میری خوش قسمتی ہوگی اگر راہل جی مجھ جیسے چھوٹے آدمی سے ملیں گے: سبزی والا
دہلی کے آزاد پور منڈی میں چینل دی للن ٹاپ پر سبزی بیچنے والے رامیشور کی ویڈیو گزشتہ تین ہفتوں سے سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ اس ویڈیو میں مہنگائی کا ذکر کرتے ہوئے رامیشور جذباتی ہو گئے تھے اور ان کے آنسو چھلک پڑے۔ یہ ویڈیو اتنا وائرل ہوا کہ اس کی بازگشت پارلیمنٹ میں بھی سنائی دی اور سوشل میڈیا پر لوگوں کی بڑی تعداد نے رامیشور کا موبائل نمبر اور اکاؤنٹ نمبر مانگنا شروع کر دیا۔نیوز پورٹل ’آج تک ‘ پر شائع خبر کے مطابق مشکل یہ تھی کہ ویڈیو میں نظر آنے والے رامیشور اس انٹرویو کے بعد اچانک غائب ہو گیادی للن ٹاکو ہزاروں لوگوں کے پیغامات موصول ہوئے لیکن رامیشور کے پاس کوئی فون نمبر نہیں تھا۔ آخر کار تین ہفتوں کے بعد رامیشور مل گیا۔ جب رپورٹر بھانو جھا نے رامیشور سے پوچھا کہ انٹرویو کے بعد وہ اچانک کہاں چلے گئے؟ اس نے بتایا کہ میری بیٹی نے جب انہیں وہ ویڈیو دکھایا تو وہ ڈر گئے تھے۔ رامیشور کہتے ہیں، ’’ہم بار بار ہاتھ جوڑ کر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہمارا درد دیکھا اور سمجھا۔ آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو غریبوں کا درد جانتے ہیں۔ میری عمر پورے ملک کو لگ جائے۔ سب کو پہلے ملے، مجھے بعد میں مل جائے۔رامیشور نے بتایا کہ ’’اگر کچھ ہے تو سب کو ملے، ایسی مہنگائی نہ ہو کہ آدھی عوام کھائے اور آدھی دیکھتی رہے۔‘‘ رامیشور مزید کہتے ہیں،’’کیا میں راہل صاحب (راہل گاندھی) سے بات کر سکتا ہوں؟ میں راہل صاحب کا بار بار شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، اگر راہل جی مجھ جیسے چھوٹے آدمی سے ملیں تو یہ میری خوش قسمتی ہوگی۔ ‘‘دراصل ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کانگریس لیڈر راہل گاندھی خود آزاد پور منڈی پہنچے اور سبزی تاجروں سے بات چیت کی۔یوپی کے کاس گنج سے تعلق رکھنے والے رامیشور نے بتایا کہ وہ گزشتہ 10-12 سالوں سے دہلی میں رہ رہے ہیں۔ جب رپورٹر نے پوچھا کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وہ اچانک غائب کیوں ہو گئے؟ اس پر رامیشور کہتے ہیں۔ ’’ بازار میں ہنگامہ مچ گیا کہ وہ (للن ٹاپ) آپ کو ڈھونڈ رہے ہیں۔ مجھے ڈر تھا کہ کہیں وہ مجھے پکڑنے نہ آئیں، میں ان پڑھ ہوں۔ میں اس لیے بھی خوفزدہ تھا کہ ایک چھوٹا بچہ میرے ساتھ ہے، اور کوئی یہ نہ کہے کہ آپ اسے کام پر لگا رہے ہیں… میں ڈر گیا کہ کہیں کوئی میرے خلاف کارروائی نہ کرے۔‘‘ویڈیو میں صاف نظر آرہا ہے رامیشور کس قدر غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’میں شروع سے سبزی کا کام کر رہا ہوں، لیکن اس سال پہلی بار نقصان ہوا۔ میرا علاج بھی ہوا کیونکہ میں بیمار ہوگیا اور بچے بھی بیمار ہوگئے۔ جو کہتے ہیں کہ میں ڈرامہ کر رہا ہوں تو وہ کہتے رہیں۔‘‘
اجیت پوار کے ساتھ سیکرٹ میٹنگ پر شرد پوار نے کیے کچھ اہم انکشافات، بی جے پی سے اتحاد پر بھی دیا رد عمل
