نوح کے ہندؤں کو اسلحہ کا لائسنس دینے کا مطالبہ  

(روزنامہ منصف)گروگرام/پلول: ہریانہ کے ضلع پلول کے موضع پونڈری میں ہندو تنظیموں کی ”مہاپنچایت“ نے اعلان کیاکہ وہ 28اگست سے نوح میں وشواہندوپریشد کی برج منڈل یاترا بحال کردیں گے جو جولائی میں فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے درہم برہم ہوگئی تھی۔سروجاتیہ مہاپنچایت میں پلول گروگرام اور دیگر قریبی مقامات کے لوگوں نے حصہ لیا۔ اس میں طئے پایاکہ نوح کے نلہرسے یاترا بحال کی جائے گی جو ضلع میں فیروزپورجھرکہ کے جھراور سنگرمندروں سے گزرے گی۔گروگرام کے وی ایچ پی قائد دیویندرسنگھ نے کہا کہ نوح میں مرکزی فورسیس کی چاربٹالین مستقل تعینات کی جانی چاہئیے۔ مہاپنچایت اصل میں نوح ضلع کے موضع کیرا میں منعقد ہونی تھی لیکن وہاں نظم وضبط کی موجودہ صورتحال کے مدنظر اس کی اجازت نہیں ملی۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس(ہیڈکوارٹرس) پلول سندیپ مور نے اتوار کے دن کہا کہ پلول میں مہاپنچایت کی اجازت دی گئی۔ پلول اور نوح متصلہ اضلاع ہیں۔ مہاپنچایت سرواہندوسماج کے بیانرتلے منعقدہوئی جس میں وشوا ہندوپریشد کے بشمول ہندو تنظیموں نے حصہ لیا۔پولیس نے کہا کہ اس میں محدود لوگوں کو حصہ لینے کی اجازت دی گئی۔ 31جولائی کو نوح میں وشواہندوپریشد کے جلوس پر بھیڑ کے حملہ کے بعد تشدد پھوٹ پڑاتھا۔6افراد بشمول دوہوم گارڈس اور ایک نائب امام کی موت واقع ہوئی تھی۔وی ایچ پی قائد دیویندرسنگھ نے قبل ازیں دعویٰ کیاتھا کہ نوح میں 28اگست سے یاترا بحال ہوجائے گی۔ اسی دوران حکومت ہریانہ نے ان گرام پنچایتوں اور سرپنچوں کو نوٹس جاری کی ہے جنہوں نے اپنے مواضعات میں مسلمانوں کے داخلے پرپابندی کیلئے قراردادیں منظورکی تھیں۔ انگریزی روزنامہ دی انڈین ایکسپریس نے اتوار کے دن یہ اطلاع دی۔ اضلاع ریواڑی‘جھجھراور مہندرگڑھ کی گرام پنچایتوں نے یہ قراردادیں منظورکی تھیں۔حکام نے ہریانہ گرام پنچایتی راج ایکٹ کی دفعہ 51 کے تحت نوٹسیں جاری کیں۔ تشدد کے بعد کم ازکم50 مواضعات میں پولیس اور انتظامیہ کواطلاع دی تھی کہ وہ مسلمانوں کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔ مسلمانوں کو مکانات اور دکانیں کرائے پر نہیں دی جائیں گی۔ آؤٹ لک نے یہ اطلاع دی۔آئی اے این ایس کے بموجب پلول مہاپنچایت میں ہریانہ کھاپوں‘ مذہبی رہنماؤں اور ہندو تنظیموں نے فیصلہ کیاکہ نوح میں 28اگست سے برج منڈل جل ابھیشک یاترا بحال کی جائے۔ مہاپنچایت میں صرف 500افراد کو شرکت کی اجازت تھی لیکن اس سے کہیں زیادہ لوگوں نے اس میں حصہ لیا۔ پولیس نے باہرکے لوگوں کا داخلہ ممنوع قراردیاتھا۔اس نے سیکیوریٹی بڑھادی تھی۔ مہاپنچایت میں حصہ لینے والوں میں فرقہ وارانہ تشدد کی این آئی اے کے ذریعہ منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیاکہ مسلم اکثریتی نوح ضلع کو ہریانہ کے دیگر اضلاع میں ضم کردیاجائے۔ فسادات میں مرنے والوں کو ورثاء کو ایک کروڑ روپئے معاوضہ دیاجائے‘ خاندان کے کسی فرد کو سرکاری نوکری دی جائے اورزخمیوں کو 50لاکھ روپئے دئیے جائیں۔ایک اور مطالبہ یہ تھا کہ روہنگیاؤں اور کسی اورملک سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو جو نوح میں رہ رہے ہیں نکال باہرکیاجائے۔ نوح میں رہنے والے ہندوؤں کو حفاظت خوداختیاری کیلئے اسلحہ دیاجائے۔ نوح کو ذبیحہ گاؤ سے پاک ضلع قراردیاجائے۔ نوح میں درج ایف آئی آرس کو گروگرام منتقل کردیاجائے۔نوح کے سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس ورن سنگلا کے خلاف کاروائی کی جائے جو تشدد برپاہونے کی انٹلیجنس جانکاری ہونے کے باوجود رخصت پرتھے۔ صدروی ایچ پی گروگرام اجیت سنگھ نے بتایاکہ ہم نے اپنے منصوبے کے مطابق28اگست سے یاترابحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ریاست بھر کے لوگ جلوس میں حصہ لیں گے۔ وہ نلہر مندر تاشرنگارمندر یاترا میں حصہ لینے کے لئے اکٹھاہوں گے۔ مہاپنچایت کڑے پہرے میں منعقد ہوئی۔ نیم فوجی دستوں کی کئی کمپنیاں صبح 9 تاسہ پہر 4بجے پٹرولنگ کرتی رہیں۔ مہاپنچایت میں آج کئی فیصلے ہوئے۔بجرنگ دل قائدکلبھوشن بھاردواج نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ ہم نے اپنے ہندو بھائیوں کے مطالبہ پر 28اگست سے یاترا بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ہماری دھارمک یاترا ہے اور مقررہ منصوبے کے مطابق مکمل ہوکررہے گی۔ وی ایچ پی قائد ارون جیلدار نے سارے واقعہ کی منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ مہاپنچایت میں ہریانہ کی کئی کھاپوں کے علاوہ وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے قائدین نے حصہ لیا۔ سوہناکے موجودہ اور سابق ارکان اسمبلی بھی موجود تھے۔    


