مسلم تاجرین پر گاؤرکھشکوں کا حملہ، پولیس کا ایف آئی آر درج کرنے سے گریز۔ سمجھوتہ کرنے دباؤ
(منصف)
نئی دہلی: گجرات کے احمدآباد شہر میں گاؤرکھشکوں کے ایک ہجوم نے تین مسلم مویشی تاجرین پر حملہ کیا اور اُن سے جبری وصولی کرنے کی کوشش کی جبکہ وہ قانونی طور پر بھینسوں کو مویشی بازار منتقل کررہے تھے۔
یہ واقعہ 19 فروری کو اُدھو علاقہ میں پیش آیا جہاں متاثرین نے اس معاملہ میں ایک ایف آئی آر درج کرانے جدوجہد کی۔ متاثرین کی اسحاق، محمد فاروق اور مشرف احمد کی حیثیت سے شناخت ہوئی ہے۔ 20 تا25 افراد کے ایک ہجوم نے ان پر حملہ کیا تھا۔ اسحاق شدید زخمی ہوا ہے اور اُس کے جبڑے میں فریکچر ہوگیا ہے۔
وہ فی الحال ایک ہاسپٹل میں زیر علاج ہے۔ اڈوکیٹ نعمان نے جو متاثرین کے کیس کی پیروی کررہے ہیں، کیلرین انڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانہ پر برہمی ظاہر کئے جانے کے بعد متاثرین کی شکایت دفعہ 307 کے تحت درج کی گئی ہے۔
قبل ازیں انہوں نے یوٹیوب چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مویشی تاجرین کو مقامی پولیس اسٹیشن میں کئی گھنٹوں تک بیٹھاکر رکھا گیا۔ انہیں اِس شرط پر چھوڑا گیا کہ وہ حملہ آوروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔
بعدازاں انہوں نے مقامی پولیس سے بات چیت کی اور سوال کیا کہ اس معاملہ میں ایف آئی آر کیوں درج نہیں کررہی ہے۔ بعدازاں پولیس نے ایف آئی آر درج کی۔ جب انہوں نے اس کیس میں پولیس کی جانب سے متاثرین پر حملہ آوروں کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے لئے دباؤ ڈالے جانے پر سوال اٹھایا۔
اڈوکیٹ نے بتایا کہ ایک پولیس عہدیدار نے ان سے کہا کہ وہ 8 سال تک پولیس میں کام کرچکے ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ حملہ آوروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ پولیس عہدیدار نے ان سے کہا کہ وہ کچھ رقم لے کر سمجھوتہ کرلیں۔
مسلمانوں کے خلاف جنسی حملہ کا الزام، ملزمین کے مکانات، جامع مسجد اور قبرستان کو منہدم کرنے کی نوٹس
(منصف)ئی دہلی: راجستھان کے ضلع بیوار میں چند مسلمانوں بشمول نابالغوں پر جنسی حملہ کے الزامات عائد کئے جانے کے بعد ایک مسجد، قبرستان اور ملزمین کے مکانات کو منہدم کرنے کی نوٹس جاری کردی گئی۔
لو جہاد قانون پر فوری اسٹے دینے سے سپریم کورٹ کا انکار
16فروری کو وجئے نگر ٹاون میں دوسری برادری کی لڑکیوں پر جنسی حملہ اور بلیک میلنگ کے الزام میں 7 افراد بشمول 3 نابالغوں کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ پولیس کی کارروائی کے بعد ہندوتوا گروپس نے احتجاج کیا اور بلڈوزر کارروائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اسے لوجہاد قرار دیا۔ 21 فروری کو زعفرانی تنظیموں نے بند منانے کی اپیل کی اور ٹاون میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ منظم کیا۔ جنسی حملہ کیس میں گرفتار کئے گئے افراد پر اڈوکیٹس نے بھی اس وقت حملہ کردیا جب انہیں آمر عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
گرفتاری کے تین دن بعد 20 فروری کو اس ٹاون کے راج نگر علاقہ میں واقع جامع مسجد کو بھی ایک نوٹس جاری کی گئی اور اس سے کہا گیا کہ وہ تین دن کے اندر مسجد کی ملکیت کے ثبوت کے دستاویزات پیش کرے۔ ویب سائٹ”دی وائر“ کے مطابق نوٹس میں کہا گیا کہ مقررہ مدت کے اندر ثبوت پیش نہ کرنے پر راجستھان بلدیات ایکٹ 2009 کے تحت کارروائی کی جائے گی جس کے لئے آپ خود ذمہ دار ہوں گے۔ دی وائر کے مطابق مسجد کے ساتھ ساتھ ایک مقامی قبرستان کو بھی نوٹس دی گئی ہے۔
وجئے نگر میونسیپلٹی کے ایگزیکیٹیو آفیسر پرتاب سنگھ نے بتایا کہ ہم نے ملزمین کے خاندانوں، جامع مسجد اور مقامی قبرستان کو بھی ایک نوٹس جاری کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ ملکیت کا ثبوت پیش کریں تاکہ یہ پتا چلایا جاسکے کہ آیا انہیں غیرقانونی طور پر تعمیر کیا گیا ہے۔ دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد ناجائز قبضہ کو ہٹانے کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
