پی ایم مودی اگلے سال ترنگا ضرور لہرائیں گے لیکن اپنے گھر پر: کانگریس

(ای ٹی وی )نئی دہلی: کانگریس نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی کے لال قلعہ کی فصیل سے دیے گئے خطاب کوجھوٹ اور مبالغہ آرائی سے بھری انتخابی تقریر قرار دیا اور کہا کہ وہ اگلے سال اپنی رہائش گاہ پر ترنگا لہرائیں گے۔ اپوزیشن پارٹی نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم کا یہ دعویٰ کہ وہ اگلے سال دوبارہ لال قلعہ سے ملک سے خطاب کریں گے ان کے تکبر کو ظاہر کرتا ہے۔ دراصل وزیر اعظم مودی نے یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ سے خطاب کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ وہ اگلے سال ایک بار پھر لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب کریں گے اور عوام کے سامنے کیے گئے وعدوں کی پیشرفت پیش کریں گے۔وزیراعظم کے اس خطاب کے بعد کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے صحافیوں سے کہا کہ ہر آدمی کہتا ہے کہ وہ بار بار جیتے گا، لیکن ہارنا اور جیتنا ووٹروں کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ وہ اگلے سال ترنگا لہرانے کی بات کر رہے ہیں جو کہ ان کے تکبر کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے آگے طنزیہ انداز میں کہا کہ وہ (وزیراعظم) اگلے سال ترنگا ضرور لہرائیں گے لیکن اپنے گھر پر۔ ایک اور بیان میں کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ15 اگست 2023 کو لوگوں کو یہ بتانے کے بجائے کہ ان کی حکومت نے گزشتہ نو برس میں کیا حاصل کیا ہے، وزیر اعظم مودی نے جھوٹ، مبالغہ آرائی اور مبہم وعدوں سے بھری ایک مضحکہ خیز انتخابی تقریر کی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اتحاد کی بات کرنے، ہمارے اب تک کے سفر کا جشن منانے، متاثرین کے درد اور مصائب کو تسلیم کرنے اور آنے والے چیلنجوں کو تسلیم کرنے کے بجائے وزیر اعظم نے آج کی تقریر کو اپنی تصویر پر ہی مرکوز رکھی۔ رمیش نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے بمشکل سے ہی منی پور میں تشدد کی وجہ سے ہونے والی تباہی پر توجہ دی اور اتفاق سے اس کا موازنہ ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والے واقعات سے بھی کر دیا۔وزیراعظم نے منی پور میں اپنی ناکامیوں پر کوئی افسوس یا اعتراف نہیں کیا جس کی وجہ سے منی پور تشدد کی راہ پر چلا گیا ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ وزیر اعظم نے یہ ضرور کہا کہامرت کال میں بھارت ماتا کو زندہ کیا جا رہا ہے، لیکن پورے ملک نے منی پور میں اس کا حشر دیکھا ہے جہاں خواتین پر بے دردی سے ظلم ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا یہ کہنا بھی غلط ہے کہ ملک میں نوجوانوں کے لیے مواقع کی کوئی کمی نہیں ہے۔رمیش نے الزام لگایا کہ مقامی ثقافتوں اور زبانوں پر حملوں اور سب سے زیادہ کمزوروں، خاص طور پر دلتوں، آدیواسیوں اور اقلیتوں کے خلاف ہجومی تشدد کو جائز قرار دے کر ملک کے تنوع کو بے معنی بنایا جا رہا ہے۔ بی جے پی اور سنگھ پریوار کی سخت گیر قیادت کے ذریعہ مودی حکومت میڈیا پر کنٹرول اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے ملک کا سماجی تانا بانا منتشر ہوچکا ہے۔کانگریس کے جنرل سکریٹری نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نے مہنگائی کا الزام باقی دنیا پر ڈالنے کی کوشش کی، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یو پی اے کے دور حکومت کے مقابلے میں آج خام تیل کی قیمتیں بہت کم ہیں۔ وزیر اعظم کی پالیسیوں کو عوام مخالف قرار دیتے ہوئے رمیش نے الزام لگایا کہ گزشتہ نو سالوں میں وزیر اعظم مودی کی ناکامیوں کو تین الفاظ برائی، ناانصافی اور بد نیتی کی شکل میں سمجھا جا سکتا ہے۔ آج کے دور میں بیان بازیاں اور دکھاوا سچ کو نہیں چھپا سکتی جو کہ پورے ملک کے سامنے عیاں ہے۔



