2018 کے بعد پہلی بار ہندوستان انٹرنیٹ بند کرنے کے معاملے میں دوسرے نمبر پر رہا، ’ایکسیس ناؤ‘ کی رپورٹ میں انکشاف
قومی آواز بیورو
2018 کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ہندوستان انٹرنیٹ بند کرنے کے معاملے میں سرفہرست نہیں رہا۔ ڈیجیٹل رائٹس گروپ ’ایکسیس ناؤ‘ کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 2024 میں میانمار میں سب سے زیادہ انٹرنیٹ بند ہوا ہے۔ میانمار میں 85 بار انٹرنیٹ بند کیا گیا جب کہ ہندوستان میں 84 بار انٹرنیٹ بند کیا گیا ہے۔ واضح ہو کہ پوری دنیا میں آئے دن انٹرنیٹ بند کرنے کے معاملے میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ 2023 میں جہاں 39 ممالک میں 283 بار انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا وہیں 2024 میں 54 ممالک نے 296 بار انٹرنیٹ بند کرنے کا حکم دیا۔
2024 میں انٹرنیٹ بند کرنے کے معاملے میں ہندوستان دوسرے مقام پر، جب کہ میانمار پہلے مقام پر ہے۔ ہندوستان میں بنیادی طور پر تنازعہ، احتجاج، فرقہ وارانہ تشدد، امتحان میں نقل روکنے اور انتخابات کی وجہ سے انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا۔ ملک میں احتجاجوں کی وجہ سے 41 بار اور فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے 23 بار انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا۔ سب سے زیادہ منی پور میں 21 بار، جموں و کشمیر اور ہریانہ میں 12-12 بار انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا۔ منی پور میں طویل عرصے سے جاری تشدد کی وجہ سے کئی بار انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کی ہدایات جاری ہوئیں۔
میانمار اور ہندوستان کے علاوہ اس فہرست میں پاکستان، روس، یوکرین، فلسطین اور بنگلہ دیش شامل ہیں۔ گزشتہ سال پاکستان میں 21، روس میں 13، یوکرین میں 7، فلسطین میں 6 اور بنگلہ دیش میں 5 بار انٹرنیٹ بند کیا گیا ہے۔ پاکستان میں گزشتہ سال 8 فروری کو عام انتخاب کے روز پورے ملک میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا تھا۔ کئی بار ایسا بھی ہوا ہے جب کسی ملک نے کسی دوسرے ملک کی وجہ سے اپنے یہاں انٹرنیٹ بند کر دیا ہو۔ مثال کے طور پر روس کی وجہ سے یوکرین میں 7 بار انٹرنیٹ بند ہوا۔ اسی طرح جب اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا تو فلسطین میں انٹرنیٹ بند کیا گیا۔ جب کہ چین اور تھائی لینڈ نے میانمار میں فون اور انٹرنیٹ خدمات بند کر دی تھیں۔
دہلی اسمبلی: نومنتخب اراکین نے اردو، سنسکرت اور میتھلی سمیت 6 مختلف زبانوں میں لیا حلف
قومی آواز بیورو
نئی تشکیل شدہ دہلی اسمبلی کے پہلے اجلاس کا آغاز پیر (24 فروری) کو ہوا۔ سب سے پہلے نو منتخب اراکین اسمبلی کو حلف دلایا گیا۔ حلف کے دوران سب سے خاص بات یہ رہی ہے کہ اراکین اسمبلی نے ہندی اور انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو، سنسکرت، پنجابی اور میتھلی زبانوں میں بھی حلف لیا۔ بی جے پی کی ٹکٹ پر پہلی بار رکن اسمبلی منتخب ہونے والے اروندر سنگھ لولی نے آٹھویں اسمبلی کے پروٹیم اسپیکر کے طور پر حلف لیا۔ اسمبلی اجلاس کے آغاز سے قبل راج نواس میں لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ نے انہیں حلف دلایا۔
سب سے پہلے نومنتخب وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے ہندی زبان میں حلف لیا۔ وزیر اعلیٰ کے بعد ان کی کابینہ کے 6 وزراء نے حلف لیا۔ ریکھا گپتا کے بعد دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ پرویش صاحب سنگھ ورما اور وزیر داخلہ آشیش سود نے حلف لیا۔ وزیر ماحولیات منجندر سنگھ سرسا نے پنجابی زبان میں حلف لیا جب کہ وزیر قانون و انصاف کپل مشرا نے سنسکرت زبان میں حلف لیا۔