سنگھ نے بتایا کہ ایک مقامی کیفے کو بھی میونسپلٹی نے ضبط کرلیا ہے جہاں ملزمین نے مبینہ طور پر متاثرین سے ملاقات کی تھی۔ اس کے اطراف ناجائز قبضوں کو ہٹادیا گیا ہے۔ وجئے نگر میونسپلٹی نے 10 ملزمین کے خاندانوں کو بھی نوٹس جاری کی ہے۔ یہ نوٹسیں 20 اور 21 فروری کو جاری کی گئی تھی اور خاندانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ان مکانات کے ملکیت کا ثبوت پیش کریں جہاں وہ رہتے ہیں۔
اگر دستاویزات پیش نہیں کئے گئے تو بلدیہ غیرقانونی تعمیرات اور ناجائز قبضوں کو ہٹانے کی کارروائی کرے گی اور اس کے تمام مصارف ملزمین کے خاندانوں سے وصول کئے جائیں گے۔ مقامی مسلمان یہ محسوس کررہے ہیں کہ انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ایک ملزم کے بھائی نے جو میکانک کی حیثیت سے کام کرتا ہے کہا کہ ہم نے پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کیا اور اپنے بھائی کو عہدیداروں کے سامنے پیش کردیا۔ وہ بے قصور ہے یا مجرم ہے اِس کا فیصلہ عدالت کرے گی لیکن ہمارے مکانات کو نشانہ بنانا نامناسب ہے ہم نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔
امریکہ اور یوکرین کے درمیان وسائل پر ممکنہ معاہدے کا روس سے کوئی تعلق نہیں: پوتن
(منصف) ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے پیر کو کہا کہ امریکہ اور یوکرین کے درمیان قدرتی وسائل پرممکنہ معاہدے کا روس سے کوئی لینا دینانہیں ہے۔ تاہم یوکرین کے وسائل کا بغور جائزہ لیا جانا چاہیے۔
پوتن نے کہا کہ "اس سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہے۔ میں اس کا بالکل بھی اندازہ نہیں لگارہا ہوں اورنہ ہی اس کے بارے میں سوچنا چاہتا ہوں۔
یقیناً، ان وسائل کا اندازہ لگانے کی ضرورت ہے کہ وہ کتنے حقیقی ہیں، ان میں سے کتنے ہیں، وہ کیا ہیں، ان کی لاگت کتنی ہے، وغیرہ۔ لیکن، میں دہراتا ہوں، یہ ہمارا کام نہیں ہے۔”
صدر نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی، روس امریکی شراکت داروں، نجی کاروباروں اور سرکاری ڈھانچے کو نایاب زمینی دھاتوں کے شعبے میں مل کر کام کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے تیار ہو گا۔
پوتن نے کہا کہ "نایاب زمین کی دھاتیں ترقی یافتہ معیشت والے خطوں کے لیے ایک بہت اہم وسیلہ ہیں اور ہم اس سمت میں بہت کم کام کر رہے ہیں۔ ہمیں مزید کرنا چاہیے۔
یوکرین میں پائیدار امن صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب تمام اسٹیک ہولڈرز مذاکرات میں شامل ہوں: اردگان
(منصف)انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے پیر کو کہا کہ یوکرین میں دیرپا امن صرف اسی صورت میں حاصل کیا جا سکتا ہے جب تنازع کے تمام فریق مذاکرات کی میز پر آئیں۔
اردگان نے کابینہ کے اجلاس کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "عام طور پر، ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مذاکرات کے ذریعے جنگ کے خاتمے کی خواہش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
” تاہم، مندرجہ ذیل حقیقت پر غور کرنا ضروری ہے: ایک منصفانہ اور دیرپا امن کا راستہ صرف ایک مساوات کے ذریعے کھولا جا سکتا ہے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی ہو۔
استنبول عمل کو چھوڑ کر روس کو اب تک مذاکرات سے باہر رکھا گیا ہے اور مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے ہیں۔ یوکرین کو بھی شرکت کے لیے مدعو کیا جانا چاہیے۔”
ترک رہنما نے کہا کہ وہ پہلے ہی اس معاملے پر اپنے موقف سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کو آگاہ کر چکے ہیں۔
اردگان نے یوکرین کے پرامن حل کے حصول کے لیے بین الاقوامی کوششوں میں اضافے کے درمیان لاوروف کے حالیہ دورہ انقرہ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
نیتن یاہو کو جرمنی کے دورہ کی دعوت،بین الاقوامی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری کی پرواہ نہ کریں،فریڈرک مرز
