جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سکریٹری گلزار احمد اعظمی کی رحلت

(روزنامہ منصف)ممبئی: جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے قانونی امداد کمیٹی کے سکریٹری گلزار احمد اعظمی آج صبح انتقال کرگئے، چندروز قبل انہیں ج عربی ممبئی کے مسینا اسپتال میں علاج کے لیے داخل کیاگیا اور اتوار کو انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔گلزار اعظمی 89 سال کے تھے،ان۔کے پسماندگان میں چھ بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں،گلزار اعظمی 1954ءسے جمعیت سے وابستہ رہے اور 69سال تک خدمت انجام دی،ملک اور خصوصاً فرقہ وارانہ فسادات اور قدرتی آفات کے دوراثراحتی کاموں میں بڑھ چڑھ حصہ لیتے رہے۔خصوصی طورپرسری کرشناکمشن کی کارروائی اور متاثرین کو قانونی امداد فراہم کرانے میں ان کا اہم رول رہا،پھر قانونی امدادی کمیٹی کے ذریعے فسادات کے بعد گرفتار بے قصوروں کی رہائی اور بم دھماکوں کے ملازمین کی باعزت رہائی کے لیے تین دہائیوں سے کوشاں رہے بلکہ سینکڑوں نوجوانوں کو باعزت بری کرانے میں بھی ہر طرح کی قانونی کوشش میں مصروف رہے۔بلکہ جوانوں کی طرح جمعیۃ علماء کے لئے آخری دم تک خدمات انجام دیتے رہے۔جمعیتہ علماء ہند کی تقسیم کے وقت انہوں نے ارشد مدنی گروپ میں شمولیت اختیار کر لی اور قانونی امداد کمیٹی کے سکریٹری مقرر کیے گئے ۔کئی بے قصور ان کی کوشش کے نتیجے میں دو دہائی بعد باعزت بری ہوگئے،جن کی کفالت بھی تنظیم کے ذریعے کی گئی۔آج مرحوم گلزار اعظمی کی رہائش گاہ پیرو لین بھنڈی بازار پہنچنے والوں میں سابق ریاستی وزیر اور ایم پی سی سی کے کارگزار صدر عارف نسیم خان،سماج وادی پارٹی صدر اور ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی ،مقامی ایم ایل اے امین پٹیل ،کارپوریٹر جاوید جونیجو اور جمعیت علماء کے کارکن اور دیگر تنظیموں کے لیڈروں اور رضاکاروں نے دورہ کیااور تعزیت پیش کی۔تدفین اتوار کی شب بعد نماز عشاء بڑے قبرستان میں کی جائے گی۔



روسی خلائی مشن لونا-25 کی چاند کے مدار میں داخل ہونے کی کوشش ناکام

(قومی آوازبیورو)ماسکو: چاند پر بھیجے گئے روسی خلائی مشن لونا 25 کو چاند پر لینڈنگ سے قبل ایمرجنسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا اور چاند کے مدار میں داخل ہونے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔ خیال رہے کہ لونا 25 کو روس نے 11 اگست کو لانچ کیا تھا۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق روسی خلائی ایجنسی روسکوسموس کا کہنا ہے کہ چاند پر بھیجے گئے روسی خلائی مشن لونا 25 میں غیرمعمولی ایمرجنسی صورتحال کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔روسی خلائی ایجنسی کے مطابق آپریشن کے دوران خودکار اسٹیشن پر ہنگامی صورتحال پیدا ہوئی، چاند کی سطح پر اترنے سے پہلے ایمرجنسی صورتحال کا پتاچلا ہے، ماہرین لونا 25 میں پیش آنے والی ایمرجنسی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔روسکوسموس کے سربراہ یوری بوریسوف نے جون کے مہینے میں صدر ولادیمیر پوتن نے کہا تھا کہ چاند کے مشن جوکھم سے بھرے ہوتے ہیں اور ان کی کامیابی کا امکان صرف 70 فیصد ہوتا ہے۔ہندوستان کے چاند مشن چندریان 3 کے ساتھ ساتھ روس کا لونا 25 بھی چاند کی سطح پر اترنے کے لیے آگے بڑھ رہا تھا۔ اسی دوران 19 اگست کو لونا 25 میں تکنیکی خرابی پیدا ہو گئی اور اسے ایمرجنسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔روسی خلائی ایجنسی کو لونا-25 کی جانچ کے دوران ہی ہفتہ کو ہنگامی صورتحال کا علم ہوا۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کا چندریان 3 بھی چاند کے بہت قریب پہنچ گیا ہے۔ اس دوران لینڈر ماڈیول (ایل ایم) کو چاند کے قریب لے جانے کے لیے ڈی بوسٹنگ کا عمل بحفاظت مکمل ہو گیا ہے۔



