رمضان میں مسلم ملازمین کو ایک گھنٹہ پہلے گھرجانے نہ دیاجائے، ہندوگروپس کا حکومت سے مطالبہ
(منصف)
بنگلورو (آئی اے این ایس) کرناٹک کے ہندو گروپس نے ماہ رمضان میں مسلمان سرکاری ملازمین کو ایک گھنٹہ پہلے گھرجانے کی اجازت دینے کی درخواست پر اعتراض جتایا ہے۔

کرناٹک پردیش کانگریس کے نائب صدور ایم آرایم حسین اور سید احمد نے حال میں چیف منسٹر سدارامیا کو لکھاتھا کہ مسلم ملازمین کو ایک گھنٹہ پہلے گھر جانے دیاجائے تاکہ وہ گھرجاکر افطارکرسکیں۔ حکومت کرناٹک نے اس پرابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

پڑوسی ریاستوں آندھراپردیش اور تلنگانہ میں مسلم سرکاری ملازمین کو رمضان میں جلد گھرجانے کی اجازت دینے کا اعلان ہوچکا ہے‘ جس کے بعد کرناٹک میں یہ مطالبہ ہوا۔ سری رام سینا کے سربراہ پرمودمتالک نے جمعہ کے دن اس کی سخت مخالفت کی۔ اس نے کہا کہ ڈاکٹرامبیڈکر کا دستور سبھی مذاہب کو مکمل آزادی دیتا ہے۔

ہندوستان سیکولرملک ہے تاہم ایک مخصوص مذہب کے سرکاری ملازمین کیلئے خصوصی انتظامات درست نہیں اور یہ قابل مذمت ہیں۔ حکومت کرناٹک کایہ مطالبہ ماننا غلط ہوگا۔ اس نے سوال کیاکہ آیا حکومت شیوراتری اور ایکادشی کے دوران اپواس رکھنے والے ہندوؤں کیلئے ایسا خصوصی انتظام کرے گی؟۔ آج مسلمان رمضان میں ایک گھنٹے کا استثنیٰ مانگ رہے ہیں کل کے دن وہ ہرجمعہ کو نماز کیلئے اسثتنیٰ مانگیں گے۔

حکومت کو یہ مطالبہ نہیں مانناچاہئیے۔ پرمودمتالک نے خبردارکیاکہ حکومت کرناٹک نے اگر اس کی اجازت دی تو ہندو احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔ اس نے نشاندہی کی کہ اگر ہندوؤں نے اپنے مذہبی تہواروں کے دوران استثنیٰ مانگنا شروع کیاتو سرکاری دفاترخالی ہوجائیں گے کیونکہ ہندوؤں کے تہوار آئے دن آتے رہتے ہیں۔ غورطلب ہے کہ چیف منسٹر سدارامیا کی حکومت نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

کانگریس قائدین نے چیف منسٹر کے نام مکتوب میں لکھا کہ ماہ رمضان کی آمد آمد ہے‘آندھراپردیش اور تلنگانہ کی حکومتوں نے مسلم ملازمین کو افطار کیلئے جلد گھرجانے کی اجازت دیدی ہے۔

آپ سے گزارش کی جاتی ہے کہ کرناٹک میں ایسا استثنیٰ دینے پرغورکریں۔ ایم آرایم حسین نے کہا کہ اگر یہ اجازت دی گئی تو اچھا پیام جائے گا۔ قطعی فیصلہ چیف منسٹر کو کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ کو تنازعہ بننے نہ دیاجائے۔ انہوں نے سوال کیاکہ بی جے پی آندھراپردیش میں ایسے استثنیٰ پر کیوں خاموش ہے؟۔ آندھراپردیش میں این ڈی اے حلیف چندرابابونائیڈو کی حکومت ہے۔