حلال پروڈکٹس فر وخت کرنے پر اسٹار بکس کے بائیکاٹ کی مہم

(روزنامہ منصف )حیدرآباد: ہندؤں کی ایک غیر سیاسی تنظیم ہندو جن جاگرتی سمیتی (ایچ جے ایس) نے ملک بھر میں ’اسٹار بکس‘ کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔ایچ جے ایس نے اپنے والنٹیرس کو اسٹار بکس کے اوٹ لیٹس کو بھیجا اور ویڈیوز بنائے جن میں انٹرنیشنل چین کے سیلز مین یہ کہتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں کہ وہ صرف حلال گوشت استعمال کرتے ہیں۔ایچ جے ایس کے ترجمان رمیش شنڈے نے کہا کہ کوئی بھی ادارہ جو حلال اشیاء فروخت کرتا ہے اس کو ایک اسلامی ادارہ سے صداقتنامہ حاصل کرنا پڑتا ہے۔ یہ فنڈس مشتبہ مقاصد کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔شنڈے نے کہا کہ کسی بھی صورت میں یہ نامناسب ہے کہ غیر مسلموں پر حلال گوشت کا لزوم عائد کیا جائے۔ ایچ جے ایس گزشتہ کئی مہینوں سے حلال اقتصادیت کے خلاف مہم چلارہی ہے۔اس کے بعد سوشل میڈیا پلاٹ فام ’ایکس‘ سابقہ ٹوئٹر پر حلال صداقتنامہ کو اقتصادی جہاد سے موسوم کرتے ہوئے ’بائیکاٹ اسٹار بکس‘ کا ٹرینڈ شروع کیا گیا۔ بھارت میں ٹاٹا کنزیوم پروڈکٹس لمیٹیڈ کی اس میں 50 فیصد شراکت داری ہے۔سوشل میڈیا پلاٹ فام پر مختلف ویڈیوز بھی گشت ہورہے ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ بھارت میں ہر ہفتہ 4 لاکھ صارفین اس سے استفادہ کرتے ہیں گزشتہ مالی سال میں ایک ہزار کروڑ روپے کی نقد فروختگی ہوئی ہے۔یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ حلال صداقتنامہ حاصل کرنے کے لئے خطیر رقم صرف کی جاتی ہے۔یہ تاثر دئیے جانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ہندؤں کو صرف حلال گوشت کھانے پر مجبور کیا جارہا ہے اور یہ استدلال پیش کیا جارہا ہے کہ مسلمان صرف 15 فیصد ہیں اور وہ صرف حلال پروڈکٹس ہی استعمال کرتے ہیں جب کہ 85 فیصد غیر مسلم ہیں اگر انہیں بھی حلال پروڈکٹس استعمال کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ایک صارف نے اپنے پوسٹر میں لکھا کہ حلال ناقابل برداشت ہے۔خاموش اکثریت پر اقلیتوں کی ڈکٹیٹرشپ ہے۔


