سوڈانی فوج کا طیارہ رہائشی عمارت پر گر کر تباہ، سینئر افسران اور شہریوں سمیت 19 ہلاک
سوڈان
العربیہ ڈاٹ نیٹ، ایجنسیاں

سوڈان کے دار الحکومت میں ایک فوجی طیارہ رہائشی عمارت پر گر کر تباہ ہو گیا۔ العربیہ نیوز کے ذرائع کے مطابق یہ حادثہ منگل کے روز 'ام درمان' کے علاقے میں پیش آیا۔ حادثے میں سینئر فوجی افسران اور متعدد شہری ہلاک ہو گئے۔

سوڈانی وزارت صحت کے مطابق "النو" ہسپتال کے مردہ خانے میں 19 میتیں لائی گئیں۔ عمارت کے ملبے کے نیچے مزید تلاش جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق مرنے والے اہم ترین فوجی افسروں میں خرطوم ملٹری زون کے سابق کمانڈر میجر جنرل بحر احمد شامل ہیں۔

سوڈانی فوج کا یہ ٹرانسپورٹ طیارہ "فنی غلطی" کے سبب گرا۔

ام درمان کے رہنے والوں نے بتایا کہ طیارہ گرنے پر زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی۔ حادثے کے سبب اطراف کے بعض علاقوں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی۔

ذرائع کے مطابق ام درمان میں گرنے سے قبل طیارے کے پچھلے حصے میں آگ لگ گئی۔

یہ واقعہ سوڈان میں ریپڈ سپورٹ فورس کے اس اعلان کے ایک روز بعد پیش آیا جس میں کہا گیا تھا کہ جنوبی دارفور کے شہر نیالا میں سوڈانی فوج کا ایک طیارہ مار گرایا گیا۔ پیر کے روز جاری بیان میں بتایا گیا کہ طیارہ گرنے کے بعد وہ آگ لگنے کے نتیجے میں اپنے سواروں سمیت تباہ ہو گیا۔



غزہ کی تعمیر نو کے لیے امریکی سرپرستی میں متوقع رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ سمٹ کا انعقاد

العربیہ ڈاٹ نیٹ ۔ ایجنسیاں

بلومبرگ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیون وٹیکوف امریکہ مستقبل قریب میں رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز اور ماہرین تعمیرات کا ایک سربراہی اجلاس منعقد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

ایجنسی کے مطابق وٹیکوف نے کہا کہ "ہم جلد ہی مشرق وسطیٰ کے سب سے بڑے رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز اور بہت سے عرب ڈیزائنرز اور ڈویلپرز کے ساتھ ایک سربراہی اجلاس منعقد کریں گے"۔

"مستقل حل"
وٹیکوف کے بیانات کے مطابق بہت سے ممالک نے غزہ کے رہائشیوں کے لیے "کسی قسم کے مستقل حل" کا حصہ بننے کے لیے امریکہ سے رابطہ کیا ہے اور اس نے نشاندہی کی کہ ہم غزہ کے باشندوں کو "بے گھر کرنے" کی بات نہیں کر رہے ہیں۔

لیکن ان کا خیال ہے کہ ان کے لیے 10 سے 15 سال تک وہاں رہنا ناقابل عمل ہے جس کے بارے میں امریکی حکومت کا خیال ہے کہ پٹی کو مکمل طور پر دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔

چار فروری کو ٹرمپ نے تجویز پیش کی کہ امریکہ غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھال لے اور فلسطینیوں کو مصر اور اردن سمیت دیگر جگہوں پر آباد کرے، یہ تجویز بین الاقوامی طور پر مسترد ہو گئی ہے۔

لیکن وٹیکوف نے اس وقت سعودی خودمختار دولت فنڈ سے منسلک ایک غیر منافع بخش تنظیم کی میزبانی میں میامی میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ پر ٹرمپ کے تبصرے پچھلے 50 سالوں میں تجویز کردہ حلوں سے مختلف حل ہیں۔