کرناٹک: اب بسوں میں مردوں کے لیے سیٹیں ہوں گی ریزرو، ریاستی حکومت کا فیصلہ

قومی آواز بیورو

بس اور میٹرو وغیرہ میں سفر کرتے ہوئے آپ نے ہمیشہ دیکھا ہوگا کہ کچھ سیٹیں خواتین کے لیے ریزرو ہوتی ہیں۔ ان سیٹوں کے اوپر ’مہیلائیں‘ یا ’لیڈیز‘ لکھا ہوتا ہے۔ میٹرو پر تو یہ آڈیو پیغام میں سننے کو ملتا ہے کہ ’’خواتین کے لیے ریزرو سیٹیں ان کے لیے چھوڑ دیں‘‘۔ اگر کوئی مرد خواتین کے لیے ریزرو سیٹ پر بیٹھ کر سفر کرتا ہے تو انھیں جرمانہ دینا پڑ سکتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی ایسا محسوس کیا ہے کہ بسوں میں خواتین کی سیٹ پر تو خواتین بیٹھی ہوتی ہی ہیں، دیگر سیٹوں پر بھی خواتین ہی بیٹھی نظر آتی ہیں۔ کچھ ایسا ہی نظارہ کرناٹک میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ایسی حالت میں مردوں کو سیٹ نہیں مل پاتی۔

دراصل کرناٹک کی کانگریس حکومت کی گارنٹیوں میں سے ایک ’شکتی یوجنا‘ ہے، جس میں خواتین کو مفت بس سفر کی سہولت دی گئی ہے۔ اس وجہ سے بسوں میں خواتین کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ خواتین کے لیے جو سیٹ ریزرو نہیں ہوتی، وہاں بیٹھے مردوں سے بھی خواتین کے لیے سیٹ خالی کرنے کو کہہ دیا جاتا ہے۔ لیکن اب حالات بدلنے والے ہیں۔ کرناٹک اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے میسور ڈویژن نے اس معاملے میں ایک سرکاری حکم جاری کر دیا ہے۔

میسور ڈویژنل کنٹرولر نے حال ہی میں ڈرائیوروں اور ملازمین کو اس معاملے پر توجہ دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ حکم مردوں کے لیے ریزرو سیٹوں پر خواتین کے سفر کرنے سے متعلق جاری ہوا ہے۔ یہ فیصلہ لیا گیا کیونکہ وشنو وردھن ایس نے مرکزی دفتر میں شکات درج کرائی، جس میں کہا گیا کہ میسور شہر کے ٹرانسپورٹ میں مرد مسافروں کے لیے ریزرو سیٹوں پر خاتون مسافر بیٹھتی ہیں اور مرد مسافروں کو سیٹ نہیں ملتی ہے۔ میسور ڈویژنل کنٹرولر نے اب حکم جاری کر سبھی ڈرائیونگ اسٹاف کو ہدایت دی ہے کہ وہ دیکھیں کہ مرد مسافروں کو سیٹ ملے اور مرد مسافروں کی سیٹ پر مرد مسافر ہی بیٹھیں۔



سپریم کورٹ نے یوپی پولیس کو عباس انصاری سے متعلق تحقیقات 10 دنوں کے اندر پوری کرنے کا دیا حکم

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے جمعہ (21 فروری) کے روز اتر پردیش پولیس کو عباس انصاری کے خلاف گینگسٹر ایکٹ کے تحت چل رہے ایک معاملے میں 10 دنوں کے اندر تحقیقات پوری کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے کہا کہ اس معاملے کی جانچ مکمل ہونے کے بعد وہ عباس انصاری کی ضمانت عرضی پر غور کرے گی۔

قابل ذکر ہے کہ عباس انصاری نے تصادم کے خوف سے 31 جنوری کو گینگسٹر ایکٹ کے تحت ایک معاملے میں ماتحت عدالت کی کارروائی میں ڈیجیٹل ذریعہ سے پیش ہونے کی گزارش کی تھی۔ گزشتہ سال 18 دسمبر کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے میں عباس انصاری کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی جس میں ان پر مزید کچھ دیگر لوگوں پر اقتصادی و دیگر فائدے کے لیے گروہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

چترکوٹ ضلع کے کوتوالی کروی تھانے میں 31 اگست 2024 کو عباس انصاری، نونیت سچا، نیاز انصاری، فراز خان اور شہباز عالم خان کے خلاف اتر پردیش گینگسٹر و غیر سماجی عمل (انسداد) ایکٹ 1986 کی دفعہ 2 اور 3 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ان پر جبراً وصولی اور مار پیٹ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ عباس انصاری مئو انتخابی حلقہ سے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) کے رکن اسمبلی ہیں۔ ضمانت عرضی خارج کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ معاملے میں جانچ جاری ہے۔ ان کی گرفتاری 6 ستمبر 2024 میں ہوئی تھی۔

پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں ہنگامہ! اپوزیشن نے اٹھایا بجٹ کے کم استعمال اور دہلی میں بڑھتے جرائم کا معاملہ

قومی آواز بیورو

مرکزی وزارت داخلہ کی پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ کچھ اہم ایشوز پر آواز بلند کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایک وقت ہنگامہ جیسے حالات پیدا ہو گئے، کیونکہ دہلی میں بڑھتے جرائم جیسے اہم معاملوں کو میٹنگ میں سامنے رکھا گیا۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ میں بجٹ کے کم استعمال اور نئی دہلی میں خواتین و بچوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو لے کر سوال اٹھائے۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے ان دونوں ہی معاملوں میں حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔

وزارت داخلہ کی پارلیمان کمیٹی کی یہ میٹنگ جمعرات اور جمعہ (20 اور 21 فروری) کو بی جے پی رکن پارلیمنٹ رادھا موہن داس اگروال کی صدارت میں ہوئی۔ اس میں 2025-26 کے لیے وزارت داخلہ کے گرانٹ مطالبہ پر تبادلہ خیال ہوا۔ ذرائع کے مطابق ترنمول کانگریس کے ایک رکن پارلیمنٹ نے نربھیا فنڈ کے بجٹ کا استعمال نہ کیے جانے کا ایشو اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ تقریباً دو تہائی فنڈ کا استعمال ہی نہیں کیا گیا۔ نربھیا فنڈ ان پروجیکٹس پر خرچ کیے جاتے ہیں جو شہر میں خواتین کو محفوظ بناتے ہیں۔

ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں بارڈر اسٹرکچر اینڈ مینجمنٹ کے فنڈ کو بڑھایا ہے۔ گزشتہ سال اس مد میں 3756.51 کروڑ کا بجٹ الاٹ کیا گیا تھا۔ اس مرتبہ اس میں 1840.74 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا، اور یہ اب مجموعی طور پر 5597.25 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ حکومت کو اس سلسلے میں وضاحت پیش کرنی چاہیے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ مردم شماری جیسی سرگرمیاں دھیمی چل رہی ہیں اور اس میں بجٹ کا الاٹنمنٹ بھی بہت کم ہے۔

میٹنگ میں مذکورہ بالا ایشوز کے علاوہ اپوزیشن رکن پارلیمنٹ نے جیلوں کی جدیدکاری، دہشت گردی و فرقہ وارانہ تشدد کے متاثرین کے لیے مرکزی فنڈ اور انڈمان و نکوبار کے علاوہ لکشدیپ کی ترقی کے لیے دیے گئے فنڈ کے کم استعمال پر بھی فکر ظاہر کی۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے قومی راجدھانی دہلی میں خواتین و بچوں کے خلاف بڑھتے جرائم کا ایشو اٹھایا۔ انھوں نے زیر التوا معاملوں مین دہلی پولیس کے ریکارڈ پر فکر بھی ظاہر کی۔

بہرحال، اس میٹنگ میں جمعرات کو سکریٹری برائے داخلہ نے وزارت داخلہ، مرکزی مسلح پولیس فورس، مرکزی پولیس آرگنائزیشن کے طلب گرانٹ پر پریزنٹیشن دیا۔ جمعہ کے روز اس میٹنگ میں سکریٹری برائے داخلہ نے دہلی پولیس، مرکز کے زیر انتظام خطوں دہلی، پڈوچیری، دادر و ناگر حویلی، دمن و دیو، جموں و کشمیر، لداک، لکشدیپ، چنڈی گڑھ اور انڈمان و نکوبار الجزائر کے طلب گرانٹ سے متعلق پریزنٹیشن دیا۔


ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان نئی ’ہاٹ لائن‘ شروع کرنے پر اتفاق قائم، 99 نئے مقامات پر باڑ لگانے کا فیصلہ

قومی آواز بیورو

ہندوستان اور بنگلہ دیش نے اپنے بارڈر سیکورٹی فورسز کے ڈپٹی کمانڈرس کے درمیان ایک نیا مواصلاتی رابطہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی دونوں ممالک نے اپنی مشترکہ سرحد پر تقریباً 99 نئے مقامات کی نشاندہی کی ہے جہاں باڑ لگانے کا عمل شروع کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ باردر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کے ڈائریکٹر جنرلس کے درمیان ہوئی دو سالہ میٹنگ میں لیا گیا۔

