دہلی دھماکہ حکومت کی ناکامی کا نتیجہ: اکھلیش
بریلی:13 نومبر (یواین آئی) سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے دہلی میں ہوئے دھماکے کو حکومت کی ناکامی قرار دیا اور کہا کہ انٹیلی جنس سسٹم کے مکمل طور پر ناکام ہونے کی وجہ سے ایسا واقعہ رونما ہوا بہار انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام اب تبدیلی چاہتے ہیں اور تیجسوی یادو کو وزیر اعلیٰ کے طور پر دیکھ رہے ہیں اکھلیش یادو جمعرات کی صبح ذاتی پروگراموں میں حصہ لینے کے لیے بریلی آئے تھے انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے موجودہ ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ "بی جے پی حکومت ملک کی معیشت کو چین کے ہاتھوں سونپ چکی ہے۔ حکومت سَوَدیشی (ملکی مصنوعات) کی بات کرتی ہے لیکن پوری معیشت چین کے قبضے میں ہے۔ بازاروں میں چینی سامان کی بھرمار ہے۔"
مسٹر اکھلیش یادو نے کہا کہ الیکشن کمیشن بی جے پی کے اشاروں پر کام کر رہا ہے۔ رامپور اور کندرکی میں ہزاروں لوگوں کو ووٹ ڈالنے نہیں دیا گیا۔ پولیس نے لوگوں کو گھروں سے نکلنے سے روکا۔ ہم نے الیکشن کمیشن سے شکایت کی، لیکن اس نے کوئی توجہ نہیں دی۔ انہوں نے اپیل کی کہ ایک بھی ووٹ چھوٹنے نہ پائے، ہر ووٹر اپنا نام ووٹر لسٹ میں یقینی بنائے۔
یواین آئی۔ولی
دہلی دھماکہ: مجرموں کو سخت ترین سزا دی جائے، معصوم کشمیریوں کو ہراساں نہ کیا جائے: وزیر اعلیٰ
جموں،13نومبر(یو این آئی) جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ دہلی میں ہوئے خوفناک دھماکے کے مجرموں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے، تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ پوری کشمیری آبادی کو دہشت گردی سے جوڑنا سراسر غلط ہوگا عمر عبداللہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کے ذمے دار چند لوگ ہیں۔ جو قصوروار ہیں انہیں سخت ترین سزا دی جائے، لیکن بے گناہوں کو اس کی زد میں نہیں آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے، کم ہے۔ معصوم شہریوں کا اس طرح بے دردی سے قتل انتہائی شرمناک اور قابلِ مذمت ہے۔ اس قسم کے عمل کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔ تحقیقات جاری ہیں اور حقائق سامنے آئیں گے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب 10 نومبر کو دہلی کے لال قلعہ کے قریب ایک بارود سے بھری کار کے دھماکے میں 12 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ گاڑی ڈاکٹر عمر نبی چلا رہا تھا جو جنوبی کشمیر کے پلوامہ سے تعلق رکھتا ہے۔ تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ ایک وسیع دہشت گرد نیٹ ورک کا اہم رکن تھا جس کے رابطے کشمیر، ہریانہ اور اتر پردیش تک پھیلے ہوئے ہیں۔
اسی روز فریدآباد میں ایک اور کشمیری ڈاکٹر مزمل گنائی کے کرایہ کے مکان سے تقریباً 360 کلو امونیم نائٹریٹ، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا۔ پولیس نے مزمل سمیت آٹھ افراد ،جن میں سات کشمیری شامل ہیں ، کو 'وائٹ کالر' جیشِ محمد دہشت گرد ماڈیول کے تعلق میں گرفتار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ چند عناصر ہی امن و امان کو خراب کرنے کے ذمہ دار ہیں اور ان کی وجہ سے پوری آبادی کو بدنام کرنا درست نہیں۔
انہوں نے کہا، 'جموں و کشمیر کا ہر باشندہ دہشت گرد نہیں۔ ہر کشمیری دہشت گردوں کے ساتھ نہیں ہے۔ صرف چند لوگ ہیں جو یہاں کے امن اور ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔'
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ جب ہم ہر کشمیری مسلمان کو ایک ہی نظر سے دیکھنے لگتے ہیں اور یہ تاثر دینے لگتے ہیں کہ ہر کشمیری مسلمان دہشت گرد ہے، تو حالات کو درست سمت میں رکھنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گرد حملے کے ذمہ داروں کو عدالتی عمل کے ذریعے سخت ترین سزا دی جائے، مگر کسی بے گناہ کو ہراساں نہ کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ڈاکٹر نثار ڈار کی گرفتاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے خلاف شواہد موجود تھے تو کارروائی پہلے کیوں نہیں کی گئی؟ صرف ملازمت سے برطرفی سے مسئلہ ختم نہیں ہوتا۔ اگر واقعی ثبوت تھے تو عدالت میں کیوں نہیں پیش کیے گئے؟