ریکھا گپتا اور 6 کابینی وزراء کے بعد دیگر اراکین اسمبلی نے حلف لیا۔ ان ارکین نے 6 الگ الگ زبانوں میں حلف برداری کی۔ اوکھلا سے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے اردو زبان میں حلف لیا۔ امانت اللہ کے علاوہ چودھری زبیر احمد، آل محمد اقبال اور عمران حسین نے بھی اردو زبان میں حلف لیا۔ چندن چودھری اور انل جھا نے میتھلی زبان میں حلف لیا جب کہ اجے دت نے انگریزی زبان میں حلف لیا۔ گجیندر یادو، پردیومن راجپوت اور نیلم پہلوان نے سنسکرت زبان میں حلف لیا۔ وہیں بی جے پی کے نومنتخب رکن اسمبلی تروندر سنگھ مارواہ نے حلف لینے کے بعد مذہبی نعرہ لگایا، جس پر پروٹیم اسپیکر نے اعتراض کیا اور انہیں یاد دلایا کہ یہ کوئی گردوارہ نہیں ہے۔
عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور نومنتخب رکن اسمبلی گوپال رائے نے اپنی سیٹ سے ہی حلف لیا۔ کیونکہ ان کو چلنے میں دشواری پیش آ رہی تھی، اس دوران سابق وزیر اعلیٰ آتشی نے ان کی مدد بھی کی۔ سب سے اخیر میں حلف لینے والے بی جے پی کے رکن اسمبلی موہن سنگھ بشٹ تھے۔ قابل ذکر ہے کہ 10 سال تک اقتدار میں رہنے والی عام آدمی پارٹی اس بار ایوان میں اپوزیشن کے کردار میں نظر آئے گی۔ عام آدمی پارٹی کو دہلی اسمبلی انتخاب 2025 میں محض 22 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے نومنتخب اراکین اسمبلی نے متفقہ طور پر دہلی کی سابق وزیر اعلیٰ آتشی کو اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر منتخب کر لیا ہے۔
مسلم شخص عصمت ریزی کے الزام سے بَری، 37 مہینے جیل میں گزارے، گھر بھی منہدم کردیا گیا
(منصف) نئی دہلی: شفیق انصاری (55 سالہ) کو عصمت ریزی کے الزام سے بری کردیا گیا۔ مدھیہ پردیش کے ضلع رائے گڑھ میں ایک خاتون نے اس پر چار سال قبل عصمت ریزی کے الزامات لگائے تھے، جس پر اُس کے خلاف کیس درج کیا گیا۔
اُسی جیل بھیجا گیا اور اُس کے گھر کو منہدم بھی کردیا گیا۔ شفیق انصاری کو بَری کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ خاتون نے اُس کے خلاف عصمت ریزی کے الزامات اس لیے لگائے کیوں کہ اُس خاتون کے گھر کو شفیق انصاری کی شکایت پر منہدم کردیا گیا تھا۔
جج چتریندر سنگھ سولنکی نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ استغاثہ اس حقیقت کو ثابت کرنے میں پوری طرح ناکام رہا کہ شفیق انصاری نے اپنے گھر موقوعہ وارڈ نمبر 3 امن کھیل سارنگ پور تحت پولیس اسٹیشن سارنگ پور علاقہ میں مستغیثہ کو ”غلط طور پر محروس رکھا اور اسے کسی بھی سمت بڑھنے سے روکا اور اس کی مرضی یا رضامندی کے بغیر جنسی ارتباط باہمی کرتے ہوئے عصمت ریزی کی۔“
عدالت نے شفیق انصاری کو تعزیراتِ ہند کی دفعات 342، 376، 506 پارٹ 2، 1860 اور ملزم اقبال اور محمد احسان کو بھی تعزیراتِ ہند کی دفعات 341، 353 اور 212 کے تحت الزامات سے بری کردیا۔ شفیق انصاری کے خلاف جو ضلع راج گڑھ کے سارنگ پور علاقہ سے کونسلر تھا، مقامی پولیس نے کیس درج کیا تھا۔ اس کے بیٹے اور بھائی کے خلاف بھی عہدیداروں کو ڈیوٹی انجام دینے سے روکنے کے الزامات پر کیس درج کیا گیا اور انہیں گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔
بعد ازاں مارچ 2022 میں حکام نے یہ الزام لگاتے ہوئے اس کے شاندار گھر کو منہدم کردیا کہ یہ قانونی ضابطوں کی تکمیل کے بغیر تعمیر کیا گیا تھا۔ شفیق انصاری نے تین مہینے جیل میں گزارے، جس کے بعد اندور ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی۔ اس کے بیٹے اور بھائی کی بھی ضمانت پر رہائی عمل میں آئی۔
