سعودی بس حادثے کا واحد زندہ بچ جانے والا 24 سالہ حیدرآبادی نوجوان محمد شعیب


اگر بی جے پی کا بس چلے تو وہ انتخاب کرائے ہی نہیں: سچن پائلٹ



قومی آواز بیورو


راجستھان کے ٹونک میں کانگریس رکن اسمبلی سچن پائلٹ نے بہار اسمبلی انتخاب کو لے کر بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ انتخاب کے دوران لوگوں کے کھاتوں میں 10-10 ہزار روپے ڈالے گئے، لیکن الیکشن کمیشن نے اس پر کسی طرح کی کوئی کارروائی نہیں کی۔ سچن پائلٹ نے سوال اٹھایا کہ کیا کرناٹک انتخاب میں بھی اس طرح کے حالات دیکھنے کو ملیں گے؟ ساتھ ہی الیکشن کمیشن کے کردار پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔


کانگریس لیڈر سچن پائلٹ کا کہنا ہے کہ ایس آئی آر کے متعلق راہل گاندھی نے تمام ثبوت پیش کر دیے، لیکن کسی بھی سطح پر کارروائی نہیں کی گئی۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ اب راجستھان میں بھی ایس آئی آر کا عمل شروع ہو چکا ہے اور کانگریس کی جانب سے مقرر کردہ بی ایل اے اس عمل پر نگرانی رکھ رہے ہیں۔ سچن پائلٹ نے امید ظاہر کی ہے کہ راجستھان میں ووٹ چوری جیسا کوئی معاملہ سامنے نہیں آئے گا، لیکن اگر ایسا ہوا تو وہ سڑکوں پر اتر کر احتجاج کریں گے۔




کانگریس لیڈر نے انتا اسمبلی ضمنی انتخاب میں کانگریس کی جیت پر بھی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جیت کانگریس اور پارٹی کے امیدوار پرمود جین بھایا کے کام اور بھروسے کا نتیجہ ہے۔ سچن پائلٹ کے مطابق بی جے پی نے ضمنی انتخاب میں پوری طاقت جھونک دی تھی، لیکن رائے دہندگان نے کانگریس کو مکمل حمایت دی۔


راجستھان میں میونسپل اور پنچایتی راج انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے سچن پائلٹ نے کہا کہ انتا ضمنی انتخاب ہائی کورٹ کے ذریعہ بی جے پی رکن اسمبلی کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد ہوا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ میونسپل اور پنچایتی راج انتخابات بھی ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد ہی کرائے جا رہے ہیں۔ سچن پائلٹ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’’اگر بی جے پی کا بس چلے تو وہ انتخاب کرائے ہی نہیں۔‘‘






سعودی عرب: سڑک حادثہ میں ہلاک 45 عمرہ زائرین میں حیدر آباد کی ایک ہی فیملی کے 18 افراد بھی شامل



قومی آواز بیورو


سعودی عرب میں مدینہ کے قریب پیش آئے المناک سڑک حادثہ میں 45 عمرہ زائرین کی موت نے سعودی کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں بھی غم و اندوہ کی لہر دوڑا دی ہے۔ مہلوکین میں بیشتر کا تعلق حیدر آباد سے تھا اور اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ 18 عمرہ زائرین کا تعلق ایک ہی کنبہ سے تھا۔ یعنی اس سڑک حادثہ نے اُس فیملی پر غموں کا ایسا پہاڑ توڑ دیا ہے، جو عرصۂ دراز تک بھولا نہیں جا سکے گا۔



میڈیا رپورٹس کے مطابق حیدر آباد میں رہائش پذیر ایک ہی فیملی کے 18 افراد نے عمرہ کے مقصد سے مکہ مدینہ کا سفر کیا تھا، اور اب واپسی قریب تھی لیکن حادثہ کا شکار ہو گئے۔ ان 18 لوگوں میں 9 بچے بھی شامل ہیں۔ سبھی لوگ آئندہ ہفتہ کی شام گھر لوٹنے والے تھے، لیکن ان کی آمد سے قبل گھر والوں کو دردناک خبر مل گئی۔ اس کنبہ کے ایک فرد آصف نے میڈیا کو بتایا کہ ’’میری بھابھی، دیور، ان کا بیٹا، 3 بیٹیاں اور ان کے بچے عمرہ کے لیے گئے تھے۔ وہ 8 دن قبل روانہ ہوئے تھے۔ عمرہ مکمل ہو چکا تھا اور وہ مدینہ لوٹ رہے تھے۔ رات تقریباً 1.30 بجے یہ حادثہ پیش آیا اور بس آگ میں تباہ ہو گئی۔ انھیں ہفتہ کے روز لوٹنا تھا۔‘‘




