بنگلہ دیش کی بین الاقوامی عدالت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو سنائی پھانسی کی سزا



قومی آواز بیورو


بنگلہ دیش کی انٹرنیشنل کرائمس ٹریبونل نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو جولائی ماہ میں ہوئی بغاوت کا قصوروار قرار دیا ہے۔ آج اس تعلق سے بین الاقوامی عدالت نے اپنا فیصلہ صادر کرتے ہوئے انھیں پھانسی کی سزا سنا دی ہے۔ حسینہ کے خلاف جولائی میں ہوئی بغاوت کے دوران غیر مسلح شہریوں پر گولی چلوانے کا الزام ہے۔ عدالت کے اس فیصلہ کے بعد شیخ حسینہ کی مشکلیں بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔



قابل ذکر ہے کہ شیخ حسینہ فی الحال ہندوستان میں موجود ہیں۔ بین الاقوامی عدالت کے ذریعہ سنائی گئی سزا کے بعد شیخ حسینہ کو ہندوستان سے بنگلہ دیش لانے کی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ بنگلہ دیش حکومت جلد ہی انٹرپول کے ذریعہ گرفتاری وارنٹ جاری کرے گی۔




بنگلہ دیشی میڈیا ادارہ ’پرتھم آلو‘ کے مطابق عدالت نے فیصلہ سناتے وقت شیخ حسینہ کی وہ آڈیو بھی جاری کی، جو بنگلہ دیش میں خوب وائرل ہوئی تھی۔ اس آڈیو میں شیخ حسینہ پولیس چیف سے لوگوں پر گولیاں چلانے کے لیے کہہ رہی ہیں۔ عدالت نے فیصلہ سناتے وقت حقوق انسانی کمیشن کی رپورٹ کا بھی ذکر کیا۔ عدالت نے یہ مانا کہ جولائی میں ہوئی بغاوت کے دوران جو لوگ ہلاک ہوئے، اس کے لیے شیخ حسینہ ہی قصوروار تھیں۔ عدالت نے ان ثبوتوں کو بھی سب کے سامنے رکھا، جسے فریق استغاثہ نے پیش کیا تھا۔


یہ بھی پڑھیں : شیخ حسینہ پر عدالتی فیصلہ آنے سے قبل بنگلہ دیش میں ہائی الرٹ، فسادیوں پر گولی چلانے کا حکم

موصولہ خبروں کے مطابق انٹرنیشنل کرائمس ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے شیخ حسینہ کے خلاف 458 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا ہے۔ اس فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ شیخ حسینہ جنوری 2024 کے بعد سے ہی تاناشاہ بننے کی طرف بڑھ گئی تھیں۔ جنوری 2024 کے انتخاب میں انھوں نے اپوزیشن کو کچلا۔ اس کے بعد جب طلبا سڑکوں پر اترے تو ان پر گولیاں چلوا دی۔




واضح رہے کہ جولائی میں ہوئی بغاوت کے دوران قتل معاملہ میں بنگلہ دیش کی حکومت نے معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ، سابق وزیر داخلہ اسدالزماں خان کمال اور سابق پولیس انسپکٹر جنرل چودھری عبداللہ المامون کو ملزم بنایا۔ تینوں کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں جب ٹرائل کی شروعات ہوئی، تو المامون نے حسینہ کے خلاف گواہی دینے کی بات کہی۔ اس درمیان حسینہ کی ایک آڈیو سامنے آئی، جس میں وہ پولیس چیف سے بات کر رہی تھیں۔ اس آڈیو کی صداقت پر جیسے ہی مہر لگی، حسینہ کے خلاف کیس کی سماعت تیز ہو گئی۔





پین کارڈ معاملہ: سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان اور بیٹے عبد اللہ قصوروار قرار، 7-7 سال قید کی ملی سزا