یہ میٹنگ 18 فروری سے 20 فروری کے درمیان ہوئی اور جمعرات کو جب یہ میٹنگ ختم ہوئی تو اس کے بعد کچھ اہم باتیں نکل کر سامنے آئیں۔ گزشتہ سال بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ حکومت کے زوال کے بعد یہ پہلی اعلیٰ سطحی میٹنگ تھی۔ میٹنگ خیر سگالی والے ماحول میں ختم ہوا، جس میں ہندوستانی فریق نے بنگلہ دیش کو بقیہ 4096 کلومیٹر طویل سرحد پر باڑ لگانے کی ضرورت کے بارے میں بھروسہ دلایا۔

میٹنگ میں دونوں ممالک کے درمیان ایک نئی ’ہاٹ لائن‘ قائم کرنے پر اتفاق قائم ہوا۔ یہ ہاٹ لائن کولکاتا واقع بی ایس ایف مشرقی کمان کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (اے ڈی جی) اور ڈھاکہ میں واقع بی جی بی ہیڈکوارٹر کے ان کے ہم منصب افسر ے درمیان قائم کی جائے گی۔ افسران نے بتایا کہ اس نئے مواصلاتی نظام کو آفیشیل ریکارڈ میں پہلی بار شامل کیا گیا ہے۔ فی الحال بی ایس ایف اور بی جی بی کے سربراہان کے درمیان، علاقائی کمانڈر (بی جی بی کے لیے آئی جی سطح)، سیکٹر کمانڈر (بی جی بی کے لیے ڈی آئی جی سطح) اور دیگر فیلڈ سطحی افسران کے درمیان مواصلات لنک موجود ہیں۔ اِن ہاٹ لائن کا استعمال سرحد سے متعلق ایشوز اور سرحد پار جرائم کے واقعات کی فوری اطلاع کے لیے کیا جاتا ہے۔


اڈانی تنازعہ پی ایم مودی کا ذاتی معاملہ نہیں، یہ پورے ملک کا معاملہ ہے: راہل گاندھی

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے امریکہ میں اڈانی تنازعہ سے متعلق پوچھے گئے سوال کو پی ایم مودی کے ذریعہ ذاتی بتائے جانے پر ایک بار پھر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اڈانی گروپ سے جڑا تنازعہ کوئی ذاتی معاملہ نہیں ہے، بلکہ یہ پورے ملک سے جڑا معاملہ ہے۔ رائے بریلی سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے اپنے پارلیمانی حلقہ کے دو روزہ دورے کے آخری دن لال گنج میں ایک تقریب کے دوران طلبا کو خطاب کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔

راہل گاندھی نے کہا کہ اڈانی گروپ سے جڑا تنازعہ پورے ملک سے تعلق رکھتا ہے اور یہ بے حد اہم معاملہ ہے۔ پی ایم مودی کو اس کے بارے میں بات کرنی چاہیے تھی۔ امریکہ کہہ رہا ہے کہ اڈانی نے بدعنوانی کی ہے، لیکن ہندوستان میں وزیر اعظم اپنے دوست اڈانی سے کوئی سوال کیوں نہیں پوچھ رہے ہیں؟

کانگریس لیڈر نے وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ امریکہ دورہ کے دوران میڈیا کے ساتھ ان کی بات چیت کا تذکرہ کرتے ہوئے مذکورہ بالا بیانات دیے۔ کانگریس کے سابق صدر نے وزیر اعظم کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’مودی جی، یہ کوئی ذاتی معاملہ نہیں ہے۔ یہ ملک کا معاملہ ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پی ایم مودی نے امریکی میڈیا سے کہا کہ صنعت کار گوتم اڈانی ان کے دوست ہیں، وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ان کے بارے میں کچھ نہیں پوچھیں گے۔

راہل گاندھی نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’اڈانی کے خلاف امریکہ میں بدعنوانی اور چوری کا معاملہ ہے، اور ہمارے وزیر اعظم کیا کہتے ہیں، یہ ایک ذاتی معاملہ ہے اور ہم اس پر بات نہیں کرتے ہیں۔ اگر وہ واقعی میں ہندوستان کے وزیر اعظم ہوتے تو انھوں نے ٹرمپ سے اس معاملے کے بارے میں پوچھا ہوتا، اور ان سے کہا ہوتا کہ وہ اس کی جانچ کرائیں گے، اور اگر ضرورت پڑی تو اڈانی کو جانچ کے لیے (امریکہ) بھیجیں گے۔ لیکن انھوں نے کہا کہ یہ ایک ذاتی معاملہ ہے۔‘‘