حد بندی کے بعد تمل ناڈو میں ایک بھی لوک سبھا  سیٹ  کم نہیں ہوگی: شاہ
کوئمبٹور، 26 فروری (یو این آئی) مرکزی وزیر داخلہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) لیڈر امت شاہ نے بدھ کو کہا کہ حد بندی کے بعد تمل ناڈو کی ایک بھی لوک سبھا سیٹ کم نہیں ہوگی مسٹر شاہ نے آج پیلامیڈو میں بی جے پی کے پارٹی دفتر کا شمع روشن کرکے افتتاح کیا اور ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ رامناتھ پورم اور ترووناملائی میں پارٹی دفاتر کا بھی افتتاح کیا  اس کے بعد پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) پر سخت حملہ کیا اورکہا کہ مجوزہ حد بندی کے تحت، تمل ناڈو سمیت جنوبی ریاستوں میں ایک بھی لوک سبھا سیٹ کم نہیں ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ مسٹر اسٹالن نے کہا تھا کہ آبادی کی بنیاد پر حد بندی کے تحت تمل ناڈو میں لوک سبھا کی آٹھ سیٹیں کم ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ حد بندی ایک مہلک تلوار ہے جو جنوبی ریاستوں پر لٹک رہی ہے۔ انہوں نے 5 مارچ کو ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی ہے تاکہ اس مسئلہ پر بات چیت کی جاسکے اور ریاست کے حقوق کے تحفظ کی جاسکے۔ مسٹر شاہ نے مسٹر اسٹالن کے دعوے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ حد بندی کے عمل کے تحت تمل ناڈو سمیت جنوبی ریاستوں میں ایک بھی نشست کم نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا، ’’اس کے بجائے، نشستوں کی تعداد بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ 2025 میں دہلی میں حکومت بنا کر بی جے پی کے لیے ایک نئی صبح نظر آئی اور اب 2026 میں (جب اسمبلی انتخابات ہوں گے) تمل ناڈو میں ایک نئی صبح نظر آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ تمل ناڈو میں ڈی ایم کے کی بدعنوان اور ملک دشمن حکمرانی کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا، "سال 2025 کا آغاز دہلی میں تاریخی جیت کے ساتھ ہوا ہے اور ہم تمل ناڈو میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی حکومت بنا کر 2026 کا اختتام کریں گے۔" انہوں نے کہا، "تمل ناڈو میں این ڈی اے کی حکومت بننے جا رہی ہے۔ اب اقربا پروری ختم ہو جائے گی، بدعنوانی کا خاتمہ ہو جائے گا اور ملک دشمن طاقتوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ تمل ناڈو میں ترقی کا ایک نیا دور شروع ہو گا، جس سے ہندوستان کی مجموعی ترقی کی رفتار تیز ہو جائے گی۔
یواین آئی۔ال


سعودی عرب میں شدید سردی کی نئی لہر، کئی علاقوں میں درجہ حرارت منفی ہوگیا
ریاض، 26 فروری (یو این آئی) سعودی عرب میں شدید سردی کی نئی لہر داخل ہو گئی ہے اور مملکت کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گر چکا ہے سبق ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں سردی کی نئی اور شدید لہر نے مملکت کے شمالی اور وسطی علاقوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے جہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے بھی نیچے گر چکا ہے رپورٹ کے مطابق طرف میں منگل کو کم سے کم درجہ حرارت منفی پانچ جب کہ آج طرف اور ارار کے علاقوں میں سب سے کم منفی ایک درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔
تبوک، حائل، الجوف اور شمالی حدود ریجن میں درجہ حرارت نقطہ انجماد تک پہنچ رہاہے جبکہ اس کی تاثیر ملک کے دیگر شہروں میں بھی محسوس کی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ سعودی دارالحکومت ریاض میں بھی چار ڈگری سینٹی گریڈ کے ساتھ موسم شدید سرد رہا۔ مکہ مکرمہ میں آج درجہ حرارت 22 اور مدینہ منورہ میں کم سے کم 15 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
سعودی ماہر موسمیات عبد اللہ العصیمی نے منگل اور بدھ کے روز پڑنے والی سردی کو سعودی عرب میں سال رواں کی سخت ترین سرد لہر قرار دیا ہے
دوسری جانب محکمہ موسمیات کے ترجمان حسین القحطانی نے کہا ہے کہ سردی کی موجودہ لہر کی شدت کا زور جمعہ تک ٹوٹ جائے گا جس کے بعد موسم اعتدال کی طرف مائل ہونا شروع ہوگا۔
محکمہ موسمیات نے مکہ مکرمہ ریجن میں جدہ، رابغ، اللیث اور خلیص میں گرد آلود تیز ہوا چلنے، جدہ اور رابغ کے سمندر میں تین میٹر تک بلند لہریں اٹھنے کی پیشگوئی کی ہے۔




