(قومی آوازبیورو)الور: ہریانہ کے نوح میں کشیدگی کے درمیان ہندو تنظیموں کی طرف سے کسی بھی حالت میں دوبارہ یاترا نکالنے کے اعلان کے بعد کسان تنظیموں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کسانوں نے کہا ہے کہ اگر نوح میں دوبارہ برج منڈل یاترا کا انعقاد کیا گیا تو وہ بھی ٹریکٹر مارچ نکالیں گے۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے راجستھان کے الور میں کسان-مزدور بھائی چارہ مہاپنچایت کے دوران یہ اعلان کیا۔سنیوکت کسان مورچہ کے زیر اہتمام مہاپنچایت میں کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے ہریانہ کی بی جے پی حکومت پر سخت حملہ کیا۔ نوح تشدد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی ان ریاستوں میں ماحول خراب کرنا چاہتی ہے جہاں اس کی حکومت ہے۔ٹکیت نے کہا کہ اگر ہریانہ حکومت 28 اگست کو نوح میں برج منڈل یاترا کرنے کی اجازت دیتی ہے تو وہ بھی ٹریکٹر مارچ نکالیں گے، جس کی تاریخ بعد میں طے کی جائے گی۔ ٹکیت نے کہا کہ اس سب سے ملک کی ترقی نہیں ہوتی، ترقی کرنی ہے تو اسکول کالج، اسپتال کھولیں، نوجوانوں کو روزگار دیں۔راکیش ٹکیت نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی ملک کو نہیں بچا سکتی، ملک کو صرف تحریک بچا سکتی ہے۔ کسان، مزدور، بے روزگار اور استحصال زدہ سبھی اس تحریک میں حصہ لیں گے، تب ہی حکومتیں جھکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے بادشاہ کی پالیسی ہے کہ عوام کو لڑاؤ اور خود حکومت کرو۔انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں کو پڑھائیں، انہیں ملازمت پر لگاؤ۔ فسادات میں نہ بھیجیں۔ ٹکیت نے کہا کہ ہم سب ہندو ہیں۔ ہندو دو طرح کے ہیں، ایک وہ ہندو ہیں جو ناگپور سے چلتے ہیں اور ایک ہندو ہم ہندوستانی ہندو ہیں اور ہندوستانی ہندو کبھی نہیں لڑتے۔الور کے بڑودہ میو شیتل میں منعقدہ مہا پنچایت میں راجستھان، ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش کے کسانوں اور عام لوگوں نے حصہ لیا۔ مہاپنچایت میں سابق گورنر ڈاکٹر ستیہ پال ملک، گرنام سنگھ چڈھونی، کسان لیڈر راکیش ٹکیت، ڈاکٹر درشن پال اور مولانا ارشد مدنی سمیت کئی اہم شخصیات موجود رہیں۔
چندریان 3 نے دو اہداف کئے حاصل، تیسرے پر کام جاری: اسرو
(قومی آوازبیورو)نئی دہلی: چندریان 3 کے لینڈر ماڈیول (ایل ایم) کے چاند کی سطح پر اترتے ہی ہندوستان نے تاریخ رقم کر دی۔ ہندوستان یہ کارنامہ انجام دینے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا۔ اس کے ساتھ ہی یہ چاند کے قطب جنوبی پر اترنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ وکرم لینڈر کے قطب جنوبی پر اترنے کے بعد وہاں سے مسلسل تصویریں آ رہی ہیں۔ دریں اثنا، اسرو نے بتایا ہے کہ چندریان 3 نے مشن کے تین اہداف میں سے دو کو حاصل کر لیا ہے، جبکہ تیسرے کے لیے کام جاری ہے۔اسرو نے ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ ’’چندریان 3 نے مشن کے 3 میں سے دو اہداف حاصل کر لئے ہیں۔ پہلا ہدف چاند کی سطح پر محفوظ اور سافٹ لینڈنگ تھا۔ دوسرا روور کو چاند کی سطح پر اتارنا اور اب تیسرا ان-سیٹو سائنسی تجربہ جاری ہے۔ تمام پے لوڈ معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔‘‘دراصل، لینڈر اور روور چاند کی ساخت کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے اندرونی مشاہدات اور تجربات کریں گے۔ چندریان 3 چاند پر 14 دن تک کام کرے گا۔ چاند کا ایک دن زمین کے 14 دنوں کے برابر ہوتا ہے۔ یعنی یہاں 14 دن کا دن ہوتا ہے اور 14 دن کی رات ہوتی ہے۔ ایسی صورت حال میں پرگیان صرف ایک قمری دن تک فعال رہے گا۔ اس دوران روور پرگیان پانی، معدنی معلومات کی تلاش کرے گا اور وہاں زلزلے، گرمی اور مٹی کا مطالعہ کرے گا۔ہندوستان بہت جلد گگن یان کا آزمائشی مشن شروع کرنے جا رہا ہے۔ یہ لانچنگ ڈیڑھ ماہ میں ہونے کا امکان ہے۔ اس لانچنگ میں بغیر پائلٹ گاڑی کو راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا جائے گا۔ تمام سسٹمز کو چیک کیا جائے گا۔ ٹیم کے ریکوری سسٹم اور تیاریوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس مشن میں ہندوستانی بحریہ اور کوسٹ گارڈ بھی شامل ہیں۔اگلے سال کے ابتدائی مہینوں میں ویوم مترا روبوٹ کو گگن یان کے ذریعے بھیجا جائے گا۔ اسرو نے 24 جنوری 2020 کو ویوم مترا خاتون ہیومنائیڈ روبوٹ متعارف کرایا تھا۔ اس روبوٹ کو بنانے کا مقصد اسے ملک کے پہلے انسان بردار مشن گگن یان کے عملے کے ماڈیول میں بھیج کر خلا میں انسانی جسم کی حرکات کو سمجھنا ہے۔ یہ فی الحال بنگلور میں ہے۔ اسے دنیا کے بہترین خلائی ایکسپلورر ہیومنائیڈ روبوٹ کا خطاب مل چکا ہے۔
مدھیہ پردیش کے ساگر میں دلت نوجوان کا قتل، کھڑگے نے مودی اور شیوراج پر کیا حملہ
(یو این آئی)بھوپال: مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع میں ایک دلت نوجوان کے قتل کے معاملے میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان پر حملہ بولا ہے۔کھڑگے نے ایکس کیا، مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع میں ایک دلت نوجوان کو پیٹ پیٹ کر مار دیا گیا۔ غنڈوں نے اس کی ماں کو بھی نہیں بخشا۔ ساگر میں سنت روی داس مندر بنوانے کا ڈرامہ کرنے والے وزیر اعظم مدھیہ پردیش میں مسلسل ہو رہے دلت اور قبائلی ظلم اور ناانصافی پر چوں تک نہیں کرتے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ صرف کیمرے کے سامنے غریبوں کے پاؤں دھو کر اپنا جرم چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بی جے پی نے مدھیہ پردیش کو دلت مظالم کی تجربہ گاہ بنا دیا ہے۔ بی جے پی کی حکومت والی مدھیہ پردیش میں دلتوں کے خلاف جرائم کی شرح سب سے زیادہ ہے، جو قومی اوسط سے بھی تین گنا زیادہ ہے۔انہوں نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس بار مدھیہ پردیش کے لوگ بی جے پی کے جھانسے میں آنے والے نہیں ہیں، سماج کے محروم اور استحصال زدہ طبقوں کو تڑپانے-ترسانے کا جواب چند ماہ بعد مل جائے گا۔ بی جے پی کی رخصتی یقینی ہے۔کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے بھی اس معاملے پر بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے غریب لوگوں پر بی جے پی کے مظالم بڑھ رہے ہیں۔ سنت رویداس مہاراج کا مندر بنانے سے ان غریبوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہیں حقوق دینا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ خود رکھشا بندھن پر متاثرہ خاندان سے ملنے جائیں گے۔ ساگر ضلع کے کھرائی تھانہ علاقے میں واقع گاؤں برودیا نوناگیر میں 24 اگست کی رات ایک نوجوان نتن اہیروار کو ملزمان نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔ واقعے کے دوران بیٹے کو بچانے آئی ماں کو بھی ملزمان نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ خاتون کو تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کے آئندہ اجلاس میں مستقبل کی سیاست سے متعلق کئی اہم فیصلے لیے جائیں گے: اسٹالن
(قومی آوازبیورو)چنئی: تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد انڈیا کے آئندہ اجلاس میں مستقبل کی سیاست سے متعلق کئی اہم فیصلے لیے جائیں گے۔ وہ اتوار کو یہاں ایک پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ بھارت کے اگلے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو بدعنوانی پر بولنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔اسٹالن نے کہا کہ ڈی ایم کے بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ اپنا اتحاد جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد ایک نظریاتی اتحاد ہے۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انڈیا فرنٹ اگلے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی قیادت والے اتحاد کو شکست دے گا۔
مظفرنگر: مسلم بچے کی پٹائی معاملہ میں محکمہ تعلیم کی کارروائی، اسکول بند کرنے کا حکم جاری!