کھڑگے نے کانگریس ورکنگ کمیٹی کا کیا اعلان، ان لیڈران کو ملی جگہ

(قومی آوازبیورو)کانگریس نے اس سال ہونے والے اسمبلی انتخابات اور اگلے سال 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنی نئی ٹیم تیار کر لی ہے۔ کانگریس کی نئی ورکنگ کمیٹی کی فہرست جاری کی گئی ہے، جس میں کل 39 لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔سی ڈبلیو سی کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ یہ کانگریس میں فیصلہ سازی کی سب سے بڑی کمیٹی ہے۔ تاہم اس نئی کمیٹی میں پرانی کے مقابلہ زیادہ تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ فہرست جاری کرنے سے پہلے گزشتہ کئی ماہ سے ملاقاتوں کا دور دورہ ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی سے کئی ملاقاتیں کیں۔سی ڈبلیو سی میں ملکارجن کھڑگے، سونیا گاندھی، منموہن سنگھ، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، اے کے انٹونی، امبیکا سونی، ادھیر رنجن چودھری، دگ وجے سنگھ، چرنجیت سنگھ چنی، آنند شرما سمیت کل 39 رہنما شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 32 مستقل مدعو ارکان، 9 خصوصی مدعو ارکان، یوتھ کانگریس، این ایس یو آئی، مہیلا کانگریس اور سیوا دل کے صدور کو بھی جگہ دی گئی ہے۔کانگریس کی ورکنگ کمیٹی میں نئے نام سچن پائلٹ، ششی تھرور، اشوک چوان، دیپک باوریا کی شکل میں سامنے آئے ہیں۔ گورو گگوئی، ناصر حسین، دیپا داس منشی کو بھی سی ڈبلیو سی میں شامل کیا گیا ہے۔ خصوصی مدعو کرنے والوں میں پون کھیرا، سپریا شرینے اور الکا لامبا شامل ہیں۔