آصف کا کہنا ہے کہ اس دردناک حادثہ سے قبل وہ اپنے رشتہ داروں سے مستقل رابطے میں تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ایک ہی کنبہ کے 18 اراکین، جن میں 9 بالغ اور 9 بچے شامل تھے، سبھی ہلاک ہو گئے۔ یہ ہمارے لیے ایک خوفناک واقعہ ہے۔‘‘ آصف نے اپنے کچھ رشتہ داروں کی شناخت نصیر الدین (70 سال)، ان کی بیوی اختر بیگم (62 سال)، بیٹے صلاح الدین (42 سال)، بیٹیوں امینہ (44 سال)، رضوانہ (38 سال) اور شبانہ (40 سال) کی شکل میں کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ نصیر الدین اور ان کے خاندان کے رام نگر واقع گھر پر کوئی پڑوسی سے چابیاں لے کر آیا اور جیسے ہی ان کی بہن اپنے بھائی کے گھر میں داخل ہوئی تو زور زور سے رونے کی آوازیں آنے لگیں۔ پھر پورے علاقے میں یہ خبر پھیلی اور سبھی غم میں ڈوب گئے۔



قابل ذکر ہے کہ حادثہ بس کے تیل ٹینکر سے ٹکرانے کے سبب پیش آیا تھا۔ ٹکر کے بعد بس میں آگ لگ گئی، اور اس میں سوار 46 عمرہ زائرین میں سے صرف ایک کی جان بچ سکی۔ اس خوش قسمت شخص کا نام محمد عبدالشعیب بتایا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 24 سالہ عبدالشعیب بھی حیدر آباد کا باشندہ ہے۔ وہ اُس وقت بس ڈرائیور کے بغل میں بیٹھا تھا، جب تیل ٹینکر سے بس کی ٹکر ہوئی تھی۔ زخمی حالت میں اسے فوراً اسپتال میں داخل کرایا گیا، لیکن فی الحال اس کی صحت کے بارے میں زیادہ جانکاری سامنے نہیں آئی ہے۔





سزائے موت پر شیخ حسینہ کا سخت رد عمل آیا سامنے، بنگلہ دیش نے ہندوستان سے حسینہ کو واپس بھیجنے کا کیا مطالبہ



قومی آواز بیورو


بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے شیخ حسینہ کو سزائے موت سنائی ہے۔ اس فیصلے کے بعد بنگلہ دیش کی حکومت نے ہندوستان سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔ شیخ حسینہ کی حوالگی کا یہ مطالبہ عدالت کے فیصلے کی بنیاد بنا کر بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ نے ہندوستان سے کیا ہے۔ محمد یونس کی عبوری حکومت نے ہندوستان سے کہا ہے کہ ’’ٹربیونل کے آج کے فیصلے میں شیخ حسینہ اور اسد الزماں خان کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے اور سزا سنائی گئی ہے۔ ہم ہندوستان حکومت سے ان دونوں کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہیں بنگلہ دیش کے افسران کے حوالے کر دیا جائے۔ دونوں ممالک کے درمیان موجود حوالگی معاہدہ کے مطابق ہندوستان اس کی پاسداری کرے۔‘‘



دوسری جانب بنگلہ دیش کی عدالت کے فیصلہ پر شیخ حسینہ کا ردعمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے خلاف آیا فیصلہ غلط، جانبدارانہ اور سیاست سے متاثر ہے۔ میں خود پر عائد تمام الزامات کو سرے سے خارج کرتی ہوں۔ یہ مقدمہ میری غیر موجودگی میں چلایا گیا ہے۔ مجھے نہ تو اپنے دفاع کا موقع دیا گیا اور نہ ہی پسند کے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت دی گئی۔ یہ فیصلہ ایسے ٹریبونل نے دیا ہے، جسے ایک غیر منتخب حکومت چلا رہی ہے اور جس کے پاس عوام کا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔ لوگ جانتے ہیں کہ یہ پورا معاملہ اصل واقعات کی تحقیقات نہیں، بلکہ عوامی لیگ کو نشانہ بنانے کی کوشش ہے۔




