الحاج گلزار احمد اعظمی کا انتقال جمعیۃعلماء ہند اورملت کے لئے ایک بڑاخسارہ: مولانا ارشدمدنی

(روزنامہ منصف)نئی دہلی: جمعیۃعلماء ہند کے قدیم ترین خادم گلزاراحمد اعظمی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ گلزاراعظمی ؒ انتہائی کم عمری میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سیدحسین احمد مدنی نوراللہ مرقدہ اورجمعیۃعلماء ہند سے وابستہ ہوئے اوراپنی پوری زندگی ملک وملت کی خدمت میں صرف کردی۔آج یہاں جاری ایک تعزیتی بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ وہ زمانہ تھا جب مہاراشٹر جمعیۃعلماء کے روح رواں حکیم اعظمی صاحب مرحوم تھے اسی زمانہ میں 1955میں دینی تعلیمی کنونشن کا انعقاد ممبئی میں ہواتھا جس میں مرکزی دینی بورڈکا قیام عمل میں آیا۔اس طرح اعظمی صاحب کی خدمات تقریبا65سال پر محیط ہے، ان کا عقیدہ تھا کہ آخرت کی کامیابی جمعیۃعلماء ہند کے ساتھ منسلک رہنے میں ہے۔اس درمیان میں بہت سے نشیب وفرازرونماہوئے مگر ان کے پائے استقامت میں ذرہ برابر بھی لغزش نہیں آئی، صداقت، حق گوئی، حق شناسی اوربے باکی ان کا طرہ امتیازتھا وہ عالم نہیں تھے لیکن عالموں کی صحبت نے ان کا مزاج عالمانہ بنادیاتھا، اسی وجہ سے بہت سارے لوگ مولانا سے خطاب کرتے تھے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں دہشت گردی کے الزام میں جب نوجوانوں کی اندھادھند گرفتاریاں ہونے لگیں اوران مظلوموں کے سایہ سے بھی لوگ دوربھاگنے لگے، مقدمات کی پیروی تودورکی بات، لوگ خبرگیری سے بھی کترانے لگے ان حالات میں میری درخواست پر گلزاراحمد اعظمیؒ نے کمرہمت باندھی اوردہشت گردی کے الزام میں جیل کی سلاخوں میں مقیدنوجوانوں کے مقدمات کی پیروی کابیڑااٹھایا۔انہوں نے وکلاء کی ٹیم تیارکی اورپورے ملک میں مظلومین ومحروسین کی امداد ودادرسی میں کوئی کمی نہیں کی جس کے نتیجہ میں سیکڑوں باعزت بری ہوئے اورہزاروں ضمانت پر رہاہوکر اپنے اہل وعیال کی خبرگیری کافریضہ اداکررہے ہیں۔جو لوگ دہشت گردی کے الزام سے باعزت بری ہوئے ہیں ان میں تیس لوگ تووہ ہیں جنہیں نچلی عدالتوں سے پھانسی کی سزا ہوچکی تھی، یہی نہیں 89پھانسی اور125عمرقیدکی سزاپائے لوگوں کی اب بھی ہائی کورٹ اورسپریم کوٹ میں جمعیۃعلماء ہند کی قانونی امدادکمیٹی پیروی کررہی ہے۔مولانامدنی نے کہا کہ ان کی رحلت سے ایساخلاپید ہواہے جس کا پرہونا مشکل ہے، اب ان صفات کا حامل دوسراکوئی نظرنہیں آتا، اعظمی صاحب کا شب وروز کا مشغلہ مظلومین، دہشت گردی کے الزام میں محروسین کی امدادودادرسی کاتھا چنانچہ 24گھنٹہ وہ دفتر میں گزارتے تھے، کسی وقت کوئی ان سے رابطہ کرتاوہ حاضررہتے، ان کے یہ کارنامے ان شاء اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت اوترقی درجات کا ذریعہ بنیں گے۔مولانا مدنی نے کہا کہ میں ورثاء اوراعزاء واقرباء سے تعزیت کرتاہوں اورملت کے بہی خواہوں اورہمدردان نیزجماعتی احبا ب سے مرحوم کے لئے مغفرت اورترقی درجات کی دعاکی درخواست کرتاہوں نیز مرحوم کے نعم البدل کے لئے بارگاہ رب العزت میں دعاء کی درخواست کرتاہوں۔


