کسی نئے بیان کی عدم موجودگی کے باوجود غزہ کے حوالے سے امریکی تجویز برقرار ہے: میجر جنرل ابراہیم الدویری

امریکا


امریکی صدر ٹرمپ نے جمعہ کو فاکس نیوز سے گفتگو میں کہا تھا کہ ان کا غزہ کا منصوبہ اچھا اور کارگر ہے تاہم وہ اسے مسلط نہیں کریں گے اور اس منصوبے کی صرف سفارش کریں گے۔ ان کے اس بیان کو بعض افراد نے ان کی پسپائی شمار کیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ غزہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا اور اگر اس کے باشندوں کو پسند کی آزادی دی گئی تو وہ اسے چھوڑ دیں گے۔ امریکی صدر کا خیال تھا کہ غزہ ایک شاندار مقام رکھتا ہے اور اسرائیل کا ماضی میں اسے چھوڑ دینا قابل اعتراض ہے۔


ٹرمپ کا یہ بیان چند روز قبل کے ایک اور بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کو خریدنے کے لیے پرعزم ہیں۔ بعد میں ٹرمپ نے فلسطینی پٹی کو خالی کرنے کے خیال کو برقرار رکھتے ہوئے اس خریداری کے معاملے سے پیچھے ہٹنے کو اختیار کیا تھا۔


کیا ٹرمپ واقعی غزہ کے باشندوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں کیونکہ ان کی تجویز نے بین الاقوامی سطح پر شدید غصے اور تنقید کو پیدا کیا ہے؟ یا ان کی پسپائی کسی اور وجہ سے ہوئی ہے؟ مصری مرکز برائے فکر و حکمت عملی کے نائب صدر میجر جنرل محمد ابراہیم الدویری نے اس حوالے سے ’’ العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ نے بات کی ہے۔ انہوں نےکہا کہ غزہ کے حوالے سے امریکی صدر کے کل کے بیانات کو غزہ کی آبادی کی نقل مکانی کے حوالے سے ان کی تجاویز سے ان کے پیچھے ہٹنے کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا 25 جنوری کے بعد سے ٹرمپ کے تمام بیانات ایک ہی طرح کے ہیں اور ان بیانات میں آبادی کی نقل مکانی کا ذکر ہے۔


اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس وقت میں ایسے بیان کا کیا مطلب ہے؟ اس حوالے سے دیکھا جائے تو صدر ٹرمپ وقتاً فوقتاً کچھ ایسے بیانات دیتے رہے ہیں جنہیں ایک طرح کی پسپائی کی نمائندگی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے لیکن واضح سچائی یہ ہے کہ وہ متعلقہ فریقوں کے موقف کا اندازہ لگانے کے علاوہ اپنی تجاویز کی مخالفت کے ردعمل کو محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ یہ معلوم کر رہے ہیں کہ وہ کس حد تک اس تجویز کا جواب دے سکتے ہیں۔


اس صورت حال میں پھر کب کہا جا سکتا ہے کہ ٹرمپ نقل مکانی کی تجویز سے پیچھے ہٹ گئے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں میجر جنرل محمد ابراہیم الدویری نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ کسی بھی نئے بیان کی عدم موجودگی کے باوجود امریکی تجویز اب بھی قائم ہے۔ ہم اس وقت تک یہ نہیں کہہ سکتے کہ صدر ٹرمپ کے موقف میں کمزوری آئی ہے جب تک کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے کوئی سرکاری بیان جاری نہ کردیا جائے۔


ایسے میں ٹرمپ کے بیانات کا نچوڑ کیا ہے؟ اس پر میجر جنرل محمد ابراہیم الدویری نے کہا کہ اگر کچھ افراد کا خیال ہے کہ امریکی موقف میں کمزوری آئی ہے تو ٹرمپ کے انہی بیانات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ غزہ کا مالک ہوگا اور وہ اس بات پر حیران ہیں کہ اسرائیل بحیرہ روم کے اس شاندار مقام سے کیسے پیچھے ہٹ گیا۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی تجاویز کا نچوڑ جوں کا توں برقرار ہے اور ان تجاویز میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔





اسرائیلی فوج کے ٹینک 23 برس میں پہلی مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں داخل


دبئی-العربیہ ڈاٹ نیٹ


ویسے تو اسرائیلی فوج آئے روز غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں مبینہ فلسطینی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کرتی ہے مگر اس کے ٹینک 23 سال میں پہلی بار شہر میں داخل ہوئے ہیں۔ شمالی غرب اردن میں اسرائیلی ٹینک ایک ایسے وقت میں داخل ہوئے ہیں جب دوسری طرف اسرائیلی فوج ایک ماہ سے زائد عرصے سے جنین، طولکرم، طوباس اور نابلس میں کارروائیاں کررہی ہے۔


اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق مغربی کنارے میں آپریشن کو وسعت دینے کی تیاری میں ٹینک جینن میں داخل ہوگئے ہیں۔