(قومی آوازبیورو)این سی پی (نیشنلسٹ کانگریس پارٹی) کے سربراہ شرد پوار نے پیر کے روز اس بات کو دہرایا کہ ان کی پارٹی کا بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے، کیونکہ یہ این سی پی کی قومی پالیسی کے موافق نہیں ہے۔ 83 سالہ این سی پی چیف نے واضح کر دیا کہ ان کے گروپ سے کوئی بھی بی جے پی کے ساتھ نہیں جائے گا، اس سے اس سلسلے میں سبھی قیاس آرائیاں خارج ہو گئی ہیں۔پوار نے اعلان کیا کہ "ہمارے کچھ ساتھیوں نے اس ایشو پر الگ رخ اختیار کیا ہے۔ ہمارے خیر خواہ ایسی کوشش کر رہے ہیں۔ میں این سی پی کے قومی صدر کی شکل میں کہتا ہوں کہ این سی پی بی جے پی کے ساتھ نہیں جائے گی۔" انھوں نے یہ بھی کہا کہ این سی پی کے ریاستی صدر جینت پاٹل کے رشتہ دار کو بی جے پی میں شامل کرنے کے لیے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے نوٹس دیا گیا تھا۔شرد پوار نے کہا کہ "ایجنسیوں کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاٹل پر دباؤ بنانے کے لیے ان کے رشتہ دار کو ای ڈی نوٹس بھیجا گیا ہے۔" این سی پی لیڈر کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب انھوں نے اور پاٹل نے آخر ہفتہ میں این سی پی (اے پی) لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کے ساتھ الگ الگ میٹنگیں کیں، اس سے سیاسی افواہیں اڑ گئیں۔این سی پی چیف کا کہنا ہے کہ اجیت ان کے بھتیجے ہیں اور وہ ان سے فیملی کے سربراہ کی شکل میں ملے اور سوچا کہ یہ میڈیا میں اس طرح کی بے بنیاد بحث کا موضوع کیوں بننا چاہیے۔ میٹنگوں پر ایم وی اے میں شامل شیوسینا (یو بی ٹی) کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے تلخ رد عمل ظاہر کیا گیا، جنھوں نے افسوس ظاہر کیا کہ اس طرح کی بار بار کی جانے والی کارروائیاں ساتھیوں اور کارکنان کے درمیان غلط فہمی پیدا کرتی ہیں۔"بہرحال، شرد پوار نے واضح کر دیا کہ ایم وی اے متحد ہے اور اس کی ساتھی پارٹیوں کانگریس و شیوسینا (یو بی ٹی) کے درمیان غلط فہمی کی کوئی وجہ نہیں ہے، کیونکہ اس کا نظریہ بی جے پی کے خلاف ہے۔
مدھیہ پردیش میں پرینکا گاندھی پر ایف آئی آر سے چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بگھیل ناراض، کہا اس سے سچائی دبنے والی نہیں
(قومی آوازبیورو)مدھیہ پردیش میں مبینہ طور پر ٹھیکیداروں کی تنظیم کے خط کے سہارے 50 فیصد کمیشن سے متعلق ٹوئٹ کرنے پر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی سمیت دیگر لیڈروں پر معاملہ درج کیے جانے کے معاملے میں چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایف آئی آر درج کیے جانے سے سچائی چھپ نہیں جائے گی۔وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے یہ بیان نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے دیا اور کہا کہ بی جے پی کا مشن ہے 50 فیصد کمیشن۔ جب ٹھیکیدار خود لکھ رہے ہیں کہ 50 فیصد کمیشن لیا جا رہا ہے تو مزید کیا ثبوت چاہیے؟ ہماری لیڈر پرینکا گاندھی پر ایف آئی آر کرنے سے سچائی پوشیدہ ہونے والی نہیں۔واضح رہے کہ کانگریس کی مدھیہ پردیش یونٹ کے سابق ریاستی صدر ارون یادو نے مائیکرو اینڈ میڈیم کیٹگری کانٹریکٹر ایسو سی ایشن کا ایک خط جاری کر حکومت کو گھیرا، اس خط میں 50 فیصد کمیشن دیئے جانے کی بات کہی گئی تھی۔اس معاملے پر جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی و دیگر لیڈروں نے بھی ٹوئٹ کر اپنی رائے ظاہر کی۔ اس معاملے کے طول پکڑنے پر بی جے پی جارح ہوئی اور خط کو ہی فرضی قرار دیتے ہوئے 41 مقامات پر رپورٹ درج کرائی۔ ان میں پرینکا گاندھی، کمل ناتھ، ارون یادو اور جئے رام رمیش سمیت دیگر لیڈروں کو ملزم بنایا گیا ہے۔