غیر مسلموں میں مسلمانوں کے خلاف پھیلی غلط فہمی دور کرنا، جماعت اسلامی کے اہم مقاصد میں شامل: سید سعادت اللہ حسینی
نئی دہلی، 26فروری (یو این آئی,عابد انور) اسلام کے بارے میں غیر مسلموں میں پھیلی غلط فہمی، منافرت اور غلط نظریہ دور کرنے کی وکالت کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ًغیر مسلموں میں مسلمانوں کے خلاف پھیلی غلط فہمی اور نفرت کودور کرناجماعت اسلامی کے اہم مقاصد میں شامل ہے یہ بات انہوں نے یو این آئی اردو سروس کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران کہی۔
جماعت اسلامی ہند ملک کی ان تنظیموں میں شامل ہے جس کی پہنچ گرام پنچایت تک ہے۔ان افراد ی قوت کا جماعت اسلامی نے کیا استعمال کیا ہے اور آگے کا کیا منصوبہ ہے، کے سوال کے جواب انہوں نے کہاکہ یہ بات آپ نے بہت صحیح فرمائی ہے کہ جماعت اسلامی کیڈربیسڈ تحریک ہے اور بالکل زمینی سطح تک اس کی پہنچ ہے اور ملک کے ہرکونے میں اس کی موجودگیہے۔تو بنیادی طور پر جماعت کئی میدانوں میں کام کررہی ہے۔ ان سارے میدان میں پورا کیڈر مصروف ہے۔اس میں اس کی قوت وصلاحیت لگتی ہے۔سب سے پہلا کام غیرمسلموں سے تعلقات بنانا اور ان کی غلط فہمیوں کو دور کرنا۔ان سے ڈائیلاگ اور ڈکشن میں سارے کارکن لگے ہیں۔ دوسرے مسلمانوں کی اصلاح اور انہیں دین سے قریب کرنا ہے، ہمارے کارکنان مسلسل یہ کام کرتے ہیں اور تیسر امسلمانوں اور دیگر طبقات کی کمزوری دور کرناچاہے تعلیم یا معیشت میں انہیں اونچے مقام تک اٹھانا اور چوتھا کام عام انسانوں کی خدمت ہے۔ یہ سارے محاذ ہیں جن پر جماعت اسلامی اوپر سے نیچے تک مسلسل کام کررہی ہے اور اس میں ان کی قوت وصلاحیت لگتی ہے۔
امیر جماعت نے ’جماعت اسلامی ہند اپنے قیام کے مقصد کو کس حد تک حاصل کرپائی ہے اور اس کے حصول میں کہاں کہاں خامیاں رہ گئی ہیں اور اس کے تدارک کے لیے آپ کیا کررہے ہیں؟ کے جواب میں کہا کہ جماعت اسلامی ہند کا جو مقصد ہے وہ بہت بڑا ہے۔ اللہ کے دین کا قیام ہے۔یہ لانگ ٹرم ابجیکیٹیو(Long Term Objective) ہے۔ یہ چند برسوں میں تو حاصل نہیں کی جاسکتی ہے مگر اس سمت میں ہماری کوششیں جاری ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ جماعت نے مسلمانوں کے اندر کافی بیداری لائی ہے۔