دریں اثناء اسرائیلی فوج نے آج اتوار کو ایک مختصر بیان میں اعلان کیا کہ "جنین میں ایک ٹینک ڈویژن کام کر رہا ہے"۔


انہوں نے مزید کہا کہ "ان کی افواج، شین بیت اور بارڈر پولیس شمالی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی عسکری سرگرمیوں کو ناکام بنانے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور جارحانہ کارروائیوں کو وسعت دے رہے ہیں۔ فوج کا کہنا ہے کہ نہال بریگیڈ اور ڈوڈیون یونٹ کی فورسز نے جنین کے علاقے کے اضافی دیہاتوں میں کام کرنا شروع کر دیا ہے۔


مغربی کنارے کے شہر جنین سے - رائٹرز

مغربی کنارے کے شہر جنین سے - رائٹرز

اسی سیاق میں اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوج نے شمالی مغربی کنارے میں اپنی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔ اپنی افواج کو ایک بکتر بند یونٹ اور اضافی دستوں سے کمک فراہم کی گئی ہے۔وہ جنین سے 6 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع قصبے قباطیہ میں بھی کارروائی کررہے ہیں۔


اسرائیلی وزیردفاع نے جنین، طولکرم اور نور شمس کیمپوں سے 40,000 فلسطینیوں کو نکالنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "وہ اب رہائشیوں سے خالی ہیں اور پناہ گزین کیمپوں میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’انروا‘ کی سرگرمیاں بھی معطل کر دی گئی ہیں۔"


یسرائیل کاٹز نے مزید کہا کہ "میں نے ’آئی ڈی ایف‘ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اگلے سال تک خالی کیے گئے کیمپوں میں طویل مدتی قیام کے لیے تیار رہیں، اور رہائشیوں کو واپس جانے کی اجازت نہ دیں"۔


ادھر آج صبح اسرائیلی فورسز نے جنین کے جنوب میں واقع قصبے قباطیہ پر دھاوا بول دیا، سڑکوں کو بلڈوز کیا، انفراسٹرکچر تباہ کر دیا، گھروں پر چھاپے مارے اور متعدد شہریوں کو حراست میں لیا۔






'ہندوستان ہمارا فائدہ اٹھاتا ہے، وہاں بہت پیسہ ہے، ہماری مدد کی اسے ضرورت نہیں' : ڈونالڈ ٹرمپ




قومی آواز بیورو


امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ لگاتار سرخیوں میں بنے ہوئے ہیں۔ ہندوستان کو لے کر دیے گئے ان کے بیانات بھی اس وقت پوری دنیا میں موضوع بحث ہیں۔ اس درمیان ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہندوستان ہمارا فائدہ اٹھاتا ہے۔ وہاں 200 فیصد تک ٹیرف ہے۔ ان کے پاس بہت پیسہ ہے۔ انہیں انتخاب میں 18 ملین ڈالر مدد کی ضرورت نہیں ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم انتخابات کے لیے ہندوستان کو پیسہ دے رہے ہیں، انہیں پیسے کی ضرورت نہیں ہے۔ ٹرمپ نے یہ بیان کنزرویٹیو پالیٹکس ایکشن کانفرنس میں اپنے اختتامی خطاب کے دوران دیا۔


ٹرمپ نے کہا کہ ہندوستان دنیا میں سب سے زیادہ ٹیرف والے ملکوں میں سے ایک ہے۔ ہم کچھ فروخت کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کے پاس 200 فیصد ٹیرف ہے۔ پھر بھی ہم انہیں انتخاب میں مدد کے نام پر رقم مہیا کروا رہے ہیں۔ ہندوستان کے پاس بہت پیسہ ہے۔ انہیں ہماری مدد کی ضرورت نہیں ہے۔


یہ چوتھی بار ہے جب ٹرمپ نے ہندوستان میں ووٹروں کی حصہ داری بڑھانے کے لیے یو ایس اے آئی ڈی فنڈنگ کو لے کر اپنا دعویٰ دہرایا ہے۔ اس سے پہلے بھی انہوں نے اس معاملے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فنڈنگ کسی دیگر کو انتخاب میں جتانے کے لیے کی گئی تھی۔




ادھر 'دینک جاگرن' کی خبر کے مطابق ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے ہفتہ کو ٹرمپ کے ذریعہ لگائے گئے ان الزامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے لوگوں نے کچھ جانکاری دی ہے۔ ظاہری طور پر یہ تشویشناک ہے۔ اس کی جانچ کی جا رہی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ سچائی سامنے آئے گی۔ جئے شنکر نے کہا کہ یو ایس ایڈ کو نیک نیتی سے کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اب امریکہ سے بتایا جا رہا ہے کہ ایسی سرگرمیاں بدنیتی پر مبنی ہیں، یہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس میں کچھ ہے تو ملک کو پتہ ہونا چاہیے کہ اس میں کون لوگ شامل ہیں؟






زبان کی جنگ: مہاراشٹر اور کرناٹک میں تنازعہ بڑھا، دونوں ریاستوں کے درمیان بس خدمات معطل




