معافی مانگ کر بچ نہیں سکتے، سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ شیئر کرنے والوں پر سپریم کورٹ سخت
(قومی آوازبیورو)سپریم کورٹ نے اداکار اور تمل ناڈو کے سابق رکن اسمبلی ایس وی شیکھر کی اس عرضی کو خارج کر دیا ہے جس میں انھوں نے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ سے متعلق اپنے خلاف درج ایک معاملے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کو اس کے اثرات اور رسائی کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے۔آج جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس پی کے مشرا کی بنچ مدراس ہائی کورٹ کے 14 جولائی کے حکم کے خلاف شیکھر کی داخل عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔ ہائی کورٹ نے ان کے ذریعہ شیئر کردہ پوسٹ سے متعلق مجرمانہ کارروائی کو رد کرنے کے مطالبہ والی عرضی خارج کر دی تھی۔ اس معاملے میں سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسے سوشل میڈیا پوسٹ پر ملزم کو سزا ملنی ضروری ہے، ایسے معاملوں میں صرف معافی مانگنے سے کام نہیں چلے گا، ایسے لوگ مجرمانہ کارروائی سے نہیں بچ سکتے۔آج ہوئی سماعت میں بنچ نے عرضی دہندہ کی نمائندگی کر رہے وکیل سے کہا کہ "اگر کوئی سوشل میڈیا کا استعمال کرتا ہے، تو اسے اس کے اثرات اور رسائی کے بارے میں زیادہ محتاط رہنا چاہیے۔" وکیل نے دلیل دی کہ شیکھر نے حادثہ کی تاریخ پر اپنی آنکھوں میں کچھ دوا ڈالی تھی، جس کی وجہ سے وہ اپنے ذریعہ شیئر کردہ پوسٹ کو نہیں پڑھ سکے اور پوسٹ کر دیا۔ بنچ نے اس پر کہا کہ کسی کو بھی سوشل میڈیا کا استعمال کرتے وقت محتاط رہنا ہوگا۔ ساتھ ہی بنچ نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی کو سوشل میڈیا کا استعمال کرنا ضروری لگتا ہے، تو اسے نتائج بھگتنے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔واضح رہے کہ اس سے قبل مدراس ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ شیکھر نے 19 اپریل 2018 کو اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک قابل اعتراض اور فحش تبصرہ پوسٹ کیا تھا، جس کے بعد چنئی پولیس کمشنر کے سامنے ایک شکایت درج کی گئی تھی۔ عدالت نے اس بات پر بھی توجہ دی کہ تمل ناڈو کے مختلف حصوں میں شیکھر کے خلاف دیگر نجی شکایات بھی درج کی گئی تھیں۔شیکھر کے وکیل نے اس دوران کہا تھا کہ پوسٹ میں شامل قابل اعتراض تبصرہ کے بارے میں پتہ چلنے کے بعد شیکھر نے اسی دن کچھ گھنٹوں کے اندر پوسٹ کو ہٹا دیا اور اس کے بعد 20 اپریل 2018 کو ایک خط لکھا جس میں انھوں نے بلاشرط متعلقہ خاتون صحافی اور میڈیا سے معافی مانگی تھی۔
مودی حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام، کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین کا مرکز پر شدید حملہ