انہیں دین سے قریب کیا ہے۔ نئی نسل کودین پر اعتماد پیدا کیا ہے۔ ان کے اندر ’پوزیٹیویٹی‘پیدا کیا ہے اور ملک کے لیے اور انسانیت کے لیے جذبہ پیدا کیا ہے، ایک نئی جنریشن تیار کی ہے جو بہت اچھی تربیت یافتہ ہے اور یکسوئی سے اپنی صلاحیت کو ملک وملت کی تعمیر اور مسائل کو حل کرنے کے لیے اسے استعمال کررہی ہے۔ یہ ساری حصولیابیاں ہیں جو ہمارے بزرگوں کی کوششوں سے حاصل ہوئی ہے۔ ہماری بڑی کمزوری یہ ہے کہ برادران وطن سے اور غیرمسلموں سے ہندو سکھ،عیسائی بھائیوں سے رابطے کی کوشش تو ہمیشہ سے کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان کے خیالات اور سوچ پر جتنا اثرانداز ہونا چاہیے، شاید وہ اثرانداز ہونے میں پوری طرح کامیاب نہیں ہوسکے۔ اس کی وجہ شاید ہماری کمزوریاں تو ہوں گی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ملک کے حالات اور دنیا کے حالات اور مختلف تحریکیں ہیں جو اسلام کے تعلق سے غلط فہمیاں پھیلانے کی کوششیں کررہی ہیں، ان کی پاور فل کوششیں ان ساری وجوہات سے برادران وطن کی سوچ پر بہت زیادہ اثرانداز ہونے کی کوششیں تو کی ہیں لیکن بہت زیادہ کامیابی ابھی تک نہیں ملی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ مرحلے میں سب سے اہم کام یہی ہے اور یہی ہماری کمزوری رہی ہے۔ اس موجودہ مرحلے میں اسی کا ازالہ سب سے زیادہ ضروری ہے اور اسی کوشش میں ہم لگے ہوئے ہیں۔
جماعت اسلامی ہند جنوبی ہند میں بہت اچھا کام کر رہی ہے لیکن شمالی ہند خاص طور پر اترپردیش اور بہار میں سمٹی جارہی ہے۔ ان علاقوں میں فعال بنانے کے لئے کیاآپ قدم اٹھانے جارہے ہیں، اس کے جواب میں امیر جماعت ہند نے کہاکہ کچھ اسباب اورکچھ کمزوریاں تھیں، جس کے سبب ان علاقوں میں جہاں جماعت اسلامی کا قیام عمل میں آیا،کمزور ہوئی ہے لیکن اب الحمد اللہ ان علاقوں میں پھر سے فعال ہورہی ہے، نئی نئی شاخیں قائم ہورہی ہیں، نیا خون آرہا ہے اور ان علاقوں میں ہماری جدوجہد بھی بڑھ رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ ہمارا ہدف وہ علاقے ہیں جہاں جماعت کمزور ہے ان علاقوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور عدم توازن کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یو این آئی۔ ع ا۔