پی ایف آئی کارکنوں کی رہائش گاہوں پر دھاوے

(روزنامہ منصف )تریونتاپورم: این آئی اے نے آج کیرالا کے مختلف مقامات پر دھاوے کئے جس کا آغاز صبح 4 بجے سے ہوا اور 9:30:بجے تک جاری رہے این آئی اے نے بتایا کہ پاپلر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے سابق سرگرم کارکنوں کے مقامات پر دھاوے کئے گئے۔ملا پورم، کنور اور کولم اضلاع میں 8 مقامات پر دھاوے کئے گئے ہیں جو کہ سابق پی ایف آئی سے مربوط ہیں سابق سرگرم کارکنوں کی رہائش گاہوں کے علاوہ ملاپورم میں 4 مقامات اور کنور میں 3 مقامات پر این آئی اے نے دھاوے کئے۔کولم ضلع میں بھی دھاوا کیا گیا ہے کنور ڈسٹرکٹ پولیس کے ذرائع نے خبررساں ادرہ آئی اے این ایس کو بتایا کہ مقامی پولیس کو دھاوں کے آغاز سے کچھ دیر پہلے ہی مطلع کیا گیا تھا۔این آئی اے کی جانب سے ملک کے مختلف مقامات پر دھاوے کئے گئے جہاں پاپلر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے کارکن سرگرم رہا کرتے تھے ستمبر 2022 میں مرکزی وزارت داخلہ نے تنظیم پر 5 سال کے لئے عارضی طور پر امتناع عائد کردیا۔تنظیم کے کئی سینئر قائدین عدالتی تحویل میں لے لئے گئے اور انہیں ملک کی جیلوں میں رکھا گیا ہے این آئی اے کی جانب سے گرین ویلی میں بھی دھاوا کیا گیا تھا جو کہ پی ایف آئی کا منجری میں ہیڈکورٹر سمجھا جاتا ہے یہ دھاوا یکم اگست کو ضلع ملاپورم کے مذکورہ مقام پر کیا گیا اور دفتر کوسیل کردیا گیا ہے۔گرین ویلی 8 ایکرس پر محیط ہے اور یہاں کئی مکانات اور ادارے ہیں پاپلر فرنٹ آف انڈیا پر الزامات عائد کئے گئے ہیں کہ تنظیم گرین ویلی میں مسلحہ ٹریننگ دے رہی تھی۔


ٹی وی چینلز کے مضبوط سیلف ریگولیشن کے لیے گائیڈلائنس لانے کی تیاری کر رہا سپریم کورٹ