(قومی آوازبیورو)کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے ملک میں بڑھتی مہنگائی کو لے کر مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ کیرالہ نے مارکیٹ کی مؤثر مداخلت کے ساتھ افراط زر (مہنگائی) پر قابو پایا ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کیرالہ میں قومی اوسط سے کم ہے۔ پینارائی وجین نے اس دوران مرکز پر بڑھتی مہنگائی کو کنٹرول میں لانے میں ناکام ہونے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔دراصل وزیر اعلیٰ وجین کیرالہ کی راجدھانی ترووننت پورم میں کیرالہ اسٹیٹ سول سپلائیز کارپوریشن (سپلائیکو) کی طرف سے پوتھاریکنڈم گراؤنڈ میں اونم میلوں کے ریاست گیر نیٹورک کا افتتاح کر رہے تھے۔ اس موقع پر انھوں نے دعویٰ کیا کہ کیرالہ ایک صارف ریاست ہے اور یہاں ریاستی حکومت کی کوششوں کی وجہ سے اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ قومی اوسط سے کم ہے۔اپنے خطاب کے دوران وزیر اعلیٰ وجین نے زور دے کر کہا کہ مرکزی حکومت نے عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈال دیا ہے اور پھر اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں، جبکہ کیرالہ میں شرح مہنگائی بھی دیگر ریاستوں کے مقابلے سب سے کم ہے۔ انھوں نے کہا کہ "ریاستی حکومت کی موثر مارکیٹ مداخلت کی وجہ سے کیرالہ ملک میں مہنگائی کی سب سے کم شرحوں میں سے ایک ریاست ہے۔ ہم ایک صارف ریاست ہیں، اس لیے قیمتوں میں اضافہ عام طور پر ہماری ریاست میں بھی ظاہر ہونا چاہیے، لیکن تمام اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہم شرح مہنگائی کو قومی اوسط سے بہت نیچے رکھنے میں کامیاب ہیں۔"پینارائی وجین کا کہنا ہے کہ 2016 کے بعد سے ہی کیرالہ اسٹیٹ سول سپلائی کارپوریشن لمیٹڈ (سپلائیکو) کے اسٹورز میں 13 ضروری اشیاء کی قیمتوں کو برقرار رکھا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ قومی شماریاتی دفتر کے مطابق کیرالہ میں جولائی 2023 میں ملک میں سال بہ سال مہنگائی کی سب سے کم شرح کا ریکارڈ درج کیا گیا۔ کیرالہ میں یہ شرح 6.43 فیصد ہے جبکہ قومی اوسط 7.44 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بڑی ریاستوں میں صرف اڈیشہ، مغربی بنگال، جموں و کشمیر اور آسان کیرالہ سے آگے ہیں۔ دیگر تمام چار جنوبی ریاستوں میں جولائی میں مہنگائی کی سب سے زیادہ شرح دیکھی گئی۔ چیف منسٹر نے مزید کہا کہ 2016 کے بعد سے، کیرالہ اسٹیٹ سول سپلائی کارپوریشن لمیٹڈ (سپلائیکو) کے اسٹورز میں 13 ضروری اشیاء کی قیمتوں کو برقرار رکھا گیا ہے۔قومی شماریاتی دفتر کے مطابق، کیرالہ نے جولائی 2023 میں ملک میں سال بہ سال مہنگائی کی سب سے کم شرح میں سے ایک ریکارڈ کیا۔ جب کہ قومی اوسط 7.44 فیصد ہے، کیرالہ میں 6.43 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بڑی ریاستوں میں، صرف اوڈیشہ، مغربی بنگال، جموں و کشمیر اور آسام کیرالہ سے آگے ہیں۔ دیگر تمام چار جنوبی ریاستوں میں جولائی میں مہنگائی کی سب سے زیادہ شرح دیکھی گئی۔بہرحال، پینارائی وجین کا کہنا ہے کہ سپلائیکو لوگوں کی مدد کرنے والا ایک ادارہ ہے اور اس کی تصویر کشی کرنے کی کوششیں غلط مقاصد سے کی جاتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دکانوں میں بعض اشیاء کی کبھی کبھار عدم دستیابی کو منفی تصور نہیں کیا جانا چاہیے۔