قومی آواز بیورو


مہاراشٹر اور کرناٹک کے درمیان زبان کو لے کر تنازعہ کافی بڑھ گیا ہے۔ اس کے پیش نظر دونوں ریاستوں کے درمیان بس خدمات معطل کر دی گئی ہے۔ پہلے بیلگاوی میں مراٹھی نہ بولنے پر کنڈکٹر کی پٹائی اور پھر کرناٹک میں مہاراشٹر کے ڈرائیور پر کنڑ میں جواب نہ دینے پر حملے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس درمیان پونے میں ادھو ٹھاکرے کی پارٹی کے کارکنان نے مظاہرہ کیا۔ کارکنوں نے پونے اور سورگیٹ علاقے میں کرناٹک نمبر پلیٹ والی بسوں پر سیاہی پوت دی۔


مہاراشٹر کے وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سرنائیک نے کہا کہ مسافروں اور ملازمین کے تحفظ کے لیے کرناٹک کے درمیان بس خدمات کو معطل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل رات کرناٹک کے چتر دُرگ میں کچھ بدمعاشوں نے ایم ایس آر ٹی سی کے ڈرائیوروں پر حملہ کیا۔ ان کے چہرے پر سیاہی لگا دی۔ یہ واقعہ بے حد افسوسناک ہے اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔




وہیں اس واقعہ کو لے کر بیلگاوی پولیس نے تین ملزمین کو گرفتار کیا ہے، جبکہ ایک نابالغ کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے 14 سالہ نابالغ لڑکی کی شکایت پر کنڈکٹر کے خلاف پاکسو (جنسی استحصال سے بچوں کا تحفظ) ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ حالانکہ اس معاملے میں ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ معلوم ہو کہ پولیس کمشنر ایدا مارٹن ماربانیانگ نے بتایا کہ فرار ملزمین کو پکڑنے کے لیے تین خصوصی ٹیم کی تشکیل کی گئی ہے۔


واضح ہو کہ جمعہ کو بیلگاوی کے باہری علاقے میں کرناٹک اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (کے ایس آر ٹی سی) کی ایک بس میں تنازعہ ہوا۔ 51 سالہ بس کنڈکٹر مہا دیوپپا ہوکیری نے بتایا کہ ایک لڑکی جو مراٹھی زبان میں بات کر رہی تھی، اس نے جب کنڈکٹر سے سوال کیا تو کنڈکٹر نے جواب دیا کہ وہ مراٹھی نہیں جانتے اور کنڑ میں بات کرنے کو کہا۔ اس پر لڑکی نے ناراضگی ظاہر کی اور مبینہ طور پر نازیبا الفاظ کہے۔ اس کے بعد موقع پر بھیڑ جمع ہو گئی اور کنڈکٹر پر حملہ کر دیا۔ پولیس نے کنڈکٹر کو زخمی حالت میں بیلگاوی انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں داخل کرایا، جہاں وہ خطرے سے باہر ہے۔




اس واقعہ کے بعد کنڑ حامی کارکنان نے بیلگاوی باگل کوٹ راستے پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور پتلا نذر آتش کیا۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر کی بسوں پر کرناٹک حامی نعرے لکھے جانے سے نتازعہ اور بڑھ گیا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے پولیس نے مظاہرین کو ہٹایا اور حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کی۔





سری لنکا کی بحریہ نے 32 ہندوستانی ماہی گیروں کو گرفتار کیا




یو این آئی


رامناتھ پورم: سری لنکا کی بحریہ نے ہفتہ کی آدھی رات کو 32 ہندوستانی ماہی گیروں کو گرفتار کیا اور اس کے علاقائی پانیوں میں مبینہ طور پر غیر قانونی شکار کرنے کے الزام میں پانچ ہندوستانی مشینی فشنگ ٹرالر کو ضبط کر لیا۔


ابتدائی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے ماہی گیری کے محکمے کے حکام نے اتوار کو یہاں بتایا کہ رامیشورم سے تعلق رکھنے والے ماہی گیروں کو سری لنکا کی بحریہ نے اس وقت گرفتار کیا جب وہ منار کے شمال میں سمندر میں مچھلیاں پکڑ رہے تھے۔


انہوں نے کہا کہ ہفتہ کی صبح ماہی گیروں کے ساتھ 500 سے زیادہ کشتیاں تمل ناڈو کے ماہی گیری کے محکمے سے لازمی ٹوکن حاصل کرنے کے بعد رامیشورم فشنگ جیٹی سے معمول کی ماہی گیری کے لیے سمندر کی طرف روانہ ہوئیں۔



پکڑی گئی کشتیوں کے ساتھ ماہی گیروں کو تلیمنار بندرگاہ لے جایا گیا جہاں انہیں مزید قانونی کارروائی کے لیے سری لنکا کے محکمہ ماہی گیری کے حکام کے حوالے کیا جائے گا۔


قابل ذکر ہے کہ سری لنکا کی میری ٹائم فورسز نے اس سال اب تک 131 ہندوستانی ماہی گیروں کو گرفتار کیا ہے اور 18 ہندوستانی ماہی گیری کی کشتیوں کو ضبط کیا ہے۔