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں جب پی ایم مودی سے گوتم اڈانی گروپ کے بارے میں چل رہے تنازعہ سے متعلق سوال کیا گیا تھا تو وزیر اعظم نے کہا تھا ’’یہ ایک ذاتی معاملہ تھا، اور جب دو ممالک کے لیڈران ملتے ہیں تو ایسے معاملوں پر بات نہیں کی جاتی ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے پی ایم مودی کے اسی بیان کو آج ہدف تنقید بنایا۔



پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں ہنگامہ! اپوزیشن نے اٹھایا بجٹ کے کم استعمال اور دہلی میں بڑھتے جرائم کا معاملہ

قومی آواز بیورو

مرکزی وزارت داخلہ کی پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ کچھ اہم ایشوز پر آواز بلند کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایک وقت ہنگامہ جیسے حالات پیدا ہو گئے، کیونکہ دہلی میں بڑھتے جرائم جیسے اہم معاملوں کو میٹنگ میں سامنے رکھا گیا۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ میں بجٹ کے کم استعمال اور نئی دہلی میں خواتین و بچوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو لے کر سوال اٹھائے۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے ان دونوں ہی معاملوں میں حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔

وزارت داخلہ کی پارلیمان کمیٹی کی یہ میٹنگ جمعرات اور جمعہ (20 اور 21 فروری) کو بی جے پی رکن پارلیمنٹ رادھا موہن داس اگروال کی صدارت میں ہوئی۔ اس میں 2025-26 کے لیے وزارت داخلہ کے گرانٹ مطالبہ پر تبادلہ خیال ہوا۔ ذرائع کے مطابق ترنمول کانگریس کے ایک رکن پارلیمنٹ نے نربھیا فنڈ کے بجٹ کا استعمال نہ کیے جانے کا ایشو اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ تقریباً دو تہائی فنڈ کا استعمال ہی نہیں کیا گیا۔ نربھیا فنڈ ان پروجیکٹس پر خرچ کیے جاتے ہیں جو شہر میں خواتین کو محفوظ بناتے ہیں۔

ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں بارڈر اسٹرکچر اینڈ مینجمنٹ کے فنڈ کو بڑھایا ہے۔ گزشتہ سال اس مد میں 3756.51 کروڑ کا بجٹ الاٹ کیا گیا تھا۔ اس مرتبہ اس میں 1840.74 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا، اور یہ اب مجموعی طور پر 5597.25 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ حکومت کو اس سلسلے میں وضاحت پیش کرنی چاہیے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ مردم شماری جیسی سرگرمیاں دھیمی چل رہی ہیں اور اس میں بجٹ کا الاٹنمنٹ بھی بہت کم ہے۔

میٹنگ میں مذکورہ بالا ایشوز کے علاوہ اپوزیشن رکن پارلیمنٹ نے جیلوں کی جدیدکاری، دہشت گردی و فرقہ وارانہ تشدد کے متاثرین کے لیے مرکزی فنڈ اور انڈمان و نکوبار کے علاوہ لکشدیپ کی ترقی کے لیے دیے گئے فنڈ کے کم استعمال پر بھی فکر ظاہر کی۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے قومی راجدھانی دہلی میں خواتین و بچوں کے خلاف بڑھتے جرائم کا ایشو اٹھایا۔ انھوں نے زیر التوا معاملوں مین دہلی پولیس کے ریکارڈ پر فکر بھی ظاہر کی۔

بہرحال، اس میٹنگ میں جمعرات کو سکریٹری برائے داخلہ نے وزارت داخلہ، مرکزی مسلح پولیس فورس، مرکزی پولیس آرگنائزیشن کے طلب گرانٹ پر پریزنٹیشن دیا۔ جمعہ کے روز اس میٹنگ میں سکریٹری برائے داخلہ نے دہلی پولیس، مرکز کے زیر انتظام خطوں دہلی، پڈوچیری، دادر و ناگر حویلی، دمن و دیو، جموں و کشمیر، لداک، لکشدیپ، چنڈی گڑھ اور انڈمان و نکوبار الجزائر کے طلب گرانٹ سے متعلق پریزنٹیشن دیا۔