ضروری اطلاع اراکین تنظیم کے نام

       مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے جملہ اراکین کو اطلاع دی جاتی ہے کہ تنظیم کی انتظامیہ کے مورخہ 12 جولائی 2023 اجلاس میں متعلقہ ایجنڈے کے تحت گفتگو کے بعد تنظیم کے دستور میں ترمیم کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے اس کام کے لئے ایک دستوری ترمیمات کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ بتاریخ 17 اگست 2023ء کمیٹی کی پہلی نشست میں طئے شدہ تجویز کے تحت مجلس اصلاح و تنظیم کے جملہ اراکین کو اطلاع دی جاتی ہے کہ دستور میں ترمیم ،تنسیخ یا اضافہ کے تعلق سے ان کے پاس کوئی تجاویز یا سفارشات ہوں تو وہ تحریری طور پر " کنو ینیر دستوری ترمیمات کمیٹی مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل " کے نام ارسال کر سکتے ہیں ۔ اس کے لئے 10 اکتوبر2023 تک کا وقت دیا جاتا ہے۔  
                                      محی الدین رکن الدین
                                    کنویز دستوری ترمیمات کمیٹی
                                       مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل

       

مہاراشٹر: تھانے کے اسپتال میں 18 اموات سے افراتفری، وزیر نے کہا: لاپروائی ملی تو ایکشن لیں گے

(نیوز ۱۸ اردو)تھانے : مہاراشٹر کے تھانے شہر میں 24 گھنٹوں کے اندر میونسپل کارپوریشن کے زیر انتظام اسپتال میں داخل 18 مریضوں کی موت سے افراتفری مچ گئی ہے۔ یہ واقعہ تھانے کے کلوا کے سرکاری چھترپتی شیواجی مہاراج میموریل اسپتال (سی ایس ایم ایم) میں پیش آیا، جہاں 10 اگست کو ایک دن کے اندر پانچ مریضوں کی موت ہو گئی اور پھر اس کے بعد موت کا سلسلہ نہیں رکا اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں 18 مریضوں کی موت سے غم و غصہ پھیل گیا۔ اب اس واقعے پر سیاسی بیانات بھی سامنے آرہے ہیں۔ ساتھ ہی حکومت نے معاملہ کی جانچ اور لاپرواہی پر کارروائی کی بات کی ہے۔نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سربراہ شرد پوار نے اموات پر افسوس کا اظہار کیا اور بروقت کارروائی نہ کرنے پر ضلع انتظامیہ کی تنقید کی۔ مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا: گزشتہ کچھ دنوں میں یہاں 5 مریضوں کی موت کا واقعہ سامنے آیا تھا۔ اس کے بعد کل رات تھانے میونسپل کارپوریشن کے کوپاری میں واقع چھترپتی شیواجی مہاراج اسپتال میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں 17 مریضوں کی موت ہوگئی۔ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ انتظامیہ تب بھی نہیں جاگی جب گزشتہ کچھ دنوں میں 5مریضوں کی موت کا واقعہ تازہ تھا۔ میں مرنے والوں کے اہل خانہ کے غم میں برابر کا شریک ہوں اور اظہار تعزیت کرتا ہوں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مرنے والے زیادہ تر مریض آئی سی یو میں داخل تھے۔ میونسپل کمشنر ابھیجیت بانگر نے کہا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں 18 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ مرنے والے مریضوں میں سے کچھ پہلے ہی مختلف حالات جیسے کرونک کڈنی عارضہ، نمونیا، سڑک حادثات اور دیگر وجوہات کی بنا پر زیر علاج تھے۔وہیں مہاراشٹر کے وزیر دیپک کیسرکر نے کہا کہ ہماری ہمدردیاں لواحقین کے ساتھ ہیں۔ اگر کوئی غفلت پائی گئی تو کارروائی کی جائے گی اور معاوضہ بھی دیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق حکام نے کہا کہ وہ اموات کی وجہ کا تجزیہ کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے جمعرات کو اسپتال میں ایک بھیڑ جمع ہوگئی تھی اور حکام پر سوالات اٹھاتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ لاپرواہی کی وجہ سے ایک دن میں پانچ افراد کی موت ہوگئی ہے۔


آئین اور بھائی چارے کے تحفظ کیلئے مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنا ضروری ہے: کھڑگے