شیخ حسینہ کا یہ بھی کہنا ہے یونس حکومت میں پولیس کا نظام کمزور ہو گیا ہے، عدالتی نظام بھی کمزور ہو گیا ہے۔ عوامی لیگ کے حامیوں اور اقلیتوں پر حملے میں اضافہ ہوا ہے۔ خواتین کے حقوق صلب کیے جا رہے ہیں۔ بنیاد پرستوں کا اثر بڑھتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر یونس کو کسی نے منتخب نہیں کیا ہے۔ بنگلہ دیش کا اگلا انتخاب مکمل طور سے آزادانہ اور منصفانہ ہونا چاہیے۔


یہ بھی پڑھیں : بنگلہ دیش کی بین الاقوامی عدالت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو سنائی پھانسی کی سزا

واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعلیٰ شیخ حسینہ کو پیر (17 نومبر) کو 2 الزامات میں قصوروار پایا گیا ہے اور موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ ڈھاکہ کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے شیخ حسینہ کو قتل کے لیے اکسانے اور قتل کا حکم دینے میں قصوروار مانا ہے۔ ٹریبونل نے انہیں 2024 کی طلبہ تحریک کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا ہے۔ عدالت نے دوسرے ملزم اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کو بھی 12 لوگوں کے قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے شیخ حسینہ اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کی بنگلہ دیش میں موجود تمام جائیداد کو ضبط کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔






سزائے موت پر شیخ حسینہ کا سخت رد عمل آیا سامنے، بنگلہ دیش نے ہندوستان سے حسینہ کو واپس بھیجنے کا کیا مطالبہ



قومی آواز بیورو


بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے شیخ حسینہ کو سزائے موت سنائی ہے۔ اس فیصلے کے بعد بنگلہ دیش کی حکومت نے ہندوستان سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔ شیخ حسینہ کی حوالگی کا یہ مطالبہ عدالت کے فیصلے کی بنیاد بنا کر بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ نے ہندوستان سے کیا ہے۔ محمد یونس کی عبوری حکومت نے ہندوستان سے کہا ہے کہ ’’ٹربیونل کے آج کے فیصلے میں شیخ حسینہ اور اسد الزماں خان کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے اور سزا سنائی گئی ہے۔ ہم ہندوستان حکومت سے ان دونوں کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہیں بنگلہ دیش کے افسران کے حوالے کر دیا جائے۔ دونوں ممالک کے درمیان موجود حوالگی معاہدہ کے مطابق ہندوستان اس کی پاسداری کرے۔‘‘


دوسری جانب بنگلہ دیش کی عدالت کے فیصلہ پر شیخ حسینہ کا ردعمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے خلاف آیا فیصلہ غلط، جانبدارانہ اور سیاست سے متاثر ہے۔ میں خود پر عائد تمام الزامات کو سرے سے خارج کرتی ہوں۔ یہ مقدمہ میری غیر موجودگی میں چلایا گیا ہے۔ مجھے نہ تو اپنے دفاع کا موقع دیا گیا اور نہ ہی پسند کے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت دی گئی۔ یہ فیصلہ ایسے ٹریبونل نے دیا ہے، جسے ایک غیر منتخب حکومت چلا رہی ہے اور جس کے پاس عوام کا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔ لوگ جانتے ہیں کہ یہ پورا معاملہ اصل واقعات کی تحقیقات نہیں، بلکہ عوامی لیگ کو نشانہ بنانے کی کوشش ہے۔




شیخ حسینہ کا یہ بھی کہنا ہے یونس حکومت میں پولیس کا نظام کمزور ہو گیا ہے، عدالتی نظام بھی کمزور ہو گیا ہے۔ عوامی لیگ کے حامیوں اور اقلیتوں پر حملے میں اضافہ ہوا ہے۔ خواتین کے حقوق صلب کیے جا رہے ہیں۔ بنیاد پرستوں کا اثر بڑھتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر یونس کو کسی نے منتخب نہیں کیا ہے۔ بنگلہ دیش کا اگلا انتخاب مکمل طور سے آزادانہ اور منصفانہ ہونا چاہیے۔