قومی آواز بیورو


سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے سینئر لیڈر اور رامپور کے سابق رکن پارلیمنٹ اعظم خان اور ان کے بیٹے سابق رکن اسمبلی عبد اللہ اعظم کو پھر سے جیل جانا پڑ سکتا ہے۔ دراصل رامپور کی خصوصی ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے 2 پین کارڈ معمالوں میں قصوروار قرار دیا ہے۔ عدالت نے پیر (17 نومبر) کو یہ فیصلہ سنایا ہے، جو 2019 میں درج اس مقدمہ میں ایک اہم موڑ ہے۔ ان دونوں پر دھوکہ دہی، جعلسازی اور مجرمانہ سازش کے الزام ثابت ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ 2019 میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ آکاش سکسینہ نے اس معاملے میں مقدمہ درج کرایا تھا۔



قصوروار قرار دیے جانے کے بعد عدالت میں اعظم خان اور عبد اللہ اعظم کو حراست میں لے لیا گیا۔ بعد ازاں عدالت نے اعظم خان اور ان کے بیٹے سابق رکن اسمبلی عبداللہ اعظم کو 7-7 سال قید کی سزا سنائی۔ اس کے علاوہ دونوں پر 50-50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ پھر دونوں کو فوری طور پر عدالتی حراست میں لے لیا گیا۔ جب فیصلہ سنایا گیا تو مقدمہ کے مدعی بی جے پی رکن پارلیمنٹ آکاش سکسینہ بھی عدالت میں موجود تھے۔ 6 دسمبر 2019 کو رامپور کے سول لائنز تھانہ میں معاملہ درج کیا گیا تھا۔ بی جے پی رکن اسمبلی آکاش سکسینہ نے الزام عائد کیا تھا کہ عبد اللہ اعظم نے 2 مختلف تاریخ پیدائش کی بنیاد پر 2 پین کارڈ بنوائے تھے۔




بی جے پی رکن اسمبلی کا الزام ہے کہ پین کارڈ جھوٹے اور جعلی دستاویزات کی بنیاد پر بنوائے گئے تھے اور اس کا استعمال بینک کھاتوں، انکم ٹیکس اور انتخاب میں کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ ایک پین کارڈ میں تاریخ پیدائش یکم جنوری 1993 ہے، جبکہ دوسرے پین کارڈ میں تاریخ پیدائش 30 ستمبر 1990 درج ہے۔ پولیس نے ایف آئی آر کی تحقیقات مکمل کر کے عبد اللہ اعظم کے خلاف چارج شیٹ عدالت میں داخل کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ استغاثہ اور دفاع دونوں کی جانب سے بحث مکمل ہونے کے بعد 7 نومبر کو عدالت نے معاملے پر فیصلہ کے لیے 17 نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔ اعظم خان 23 ستمبر کو سیتاپور جیل سے ضمانت پر رہا ہوئے تھے، لیکن اب انہیں ایک بار پھر جیل جانا پڑ سکتا ہے۔





بہار اسمبلی 19 نومبر کو ہوگی تحلیل، وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے گورنر عارف محمد خان کو سونپی تجویز



قومی آواز بیورو


بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے لیے ایک بار پھر وزیر اعلیٰ بننے کی راہ ہموار ہو چکی ہے۔ موجودہ حکومت کی آخری کابینہ میٹنگ ختم ہوئی، جس میں 17ویں اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کر دی گئی۔ سبھی وزراء نے اپنا استعفیٰ دے دیا، اور اس کے بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار راج بھون پہنچے۔ وہاں انھوں نے کچھ دیر بہار کے گورنر عارف محمد خان سے بات چیت کی، اور پھر انھیں اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز سونپ دی۔ 19 نومبر کو موجودہ اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔



جنتا دل یو لیڈر وجئے چودھری نے اپنے بیان میں کہا کہ راج بھون میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز گورنر کو پیش کر دی ہے۔ ریاستی وزیر پریم کمار نے بھی میڈیا کو بتایا کہ کابینہ کی میٹنگ میں اسمبلی تحلیل کرنے سفارش کی گئی۔ اب 20 نومبر کو نئی حکومت کی حلف برداری ہوگی۔ وزیر اعظم بھی اس حلف برداری تقریب میں شامل ہوں گے۔




راج بھون سے نکلنے کے بعد نتیش کمار اپنی پارٹی کے لیڈران کے ساتھ قانون ساز پارٹی کی میٹنگ کرنے والے ہیں۔ جنتا دل یو کے لیڈران وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب کریں گے۔ 18 نومبر کو بی جے پی قانون ساز پارٹی کی میٹنگ بھی ہوگی۔ پھر این ڈی اے لیڈران کی میٹنگ ہوگی، جس میں نتیش کمار کے نام پر مہر لگے گی۔ جمعرات، یعنی 20 نومبر کو نئی حکومت تشکیل پائے گی۔


اس درمیان گاندھی میدان میں حلف برداری تقری کی تیاریاں شروع ہو چکی ہیں۔ عام لوگوں کے لیے 17 سے 20 نومبر کو گاندھی میدان میں داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ گاندھی میدان میں تقریباً 5000 وی وی آئی پی مہمانان کے بیٹھنے کے لیے ایک خاص حصہ تیار کیا جا رہا ہے۔ حلف برداری تقریب میں پی ایم مودی کے علاوہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا، سبھی بی جے پی اور این ڈی اے حکمراں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کے بھی کچھ بڑے چہرے شامل ہو سکتے ہیں۔





آر جے ڈی کی میٹنگ میں تیجسوی یادو قانون ساز پارٹی کے لیڈر منتخب، لالو پرساد نے سبھی لیڈران کو دیا واضح پیغام



قومی آواز بیورو


راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی میٹنگ میں آج تیجسوی یادو کو قانون ساز پارٹی کا لیڈر منتخب کر لیا گیا۔ تیجسوی کی رہائش پر منعقد ہوئی اس میٹنگ میں لالو پرساد یادو اور رابڑی دیوی بھی موجود تھیں۔ تیجسوی شروع میں قانون ساز پارٹی کا لیڈر بننے کو راضی نہیں تھے، لیکن سبھی نے متفقہ رائے سے تیجسوی کو اپنا لیڈر منتخب کیا۔


موصولہ اطلاع کے مطابق بہار اسمبلی انتخاب میں شرمناک شکست کے بعد آج تیجسوی نے سینئر آر جے ڈی لیڈران کے ساتھ میٹنگ کی، جو کہ تقریباً 4 گھنٹوں تک چلی۔ میٹنگ میں رکن اسمبلی آلوک مہتا نے کہا کہ انتخاب میں دھاندلی ہوئی ہے، اسی لیے ایسا حیران کرنے والا نتیجہ برآمد ہوا۔ آر جے ڈی لیڈر رامانوج یادو نے مطلع کیا کہ میٹنگ میں ہر ایک لیڈر سے بات چیت کی گئی۔ رپورٹ کارڈ دیکھا گیا۔ اس کے ساتھ ہی انتخابی نتائج کو لے کر عدالت جانے پر بھی تبادلۂ خیال ہوا۔ اس سلسلے میں مہاگٹھ بندھن کے لیڈران سے بھی رائے لی جائے گی۔




آج ہوئی میٹنگ میں آر جے ڈی لیڈران و کارکنان کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ پارٹی کو کس طرح متحد رکھا جائے۔ کسی نے بھی لالو فیملی میں پیدا تنازعہ پر کچھ بھی نہیں بولا۔ اس میٹنگ میں رمیز دکھائی نہیں دیے، حالانکہ تیجسوی کے قریبی اور پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے یادو میٹنگ کا حصہ ضرور تھے۔ جب میڈیا نے آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ ابھے کشواہا سے لالو خاندان میں تنازعہ پر سوال کیا تو انھوں نے بتایا کہ لالو یادو نے ایک واضح پیغام دے دیا ہے، اور وہ پیغام یہ ہے کہ تیجسوی یادو نے پارٹی کے لیے بہت محنت کی ہے، اس لیے تیجسوی ہی پارٹی کے اگلے لیڈر ہیں۔


میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ تیجسوی یادو نے انتخاب میں فتحیاب اور شکست کھانے والوں کو اپنی رپورٹ کارڈ کے ساتھ بلایا تھا۔ میٹنگ میں تیجسوی نے سبھی امیدواروں سے انتخابی نتائج پر اُن کا رد عمل جانا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میٹنگ کا مقصد یہ پتہ کرنا تھا کہ آخر غلطی کہاں ہو گئی۔ جن سیٹوں پر بے حد کم فرق سے شکست ملی ہے، ان سیٹوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی سیمانچل میں آر جے ڈی کی جڑیں کمزور ہونے کی وجہ بھی تلاش کی جا رہی ہے۔






سعودی عرب سڑک حادثہ: ہلاک عمرہ زائرین کی تعداد 45 پہنچی، وزیر اعظم مودی کا اظہارِ غم، کانگریس کا بھی اظہارِ افسوس



قومی آواز بیورو


سعودی عرب میں پیش آئے دردناک سڑک حادثہ میں ہلاک ہندوستانی عمرہ زائرین کی تعداد 45 پہنچ گئی ہے۔ پہلے 42 ہندوستانی عمرہ زائرین کی ہلاکت سے متعلق خبریں سامنے آئی تھیں، لیکن اب 45 اموات کی تصدیق ہو گئی ہے۔ بس میں سوار 46 عمرہ زائرین میں سے صرف ایک کی جان بچی ہے، جس کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے۔



اس غمناک حادثہ پر ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی شدید رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری کردہ ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’مدینہ میں ہندوستانی شہریوں کے ساتھ ہوئے حادثہ سے بے حد غمزدہ ہوں۔ متاثرہ کنبوں کے تئیں میری ہمدردی ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’میں حادثہ میں زخمی افراد کے جلد ٹھیک ہونے کی دعا کرتا ہوں۔ ریاض واقع ہمارا سفارت خانہ اور جدہ واقع قونصلیٹ جنرل ہر ممکن مدد مہیا کرا رہے ہیں۔ ہمارے افسران بھی سعودی عرب حکومت کے افسران سے رابطے میں ہیں۔‘‘



اس حادثہ پر کانگریس نے بھی اپنے شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس نے ’ایکس‘ ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’’سعودی عرب میں مدینہ کے قریب پیش آنے والے اندوہناک واقعہ پر دلی افسوس ہے، جس میں متعدد ہندوستانی شہریوں کی جانیں ضائع ہو گئی ہیں۔‘‘ پارٹی مزید لکھتی ہے کہ ’’ہم غمزدہ خاندانوں سے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور اس مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی لکھا ہے کہ ’’ہم حکومتِ ہند سے اپیل کرتے ہیں کہ تمام ضروری امداد فراہم کی جائے۔ زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے ہماری دعائیں شامل ہیں۔‘‘



واضح رہے کہ مہلوکین میں بیشتر حیدر آباد کے باشندے شامل ہیں۔ یہ حادثہ اس وقت ہوا جب عمرہ کے لیے گئے لوگوں کو لے کر جا رہی ایک بس اچانک ڈیزل ٹینکر سے ٹکرا گئی۔ ’گلف نیوز‘ کی رپورٹس کے مطابق عمرہ زائرین کو لے کر بس مکہ سے مدینہ جا رہی تھی، اچانک وہ راستے میں ڈیزل ٹینکر سے ٹکرا گئی۔ حادثہ مقامی وقت کے مطابق صبح تقریباً 1.30 بجے مہراس یا مفریحات علاقہ میں پیش آیا، جو مدینہ کے قریب ہے۔ حادثہ کے وقت کئی عمرہ زائرین نیند کی آغوش میں تھے۔ ٹکر لگتے ہی بس آگ کی لپٹوں میں پھنس گئی اور لوگوں کو بچنے کا بھی وقت نہیں ملا۔ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ مہلوکین کی شناخت کرنا بھی مشکل ہے۔