(قومی آوازبیورو)مظفر نگر: ہوم ورک نہ کرنے پر مسلم بچے کی کلاس کے دوسرے طلبا سے پٹائی کرنے کے معاملہ میں محکمہ تعلیم نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے اسکول (نیہا پبلک اسکول) سے جواب طلب کیا ہے اور تحقیقات مکمل ہونے تک اسکول کو بند رکھنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اے بی پی نیوز کی رپورٹ کے مطابق منصورپور کے اسکول میں طالب علم کی پٹائی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد محکمہ تعلیم کی جانب سے اسکول کا رجسٹریشن منسوخ کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اسکول کا رجسٹریشن منسوخ کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ محکمہ تعلیم نے اس حوالہ سے بھی نوٹس بھیج دیا ہے۔ محکمہ تعلیم نے اسکول کے معیار کے حوالے سے کئی نکات پر جواب طلب کر لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تحقیقات مکمل ہونے تک اسکول بند کرنے کے احکامات بھی دیے گئے ہیں۔ بی ایس اے نے کہا کہ اسکول نہیں چلایا جاسکتا، بلاک ایجوکیشن آفیسر اسکول کے طلبہ کو دوسرے اسکول میں داخل کرائے گا۔خیال رہے کہ منصورپور کے اسکول میں مسلم بچے کی پٹائی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ریاستی حکومت کو تنقید کا سامنا ہے۔ پولیس نے اس معاملے پر ملزم خاتون ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی ہے۔ اس معاملے کے حوالے سے پولیس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ کھباپور گاؤں میں واقع اسکول کی ٹیچر نے ہوم ورک نہ کرنے پر کلاس کے دیگر طلبا سے ایک طالب علم کی پٹائی کرانے اور اس کے خلاف قابل اعتراض تبصرے کرنے کے معاملہ میں بچے کے والد نے تحریر دی ہے۔وہیں، سوشل میڈیا پر ہنگاممہ آرائی کے بعد ٹیچر ترپتا تیاگی نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے وضاحت کی۔ اس نے کہا ’’میرا مقصد کسی کے مذہبی اور سماجی جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔ ویڈیو کو کاٹ کر سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے۔ میں معذور ہوں اس لیے بچوں کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا۔‘‘
منی پور تشدد: کانگریس کی وزیر اعظم مودی پر تنقید، ’کیا سماجی ہم آہنگی بگاڑنے والوں کو سخت وارننگ دی جائے گی؟‘
(قومی آوازبیورو)نئی دہلی: کانگریس نے منی پور معاملے پر ایک بار پھر وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ وزیر اعظم کو ان لوگوں کو خبردار کرنا چاہئے جو قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور سماجی ہم آہنگی کو خراب کرتے ہیں۔کانگریس نے کہا کہ ’’آج آپ کی 104ویں من کی بات ہے۔ آپ نے اسرو، جی20 اور دوسری بات کی لیکن کیا منی پور کے لیے کچھ مرہم، کچھ ہیلنگ ٹچ ہوگا؟‘‘وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے، کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے لکھا ’’کیا قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں اور سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے والوں کو سخت وارننگ دی جائے گی؟"اس سے قبل قومی دارالحکومت میں موجود وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے کہا ’’ریاست میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔‘‘ خیال رہے کہ منی پور میں 3 مئی کو نسلی تنازعہ شروع ہوا تھا اور اس کے بعد سے اب تک سو سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جب کہ ہزاروں افراد ریلیف کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