برلن :(اردودنیا.اِن/ایجنسیز)جرمنی میں ہونے والے حالیہ انتخابات کے فاتح فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو جرمنی کا دورہ کر سکیں۔ اس امر کو اس کے باوجود یقینی بنایا جائے گا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔
یاد رہے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری غزہ میں اسرائیلی جنگ اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزام کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ‘نیتن یاہو کے ساتھ بات کی ہے۔ میں نے ان سے کہا ہے کہ حکومت بننے کے فوری بعد ہمیں ایک دوسرے سے ملنا چاہیے۔’فریڈرک نے مزید کہا ‘نیتن یاہو کے دورہ جرمنی کے لیے میں نے ایسا راستہ نکالنے کا وعدہ کیا ہے کہ جس سے انہیں گرفتاری کا سامنا نہ ہو۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ مزر کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔ ان کی طرف سے نیتن یاہو کو جرمنی آنے کی دعوت دی گئی ہے۔جرمن چانسلر مرز نے جنگی جرائم کے تحت بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کی مذمت و مخالفت کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم کی ٹیلیفون کال پر شکریہ ادا کیا اور نیتن یاہو کو جرمنی کے دورہ کی دعوت دی۔
نیتن یاہو کے بیٹے یائر کو والد پر تشدد کرنے پر باہر بھیج دیا گیا: اسرائیلی رکن کنیسٹ
تل ابیب:(اردودنیا.اِن/ایجنسیز)اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے بیٹے یائر نیتن یاہو نے کنیسٹ کی خاتون رکن نعما لازیمی کے خلاف ہتک عزت کے الزام میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ خاتون نے کہا ہے کہ یائر کو بیرون ملک اس لیے ملک بدر کر دیا گیا تھا کیونکہ اس نے اپنے والد نیتن یاہو کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ یائر اس وقت امریکہ میں مقیم ہے۔اسرائیلی چینل 14 کی رپورٹ کے مطابق نعما لازیمی کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں نیتن یاہو کے بیٹے نے 300,000 شیکل (تقریباً 84,000 ڈالر) کے مالی معاوضے کا مطالبہ کیا۔
لازیمی نے امریکی شہر میامی میں نیتن یاہو کے بیٹے کی رہائش گاہ کو محفوظ بنانے کے اخراجات کے بارے میں بھی استفسار کیا ہے۔ گزشتہ رپورٹس کے مطابق اس کے متعلق 2.5 ملین شیکل سالانہ کا بتایا گیا تھا۔ یعنی یہ اخراجات تقریبا 7 لاکھ ڈالر سالانہ بتائے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم کے بیٹے یائر نیتن یاہو کے بارے میں پوچھنا چاہتی ہوں۔ کیا یہ رقم اب بھی بجٹ میں شامل ہے اور کیا وزیر اعظم کے بیٹے کے قیام کے لیے مالی اعانت کا کوئی ارادہ ہے کیوں کہ اس نے وزیر اعظم کو مارا پیٹا اور اقتدار کی علامت کو نقصان پہنچایا تھا۔انہوں نے وزیراعظم کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو کے دو ماہ تک اسرائیل سے باہر رہنے کے لیے فنڈنگ کے ذرائع پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ میں وزیر اعظم کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو کے دو ماہ کے بیرون ملک قیام کے بارے میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ اس قیام کے لیے مالی امداد کس نے کی دوسری جانب نیتن یاہو کی قیادت والی جماعت لیکود پارٹی نے ان الزامات کو ’نفرت آمیز جھوٹ‘ قرار دے دیا ہے۔
پارٹی نے کہا کہ لازیمی اپنے استثنیٰ اور اپنی تنخواہ سے محروم ہو جائیں گی اور جو بھی اس حقیر جھوٹ کو دہرائے گا اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔یاد رہے غزہ کی پٹی پر جنگ شروع ہونے کے آغاز پر اسرائیلی وزیر اعظم کے بیٹے نے اس وقت ہزاروں اسرائیلیوں میں غم و غصہ پیدا کردیا تھا جب وہ امریکہ خاص طور پر میامی میں واقع ایک لگژری اپارٹمنٹ سے نمودار ہوئے اور محافظوں کے ہمراہ مزے کرتے ہوئے نظر آئے تھے۔ دوسری طرف ان کی عمر کے کئی اسرائیلی نوجوان جنگ میں شامل تھے۔ نیتن یاہو کے بیٹے نے 2023 میں عدالتی اصلاحات پر احتجاج کے عروج کے دوران اسرائیل چھوڑ دیا تھا۔
0 تبصرے