سادھو نے پانچ سالہ بچے کو زمین پر پٹخ پٹخ کر قتل کر دیا

(ای ٹی وی )متھرا: اترپردیش کے متھرا میں گووردھن تھانہ علاقے کے تحت رادھا کنڈ کے قریب اس وقت افراتفری مچ گئی جب ایک سادھو نے اچانک ایک پانچ سالہ بچے کو زمین پر پٹخ پٹخ کر قتل کر دیا گیا۔ اس واردات کو دیکھ کر لوگوں کی بھیڑ جمع ہو گئی اور قاتل سادھو کو پکڑ کر اس کی پٹائی کر دی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقعے پر پہنچی اور ملزم کو بمشکل ہجوم سے بچا کر اپنی تحویل میں لے لیا۔ اس کے بعد مشتعل لوگوں نے بچے کی لاش کو رادھا کنڈ پرکرما مارگ پر رکھ کر احتجاج کرنے لگے اور روڈ کو بلاک کردیا۔جب ایمبولینس بچے کی لاش لینے پہنچی تو اہل علاقہ نے ایمبولینس میں بھی توڑ پھوڑ کی۔ پولیس کے اعلیٰ افسران کے سمجھانے کے بعد لوگ پُرامن ہوئے۔ اس کے بعد ہلکی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے پولیس نے بچے کی لاش کو اپنی تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔ پولیس نے ملزم کو حراست میں لے کر واقعہ کی تفتیش شروع کر دی ہے۔جانکاری کے مطابق، مرادآباد رام پور کے رہنے والے پانچ سالہ انکت گزشتہ 3 سے 4 سال سے اپنے نانا کمل سینی کے گھر رہ رہا تھا۔ انکت ہفتہ کی شام رادھا کنڈ کے پاس گھوم رہا تھا۔ اسی دوران اچانک ایک سادھو نے انکیت کو پکڑ لیا اور اس کے دونوں پیر پکڑ کر کسی سامان کی طرح بے رحمی سے زمین پر زور زور سے پٹخنے لگا۔ کئی بار زمین پر پٹخنے کی وجہ سے انکت کی موقعے پر ہی موت ہو گئی۔ ایس پی دیہات تریگن بسن نے بتایا کہ رادھا کنڈ میں پانچ سالہ لڑکے کے قتل کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ قانونی ضابطے کی تکمیل کے بعد بچے کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد ملزم کو جیل بھیجا جائے گا اور اسے سخت سزا دی جائے گی۔ ایس پی دیہات تریگُن بسین کے مطابق ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ ملزم سادھو مدھیہ پردیش کے بھنڈ کا رہنے والا ہے جس نے اس واردات کو انجام دیا۔ فی الحال ملزم سے پوچھ گچھ جاری ہے، پوچھ گچھ کے بعد ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملزم کو سخت سزا دی جائے گی۔ فی الحال اس پورے معاملے کا سی سی ٹی وی ویڈیو منظر عام پر آگیا ہے۔


بڑھتی فرقہ پرستی کے خلاف ممبرا میں مسلمانوں کا امن مارچ، ہزاروں افراد کی شرکت 

(روزنامہ منصف)ممبئی: ملک میں بڑھتی مذہبی کشیدگی اور فرقہ پرستی کا جواب دینے کی کوشش کرتے ہوئے یہاں ممبراکوسا علاقہ میں مسلمانوں نے جمعہ کے روز امن مارچ نکالا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے لیڈر وارث پٹھان نے اس امن مارچ کی تصاویر سوشیل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کیں۔پٹھان نے تصویر کے کیپشن میں اس ریالی کے مقصد پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں امن کے لیے ریالی ۔ ممبرا کوسا میں نکالے گئے مارچ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جیسا کہ تصاویر میں دیکھا جاسکتاہے۔باندرہ اسٹیشن پر حال ہی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیاتھا جس کے جواب میں یہ امن ریالی نکالی گئی ہے۔ ہندوستان کے یوم آزادی کے موقع پر ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں ایک مسلم نوجوان پر ہجوم کے وحشیانہ حملہ کا منظر پیش کیاگیاتھا۔ایک ہندو لڑکی کے ساتھ دیکھے جانے پر نوجوان کو تشدد کا سامنا کرناپڑا تھا۔ حملہ کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گشت کرائے گئے تھے۔ ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوجوان کو گروپ نے بار بار تھپڑ مارے تھے اور مارپیٹ کی تھی۔ لڑکی کی جانب سے رحم کی اپیل کے باوجود تشدد جاری رہاتھا۔لڑکی نے حملہ آوروں کو روکنے کی بھی کوشش کی تھی لیکن اس کی بات پر کسی نے دھیان نہیں دیاتھا۔جب اس لڑکے کو بے رحمی کے ساتھ پیٹا جارہاتھا تو وہاں سے گزرنے والے لوگ بیچ بچاو کرنے کے بجائے اس واقعہ کا ویڈیو بنانے میں مصروف تھے۔نوجوان کو زبردستی گھسیٹ کر ریلوے اسٹیشن کے باہر لے جایاگیاتھا۔ حملہ آور‘حملہ کے دوران جے شری رام کے نعرے لگارہے تھے۔ فری پریس جرنل کی اطلاع کے مطابق وارث پٹھان نے کے ذریعہ اس واقعہ کی طرف توجہ دلائی تھی اور پولیس کی جانب سے فوری کارروائی نہ کرنے پر تنقید کی تھی۔انہوں نے یہ بھی سوال کیاتھا کہ 21 یا 22جولائی کو یہ واقعہ پیش آیاتھا‘ اس کے باوجود کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ پٹھان نے 31جولائی کو جے پور۔ ممبئی ٹرین فائرنگ واقعہ پر بروقت کی جانے والی کارروائی سے اس معاملہ کا تقابل کیاتھا۔اس واقعہ کے بعد عنبرناتھ پولیس نے کمسن لڑکے کے خلاف کیس درج کرلیاتھا جس پر باندرہ ٹرمنس پر حملہ کیاگیاتھا۔عنبرناتھ پولیس اسٹیشن کے سینئر پولیس انسپکٹر جگناتھ کلاسکر نے انکشاف کیا کہ یہ واقعہ 21 جولائی کو پیش آیاتھا۔انہوں نے وضاحت کی کہ لڑکا اور لڑکی دونوں ہی نابالغ تھے۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 363 (اغوا) کے تحت نابالغ لڑکے کے خلاف کیس درج کرلیاگیا۔ انہوں نے اس بچے کو نابالغوں کی عدالت میں پیش کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیاتھا۔