واضح رہے کہ ڈاکٹر نثار، جو سرینگر کے نوگام کے رہنے والے اور ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں ڈاکٹر تھے ، کو 2023 میں مبینہ دہشت گرد روابط کے الزام میں برطرف کیا گیا تھا اور اب وہ بھی فریدآباد دہشت گرد ماڈیول کے سلسلے میں گرفتار آٹھ افراد میں شامل ہیں۔
واشنگٹن میں سعودی خودمختار سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لئے سعودی امریکی مذاکرات
امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے سعودی سوویرین پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر یاسر الرمیان کے ساتھ بات چیت کی بات چیت میں امریکہ میں فنڈ کی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے طریقوں سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے "ایکس" پر لکھا کہ ہم نے امریکہ میں سرمایہ کاری کو بڑھانے، معاشی نمو کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے مابین مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لئے سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔
معاشی نوعیت کے سعودی امریکن مباحثے 19 نومبر کو سعودی ولی عہد شہزادہ اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے کے دورے کے مشترکہ تیاریوں کے فریم ورک کے تحت آتے ہیں۔
اسی تناظر میں امریکہ سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے لئے ایک اہم منزل ہے کیونکہ واشنگٹن فنڈ کی عالمی سرمایہ کاری کا تقریبا 40 فیصد ہے سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ سے آتا ہے۔ یہ امریکہ کی معیشت کی صلاحیتوں پر خاص طور پر ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں سعودی عرب کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
’سیکورٹی ایجنسیاں ہیں، امت شاہ ہیں، اجیت ڈووال ہیں، پھر 2900 کلو دھماکہ خیز مادہ فرید آباد کیسے پہنچا؟‘ کانگریس کا سوال
قومی آواز بیورو
دہلی میں لال قلعہ کے قریب گزشتہ 10 نومبر کو پیش آئے کار دھماکہ نے ایک دہشت کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ یہ دہشت تب مزید بڑھ گئی جب 12 نومبر کو مرکزی حکومت نے اسے دہشت گردانہ حملہ قرار دے دیا۔ اب اس معاملے میں کانگریس حملہ آور دکھائی دے رہی ہے۔ ایک طرف کانگریس لگاتار یہ سوال اٹھا رہی ہے کہ کیا حکومت کو حادثہ کے 2 دن بعد پتہ چلا کہ حملہ دہشت گردوں کی کوششوں کا نتیجہ تھا، دوسری طرف فرید آباد میں 2900 کلو دھماکہ خیز مادہ پکڑے جانے پر بھی پارٹی نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
آج کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے پریس کانفرنس میں مرکز کی مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’پارلیمنٹ اور راشٹرپتی بھون کے بے حد قریب، لال قلعہ کے نزدیک ایک دھماکہ ہوا جس میں 13 لوگوں کی جان چلی گئی۔ اس دھماکہ میں ہلاک اور زخمی ہونے والے لوگوں کے ساتھ ہماری ہمدردیاں اور دعائیں ہیں۔ حیرانی کی بات ہے کہ اس حادثہ کے 48 گھنٹے بعد کابینہ نے مانا کہ یہ ایک دہشت گردانہ حملہ ہے۔ ایسے میں کچھ سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔‘‘ کھیڑا نے ایک سوال یہ کیا کہ ’’اتنی سیکورٹی ایجنسیاں ہیں، امت شاہ ہیں، اجیت ڈووال ہیں... جو کہتے ہیں کہ ہماری گہری نگاہ بنی ہوئی ہے۔ پھر بھی فرید آباد میں 2900 کلو دھماکہ خیز مادہ کیسے پہنچ گیا؟‘‘
پون کھیڑا نے پلوامہ میں پیش آئے دہشت گردانہ حملہ کو یاد کرتے ہوئے میڈیا سے کہا کہ ’’ہم پلوامہ حملہ کے تعلق سے سوال پوچھتے رہے کہ آر ڈی ایکس کیسے پہنچا، اس کا جواب آج تک نہیں ملا۔ اب راجدھانی دہلی سے 20 کلومیٹر دور 2900 کلو دھماکہ خیز مادہ پہنچ گیا۔ سوال ہے کہ ’کیسے پہنچا؟‘ پھر لال قلعہ کے پاس دھماکہ میں لوگوں کی جان جاتی ہے، لوگ زخمی ہوتے ہیں، آخر اس کی ذمہ داری کون لے رہا ہے؟‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’یہ سوال پورے ملک کے ہیں اور ہم کہتے رہے ہیں کہ حکومت سخت قدم اٹھائے، ہم ان کے ساتھ ہیں۔‘‘