الور میں پھر موب لنچنگ، اقلیتی طبقہ کے 3 نوجوانوں کو درجن بھر لوگوں نے بے رحمی سے پیٹا، ایک کی موت
(قومی آوازبیورو)راجستھان کے الور میں ایک بار پھر موب لنچنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق الور کے بانسور میں جنگل سے لکڑی اٹھانے پہنچے اقلیتی طبقہ کے 3 نوجوانوں کی ایک درجن سے زیادہ لوگوں نے بے رحمی سے پٹائی کی۔ اس پٹائی سے ایک نوجوان کی موت ہو گئی جبکہ دو دیگر بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوریسٹ اہلکاروں کی گاڑی میں بھر کر درجن بھر سے زائد لوگ آئے تھے جنھوں نے 3 مسلم نوجوانوں کی بری طرح پٹائی شروع کر دی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ملزمین نے جے سی بی لگا کر تینوں نوجوانوں کو لکڑی اٹھانے سے روکا اور مار پیٹ کی۔ اس واقعہ کے تعلق سے الور واقع ہرسورا تھانہ میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔’آج تک‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس میں ایف آئی آر متاثرہ فریق کی جانب سے درج کرائی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق طیب خان نے بتایا کہ 17 اگست کو میرے بیٹے وسیم نے رامپور گاؤں (بانسور) سے لکڑی خریدی تھی جن کو بھرنے شامل کو گیا تھا۔ مجھے اس کے ساتھی آمش نے بتایا کہ ہم شام تقریباً 10 بجے لکڑی بھر رہے تھے۔ ہمیں خبر ملی کہ محکمہ جنگلات والے آ رہے ہیں۔ اس کے بعد ہم گاڑی لے کر اپنے گھر کے لیے چل دیے۔ ہمارے پیچھے محکمہ جنگلات کی گاڑی (جیپ آر جے 14 یو ڈی 1935) آ رہی تھی۔ایف آئی آر میں آگے لکھا گیا ہے کہ آمش کے مطابق کچھ دور آگے جے سی بی نے راستہ روک رکھا تھا۔ ہم نے گاڑی روکی تو تین چار لوگ جے سی بی سے اترے، وہیں 8-7 لوگ محکمہ جنگلات کی جیپ سے اترے۔ ہمیں جبراً باہر کر ان سبھی لوگوں نے مارنا شروع کر دیا۔ ان میں سے کچھ لوگوں کے ہاتھ میں دھاردار اسلحے، سریا اور لاٹھی تھے۔ بھیڑ نے وسیم کے سینے میں دھاردار اسلحہ ڈال کر مار دیا اور ہمارے ساتھ بھی مار پیٹ کرتے رہے۔متاثرہ فریق کا کہنا ہے کہ پولیس نے ہمیں بچایا، حالانکہ ان لوگوں نے پولیس کے سامنے بھی ہمیں مارا پیٹا۔ متاثرین نے ایف آئی آر درج کر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعات 147، 148، 149، 323، 341 اور 302 کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
مدھیہ پردیش میں شیو راج کے خلاف کانگریس کا کرناٹک انداز
(قومی آوازبیورو)لوک سبھا انتخابات سے پہلے کئی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ ان انتخابات کو لوک سبھا انتخابات کے لئے سیمی فائنل بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ ان میں مدھیہ پردیش بھی شامل ہے جہاں اس سال کے آخر تک انتخابات ہونے والے ہیں۔ جمعرات کو ایم پی کے لیے اپنے 39 امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کرتے ہوئے، بی جے پی نے انتخابی تاریخوں کے اعلان سے پہلے ہی بگل بجا دیا ہے۔ دوسری طرف کانگریس نے مدھیہ پردیش جیتنے کے لیے کرناٹک ماڈل کو لاگو کرنا شروع کر دیا ہے۔کانگریس نے جس طرح سے کرناٹک میں بدعنوانی کے خلاف جارحانہ مہم چلائی تھی، کانگریس اسی طرح سے مدھیہ پردیش میں بھی چلا رہی ہے۔ یہی نہیں، کانگریس نے مدھیہ پردیش میں کرناٹک کے انتخابی انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا کو بھی میدان میں اتارا ہے۔ستمبر 2022 میں کرناٹک کی انتخابی مہم میں کانگریس نے اسی طرح کی پے سی ایم (PAYCM)مہم چلائی تھی۔ یہ بدعنوانی کے خلاف مہم تھی جس میں کرناٹک کے وزیر اعلی پر الزام لگایا تھا کہ ان کو پیسہ دیجئے سب کام ہو جاتے ہیں ۔تب نشانہ بناناٹک میں بی جے پی حکومت کے سی ایم بسواراج بومائی تھے اور پارٹی نے ان پر 40 فیصد کمیشن کا الزام لگایا تھا۔ ان الزامات نے کرناٹک میں حکومت مخالف ماحول پیدا کیا کہ کانگریس انتخابات جیت گئی۔ اب کانگریس نے پے سی ایم کی جگہ ماماٹو(MAMATO)مہم شروع کی ہے اور بسواراج بومائی کے بجائے شیوراج سنگھ چوہان اور مسئلہ وہی کرپشن ہے۔مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر اور سابق سی ایم کمل ناتھ نے کہا کہ بدعنوانی اور مظالم مدھیہ پردیش کی پہچان بن چکے ہیں۔ شیوراج ٹھگ راج بن گیا ہے۔ تاجر، نوجوان سب کو دھوکہ دیا گیا ہے۔ کمل ناتھ نے کہا کہ میں پوچھتا ہوں کہ کرپشن کے بارے میں کیا بتاؤں تو لوگ کہتے ہیں کہ پیسہ لو اور کام کرو۔ میں جہاں بھی جاتا ہوں، مجھے ہر جگہ مختلف باتیں سننے کو ملتی ہیں۔مدھیہ پردیش جیتنے کے لیے کانگریس نے وہی ماڈل منتخب کیا ہے جس کی بنیاد پر اس نے کرناٹک میں حکومت بنائی تھی۔ کرناٹک کی طرز پر کانگریس مدھیہ پردیش میں بھی بدعنوانی کو مسئلہ بنا رہی ہے۔ کرناٹک کی طرح مدھیہ پردیش میں بھی کانگریس ووٹروں کو گارنٹی دینے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہاں بھی کانگریس نرم ہندوتوا کے راستے پر ہے۔ جس طرح کرناٹک میں کانگریسی لیڈروں نے خود کو ہندوتوا کا حامی قرار دیا تھا، اسی طرح مدھیہ پردیش میں کانگریسی لیڈر خود کو ہندوتوا کا حامی بتا رہے ہیں۔بی جے پی نے مدھیہ پردیش میں اپنے 39 امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے۔ اس اعلان کے صرف 15 گھنٹے بعد ہی کمل ناتھ نے کرناٹک طرز پر شیوراج حکومت کے خلاف بدعنوانی کی چارج شیٹ جاری کی۔ جس میں تمام گھوٹالے جیسے نیوٹریشن گھوٹالہ، مڈ ڈے میل گھوٹالہ، آنگن واڑی نل پانی گھوٹالہ، یونیفارم گھوٹالہ، نرسنگ گھوٹالہ، ویاپم گھوٹالہ، ہنر گھوٹالہ، پیرامیڈیکل اسکالرشپ گھوٹالہ شامل ہیں۔ کرناٹک کی طرز پر مدھیہ پردیش میں بھی ان گھوٹالوں کے لیے سی ایم شیوراج کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔مدھیہ پردیش میں کانگریس کرناٹک سے بدعنوانی اور نرم ہندوتوا جیسے مسائل صرف لے کر نہیں آئی بلکہ کرناٹک میں کانگریس کو جتوانے والی ٹیم کا حصہ رہنے والے رندیپ سنگھ سرجے والا کو بھی لے کر آئی ہے۔سرجے والا کی تقرری کے ساتھ، کانگریس کو اپنی انتخابی حکمت عملی میں برتری حاصل ہونے کی امید ہے۔
گوا میں چرچ کے سامنے دیوی کی مورتی رکھنے پر تنازعہ، 10 افراد کے خلاف مقدمہ درج