ملک میں ظلم کا مقابلہ تمام لوگوں کو متحد ہوکر کرنا ہوگا: مولانا فضل الرحیم مجددی

(منصف)نئی دہلی: یکساں سول کوڈکے خلاف تمام لوگوں سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہاکہ آپ پر بھی ظلم ہورہا ہے اور ہم پر بھی ہورہا ہے ، اس کا مقابلہ ہمیں متحد ہوکر کرنا چاہئے۔ یہ بات انہوں نے مسلم پرسنل لاءبورڈ کے ذریعہ منعقدہ بیداری ’موومنٹ فور کنسٹی ٹیوشن رائٹس‘ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ملک کے موجودہ حالات کی اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے آپ کے حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔ اس لئے اس ظلم کا مقابلہ ہمیں مل جل اور متحد ہوکر کرنا ہوگا۔ انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ جس طرح جنگ آزادی کی لڑائی ہم نے مل جل کر لڑی ہے اور جنگ آزادی کے دوران کسی نے کسی ذات نہیں دیکھی، کسی کا مذہب نہیں دیکھا اور نہ کسی نے علاقہ دیکھا بلکہ سب لوگوں نے متحد ہوکر جنگ آزادی کی لڑائی لڑی اور ہم کامیاب ہوئے اور ہمارا ملک آزاد ہوا۔

مولانا مجددی نے کہا کہ ملک میں اب یہی صور ت حال ہے ، چند لوگ سیاست پر حاوی ہوکر ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہے ہیں، کمزور لوگوں کو دبانا چاہتے ہیں اور ہمار اور آپ کے حقوق چھین لےنا چاہتے ہیں۔ جو حقوق ہمیں آئین میں دئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دفعہ 12سے لےکر 25تک لوگوں کے بنیادی حقوق کے بارے میں بتائے گئے ہیں۔ ان دفعات کے تحت حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان حقوق کا تحفظ کرے۔

کوئی بلدیاتی ادارہ، ریاستی اسمبلی اور یہاں تک کہ مرکزی حکومت بھی ان بنیادی دفعات کے خلاف قانون نہیں بناسکتی اور نہ ہی عدالت ان حقوق کے خلاف فیصلہ کرسکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ حکومت ان دفعات کے تحت کسی کے ساتھ تفریق بھی نہیں برت سکتی۔

مولانا مجددی نے کہاکہ یکساں سول کوڈ کا بنیادی حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ صرف مشورہ ہے جب کہ تعلیم، روزگار، صحت وغیرہ بنیادی حقوق میں شامل ہیں لیکن حکومت کی جانب کوئی خاص نظر نہیں ہے لیکن حکومت اسے نظر انداز یکساں سول کوڈ نافذ کرناچاہتی ہے اور ایک ریاستی حکومت نے اسے نافذ بھی کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو سال قبل لاءکمیشن نےیکساں سول کوڈ کے سلسلے میں کہا تھا ’یکساں سول کوڈ اس مرحلے میں نہ تو ضروری ہے اور نہ ہی مطلوب ہے“۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت جلد بازی میں یکساں سول کوڈ نافذکرنا چاہتی ہے جو کہ سراسر غلط ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلم پرسنل لاءبورڈ کے اسکینر سے 60لاکھ سے زائد یکساں سول کوڈ کے خلاف ای میل بھیجے گئے تھے۔

مولانا مجددی نے کہاکہ ہندوستان گنگا جمنی تہذیب والا ملک ہے۔گنگا تہذیب اس ملک کا قیمتی اثاثہ ہے اور یہ ملک کا سب سے بڑا امتیاز ہے۔ اس کی حفاظت کے لئے تمام لوگوں کو مل کر لڑائی لڑنی پڑے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ممبئی اور دہلی میں ذمہ داران بورڈ کی بھارتیہ بہوجن الائنس کے ذمہ داروں کے ساتھ اس سلسلے کی مٹینگیں ہوئی تھیں، جس میں طے پایا تھا کہ ملک کے 4 بڑے شہروں دہلی، ممبئی، کلکتہ اور بنگلور میں وقف ترمیمل بل، یوسی سی، ورشپ پلیسز ایکٹ، کاسٹ سینسس، اقلیتوں، دلتوں، قبائل و پس ماندہ طبقات کے دستوری مسائل پر ایک روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا جائے۔

جس کا مقصد ان امور و مسائل پر ایسے افراد تیار کرنا ہو جو دستوری حقوق کے حصول و تحفظ کی تحریک کو آگے بڑھا سکیں۔ لہذا پہلی ورکشاپ 15 فروری 2025 کو دہلی میں ہوچکی ہے، جو بہت کامیاب رہی۔