جنجگیر (چھتیس گڑھ): کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج مودی حکومت پر تمام محاذوں پر ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آئین کو بچانے اور ملک میں بھائی چارہ برقرار رکھنے کے لیے اگلے سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں انہیں اقتدار سے ہٹانا ضروری ہے۔مسٹر کھڑگے نے آج یہاں چھتیس گڑھ حکومت کی طرف سے منعقد ‘بھروسے کے سمیلن’ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سال کے آخر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ریاست میں پارٹی کی اقتدار میں واپسی کا پورا یقین ہے اور یہ کہ بی جے پی یہاں بھی مقابلے میں نہیں ہے۔ہمیں اگلے سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اپنی پوری طاقت لگانی ہے اور ریاست کی تمام سیٹیں جیتنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آئین کو بچانے اور مودی حکومت کی نفرت کی سیاست کے لیے متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت آئینی اداروں کو کس طرح کمزور کر رہی ہے یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس آئین کو بچانے اور بھائی چارہ برقرار رکھنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ہمارے 26 پارٹیوں کا انڈیا اتحاد کا اس ماہ ممبئی میں دوبارہ اجلاس ہو رہا ہے، جس میں مودی حکومت کے خلاف آئندہ انتخابات کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔انہوں نے منی پور تشدد کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی کے رویے پر کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ پارلیمنٹ میں ان کی غیر حاضری اور اس معاملے پر خاموشی اختیار کرنے کی وجہ سے انڈیا اتحاد کو لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک لانا پڑی۔مودی کے منی پور جانے سے انکار اور دیگر ریاستوں میں الگ تھلگ واقعات کی آڑ میں ان کی پارٹی کے کارکنوں کے ذریعہ وہاں پیش آنے والے انتہائی افسوسناک واقعات پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ کا نام لے کر اس ریاست کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔یہاں امن ہے اور تمام مذاہب کے لوگوں میں بھائی چارہ برقرار ہے۔انہوں نے کہا کہ منی پور میں جو کچھ ہوا اور ہو رہا ہے اس کا کہیں موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ مودی ہم پر لگاتار الزام لگاتے ہیں کہ 70 سال میں کچھ نہیں ہوا، کیا یہ سچ ہے؟انہوں نے کانفرنس میں موجود اجتماع سے سوال کیا کہ کیا 2014 میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہی ان کے علاقے میں اسکول، کالج، اسپتال کھولے گئے تھے، تو نہیں میں جواب ملا، انہوں نے کہا کہ یہ سچ ہے لیکن وہ جھوٹ کا پرچار کرتے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں جو کچھ ہوا وہ 2014 کے بعد ہی ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ منی پور کے معاملے پر تحریک عدم اعتماد جیسے سنگین معاملے پر کانگریس پارٹی کا مودی اور شاہ مذاق اڑارہے ہیں جوکہ کانگریس پارٹی کے بنائے گئے اسکولوں میں تعلیم حاصل کر کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی کرسی تک پہنچے۔