کویت نے غیر ملکیوں کے لئے نیا قانون لاگو کردیا

(روزنامہ منصف)کویت: کویتی حکومت نے غیر ملکیوں کے لئے نیا قانون لاگو کردیا ہے جس کے تحت اب کویت سے باہر نکلنے سے قبل زیر التواء ٹریفک خلاف ورزیوں (چالانات) کی ادائیگی کرنی ہوگی تاہم اس ضمن میں حکومت نے آسان طریقے متعارف کرائے ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام وزارت پر واجب الادا قرضوں کی مناسب وصولی کو یقینی بنانے کے لئے جاری کوششوں سے ہم آہنگ ہے۔کویت چھوڑنے کا ارادہ رکھنے والا کوئی بھی تارک وطن اس ضابطے کی تعمیل کرنے کے لئے روانہ ہونے سے قبل وزارت داخلہ کے نظام کے اندر اپنے پروفائل سے منسلک کسی بھی ریکارڈ شدہ ٹریفک کی خلاف ورزیوں کی ادائیگی کرنے کا پابند ہے۔وزارت نے اس عمل کے لئے آسان طریقے بنادیئے ہیں جس کے باعث غیر ملکی تارکین وطن، وزارت کے الیکٹرانک پورٹل کے ذریعے یا جنرل ٹریفک ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ نامزد محکموں کا دورہ کر کے اپنے واجبات ادا کر سکتے ہیں۔


انسٹاگرام پر ایک دوسرے کے مذہب کے خلاف تبصرے، بریلی میں کشیدگی

(روزنامہ منصف)بریلی: ضلع بریلی کے شیش گڑھ ٹاون میں دو نوجوانوں نے جن کا مختلف مذاہب سے تعلق ہے‘ انسٹاگرام پر ایک دوسرے کے مذہب کے خلاف تبصرہ کئے جس کے بعد کشیدگی پیدا ہوگئی۔پولیس نے اس واقعہ کے سلسلہ میں دونوں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا جن میں ایک ہندو اور مسلم شامل ہے۔ جمعہ کے روز تقریباً9 بجے شب چند مسلمانوں نے پولیس میں شکایت درج کرائی کہ نویں جماعت میں زیر تعلیم ایک 14 سالہ طالب علم نے انسٹاگرام پر ان کے مذہب کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیاہے۔سپرنٹنڈنٹ پولیس راج کمار اگروال نے یہ بات بتائی۔ عہدیدار نے کہاکہ شیش گڑھ پولیس اسٹیشن میں انہیں کارروائی کرنے کا تیقن دیا لیکن ہجوم نے پولیس اسٹیشن سے باہر نکلنے کے بعد نوجوان کے مکان کو گھیر لیا اور نعرہ بازی کی۔پولیس نے ہجوم کو تسلی دینے کی پوری کوشش کی۔ رات تقریباً 1 :30 بجے شیوکانت دیویدی‘ کمشنر سومیا اگروال‘ آئی جی پولیس ڈاکٹر راکیش سنگھ اور دیگر سینئر عہدیدار جائے واقعہ پر پہنچ گئے۔ آئی جی نے بتایا کہ ہفتہ کے روز اس واقعہ کے سلسلہ میں 23 افراد کو حراست میں لے لیاگیا۔شیش گڑھ میں پولیس کی بھاری جمعیت تعینات کردی گئی۔ پولیس نے جمعہ کی رات دیر گئے دونوں نوجوانوں کو بھی حراست میں لے لیا۔ ہندو لڑکے کے والد نے بتایا کہ دوسرے لڑکے نے اس کے مذہب کے بارے میں تبصرہ کیاتھا جس پر وہ مشتعل ہوگیا۔جب اس نے جواب دیا تو بعض افراد نے اس کااسکرین شاٹ لے لیا اوراسے آن لائن پھیلا دیا۔ اس شخص نے کہاکہ میرے لڑکے کے تبصرہ کو پھیلادیاگیا جس کے بعد ہنگامہ برپا ہوگیا اور ایک ہجوم میرے گھر پر جمع ہوگیا۔عہدیداروں نے آدھی رات تک ہجوم پر قابو پانے کی پوری کوشش کی کیونکہ لوگ ہندو لڑکے کے گھرسے کچھ فاصلہ پر دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ لڑکے کو گھر کے باہر لایاجائے۔ ایک ہندو تنظیم کے ارکان بھی سرگرم ہوگئے۔ بعدازاں پولیس دونوں لڑکوں اور ان کے والدین کو پولیس اسٹیشن لے آئی۔ ہجوم کے منتشر ہوجانے کے بعد انہیں حراست میں لے لیاگیا۔