شفیق انصاری نے کہا کہ عصمت ریزی کے الزام اور اس کے گھر کو منہدم کرائے جانے کے نتیجہ میں اس کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور یہ باتیں نہایت تکلیف دہ رہیں، تاہم اسے مقامی عوام کی بڑے پیانہ پر تائید حاصل ہوئی۔ اسی وجہ سے اس کی اہلیہ نے جولائی 2022 میں بلدی انتخابات میں ایک کونسلر کی حیثیت سے جیل حاصل کی۔ جج سولنکی نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ملزم انصاری کے گھر پر متعلقہ وقت متاثرہ کی موجودگی خود مشکوک ہے۔
اس دعویٰ کے بارے میں کہ ملزم نے متاثرہ کے ساتھ جنسی ارتباط کیا، کوئی طبّی یا سائنٹفک شہادت پیش نہیں کی گئی۔ متاثرہ نے واقعہ کے تعلق سے شوہر کو مطلع کرنے میں تاخیر یا رپورٹ درج کروانے میں تاخیر کے بارے میں کوئی اطمینان بخش وجہ نہیں بتائی۔
اس سے یہ نظریہ قائم ہوتا ہے کہ متاثرہ نے اپنے گھر کے انہدام کی وجہ سے شفیق انصاری کے خلاف عصمت ریزی کی رپورٹ درج کرائی۔ نتیجتاً یہ بات ثابت نہیں ہوتی ہے کہ ملزم شفیق انصاری نے متاثرہ کو غلط طور پر روکے رکھا، اس کی عصمت ریزی کی اور خوف و دہشت پھیلانے کے لیے اسے ہلاک کردینے کی دھمکی دی۔
رکن اسمبلی کی بیوی کے خلاف ریمارکس، بدرالدین اجمل نے معافی مانگ لی
(منصف)
گوہاٹی (پی ٹی آئی) سابق رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) سربراہ بدالدین اجمل (مولانا بدرالدین اجمل قاسمی) نے پیر کے دن آسام کے ایک رکن اسمبلی کی بیوی کے تعلق سے جنسی ریمارک پر معافی مانگ لی۔
انہوں نے کہا کہ ان کا ارادہ کسی کو ٹھیس پہنچانے کا نہیں تھا۔ وہ عورتوں کا بڑا احترام کرتے ہیں۔ اتوار کے دن میڈیا سے بات چیت کے دوران بدرالدین اجمل سے پوچھا گیا تھا کہ آزاد رکن اسمبلی اکھل گوگوئی کی بیوی گیتا شری تمولی کو چند سال قبل گوہاٹی کے ایک کالج کی فیکلٹی ممبر بنانے پر جاری تنازعہ پر آپ کا کیا کہنا ہے۔
69 سالہ سابق رکن پارلیمنٹ نے جواب دیا کہ وہ کوئی تبصرہ نہیں کریں گے کیونکہ وہ ”بوڑھی عورت“ ہے۔ بوڑھی ہونے کے باوجود وہ خود کو جوان سمجھتی ہے۔ مسئلہ، نوجوان عورت کا ہوتا تو وہ اس پر ضرور تبصرہ کرتے۔
بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا۔ اکھل گوگوئی کی سیاسی جماعت رائجوردل نے پیر کے دن بدرالدین اجمل کے خلاف پولیس میں کم از کم 2 شکایتیں درج کرائیں۔
پارٹی کے مہیلا مورچہ نے بھی بونگٹی گاؤں پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔ بدرالدین اجمل نے ویڈیو پیام میں معافی مانگ لی۔ تمولی کے تقرر پر تنازعہ اس وقت پیدا ہوا تھا جب چیف منسٹر ہیمنت بشواشرما نے گزشتہ ہفتہ ریاستی اسمبلی میں اشاروں اشاروں میں کہا تھا کہ تمولی نے مستحق امیدواروں کا حق مارکر نوکری حاصل کی تھی۔
مسلمانوں کے ووٹ لینے والوں نے فسادات نہیں روکے۔ نتیش کمار کا طنز
(منصف)بھاگلپو(بہار) (پی ٹی آئی) چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے پیر کے دن اپوزیشن آر جے ڈی۔ کانگریس پر تنقید کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جن لوگوں نے مسلمانوں کے ووٹ لئے وہ فرقہ وارانہ جھڑپوں کی روک تھام میں ناکام رہے۔
جنتادل یو صدر نے ایک تقریب میں یہ ریمارکس کئے، جس میں وزیراعظم مودی اور گورنر عارف محمد خاں موجود تھے۔ یہ تقریب بھاگلپور میں منعقد ہوئی جو بہار میں 1989ء کے بدترین فرقہ وارانہ فسادات کے لئے یاد کیا جاتا ہے۔ اس وقت تقریباً ایک ہزار جانیں گئی تھیں۔
نتیش کمار نے کہا 2005میں جب ہم نے حکومت سنبھالی کیا صورتحال تھی؟ خراب نظم و ضبط کی وجہ سے لوگ شام ڈھلتے ہی گھر سے باہر نکلنے سے ڈرتے تھے۔
کسی پارٹی کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ ہندو۔مسلم جھڑپیں روز کا معمول تھیں۔ مسلمانوں کے ووٹ لینے والوں نے اس کی روک تھام نہیں کی۔ پٹنہ میں ہماری حکومت بننے کے بعد ہی حالات بدلے۔