اسدالدین اویسی نے لگایا سرکاری رہائش گاہ پر حملے کا الزام، ٹوٹے ملے شیشے، جانچ میں مصروف پولیس
(نیوز ۱۸ اردو)نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے قومی صدر اسد الدین اویسی نے دہلی میں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر حملے کی اطلاع دی ہے۔ اس سلسلے میں اتوار کی شام ایک شکایت دی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اویسی کی سرکاری رہائش گاہ کے اندر شیشے ٹوٹے ہوئے ہیں۔دیکھ بھال کرنے والے روہت کے ذریعے بتایا گیا کہ جب اس نے کتوں کے بھونکنے کی آواز سنی اس کے اس نے بعد دیکھا تو گھر کے پچھلے دروازے پر لگے دو لیمپ خراب ہو گئے تھے۔ اس میں سے ایک چراغ ٹوٹا ہوا لٹکا ہوا نظر آرہا ہے جبکہ دوسرے لیمپ کے شیشے ٹوٹے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد جب وہ مرکزی دروازے کی طرف گیا تو دیکھا کہ ڈرائنگ روم کے دروازے کا شیشہ ٹوٹا ہوا تھا۔روہت کی شکایت کے بعد پولیس افسران موقع پر پہنچے تھے۔ اب پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں موقع سے کوئی پتھر جیسی چیز نہیں ملی ہے جس سے یہ کہا جا سکے کہ حملہ کسی نے کیا تھا، تاہم پولیس پورے معاملے کی جانچ کر رہی ہے تاکہ شیشہ ٹوٹنے کی وجہ معلوم کی جا سکے۔
اگر یہ حملہ کسی بی جے پی لیڈر کے گھر پر ہوا ہوتا تو…
اس واقعہ کے بارے میں اسدالدین اویسی نے کہا،میں چار بار ایم پی رہ چکا ہوں اور میرے گھر پر حملے ہو رہے ہیں۔ میں ان حملوں سے نہیں ڈرتا لیکن اس کے نتائج کیا ہوں گے؟ مجھے اس کی فکر ہے۔ میں جب بھی پارلیمنٹ میں بولتا ہوں یا کہیں تقریر کرتا ہوں تب تب میرے گھر پر حملہ ہوتا ہے۔
چندریان-3 اپنی منزل کے مزید قریب پہنچا، ایک جھٹکے کے ساتھ چوتھے مدار میں داخل، اب نگاہیں 17 اگست پر
(قومی آوازبیورو)اِسرو (انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن) کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق چندریان-3 اب اپنی منزل کے مزید قریب پہنچ گیا ہے۔ چندریان-3 نے ایک جھٹکے کے ساتھ چاند کے چوتھے مدار میں داخلہ حاصل کر لیا ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو چندریان-3 نے چاند کے تین مدار کا چکر مکمل کر لیا اور اس میں کسی بھی طرح کی پریشانی نہیں ہوئی۔ آگے کا مرحلہ کچھ مشکل ہے، لیکن اِسرو کے سائنسدانوں کو پوری امید ہے کہ اس مرتبہ چندریان کی چاند پر کامیاب لینڈنگ ہوگی۔اِسرو نے چندریان-3 کی تازہ سرگرمی سے متعلق بتایا کہ 14 اگست کی صبح تقریباً 11.45 بجے چندریان-3 کے تھرسٹرس کو چالو کیا گیا تھا، جس کی مدد سے چندریان-3 نے کامیابی کے ساتھ مدار تبدیل کیا۔ 5 اگست کو چندریان-3 نے پہلی بار چاند کے مدار میں داخلہ حاصل کیا تھا اور اس کے بعد سے تین بار مدار میں بدلاؤ کر چاند کے قریب آ چکا ہے۔ چندریان-3 اس وقت 1900 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے چاند سے 150 کلومیٹر دور مدار میں سفر کر رہا ہے۔ چندریان کا آربٹ سرکولائزیشن مرحلہ چل رہا ہے اور چندریان-3 نے بیضوی مدار سے گول مدار میں آنا شروع کر دیا ہے۔