چندریان-3: لینڈر وکرم نئے مدار میں داخل، اب چاند سے صرف 25 کلومیٹر دور

(قومی آوازبیورو)نئی دہلی: چندریان-3 کا دوسرا اور آخری ڈی بوسٹنگ آپریشن کامیابی کے ساتھ مکمل ہو گیا ہے۔ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے سائنسدانوں نے بدھ کے روز خلائی جہاز کو چاند کی سطح پر اتارنے سے پہلے اہم مرحلے کی قریب سے نگرانی کی۔ لینڈر وکرم ایک ایسے مدار میں داخل ہو گیا ہے جہاں سے چاند کا قریب ترین نقطہ 25 کلومیٹر اور سب سے دور والا نقطہ 134 کلومیٹر ہے۔ اسرو نے کہا ہے کہ اس مدار سے وہ بدھ کو چاند کے جنوبی قطبی علاقے میں سافٹ لینڈنگ کی کوشش کرے گا۔اسرو نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا ’’دوسرے اور آخری ڈی بوسٹنگ آپریشن نے لینڈر ماڈیول کے مدار کو کامیابی کے ساتھ 25 کلومیٹر - 134 کلومیٹر تک کم کر دیا ہے۔ ماڈیول اندرونی جانچ سے گزرے گا اور طلوع آفتاب کے وقت نامزد لینڈنگ سائٹ پر رکھا جائے گا۔‘‘ اسرو نے بتایا کہ یہاں سے 23 اگست کو شام 5:45بجے لینڈنگ کی کوشش کی جائے گی۔جمعہ کو پہلے ڈی بوسٹنگ آپریشن کے دوران اسرو کے سابق سربراہ کے سیون نے این ڈی ٹی وی کو بتایا تھا کہ چندریان-3 لینڈر کا ڈیزائن وہی ہے جو پچھلے چندریان-2 مشن میں استعمال کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، "ڈیزائن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ چندریان-2 کے مشاہدے کی بنیاد پر مشن میں کی گئی تمام غلطیوں کو درست کر لیا گیا ہے۔‘‘خیال رہے کہ چندریان-3 14 جولائی کو لانچ کے بعد 5 اگست کو چاند کے مدار میں داخل ہوا تھا۔ پروپلشن اور لینڈر ماڈیولز کو الگ کرنے کی کل کی مشق سے پہلے اسے 6، 9، 14 اور 16 اگست کو چاند کے مدار میں اتارنے کی کوشش کی گئی، تاکہ یہ چاند کی سطح کے قریب آ سکے۔


کرناٹک حکومت نے مندروں کو دی جانے والی گرانٹ روکنے کا حکم واپس لے لیا

(روزنامہ منصف)بنگلورو: کرناٹک کی کانگریس حکومت نے سرکاری ہندو مندروں کے ترقیاتی کاموں کے لیے گرانٹ روکنے کا حکم واپس لے لیا ہے۔ کرناٹک کے مجرئی کے وزیر راملنگا ریڈی نے حکم سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ کی طرف سے جاری کردہ سرکلر گمراہ کن تھا اور حکومت مندروں کو دی جانے والی کسی بھی گرانٹ کو روکنے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے۔ریڈی نے کہا کہ کمشنر اور پرنسپل سکریٹری سمیت مجرئی محکمہ کے عہدیداروں سے حکم واپس لینے کے لئے کہا گیا ہے۔ یہ فیصلہ سرکاری ہندو مندروں کو ملنے والی گرانٹ کے خلاف حکم پر عوامی غصے کا سامنا کرنے کے بعد کیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ مئی میں کانگریس کی حکومت بننے کے بعد سے اسے اپنے ہندو مخالف موقف کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چیف منسٹر سدارامیا کو اُڈپی کی فلم بندی سے نمٹنے اور مویشیوں کے ذبیحہ کو مجرمانہ قرار دینے کے منصوبے جیسے مسائل پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔مجرتی کمشنر نے 14 اگست کو ایک سرکلر جاری کیا تھا جس میں تمام ضلعی منتظمین کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ سرکاری مندروں کو دی جانے والی گرانٹس کو روک دیں۔یہ رقم مندروں کی مرمت اور ترقیاتی کاموں کے لیے دی جاتی تھی۔ یہ ان مندروں پر نافذ ہوتا ہے جہاں 50 فیصد فنڈز فراہم کیے گئے تھے یا فنڈز منظور کیے گئے تھے، لیکن کام آگے نہیں بڑھا تھا۔کرناٹک میں تقریباً34000ناوقافی مندر ہیں جنہیں سالانہ حاصل ہونے والی آمدنی کی مقدار کے لحاظ سے اے، بی اور سی زمروں میں درجہ بندی کی گئی ہے۔25 لاکھ روپے سے زیادہ کی سالانہ آمدنی والے مندروں کی اے زمرہ کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے، جبکہ 5 لاکھ سے 25 لاکھ روپے کے درمیان سالانہ آمدنی والے مندروں کو بی اور 5 لاکھ روپے سے کم آمدنہ والے مندروں کی سی کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔ ریاست کے 34000ندوبستی مندروں میں سے 175 زمرہ اے کے مندر، 158 کیٹیگری بی اور باقی کیٹیگری سی کے ہیں۔