غور طلب ہے کہ نتیش کمار، کانگریس دور کے بھاگلپور فسادات میں ملوث افراد کو اپنے دور حکومت میں سزا ملنے کو اپنی اہم کامیابی بتا رہے ہیں۔ ان کی دلیل ہے کہ آر جے ڈی کے 15سالہ دور میں جو 1990ء میں برسراقتدار آئی تھی خاطیوں کو سزا نہیں ملی کیونکہ ملزمین پارٹی کے حامی تھے۔
سنبھل کی جامع مسجد کی پینٹنگ کے لیے مانگی گئی اجازت، انتظامیہ نے دیا یہ جواب
(منصف)نئی دہلی:(اردودنیا.اِن/ایجنسیز)رمضان کے پیش نظر سنبھل کی جامع مسجد میں پینٹنگ کے کام کے لیے انتظامیہ سے اجازت مانگی گئی تھی۔ جامع مسجد کی انتظامی کمیٹی نے اس سلسلے میں پولیس انتظامیہ سے بات کی اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا یعنی اے ایس آئی کو خط بھی لکھا ہے۔ شاہی جامع مسجد کی انتظامیہ کی جانب سے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے مسجد کو رمضان سے پہلے پینٹنگ کی اجازت مانگے جانے کے ایک دن بعد، سنبھل انتظامیہ نے یہ ہدایت جاری کی کہ ایجنسی کی منظوری کے بغیر کوئی کام نہ کیا جائے۔اتوار کے روز، شاہی جامع مسجد مینجمنٹ کمیٹی کے صدر ظفر علی نے صحافیوں کو بتایا کہ کمیٹی نے باضابطہ طور پر اے ایس آئی کو خط لکھا ہے، جس میں رمضان کی تیاری کے لیے مسجد کی صفائی، پینٹ اور سجاوٹ کی اجازت دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
کمیٹی کی درخواست کے بارے میں سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ راجندر پنسیا نے کہا کہ یہ معاملہ فی الحال عدالت میں زیر التوا ہے اور یہ کہ جائیداد ASI کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔
"اے ایس آئی کو فیصلہ کرنا ہے۔ ہم نے کہا ہے کہ جب تک اے ایس آئی اجازت نہیں دیتا، کسی کو بھی اس (مسجد) کے ساتھ کسی بھی طرح سے چھیڑ چھاڑ کرنے کا حق نہیں ہے،” انہوں نے زور دے کر کہا۔انہوں نے مزید ریمارکس دیے، "مجھے نہیں لگتا کہ اس قسم کے متنازع ڈھانچے کو پینٹ کرنے کی کوئی ضرورت ہے۔ پھر بھی، اے ایس آئی کو فیصلہ لینا چاہیے۔ ہماری طرف سے کچھ نہیں ہے۔”
اپنے خط میں، انتظامی کمیٹی نے روشنی ڈالی کہ مسجد میں روایتی طور پر صدیوں سے رمضان سے پہلے ASI کے کسی اعتراض کے بغیر صفائی ستھرائی اور سجاوٹ کا کام ہوتا رہا ہے۔ تاہم امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر کمیٹی نے اس بار باضابطہ منظوری لینے کا فیصلہ کیا۔ظفرعلی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کمیٹی کا ارادہ دیرینہ روایت کو جاری رکھنے کے لیے سرکاری اجازت حاصل کرنا تھا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ASI ضروری منظوری دے گا۔
مغل دور کی مسجد اس جگہ کے عدالتی حکم پر کیے گئے سروے کے دوران پرتشدد جھڑپوں کے بعد روشنی میں آئی، جس میں مظاہرین کا سیکورٹی اہلکاروں سے تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔سروے ایک عرضی کی بنیاد پر شروع کیا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس جگہ پر پہلے ہری ہر مندر موجود تھا۔
دراصل، ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ سنبھل کی جامع مسجد ایک مندر کو گرا کر بنائی گئی تھی۔ مغل دور میں شاندار ہری ہر مندر کو منہدم کر کے یہاں مسجد بنائی گئی۔ دوسری جانب مسلم فریق کا کہنا ہے کہ یہ مسجد کسی مندر کو گرا کر نہیں بنائی گئی۔ فی الحال عدالت میں کیس چل رہا ہے۔ اس مسجد کے سروے کے دوران 24 نومبر 2024 کو بھی تشدد ہوا تھا جس میں 4 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ توڑ پھوڑ اور آتش زنی کی وجہ سے علاقے کا ماحول انتہائی کشیدہ ہو گیا۔ کرفیو جیسی صورتحال تھی۔ فی الحال تشدد کیس میں کارروائی جاری ہے۔
0 تبصرے