منی پور کے مسلمان 2 قبائل کے درمیان لڑائی میں پھنس گئے

(روزنامہ منصف)کواکتا: منی پور میں نسلی تشدد کے آغاز کے بعد سے اب تک زائداز 100 دن گزر چکے ہیں‘ ریاست بتدریج معمول کی طرف لوٹ رہی ہے اور گزشتہ چند دن سے کسی بڑے واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ہے لیکن جھڑپوں کے مبداء میں کوکی قبیلہ کا اکثریتی علاقہ ضلع چوراچاندپور اور مایتی قبیلہ کا اکثریتی علاقہ ضلع بشنوپور میں بندوقوں کی آوازیں اور بم حملے ایک نیا معمول بن چکے ہیں۔اِن دونوں اضلاع کے بیچ 35 کیلو میٹر کے فاصلہ پر ایک زمینی پٹی پر بعض مایتی پنگل یا مسلمان رہتے ہیں جو کوکی قبیلہ اور مایتی قبیلے کے درمیان فائرنگ کے تبادلہ میں پھنس گئے ہیں۔منی پور کی آبادی ایک اندازہ کے مطابق 32 لاکھ ہے جس کے منجملہ 9 فیصد مسلمان ہیں۔ کوکیوں اور مایتیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے جبکہ مسلمان دونوں طرف کی لڑائی کے بیچ میں پھنسے ہوئے ہیں اور امن کیلئے اپیلیں کررہے ہیں۔جب این ڈی ٹی وی ضلع بشنوپور کے موضع کواکتا میں گیا تو اس نے دیکھا کہ پولیس سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے اور وہاں فرنٹ لائن کی مارکنگ کی جارہی تھی کیونکہ اس کے پیچھے کوکی قبیلہ کا اکثریتی علاقہ چوراچاندپور واقع ہے۔ 6 اگست کو ایک باپ بیٹا سمیت تین افراد کو گولی مار دی گئی تھی وہ اس وقت ضلع بشنوپور میں اپنے دیہی مکان میں سورہے تھے۔مایتیوں کا الزام ہے کہ چوراچاندپور کے غنڈوں نے رات میں گاؤں میں گھس کر اس خاندان پر حملہ کیا۔ اِس صورتحال کی وجہ سے کواکتا کی دو مسجدوں کو چند گھنٹوں کیلئے سکیورٹی فورسس نے استعمال کیا اور فائرنگ کی گئی۔ضلع بشنوپور کے جمعیۃ العلماء کے صدر صلاح الدین قاسمی نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ہم نے انہیں اپنی صورتحال سے واقف کروایاجس کے بعد سکیورٹی فورسس کے لوگ وہاں سے چلے گئے۔کواکتا ایک ہمہ نسلی علاقہ ہے جہاں کبھی مایتی اور کوکی قبائل کے لوگ پڑوسیوں کی طرح رہتے تھے۔ اس ٹاون کی 90 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔تنازعہ میں ملوث نہ ہونے کے باوجود منی پور کے مسلمان مایتیوں اور کوکیوں کے درمیان لڑائی میں پھنس گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے کواکتا میں ان کی روزی روٹی متاثر ہوگئی ہے۔ اگرچہ کہ وہ اس لڑائی میں راست طور پر ملوث نہیں ہیں اس کے باوجود منی پور کے مسلمان اپنے آپ کو مایتیوں اور کوکیوں کے درمیان لڑائی میں گھرا ہوا پاتے ہیں۔


فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے میں کھاپ پنچایتوں اور سکھوں کا رول قابل ستائش: ارشدمدنی

(روزنامہ منصف)نئی دہلی: ہریانہ میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے چند دن بعد ممتاز مسلم تنظیم جمعیت العلماء ہند نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا کرنے میں کھاپ پنچایتوں، سماجی تنظیموں، سکھوں اور دیگر کے رول کی ستائش کی۔جمعیت کے صدر مولانا ارشدمدنی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کھاپ پنچایتوں نے ایک بار پھر ملک کو امن واتحاد کا گہوارہ بنانے کیلئے ملک کو راستہ دکھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ نوح اور اس کے پڑوسی علاقوں میں 31 جولائی کو جھڑپیں پھوٹ پڑنے کے بعد بحران کے دوران کھاپ پنچایتوں، سماجی تنظیموں، سکھوں اور ہریانہ کے دیگر افراد نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیا۔انہوں نے نہ صرف میوات کے مسلمانوں کے ساتھ مکمل یگانگت اور ہمدردی کا اظہار کیا بلکہ فرقہ پرست طاقتوں کی سازش کو بھی بے نقاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے نہ صرف میوات کے متاثرہ مسلمانوں کی حوصلہ افزائی ہوئی بلکہ مذہبی انتہاپسندی پیدا کرنے کا برادری پر الزام عائد کرنے کی خوفناک سازش بھی ناکام ہوگئی۔پولیس کی موجودگی میں فرقہ پرست گروپس کی تائید میں ریالیاں نکالی جارہی ہیں اور وہ لوگ مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کرنے کی کھلے عام اپیل کررہے ہیں لیکن ریاست اور مرکز میں حکمراں جماعت اس برے رجحان کو روکنے کیلئے کچھ نہیں کررہی ہے۔