(قومی آوازبیورو)پنجی: گوا پولیس نے چرچ کے سامنے ایک ڈھانچہ کے اوپر دیوی کی مورتی رکھنے کے الزام میں 10 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ واقعہ جمعہ کو جنوبی گوا کے سانکولے میں پیش آیا۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں مورتی پکڑے ہوئے لوگ لوگوں سے آنے اور دیوی کا آشیرواد لینے کی درخواست کرتے نظر آ رہے ہیں۔ویڈیو وائرل ہونے کے بعد علاقے کے لوگوں نے پولیس کو واقعے کی اطلاع دی اور امن برقرار رکھنے کے لیے کارروائی کرنے کو کہا۔ جس کے نتیجے میں علاقے میں پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی۔اس معاملے میں، ورنا پولیس نے 10 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ پولیس نے کہا کہ ہم نے 10 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے انہیں تھانے بلانے کی رسمی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
بنگلورو: کے ایس آر ریلوے اسٹیشن پر کھڑی اُدیان ایکسپریس میں لگی آگ، کافی مشقت کے بعد آگ پر پایا گیا قابو
(قومی آوازبیورو)بنگلورو کے کرانتی ویرا سنگولی راینا (کے ایس آر) ریلوے اسٹیشن پر آج صبح اُدیان ایکسپریس ٹرین میں آگ لگنے سے افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ فوری طور پر آگ لگنے کی خبر فائر بریگیڈ ڈپارٹمنٹ کو دی گئی اور گھنٹوں کی مشقت کے بعد فائر بریگیڈ دستہ نے اس آگ پر قابو پایا۔ یہ ٹرین ممبئی سے بنگلورو اسٹیشن کے لیے چلتی ہے، یعنی کے ایس آر ریلوے اسٹیشن اس ٹرین کی آخری منزل ہوتی ہے۔ یہاں سبھی مسافر ٹرین سے اتر چکے تھے تب یہ آگ لگی۔ یہی وجہ ہے کہ کسی طرح کا جانی نقصان نہیں ہوا۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے جنوب مغربی ریلوے کے حوالے سے بتایا ہے کہ آگ لگنے کا واقعہ مسافروں کے ٹرین سے اترنے کے تقریباً 2 گھنٹے بعد پیش آیا۔ حادثے میں کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے۔ موقع پر پہنچی فائر بریگیڈ کی ٹیم حالات کا جائزہ لے رہی ہے۔ریلوے افسران کا کہنا ہے کہ ممبئی کے چھترپتی شیواجی ٹرمینس سے چلنے والی ٹرین نمبر 11301 اُدیان ایکسپریس ہفتہ کے روز صبح 5 :45بجے بنگلورو واقع کے ایس آر ریلوے اسٹیشن پہنچی تھی۔ تقریباً 7.10 بجے ٹرین کے کوچ بی-1 اور بی-2 سے دھواں اٹھتا دکھائی دیا۔ اس سے اسٹیشن پر افرا تفری مچ گئی اور فوراً ہی فائر بریگیڈ کو الرٹ کیا گیا۔ خبر ملتے ہی فائر بریگیڈ کی ٹیم موقع پر پہنچی اور کافی مشقتوں کے بعد آگ پر قابو پایا۔ ٹرین میں آگ کس وجہ سے لگی، اس بارے میں ابھی پتہ نہیں چل پایا ہے۔ ریلوے افسران نے اس آتشزدگی واقعہ کی جانچ شروع کر دی ہے۔واضح رہے کہ ٹرین میں آگ لگنے کا یہ ایک ہفتہ کے اندر دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل 16 اگست کو خام تیل لے کر مونگیر سے کیول جا رہی مال گاڑی کے ٹینکر میں جمال پور ریلوے اسٹیشن پر آگ لگ گئی تھی۔ فائر بریگیڈ کی ٹیم نے سرگرمی دکھاتے ہوئے وقت رہتے آگ پر قابو پا لیا تھا اور کوئی بڑا حادثہ ہونے سے پہلے ہی ٹل گیا تھا۔ اس حادثہ میں بھی کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا تھا۔ اس حادثہ کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ اسپارکنگ کے سبب ٹرین کے ٹینکر میں آگ لگی تھی۔
0 تبصرے