ لیں گے۔ الیکشن کمیشن نے اس عمل کے لیے سخت جوابدہی کے اصول طے کیے ہیں۔ افسر نے بتایا کہ اگر فارم بھرنے کے بعد کوئی فرضی یا مردہ ووٹر پایا جاتا ہے، تو اس کی ذمہ داری متعلقہ پولنگ مرکز کے بی ایل او کی ہوگی۔ یعنی بی ایل او کی جوابدہی سخت طریقے سے طے کی جا رہی ہے۔
0 تبصرے