مودی حکومت نے ملک کے نظام صحت کو بیمار کر دیا: کانگریس

(قومی آوازبیورو)نئی دہلی: کانگریس نے اتوار کو صحت کے شعبے سے متعلق مختلف مسائل بشمول آیوشمان بھارت پر بی جے پی حکومت پر تنقید کی۔ پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی-پی ایم جے اے وائی) پر سی اے جی کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کا صحت کا نظام بیمار بنا دیا گیا ہے۔کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے ’ایکس‘ پر لکھا ’’لوٹ اور جملوں (بیان بازی) نے ملک کو بیمار بنا دیا ہے۔ مودی جی کے ہر لفظ میں صرف جھوٹ ہے۔ انہوں نے کئی ایمس (آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز) بنانے کا دعویٰ کیا لیکن سچائی یہ ہے کہ ایمس کو ڈاکٹروں اور عملے کی شدید کمی کا سامنا ہے۔‘‘کھڑگے نے کہا ’’مودی جی! کورونا وبا میں بے حسی سے لے کر آیوشمان بھارت میں گھوٹالے تک، آپ کی حکومت نے ملک کے صحت کے نظام کو بیمار کر دیا ہے۔‘‘ کانگریس کے سربراہ نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے کہا ’’لوگ جاگ گئے ہیں۔ آپ کے دھوکے کو پہچان لیا گیا ہے۔ آپ کی حکومت کو الوداع کرنے کا وقت آ گیا ہے۔‘‘وہیں، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ بی جے پی حکومت کے تحت صحت کی سہولیات خود بیمار ہیں۔سرجےوالا نے ایکس پر لکھا ’’مودی حکومت کا مطلب کھوکھلا پروپیگنڈہ ہے۔ صحت کی سہولیات بیمار ہیں۔ ایمس میں ڈاکٹروں، عملے کی کمی ہے۔ آیوشمان یوجنا میں کرپشن ہے۔‘‘انہوں نے کہا ’’ایمس میں ڈاکٹروں کے 2161 اور عملے کے 2,269 عہدے خالی ہیں۔ ایمس دہلی میں ڈاکٹروں کے 347 اور عملے کے 2431 عہدے خالی ہیں۔‘‘انہوں نے کہا ’’مودی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے لوگوں کو کورونا وبا کے دوران اپنے پیاروں کو کھو کر قیمت چکانی پڑی، اب بھی بی جے پی کی لوٹ مار، بدعنوانی اور منفیت کی وجہ سے لوگوں کی صحت اور زندگیاں خطرے میں ہیں۔‘‘خیال رہے کہ اس ہفتے کے شروع میں پارلیمنٹ میں پیش کی گئی ایک سی اے جی کی ایک رپورٹ اے بی-پی ایم جے اے وائی کے نفاذ میں بے ضابطگیوں کو نمایاں کرتی ہے۔


نوح میں 28اگست سے وی ایچ پی یاترا کی بحالی،مسلم اکثریتی ضلع کو دیگراضلاع میں ضم کردینے کا مطالبہ