حیدر آباد پولیس کمشنر نے اس حادثہ کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ 45 لوگ ہلاک ہوئے ہیں، اور مہلوکین میں بیشتر حیدر آباد کے باشندے ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے حیدر آباد پولیس کمشنر نے مطلع کیا کہ گزشتہ 9 نومبر کو حیدر آباد سے 54 لوگ عمرہ کے لیے جدہ گئے تھے۔ یہ سبھی 23 نومبر کو واپس آنے والے تھے۔ ان 54 میں سے 4 افراد بذریعہ کار مکہ سے مدینہ جا رہے تھے، اور 4 دیگر لوگ مکہ میں ہی رک گئے تھے۔ باقی لوگ حادثہ کا شکار ہوئی بس میں سفر کر رہے تھے۔ حادثہ کے وقت بس میں 46 لوگ سوار تھے، جن میں سے صرف ایک شخص زندہ بچا ہے، جس کا اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔





’کیرالہ میں بی ایل او نے کی خودکشی‘، مسلم لیگ نے سپریم کورٹ سے ’ایس آئی آر‘ کا عمل فوراً روکنے کا کیا مطالبہ



قومی آواز بیورو


ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کو لے کر جاری تنازعہ میں گزرتے وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اب مسم لیگ نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا کر کیرالہ میں ایس آئی آر کے عمل کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مسلم لیگ کی عرضی میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ایس آئی آر سے متعلق عمل میں شامل اہلکار اس سے منسلک دباؤ کو جھیلنے سے قاصر ہیں۔ عرضی میں کنور کے پائینور میں بی ایل او انیش جارج کی خوکشی کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جو اس بحران کی ایک مثال ہے۔


مسلم لیگ کے لیڈر پی کے کنہالی کٹی نے پارٹی کی جانب سے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ یہ عرضی راجیہ سبھا رکن اور وکیل ہیرس بیرن نے داخل کی ہے۔ کیرالہ کی سیاسی پارٹیاں اور سرکاری افسران صوبے میں ہو رہے بلدیاتی انتخاب میں مصروف ہیں۔ مسلم لیگ کا کہنا ہے کہ ان حالات میں ایس آئی آر نافذ کرنا غیر فطری ہے۔ اس لیے مسلم لیگ مطالبہ کرتی ہے کہ ایس آئی آر عمل کو فوری طور پر معطل کیا جائے۔




واضح رہے کہ الیکشن کمیشن ایک ماہ کے اندر ایس آئی آر نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جسے مسلم لیگ غیر فطری قرار دے رہی ہے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس عمل سے کافی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں، جن میں غیر رہائشی کیرالہ والوں (این آر کے) بھی شامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ کیرالہ میں آئندہ سال اسمبلی انتخاب ہونے والے ہیں، جس میں 140 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے۔ یہ انتخاب ریاست کی 15ویں اسمبلی کی تشکیل کے لیے ہوگا۔ انتخاب اپریل 2026 میں ہونے کی امید ہے، حالانکہ تاریخ کے حوالے سے آفیشیل اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ بہار کے بعد ملک کی 12 ریاستوں میں ایس آئی آر کرایا جا رہا ہے، جس کی اپوزیشن پارٹیاں مسلسل مخالفت کر رہی ہیں۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا کہنا ہے کہ وہ ریاست میں ایس آئی آر نہیں ہونے دیں گی۔ اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بہار میں مہاگٹھ بندھن کی شکست کے پیچھے بھی ایس آئی آر کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