کرناٹک میں قومی تعلیمی پالیسی پر عمل آوری روک دینے کا فیصلہ

(روزنامہ منصف)بنگلورو: کرناٹک کے چیف منسٹر سدارمیا نے پیر کو کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کو اگلے تعلیمی سال سے ختم کر دیا جائے گا۔مسٹر سدارمیا نے ایک میٹنگ میں کہا کہ پچھلی بی جے پی حکومت کی طرف سے شروع کی گئی این ای پی کو اگلے تعلیمی سال میں ختم کر دیا جائے گا۔ این ای پی کو ختم کرنے اور نئی پالیسی تیار کرنے میں وقت لگتا ہے جو اس سال ہمارے پاس نہیں ہے۔ انتخابات میں کامیابی کے بعد جب ہماری حکومت بنی، موجودہ تعلیمی سال شروع ہو چکا تھا۔ اس لئے ہم نے اس تعلیمی سال میں این ای پی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔ طلباء، والدین، لیکچررز اور اساتذہ مل کر این ای پی کی مخالفت کر رہے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ملک میں این ای پی کو لاگو کرکے طلباء کے مفادات سے کھلواڑ کیا ہے۔کرناٹک بی جے پی کے دور حکومت میں اگست 2021 میں اعلیٰ تعلیم میں این ای پی کو اپنانے والی ملک کی پہلی ریاست بنی تھی۔تاہم کانگریس نے این ای پی پر تنقید کرتے ہوئے اسے ناگپور تعلیمی پالیسی قرار دیا اور اسے آر ایس ایس کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے بی جے پی کی اسکیم قرار دیا تھا۔


یوم آزادی: ہند۔ پاک افواج کے درمیان مٹھائیاں تقسیم

(روزنامہ منصف)جموں: یوم آزادی کے موقع پر جموں میں ہندوپاک بین الاقوامی سرحد پر بھی جشن منایا گیا جس دوران بی ایس ایف جوانوں اور پاک رینجرس نے آپس میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستانی رینجرس نے منگل کے روز بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف )کے ارکان کو مبارکباد پیش کی۔ دونوں افواج نے مٹھائیاں تقسیم کیں۔بی ایس ایف ارکان نے آج صبح سرحد پر ترنگا لہرایا۔بی ایس ایف ذرائع نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے فوجیوں نے مٹھائیاں تقسیم کی اور جموں میں بین الاقوامی سرحد پر ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ ملک کے 77 ویں یوم ِ آزادی پر ہند۔ پاک کی مختلف سرحدوں پر ترنگا لہرایا گیا اور قومی ترانہ پڑھا گیا جس کے بعد شہیدوں کو سلامی دی گئی۔واضح رہے کہ یوم ِ آزادی اور یوم جمہوریہ کے علاوہ عید‘ ہولی اور دیوالی کے موقع پر بھی سرحدوں پر مٹھائیوں کے تبادلہ کی روایت ہے۔


اب متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد کا سائنسی سروے کرانے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی

(ای ٹی وی )نئی دہلی: کرشنا جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ کی طرف سے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے، جس میں متھرا شاہی عیدگاہ مسجد کی گیان واپی مسجد کی طرز پر سائنسی سروے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی تعمیر مسجد نہیں ہوسکتی اور یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ 12 اکتوبر 1968 کا مبینہ معاہدہ، جس کی بنیاد پر یہ حکم نامہ پاس کیا گیا ایک دھوکہ دہی تھی۔اس کے علاوہ اس درخواست میں شری کرشن کی جائے پیدائش پر وہاں پوجا کرنے کا حق بھی مانگا گیا۔ایڈوکیٹ ہماشو شیکھر ترپاٹھی کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ متنازع اراضی سے متعلق دعوے کو یقینی بنانے کے لیے ایک مکمل سائنسی سروے کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ یہ سروے تجرباتی ڈیٹا پیش کرے گا اور ان کے بیانات کی درستگی کی تصدیق کرے گا اور کسی بھی نتیجے یا فیصلوں کے لیے ایک قابل اعتماد بنیاد فراہم کرے گا۔درخواست میں استدلال کیا گیا کہ متنازعہ زمین کے حوالے سے مذہبی تاریخ کو مکمل طور پر سمجھنے اور مذہبی تناظر میں اس جگہ کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے مناسب سائنسی سروے ضروری ہے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شاہی مسجد عیدگاہ مینجمنٹ کمیٹی نے ماضی میں نہ صرف زیادہ سے زیادہ علاقے میں وسیع پیمانے مرمت کے کام کرایں ہیں بلکہ ان مرمتی کارروائیوں کے نتیجے میں متنازعہ علاقہ مسلسل تباہ ہو رہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ جولائی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ٹرسٹ کی ایک عرضی کو مسترد کر دیا تھا جس میں عدالت سے متھرا کے سول جج کو کرشن جنم بھومی-شاہی مسجد عیدگاہ کے احاطے کے سائنسی سروے کے لیے اس کی درخواست پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔


ہریانہ میں ہندو گروپس کھلے عام نفرت پھیلارہے تھے، مسلمانوں کی میڈیا سے بات چیت

(روزنامہ منصف)گروگرام: بہار کے ایک مائیگرنٹ ورکر عمران علی کا کہنا ہے کہ میرا خاندان پیسہ نہیں چاہتا۔ وہ صرف یہ چاہتا ہے کہ میں گاؤں واپس آجاؤں۔ 25 سالہ عمران علی 31 جولائی کے تشدد کے دوران ڈر کے مارے گروگرام چھوڑکر چلاگیا تھا۔وہ 2 ہفتے بعد گروگرام لوٹا لیکن اپنا سامان لے جانے کے لئے۔ اس نے آئی اے این ایس سے کہا کہ میری فیملی نے مجھ سے سختی سے کہہ دیا ہے کہ میں گروگرام میں کام نہ کروں اور فوری لوٹ آؤں۔میں نے اپنے گھر والوں کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانے۔ 31 جولائی کو نوح میں فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا تھا جس میں 6  افراد ہلاک اور 88 دیگر زخمی ہوئے تھے۔یہ فساد ضلع نوح میں وشوا ہندو پریشد(وی ایچ پی) کی یاترا کے دوران شروع ہوا تھا۔ نوح کے رہنے والے ایک مسلمان نے جس کا مکان حکام نے گرادیا‘ آئی اے این ایس سے کہا کہ اسے عرصہ سے پتہ تھا کہ بی جے پی والوں کی مذہبی نعرہ بازی علاقہ میں فساد کراکے رہے گی جس میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔اس نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ہندوؤں کی اکثریت کا ماننا ہے کہ نوح کے لوگ فسادات میں ملوث ہیں جو صحیح نہیں ہے۔ ہندوؤں کی طرح مسلمان بھی مساوی شہری ہیں۔ اس نے کہا کہ یاترا کے دوران ہندوؤں نے مسلمانوں کو گالیاں دیں۔نوح تشدد گروگرام تک پھیل گیا کیونکہ فسادی سڑکوں پر توڑپھوڑ کررہے تھے۔ وہ ہندو قوم پرست نعرے لگاتے ہوئے مسلمانوں کی جھونپڑیوں اور دکانوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔گروگرام پولیس‘ فسادات کی روک تھام میں ناکام رہی۔ نوح پولیس تاحال 230  افراد کو حراست میں لے چکی ہے جبکہ گروگرام پولیس نے 79  افراد کو گرفتار کرلیا۔ احمد خان نے شہر چھوڑتے ہوئے کہا کہ ہندو گروپس کھلے عام ہمارے خلاف نفرت پھیلارہے تھے۔سینکڑوں لوگوں میں ہندو گروپس مسلمانوں کے بائیکاٹ کا اعلان کررہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ ہماری دکانوں سے نہ تو کچھ خریدا جائے اور نہ ہی ہمیں مکان کرایہ پر دیا جائے۔ان لوگوں نے ہمارا کاروبار چوپٹ پڑگیا۔ سینکڑوں مسلمان گروگرام چھوڑکر چلے گئے تاہم ان میں چند صورتِ حال معمول پر آنے کے بعد لوٹ آئیں گے۔ پولیس اور اڈمنسٹریشن‘ مسلمانوں کو ان کے اپنے ملک میں بچانے میں ناکام رہے۔ احمد خان نے کہا کہ ہندو سوچتے ہیں کہ اس ملک میں سب کچھ ان کا ہے۔