دہلی میں پیش آئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد پیدا حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے پون کھیڑا نے کچھ اہم سوالات مرکزی حکومت کے سامنے رکھے۔ انھوں نے پوچھا کہ ’’یہ دھماکہ کیسے ہوا؟ کس سطح پر ناکامی ہوئی؟ اس ناکامی کی ذمہ داری کون لے گا؟‘‘ یہ سوالات پوچھنے کے بعد کانگریس لیڈر کہتے ہیں کہ ’’ملک کی راجدھانی میں حملہ ہوا ہے۔ ایسے میں ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم کی صدارت میں ایک کُل جماعتی میٹنگ بلائی جائے۔ پارلیمنٹ کا اجلاس جلد طلب کیا جائے، کیونکہ یہ ایک سنگین ایشو ہے۔ اس معاملے میں حکومت ایک مضبوط اسٹینڈ لے، ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘
وزیر اعظم نریندر مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’پہلگام کے بعد ’آپریشن سندور‘ کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور حکومت نے کہا تھا کہ کسی بھی دہشت گردانہ حملہ کو ’ایکٹ آف وار‘ مانا جائے گا۔ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت اس حملے کو کس طرح سے دیکھ رہی ہے۔ کیونکہ اس حملہ کو باہری طاقتوں کے ذریعہ حمایت، طاقت اور ترغیب مل رہی ہے۔‘‘ پون کھیڑا نے دہلی میں پیش آئے دہشت گردانہ حملہ کو لے کر ایک پریس بیان بھی جاری کیا ہے، جس میں پی ایم مودی کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کو بھی نشانے پر لیا گیا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ یدی یورپا کو نہیں ملی کوئی راحت، کرناٹک ہائی کورٹ نے پاکسو کیس منسوخ کرنے سے کیا انکار
قومی آواز بیورو
کرناٹک ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کے خلاف جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پاکسو) ایکٹ کے تحت درج معاملہ کو منسوخ کرنے سے منع کر دیا ہے۔ جمعرات (13 نومبر) کو سماعت کے دوران عدالت نے یدی یورپا کو سمن جاری کرنے والے نچلی عدالت کے 28 فروری کے حکم کو برقرار رکھا ہے۔
’پی ٹی آئی‘ کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ایم آئی ارون کی سنگل بنچ معاملہ پر سماعت کر رہی تھی۔ حالانکہ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ مقدمہ کے دوران جب تک بہت ضروری نہ ہو تب تک یدی یورپا کی ذاتی موجودگی پر زور نہیں دیا جانا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ ان کی جانب سے ذاتی موجودگی میں کسی بھی طرح کی چھوٹ کے لیے دائر عرضی کو قبول کیا جانا چاہیے، لیکن اگر بہت ضروری ہو تو انہیں طلب بھی کیا جا سکتا ہے۔
سنگل جج کی بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ بی ایس یدی یورپا سمن جاری کرنے کے حکم میں راحت کے لیے نچلی عدالت سے رجوع کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ اس معاملہ میں متاثرہ کی ماں نے شکایت درج کرائی ہے، جس کے مطابق بی ایس یدی یورپا نے فروری 2024 میں بنگلورو میں اپنی رہائش پر ایک میٹنگ کے دوران 17 سالہ متاثرہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔ سداشیونگر پولیس نے مارچ 2024 کو معاملہ درج کیا، جسے بعد میں تحقیقات کے لیے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو سونپ دیا گیا۔ ایجنسی نے دوبارہ ایف آئی آر درج کی اور بعد میں یدی یورپا کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔
یدی یورپا کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ سی وی ناگیش نے دلیل دی کہ معاملہ سیاست سے متاثر ہے اور شکایت میں اعتماد کی کمی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ شکایت کنندہ اور ان کی بیٹی نے فروری 2024 میں کئی بار بنگلور پولیس کمشنر سے ملاقات کی تھی، لیکن 14 مارچ تک کسی بھی الزام کا ذکر نہیں کیا تھا۔ سینئر ایڈوکیٹ ناگیش نے ہائی کورٹ سے کارروائی منسوخ کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر پروفیسر روی کمار نے دلیل دی کہ ماتحت عدالت کا حکم معقول تھا اور اس میں مناسب عدالتی صوابدید کا استعمال کیا گیا تھا۔
0 تبصرے