بہرحال، اب سبھی کی نگاہیں 17 اگست پر مرکوز ہو گئی ہیں کیونکہ اس دن مشن کے لیے انتہائی اہم ہوگا۔ اس دن چندریان-3 کے پروپلشن ماڈیول کو لینڈر سے الگ کیا جائے گا۔ اس سے قبل 16 اگست کو چندریان-3 مزید ایک مدار میں چھلانگ لگائے گا اور چاند کے مزید قریب پہنچے گا۔ بعد ازاں 23 اگست کو چندریان-3 کو چاند کی سطح پر لینڈ کرنا ہے، جس پر پوری دنیا کی نگاہ ہوگی۔چندریان-3 مشن میں لینڈر، رووَر اینڈ پروپلشن ماڈیول شامل ہیں۔ لینڈر اور رووَر چاند کے جنوبی قطب پر اتریں گے اور 14 دنوں تک استعمال کریں گے۔ وہیں پروپلشن ماڈیول چاند کے مدار میں ہی رہ کر چاند کی سطح سے آنے والے ریڈیشنز کا مطالعہ کرے گا۔ اس مشن کے ذریعہ اِسرو چاند کی سطح پر پانی کا پتہ لگائے گا اور یہ بھی جانے گا کہ چاند کی سطح پر زلزلہ کیسے آتے ہیں۔
بہار کے کئی اضلاع میں سیلاب کا خطرہ، کوسی ندی کی آبی سطح میں لگاتار اضافہ، نشیبی علاقے غرقاب
(قومی آوازبیورو)بہار میں کوسی ندی کے ڈوبنے والے علاقوں میں ہوئی موسلادھار بارش کے سبب کوسی کی آبی سطح میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اس سے کوسی کے آس پاس والے علاقوں میں سیلاب کی حالت بگڑنے کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔بہار کے وزیر برائے آبی وسائل سنجے کمار جھا نے پیر کی صبح ٹوئٹ کر لکھا ہے کہ نیپال میں کوسی ندی کے ڈوبنے والے علاقوں میں ہوئی بھاری بارش کے سبب صبح ویرپور واقع کوسی براج میں زیادہ سے زیادہ 462345 کیوسیک پانی کا بہاؤ درج کیا گیا ہے۔ اس سے کوسی ندی کی آبی سطح میں اضافہ کا امکان ہے۔ انھوں نے آگے لکھا کہ سیلاب سے حفاظت کے لیے آبی وسائل محکمہ کے افسر اور انجینئر الرٹ ہیں اور سبھی پشتوں کی دن رات نگرانی کی جا رہی ہے۔اِدھر محکمہ آبی وسائل کے مطابق ویر پور براج پر صبح زیادہ سے زیادہ 462345 کیوسیک آبی بہاؤ درج کیا گیا ہے، جو اس سال کا سب سے زیادہ آبی بہاؤ ہے۔ اتنا ہی نہیں، سال 1989 کے بعد اب تک کا یہ سب سے زیادہ آبی بہاؤ ہے۔واضح رہے کہ کوسی ندی نیپال علاقہ سے سپول ضلع کے تحت ویرپور میں ہندوستانی زمین میں داخل ہوتی ہے۔ داخلے نکتے کے نزدیک کوسی ندی پر کوسی براج موجود ہے۔ کوسی ندی سپول، مدھوبنی، سہرسہ، دربھنگہ، کھگڑیا، مدھے پورہ اور کٹیہار ضلعوں سے متاثر ہوتے ہوئے کٹیہار ضلع کے کرسیلا میں گنگا ندی کے بائیں کنارے پر ملتی ہے۔محکمہ کے مطابق کوسی ندی پر گیج علاقہ بلتارا اور کرسیلا میں پانی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے۔ اِدھر نیپال علاقہ میں گنڈک ندی کے ڈوب علاقہ میں ہوئی بارش کے سبب پیر کو صبح آٹھ بجے والمیکی نگر براج سے اس سال کا سب سے زیادہ آبی بہاؤ 3.03 لاکھ کیوسیک بہاؤ ہوا ہے اور اس کی روش بڑھنے کی ہے۔ فی الحال گنڈک ندی پر گیج والی جگہ ڈمریا گھاٹ میں پانی خطرے کے نشاے سے اوپر بہہ رہا ہے۔کملا بلان ندی جئے نگر اور جھنجھار پور ریل پل پر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے، جبکہ گنگا ندی کی آبی سطح کہلگاؤں میں خطرے کے نشان سے اوپر ہے۔ حالانکہ یہاں آبی سطح مستحکم ہے، لیکن بکسر، دیگھا، گاندھی گھاٹ، ہاتھیدہ، مونگیر اور بھاگلپور کی آبی سطح میں کمی کی روش ہے۔ اس درمیان کوسی، گنڈک اور کملا بلان ندیوں میں غیر معمولی آبی بہاؤ کے مدنظر سبھی علاقائی انجینئرس اور ضلع انتظامیہ کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