جی-20 اجلاس سے قبل دہلی میں خالصتان حامیوں کی حرکت، میٹرو اسٹیشنوں پر لکھے ملک مخالف نعرے
(قومی آوازبیورو)نئی دہلی: جی-20 سربراہی اجلاس سے قبل خالصتانیوں کی حرکت منظر عام پر آئی ہے۔ دہلی میٹرو کے پانچ مختلف اسٹیشنوں پر ملک مخالف نعرے لکھے گئے ہیں۔ دہلی پولیس نے اس معاملے میں کارروائی شروع کر دی ہے۔ دہلی پولیس کے مطابق دہلی کے 5 سے زیادہ میٹرو اسٹیشنوں کی دیواروں پر نعرے لکھے گئے ہیں۔دہلی کے مہاراجہ سورجمل اسٹیڈیم میٹرو اسٹیشن کی دیوار پر بھی خالصتان کے حق میں نعرے لکھے پائے گئے۔ اطلاع ملتے ہی دہلی پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور انہیں دیوار سے مٹا دیا۔ نیچے دیے گئے لنک میں ویڈیو دیکھی جا سکتی ہے۔دہلی پولیس کے مطابق جی-20 سربراہی اجلاس سے قبل سکھ فار جسٹس (ایس ایف جے) نے دہلی میٹرو اسٹیشنوں کی فوٹیج جاری کی ہے۔ ان پر خالصتان کے حق میں نعرے درج ہیں۔ ایس ایف جے کارکنوں کو شیواجی پارک سے پنجابی باغ تک دہلی کے کئی میٹرو اسٹیشنوں پر خالصتان کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ اسٹیشنوں پر دہلی بنے گا خالصتان اور 'خالصتان زندہ باد لکھا گیا ہے۔
اوٹی میں چاکلیٹ فیکٹری چلانے والی خواتین سے راہل گاندھی کی ملاقات،
(قومی آوازبیورو)نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے تمل ناڈو کے نیلگری میں چاکلیٹ فیکٹری چلانے والی خواتین سے متعلق ایک کہانی شیئر کی ہے۔ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا ’’70 ناقابل یقین خواتین کی ایک ٹیم اوٹی کی مشہور چاکلیٹ فیکٹریوں میں سے ایک کو چلاتی ہے! موڈیز چاکلیٹس کی کہانی ہندوستان کے ایم ایس ایم ایز کی عظیم صلاحیت کا ایک قابل ذکر ثبوت ہے۔ میں نے اپنے حالیہ نیلگری کے سفر کے دوران جو دیکھا وہ پیش خدمت ہے۔‘‘خیال رہے کہ 13 اگست کو راہل گاندھی نے نیلگری میں تھلائی کوندھا کے قریب ٹوڈا قبائلی بستی موتھنادمنڈ کا بھی دورہ کیا تھا اور قبائلی برادری کے ارکان سے بات چیت کی تھی۔ یہاں انہوں نے مندروں کا بھی دورہ بھی کیا تھا۔کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ حال ہی میں وائناڈ کا دورہ کرتے ہوئے مجھے اوٹی کے مشہور برانڈز میں سے ایک موڈیز چاکلیٹس کی فیکٹری کا دورہ کر کے خوشی ہوئی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اس چھوٹے سے کاروبار کے پیچھے جوڑے مرلیدھر راؤ اور سواتی کا کاروباری جذبہ متاثر کن ہے۔ اس کے ساتھ کام کرنے والی تمام خواتین کی ٹیم یکساں طور پر قابل ذکر ہے۔ 70 خواتین کی یہ سرشار ٹیم بہترین چاکلیٹ بناتی ہے، جس کا میں نے بھی ذائقہ لیا۔انہوں نے کہا ’’تاہم، ملک بھر میں ان گنت دیگر چھوٹے اور درمیانے کاروباروں کی طرح ان کا کاروبار بھی گبر سنگھ ٹیکس (جی ایس ٹی) کے بوجھ سے دوچار ہے۔ ایک ایسے منظر نامے میں جہاں حکومت ایم ایس ایم ای سیکٹر کو نقصان پہنچاتے ہوئے بڑے کارپوریٹس کی حمایت کرتی نظر آتی ہے۔ یہ ان خواتین جیسے محنتی ہندوستانیوں کی ہمت ہے، جن سے میں نے یہاں ملاقات کی جو ہندوستان کو ترقی کے راستہ پر گامزن رکھتے ہیں۔‘‘

0 تبصرے