(قومی آوازبیورو)سپریم کورٹ نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ ٹی وی چینلز کے مضبوط سیلف ریگولیشن کے لیے وہ جلد ہی نئی گائیڈلائنس جاری کرے گا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ جب تک اصولوں کو سخت نہیں کیا جائے گا، تب تک ٹی وی چینلز انھیں ماننے کے لیے مجبور نہیں ہوں گے۔دراصل بامبے ہائی کورٹ نے ٹی وی چینلز کے سیلف ریگولیشن کو ناکافی بتاتے ہوئے اسے سخت بنانے کی بات کہی تھی۔ اس کے خلاف نیوز براڈکاسٹرس ایسو سی ایشن (این بی اے) نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اسی عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مذکورہ بالا تبصرہ کیا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ "آپ کہہ رہے ہیں کہ ٹی وی چینلز سیلف ریگولیشن رکھتے ہیں، لیکن مجھے نہیں پتہ کہ آپ کی بات سے اس عدالت میں کتنے لوگ متفق ہوں گے۔ آپ لوگ کتنا جرمانہ لگاتے ہیں؟ ایک لاکھ! ایک چینل ایک دن میں کتنا کمائی کرتا ہے۔ جب تک آپ اصولوں کو سخت نہیں بنائیں گے، کوئی بھی ٹی وی چینل انھیں ماننے کے لیے مجبور نہیں ہوگا۔"بنچ نے این بی اے کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل اروند دتار سے کہا کہ وہ جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس آر وی رویندرن سے ٹی وی چینلز کے سیلف ریگولیشن کو مضبوط کرنے کے لیے مشورہ مانگیں اور بعد میں اسے عدالت میں پیش کریں۔ بنچ نے کہا کہ مرکزی حکومت سے بھی اس پر جواب مانگا جائے گا۔ عدالت نے جرمانے کی رقم ایک لاکھ کو لے کر بھی صلاح مانگی ہے۔




آسام میں مویشی چوری کے شبہ میں ایک شخص کی موب لنچنگ، چھ ملزمین گرفتار

(ای ٹی وی )وجائی (آسام): آسام کے ہوجائی ضلع میں سامنے آنے والی ایک خوفناک وردات میں ہفتہ کی رات ایک 40 سالہ شخص کو مویشی چوری کے شبہ میں پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔ مقامی پولیس نے اس معاملے میں کارروائی کرتے ہوئے چھ ملزمین کو گرفتار کر لیا۔ اس واقعے کی تفتیش جاری ہے۔یہ واقعہ ہفتہ کی آدھی رات کو ہوجائی لنکا کے بامنگاؤں علاقے میں پیش آیا۔ ہوجائی لنکا پولیس اسٹیشن کے افسران کو اتوار کی صبح تقریباً 2:40:بجے اس واقعے کی اطلاع ملی۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر متاثرہ شخص کو بے ہوشی کی حالت میں پایا، جس کی شناخت حفظ الرحمن کے نام سے ہوئی ہے۔ رحمٰن کو فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ متاثرہ شخص کو بچانے کی کوشش کی تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔حفظ الرحمن کا تعلق بامنگاؤں گاؤں سے تھا۔ ان کی موت کے بعد سے علاقے میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ ملزمین کا الزام ہے کہ وہ علاقے میں دو بھینسیں چرانے کی کوشش کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق، ملزم کو پکڑنے کے بعد لوگوں کے ایک گروپ نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور رحمان کو شدید مار پیٹ کا نشانہ بنایا۔ حملہ آوروں نے الزام لگایا کہ وہ متعدد مویشیوں کی چوری میں ملوث تھا۔اس معاملے میں حفظ الرحمن کے اہل خانہ نے اتوار کو پولیس تھانے میں ایک باضابطہ شکایت درج کرائی، جس میں ان کی موت اور واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ہوجائی ضلع کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) سوربھ گپتا نے تصدیق کی ہے کہ تحقیقات جاری ہیں۔حفظ الرحمٰن کی موت کے معاملے میں پولیس نے بامنگاؤں گاؤں کے آٹھ افراد کی شناخت کی جنہیں اس کی موت کے ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ ان میں سے چھ ملزمین کا نام سنجے داس، نکھل داس، تلیندر داس، اتم چکرورتی، جینتا چکرورتی، اور سندھو مزومدار کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا۔ ان افراد کے خلاف دفعہ 302 (قتل) اور تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دیگر متعلقہ دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔


اڈانی-ہنڈن برگ معاملے میں اب تک جانچ مکمل نہیں کر پائی سیبی، سپریم کورٹ سے مزید 15 دنوں کا وقت طلب کیا

(قومی آوازبیورو)سپریم کورٹ کے سامنے داخل ایک نئی عرضی میں سیبی (سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا) نے اڈانی-ہنڈن برگ معاملے میں جانچ کے عمل کو ختم کرنے کے لیے مزید ایک توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے 15 دنوں کا وقت مانگا ہے۔ بازار ریگولیٹری نے کہا کہ اس نے عدالت عظمیٰ کے احکام پر عمل کرنے میں 24 معاملوں کی جانچ کی ہے اور ان 24 جانچوں میں سے 17 آخری مراحل میں اور مکمل ہیں۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ایک معاملے میں سیبی نے اب تک جمع کیے جا سکنے والے مواد کی بنیاد پر جانچ پوری کر لی ہے اور غیر ملکی حلقہ انصاف میں ایجنسیوں یا ریگولیٹریز سے جانکاری مانگی ہے۔ ایسی جانکاری حاصل ہونے پر اس کا تجزیہ کیا جائے گا۔ مذکورہ معاملے میں آگے کی کارروائی، اگر کوئی ہو، تو مقرر کریں۔بقیہ چھ معاملوں میں چار جانچوں کے نتائج کو واضح کر دیا گیا ہے اور تیار کی گئی رپورٹ اہل اتھارٹی کی منظوری کا انتظار کر رہی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ "سیبی کو امید ہے کہ مذکورہ چار معاملوں کے سلسلے میں منظوری کا عمل جلد ہی اور کسی بھی حالت میں سماعت کی اگلی تاریخ سے قبل پوری ہو جائے گی۔"بازار ریگولیٹر نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ "بقیہ دو معاملوں (چھ میں سے) میں، ایک معاملے میں جانچ آخری مراحل میں ہے اور دوسرے معاملے میں سیبی کے ذریعہ اب تک جمع کی گئی جانکاری کی بنیاد پر عبوری رپورٹ تیار کی جا رہی ہے۔" 29 اگست کو اس معاملے کی سماعت ہونی ہے۔ سیبی نے غیر ملکی حلقہ انصاف وغیرہ میں اداروں/ایجنسیوں/ریگولیٹری سے جانکاری مانگی تھی، اور ایسی جانکاری حاصل ہونے پر آگے کی کارروائی مقرر کرنے کے لیے عبوری رپورٹ کے ساتھ ساتھ اس کا تجزیہ کیا جائے گا۔"اس سے پہلے سیبی نے اڈانی-ہنڈن برگ معاملے کے سلسلے میں عدالت کے ذریعہ مقرر ماہرین کی کمیٹی کے ذریعہ کی گئی مختلف سفارشات پر سپریم کورٹ کے سامنے اپنا نظریہ واضح کیا تھا۔ سیبی نے جانچ اور کارروائی شروع کرنے کے لیے مدت کار مقرر کرنے کے مشورہ کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ "جانچ کو پورا کرنے کے لیے خصوصی مدت کار مقرر کرنے سے جانچ کے معیار سے سمجھوتہ ہو سکتا ہے۔"واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے 2 مارچ کو جسٹس اے ایم سپرے کی صدارت میں ایک ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس سپرے کا مقصد موجودہ مالیاتی ریگولیٹری نظام کا تجزیہ کرنا اور انھیں مضبوط کرنا ہے۔متنازعہ ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ الزام عائد کیا گیا تھا کہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں نے اپنے شیئر کی قیمتوں میں ہیر پھیر کیا ہے۔ سیبی کے ذریعہ بنائے گئے اصولوں کی خلاف ورزی میں متلعقہ فریقین کے ساتھ لین دین اور متعلقہ فریقین سے متعلق دیگر اہم جانکاری کا انکشاف کرنے میں ناکام، اور سیکورٹیز قوانین کے دیگر التزامات کی خلاف ورزی کی۔ رپورٹ سے ہندوستانی ارب پتی گوتم اڈانی کی ملکیت میں 100 بلین ڈالر سے زیادہ کی کمی آئی۔