یہ بھی پڑھیں : بنگلہ دیش کی بین الاقوامی عدالت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو سنائی پھانسی کی سزا

واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعلیٰ شیخ حسینہ کو پیر (17 نومبر) کو 2 الزامات میں قصوروار پایا گیا ہے اور موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ ڈھاکہ کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے شیخ حسینہ کو قتل کے لیے اکسانے اور قتل کا حکم دینے میں قصوروار مانا ہے۔ ٹریبونل نے انہیں 2024 کی طلبہ تحریک کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا ہے۔ عدالت نے دوسرے ملزم اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کو بھی 12 لوگوں کے قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے شیخ حسینہ اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کی بنگلہ دیش میں موجود تمام جائیداد کو ضبط کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔





’ایس آئی آر سے منسلک بی ایل او الگ الگ ریاستوں میں خودکشی کر رہے‘، کانگریس کا سنگین الزام



قومی آواز بیورو


کیرالہ اور راجستھان میں بی ایل او (بلاک لیول افسر) کے ذریعہ خودکشی کیے جانے کا دردناک معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس نے الیکشن کمیشن کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ایس آئی آر سے منسلک بی ایل او الگ الگ ریاستوں میں خودکشی کر رہے ہیں، کیونکہ انھیں دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔



کانگریس نے ایک ہندی خبر کا تراشہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کیا ہے، جس کا عنوان ہے ’ووٹر لسٹ ریویزن– کیرالہ اور راجستھان میں بی ایل او نے کی خودکشی: گھر والے بولے– کام کا دباؤ تھا؛ 12 ریاستوں میں اب تک 49 کروڑ فارم تقسیم کیے‘۔ یہ تراشہ پیش کرنے کے ساتھ کانگریس نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن اور نریندر مودی سازش کے تحت پورے ملک میں ایس آئی آر کرانے میں مصروف ہیں۔‘‘


سوشل میڈیا پوسٹ میں کانگریس نے آگے لکھا ہے کہ ’’یہ سبھی کو معلوم ہے کہ ایس آئی آر وہ ٹول ہے، جس کا استعمال ’ووٹ چوری‘ کے لیے کیا جاتا ہے۔ لیکن... اب فکر انگیز خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ ایس آئی آر سے منسلک بی ایل او الگ الگ ریاستوں میں خودکشی کر رہے ہیں، جو بے حد غمناک ہے۔‘‘ پارٹی نے مزید لکھا ہے کہ ’’گیانیش کمار اپنے غیر اخلاقی کام کے لیے بی ایل او پر دباؤ بنا رہے ہیں، جو پوری طرح سے غلط ہے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ کیرالہ اور راجستھان میں ایس آئی آر سے متعلق کام کے دباؤ میں مجموعی طور پر 2 بی ایل او نے خودکشی کر لی ہے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق کیرالہ کے کنّور میں ایک سرکاری اسکول میں اسٹاف انیش جارج نے اتوار کو پھانسی لگا کر خودکشی کی۔ وہ الیکشن کے لیے بی ایل او بنائے گئے تھے۔ گھر والوں کا الزام ہے کہ انیش نے خودکشی جیسا قدم ایس آئی آر سے منسلک کام کے دباؤ میں اٹھایا۔


دوسری طرف جئے پور میں ایس آئی آر کے پروگرام سے پریشان بی ایل او نے ٹرین کے آگے چھلانگ لگا دی۔ کالواڑ کے دھرم پورہ باشندہ مکیش کمار جانگیڑ سرکاری ٹیچر تھے۔ ان کی جیب سے ملے خودکشی نوٹ میں لکھا تھا کہ افسران کام کا دباؤ بنا کر پریشان کر رہے ہیں اور معطل کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ اس درمیان کولکاتا میں بھی ایک بی ایل او کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ زیر علاج بی ایل او کی بیوی کا کہنا ہے کہ ان پر ایس آئی آر کا کام نمٹانے کے لیے دباؤ ہے۔