آسام میں یومِ آزادی تقریب کے دوران 22 بچے بیہوش، شدید گرمی سے سبھی ہوئے بے حال

(قومی آوازبیورو)آسام کے موریگاؤں ضلع میں منگل کو یومِ آزادی پریڈ کے دوران پریڈ میں حصہ لے رہے تقریباً 22 بچے بیہوش ہو کر گر گئے۔ ضلع انتظامیہ کے ایک افسر کے مطابق واقعہ کے وقت بچے پریڈ مارچ میں حصہ لے رہے تھے۔ اس دوران کمشنر کی تقریر کے دوران شدید گرمی کے سبب کچھ بچے بیہوش ہو کر گر گئے۔یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب پروگرام کے مہمانِ خصوصی ضلع کمشنر دیواشیش شرما تقریر کر رہے تھے۔ اس دوران کافی دیر سے سخت دھوم اور شدید گرمی میں کھڑے کئی بچے پریشان ہو گئے اور غش کھا کر وہیں گر گئے اور بیہوش ہو گئے۔ ضلع انتظامیہ کے ایک افسر نے بتایا کہ حادثہ کے فوراً بعد آناً فاناً میں سبھی متاثرہ بچوں کو فوراً موریگاؤں سول اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ افسر نے بتایا کہ طلبا کو فی الحال اسپتال میں علاج مل رہا ہے اور ان کی حالت مستحکم ہے۔اس درمیان بچوں کے والدین نے الزام عائد کیا ہے کہ ایمبولنس وہاں موجود نہیں تھا اور بیشتر بچوں کو انھوں نے ہی اسپتال پہنچایا۔ رپورٹ کے مطابق جائے تقریب پر سخت دھوپ سے بچپنے کا کوئی مناسب انتظام نہیں کیا گیا تھا، اور نہ ہی پینے کا پانی ہی دستیاب تھا۔ اسی وجہ سے بچوں کی طبیعت بگڑ گئی۔


نوح تشدد: بٹو بجرنگی کو پولس نے کیا گرفتار، برج منڈل یاترا میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کا ہے الزام

(نیوز ۱۸  اردو)نوح: پولیس نے بٹو بجرنگی کو ہریانہ کے نوح میں گذشتہ دنوں ہوئے تشدد کے سلسلے میں گرفتار کرلیا ہے۔ گئو رکھشک بجرنگ دل کی فرید آباد یونٹ کے سربراہ بجرنگی پر برج منڈل یاترا کے دوران اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے۔ اس سلسلے میں تاؤڈو پولیس کی سی آئی اے یونٹ نے اسے منگل کو فرید آباد سے اپنی تحویل میں لیا جس کے بعد نوح پولیس نے اسے گرفتار کرلیا۔الزام ہے کہ نوح میں تشدد کے دن جس گاڑی میں بٹو سفر کر رہے تھے اس میں اسلحہ رکھے ہوئے تھے۔ جب پولیس نے ان ہتھیاروں کو اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کی تو بٹو بجرنگی کی ٹیم نے احتجاج کیا اور سرکاری کام میں رکاوٹ پیدا کی۔ اس کے علاوہ 31 جولائی کو ہونے والے تشدد سے کچھ دیر پہلے بٹو بجرنگی کا ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا، جس میں وہ ایک کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دیتے ہوئے دکھ رہا تھا۔اس سلسلے میں ان کے خلاف نوح کے صدر پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی کی دفعہ 148، 149، 332، 353، 186، 395، 397، 506، 25، 54، 59 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔بتا دیں کہ نوح میں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے جلوس پر ہجوم کے حملے کے بعد پھوٹ پڑے تشدد میں دو ہوم گارڈ جوانوں اور ایک امام سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ جھڑپ دیکھتے ہی دیکھتے نوح سے متصل گروگرام سمیت آس پاس کے علاقوں میں پھیل گئی، جس میں دکانوں میں آتشزدگی اور توڑ پھوڑ کی کئی شکایتیں بھی سامنے آئی تھیں۔دوسری جانب گذشتہ ماہ نوح ضلع میں ہوئے تشدد کے حوالے سے مرکزی وزیر راؤ اندرجیت سنگھ نے پیر کو ہی واضح طور پر کہا تھا کہ ہریانہ حکومت ان لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی جو اس تشدد کے پیچھے ہیں۔ ان کے بیان کے ایک دن بعد نوح پولیس نے کیس کے مرکزی ملزم بٹو بجرنگی کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ اس تشدد کے حوالے سے بٹو کے منہ سے کیا راز نکلتے ہیں۔