یوم آزادی کی تقریبات کی تیاریاں مکمل، ہندوستان کے ہر علاقہ سے 75 جوڑوں کو بھی مدعو کیا گیا
(یو این آئی)دارالحکومت دہلی کے تاریخی لال قلعہ پر 77ویں یوم آزادی کی تقریب کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی 15 اگست کوملک بھر میں منائے جانے والے یوم آزادی کے اس جشن کے موقع پر قومی پرچم لہرائیں گے اوراس تاریخی یادگار کی فصیل سے قوم سے خطاب کریں گے۔اس سال یوم آزادی کے موقع پرآزادی کا امرت مہوتسوکی تقریب اختتام پذیر ہوگی۔ اس کا آغاز وزیر اعظم نے 12 مارچ 2021 کو احمد آباد، گجرات میں سابرمتی آشرم سے کیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ، سال 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے مودی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ملک نئے جوش و جذبے کے ساتھ امرت کال کے اس سفر پر آگے بڑھے گا۔ یوم آزادی کو منانے کے لیے بہت سے نئے اقدامات کیے گئے ہیں۔ گزشتہ سال کے مقابلے اس سال بڑی تعداد میں مہمانوں کو مدعو کیا گیا ہے۔لال قلعہ میں ہونے والی تقریبات کا حصہ بننے کے لیے ملک بھر سے مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 1800 افراد کو ان کی شریکت کے ساتھ بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا ہے۔ یہ پہل حکومت کے جن بھاگیداری کے نقطہ نظر کے مطابق کی گئی ہے۔ان خاص مہمانوں میں، 660 سے زیادہ متحرک دیہاتوں کے 400 سے زیادہ سرپنچ، فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن اسکیم سے وابستہ 250 لوگ، پردھان منتری کسان سمان ندھی یوجنا اور پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا کے 50-50 شرکاء، نئے پارلیمنٹ ہاؤس سمیت سینٹرل وسٹا پروجیکٹ سے جڑے 50 شرم یوگی (تعمیراتی کارکن)، 50-50 کھادی کارکن، سرحدی سڑکوں کی تعمیر، امرت سروور اور ہر گھر جل یوجنا سے وابستہ لوگوں کے ساتھ ساتھ 50-50 پرائمری اسکول کے اساتذہ، نرسیں اور ماہی گیر شامل ہی۔ ان میں سے چند معزز مہمانوں کا دہلی میں اپنے قیام کے دوران قومی جنگی یادگار کا دورہ کرنے اور وزیر مملکت برائے دفاع اجے بھٹ سے ملاقات کرنے کا پروگرام ہے۔ ہر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے 75 جوڑوں کو بھی اپنے روایتی لباس میں لال قلعہ میں تقریب دیکھنے کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔نیشنل وار میموریل، انڈیا گیٹ، وجے چوک، نئی دہلی ریلوے اسٹیشن، پرگتی میدان، راج گھاٹ، جامع مسجد میٹرو اسٹیشن، راجیو چوک میٹرو اسٹیشن، دہلی گیٹ میٹرو اسٹیشن، آئی ٹی او میٹرو گیٹ، نوبت خانہ اور شیش گنج گرودوارہ سمیت 12 مقامات پر حکومت کی مختلف اسکیموں اور اقدامات کے لیے وقف سیلفی پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔ان اسکیموں اور اقدامات میں گلوبل ہوپ، ویکسین اور یوگا، اجولا یوجنا، انترکش شکتی، ڈیجیٹل انڈیا، اسکل انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، سوچھ بھارت، سشکت بھارت، نیا بھارت، پاورنگ انڈیا، پردھان منتری آواس یوجنا اور جل جیون مشن شامل ہیں۔
0 تبصرے