سندھیا کے وفادار سمندر پٹیل کانگریس میں شامل، 800 گاڑیوں کا قافلہ لے کر پہنچے، بی جے پی پر تذلیل کا الزام

(قومی آوازبیورو)نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور جیوترادتیہ سندھیا کے وفادار سمندر پٹیل نے ریاستی کانگریس کمیٹی کے سربراہ کمل ناتھ کی موجودگی میں انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی۔ سمندر پٹیل اپنے حامیوں کے ساتھ کانگریس میں شامل ہونے کے لیے ریاستی دارالحکومت بھوپال میں پی سی سی کے دفتر پہنچے تھے۔ بتایا گیا کہ اس دوران وہ 800 سے زیادہ گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ نیمچ کے جواد علاقے سے بھوپال میں پی سی سی آفس پہنچے تھے۔مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا کے وفادار اور مدھیہ پردیش بھارتیہ جنتا پارٹی کی ورکنگ کمیٹی کے رکن کانگریس میں شامل ہو گئے۔ نیمچ کے جواد علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک او بی سی رہنما، 52 سالہ سمندر پٹیل بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے جب سندھیا اور ان کے وفادار ایم ایل اے نے مارچ 2020 میں کانگریس کے خلاف بغاوت کی، جس سے کمل ناتھ حکومت کو گرایا گیا۔ تاہم اس بار کانگریس میں شامل ہوتے ہوئے سمندر پٹیل نے کہا کہ وہ بی جے پی میں خود کو ذلیل محسوس کرتے تھے۔انہوں نے میڈیا سے بات چیت میں کہا ’’بی جے پی نے نہ تو مجھے قبول کیا اور نہ ہی میرے حامیوں کا احترام کیا۔ ورکنگ کمیٹی کا رکن ہونے کے باوجود مجھے پارٹی کے پروگراموں میں کبھی مدعو نہیں کیا گیا۔ یہاں تک کہ میرے حامیوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا۔‘‘پارٹی کے ایک کارکن نے بتایا کہ پٹیل تقریباً 800 گاڑیوں کے قافلے میں حامیوں کے ساتھ آئے اور ریاستی یونٹ کے سربراہ کمل ناتھ کی موجودگی میں جمعہ کو کانگریس میں شامل ہوئے۔پٹیل نے کہا ’’میں سندھیا کیمپ سے کانگریس میں واپس آنے والا پانچواں شخص ہوں کیونکہ میں نے بی جے پی میں اپنی توہین محسوس کی، جس کے لیڈر میرے حلقے میں بدعنوانی میں ملوث ہیں۔‘‘ پٹیل نے دعویٰ کیا کہ وہ 1993 سے مادھو راؤ سندھیا اور ان کے بیٹے جیوترادتیہ سندھیا کے کٹر حامی تھے۔ انہوں نے جواد سے 2018 کے اسمبلی انتخابات میں ایک آزاد امیدوار کے طور پر مقابلہ کیا اور 35000 ووٹ حاصل کیے لیکن 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل دوبارہ شامل ہونے سے پہلے انہیں کانگریس سے نکال دیا گیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ جمعہ کو جب وہ دوبارہ کانگریس میں شامل ہوئے تو جواد کے 7000 لوگ ان کے ساتھ تھے۔ شیو پوری ضلع کانگریس کے سابق صدر بیج ناتھ سنگھ یادو بھی سندھیا کے ان وفاداروں میں شامل ہیں جو بی جے پی سے کانگریس میں واپس آئے ہیں۔ ایم پی میں سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