(روزنامہ منصف)گروگرام/پلول: ہریانہ کے ضلع پلول کے موضع پونڈری میں ہندو تنظیموں کی ”مہاپنچایت“ نے اتوار کے دن اعلان کیاکہ وہ 28اگست سے نوح میں وشواہندوپریشد کی برج منڈل یاترا بحال کردیں گے جو جولائی میں فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے درہم برہم ہوگئی تھی۔ سروجاتیہ مہاپنچایت میں پلول گروگرام اور دیگر قریبی مقامات کے لوگوں نے حصہ لیا۔ اس میں طئے پایاکہ نوح کے نلہرسے یاترا بحال کی جائے گی جو ضلع میں فیروزپورجھرکہ کے جھراور سنگرمندروں سے گزرے گی۔ گروگرام کے وی ایچ پی قائد دیویندرسنگھ نے کہا کہ نوح میں مرکزی فورسیس کی چاربٹالین مستقل تعینات کی جانی چاہئیے۔مہاپنچایت اصل میں نوح ضلع کے موضع کیرا میں منعقد ہونی تھی لیکن وہاں نظم وضبط کی موجودہ صورتحال کے مدنظر اس کی اجازت نہیں ملی۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس(ہیڈکوارٹرس) پلول سندیپ مور نے اتوار کے دن کہا کہ پلول میں مہاپنچایت کی اجازت دی گئی۔پلول اور نوح متصلہ اضلاع ہیں۔ مہاپنچایت سرواہندوسماج کے بیانرتلے منعقدہوئی جس میں وشوا ہندوپریشد کے بشمول ہندو تنظیموں نے حصہ لیا۔پولیس نے کہا کہ اس میں محدود لوگوں کو حصہ لینے کی اجازت دی گئی۔ 31جولائی کو نوح میں وشواہندوپریشد کے جلوس پر بھیڑ کے حملہ کے بعد تشدد پھوٹ پڑاتھا۔6افراد بشمول دوہوم گارڈس اور ایک نائب امام کی موت واقع ہوئی تھی۔ وی ایچ پی قائد دیویندرسنگھ نے قبل ازیں دعویٰ کیاتھا کہ نوح میں 28اگست سے یاترا بحال ہوجائے گی۔اسی دوران حکومت ہریانہ نے ان گرام پنچایتوں اور سرپنچوں کو نوٹس جاری کی ہے جنہوں نے اپنے مواضعات میں مسلمانوں کے داخلے پرپابندی کیلئے قراردادیں منظورکی تھیں۔ انگریزی روزنامہ دی انڈین ایکسپریس نے اتوار کے دن یہ اطلاع دی۔اضلاع ریواڑی‘جھجھراور مہندرگڑھ کی گرام پنچایتوں نے یہ قراردادیں منظورکی تھیں۔ حکام نے ہریانہ گرام پنچایتی راج ایکٹ کی دفعہ 51 کے تحت نوٹسیں جاری کیں۔ تشدد کے بعد کم ازکم50 مواضعات میں پولیس اور انتظامیہ کواطلاع دی تھی کہ وہ مسلمانوں کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔مسلمانوں کو مکانات اور دکانیں کرائے پر نہیں دی جائیں گی۔ آؤٹ لک نے یہ اطلاع دی۔ آئی اے این ایس کے بموجب پلول مہاپنچایت میں ہریانہ کھاپوں‘ مذہبی رہنماؤں اور ہندو تنظیموں نے فیصلہ کیاکہ نوح میں 28اگست سے برج منڈل جل ابھیشک یاترا بحال کی جائے۔مہاپنچایت میں صرف 500افراد کو شرکت کی اجازت تھی لیکن اس سے کہیں زیادہ لوگوں نے اس میں حصہ لیا۔ پولیس نے باہرکے لوگوں کا داخلہ ممنوع قراردیاتھا۔ اس نے سیکیوریٹی بڑھادی تھی۔ مہاپنچایت میں حصہ لینے والوں میں فرقہ وارانہ تشدد کی این آئی اے کے ذریعہ منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیاکہ مسلم اکثریتی نوح ضلع کو ہریانہ کے دیگر اضلاع میں ضم کردیاجائے۔ فسادات میں مرنے والوں کو ورثاء کو ایک کروڑ روپئے معاوضہ دیاجائے‘ خاندان کے کسی فرد کو سرکاری  نوکری  دی جائے اورزخمیوں کو 50لاکھ روپئے دئیے جائیں۔ ایک اور مطالبہ یہ تھا کہ روہنگیاؤں اور کسی اورملک سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو جو نوح میں رہ رہے ہیں نکال باہرکیاجائے۔ نوح میں رہنے والے ہندوؤں کو حفاظت خوداختیاری کیلئے اسلحہ دیاجائے۔ نوح کو ذبیحہ گاؤ سے پاک ضلع قراردیاجائے۔نوح میں درج ایف آئی آرس کو گروگرام منتقل کردیاجائے۔ نوح کے سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس ورن سنگلا کے خلاف کاروائی کی جائے جو تشدد برپاہونے کی انٹلیجنس جانکاری ہونے کے باوجود رخصت پرتھے۔صدروی ایچ پی گروگرام اجیت سنگھ نے بتایاکہ ہم نے اپنے منصوبے کے مطابق28اگست سے یاترابحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاست بھر کے لوگ جلوس میں حصہ لیں گے۔ وہ نلہر مندر تاشرنگارمندر یاترا میں حصہ لینے کے لئے اکٹھاہوں گے۔مہاپنچایت کڑے پہرے میں منعقد ہوئی۔ نیم فوجی دستوں کی کئی کمپنیاں صبح 9 تاسہ پہر 4بجے پٹرولنگ  کرتی رہیں۔ مہاپنچایت میں آج کئی فیصلے ہوئے۔ بجرنگ دل قائدکلبھوشن بھاردواج نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ ہم نے اپنے ہندو بھائیوں کے مطالبہ پر 28اگست سے یاترا بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ ہماری دھارمک یاترا ہے اور مقررہ منصوبے کے مطابق مکمل ہوکررہے گی۔ وی ایچ پی قائد ارون جیلدار نے سارے واقعہ کی منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ مہاپنچایت میں ہریانہ کی کئی کھاپوں کے علاوہ وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے قائدین نے حصہ لیا۔ سوہناکے موجودہ اور سابق ارکان اسمبلی بھی موجود تھے۔