کتے کو مارنے سے روکا تو شوہر نے اپنی بیوی اور دو بچوں کو قتل کیا، پھر خود کشی کر لی

(ای ٹی وی )جین: مدھیہ پردیش کے اجین ضلع میں تہرے قتل کی واردات نے علاقے میں سنسنی پیدا کردی۔ نشے میں دھت ایک شخص نے پہلے اپنی بیوی اور دو بچوں کو قتل کیا، پھر خود کشی کر لی۔ واقعہ بڈنگر کے بالود کا ہے۔ ابتدائی جانکاری کے مطابق نوجوان کا شراب پینے کے بعد گھر میں جھگڑا ہوا، پھر بیوی اور ایک بیٹے اور بیٹی کو قتل کر دیا۔ بڈنگر پولیس موقعے پر پہنچ گئی ہے۔دو بچوں نے بھاگ کر جان بچائیجانکاری کے مطابق ہفتہ کی رات ملزم دلیپ پوار پر گھر میں بندھا کتا بھونک رہا تھا۔ اس سے ناراض ہو کر اس نے گھر میں رکھی تلوار نکالی اور کتے کو مارنے چلا گیا۔ اس دوران جب نوجوان کی بیوی گنگا سمجھانے پہنچی تو ملزم نے بیوی گنگا، بیٹی نیہا (17) بیٹے یوگیندر (14) کا قتل کردیا۔ اس دوران دو بیٹوں نے چھت سے چھلانگ لگا کر جان بچائی۔ اس کے بعد ملزم نے خود بھی خودکشی کرلی۔پولیس معاملے کی تحقیقات میں مصروف پولیس کے مطابق یہ واقعہ بڈنگر تحصیل کے گاؤں بلودہ آر سی کا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ نشے کی حالت میں نوجوان دلیپ تلوار سے کتے کو مار رہا تھا۔ بیوی جب گنگا بائی کتے کو بچانے پہنچی تو اس نے بیوی پر تلوار سے حملہ کردیا۔ جب بچے نیہا اور یوگیش اپنی ماں کو بچانے پہنچے تو اس نے ان پر بھی تلوار سے حملہ کر کے ہلاک کر دیا۔ ایویندر اور بلبل نام کے دو بچے جیسے تیسے بھاگ کر اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوگئے۔ وہ دونوں بھی زخمی ہیں جن کا علاج بد نگر کے سرکاری اسپتال میں جاری ہے۔ اطلاع ملتے ہی بڈنگر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔اجین کے ایس پی سچن شرما نے بتایا کہ بڈنگر کے گاؤں بلودہ میں ایک شوہر نے اپنی بیوی اور دو بچوں کو قتل کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ واقعے کی وجہ یہ تھی کہ گھر میں بندھا کتا بھونک رہا تھا۔ اسے مارنے کے لیے ملزم آگے بڑھا تو اس کی بیوی اور بچوں نے اسے روکنے کی کوشش کی تاہم اس نے بیوی سمیت دونوں بچوں کو بے دردی سے قتل کر دیا جب کہ دو بچوں نے بھاگ کر جان بچائی۔ دوسری جانب ملزم نے بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ زخمی بچوں کا علاج جاری ہے۔ بڈنگر میں ایف ایس ایل ٹیم اور پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