(روزنامہ منصف)حیدرآباد: اے آئی ایم آئی کے صدر اسد الدین اویسی نے آج کہا کہ اتر پردیش کامظفر نگر علاقہ جہاں ایک ٹیچر پر فرقہ وارانہ تبصرہ کرنے کا الزام عائد کیاگیاہے‘گزشتہ 9 سال (بی جے پی دور حکومت) کانتیجہ ہے۔انہوں نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر کہا کہ معصوم بچوں کے ذہنوں میں یہ پیام مسلط کیا جارہاہے۔ کسی مسلمان کو کوئی بھی مارپیٹ کرسکتاہے اور اس کی توہین کرسکتاہے اور اسے نتائج کا سامنا کرنانہیں پڑے گا۔انہوں نے دعوی کیا کہ بچے کے والد نے اپنے بچے کو اسکولس سے نکال لیاہے اور یہ لکھ کر دیاہے کہ وہ اس معاملہ کو آگے بڑھانا نہیں چاہتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ انہیں انصاف نہیں ملے گا اور اس کے بجائے ماحول خراب ہوسکتاہے۔اویسی نے پوچھا کہ یہ لوگ کون ہیں جو اپنے بچے کے لیے باپ کے انصاف مانگنے پر ماحول پر خراب کردیں گے۔ انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر اتر پردیش یوگی ادیتیہ ناتھ کی حکومت پر یہ الزام ہے کہ لوگوں کو قانونی کارروائی پر کوئی بھروسہ نہیں رہا۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہاکہ یہ بھی ممکن ہے کہ ٹیچر کو سزا ملنے کے بجائے کوئی سرکاری ایوارڈ مل جائے۔ این سی پی سی آر کو انصاف کو یقینی بنانے کے بجائے ویڈیو کے وائرل ہوجانے پر زیادہ تشویش ہے۔یوپی میں جرائم اور دیگر غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے والوں کے خلاف بلڈوزرس کے استعمال کاحوالے دیتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم لیڈر نے ادیتہ ناتھ سے کہاکہ آخر بلڈوزر کہاں چلے گئے اور ’ٹھوک دو‘ کیوں نہیں کہاجارہاہے۔
مذہبی کتابوں کو جلانے پر پابندی لگانے کا کوئی ارادہ نہیں: سویڈن وزیر اعظم
(روزنامہ منصف )سٹاک ہوم: سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے کہا کہ سویڈن کا ڈنمارک کی طرح مذہبی کتابوں کو جلانے پر پابندی لگانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، کیونکہ اس کے لیے ملکی آئین میں ترمیم کی ضرورت ہوگی۔ڈنمارک کے وزیر انصاف پیٹر ہیملگارڈ نے جمعہ کو کہا کہ حکومت ملک میں مذہبی کتابوں کو جلانے پر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کے جواب میں ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوک راسموسین نے کہا کہ یہ اقدام ایک اہم سیاسی اشارہ ہے جسے ڈنمارک دنیا کو بھیجنا چاہتا تھا۔کرسٹرسن نے کہا، شدید خطرات کے رابطہ میں آنے والا ہر ملک ان سے نمٹنے کا اپنا طریقہ منتخب کرتا ہے۔ ڈنمارک اس وقت جو کچھ کر رہا ہے (مذہبی کتابوں کو جلانے پر پابندی لگانے کی پہل) میں اس کا بہت احترام کرتا ہوں۔ بالکل وہی کرنے کے لیے جو ڈنمارک میں کیا جائے گا آئینی ترمیم کی ضرورت ہے، اس لیے سویڈن کا اس پر آگے بڑھنے کا یہ صحیح طریقہ نہیں ہے۔”سویڈن کے حکام نے 18 اگست کو کہا کہ وہ عوامی نظم کے قانون کا جائزہ لیں گے جو ملک میں قرآن جلانے کے احتجاج کی اجازت دیتا ہے۔ سویڈن کے وزیر انصاف گنار اسٹرومر نے کہا کہ اگر امن عامہ یا سلامتی کو خطرہ لاحق ہو تو عوامی اجتماعات پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔حالیہ مہینوں میں سویڈن کے ساتھ ساتھ ڈنمارک میں بھی قرآن جلانے کے متعدد مظاہرے ہوئے ہیں۔ زیادہ تر مسلم ممالک نے مظاہروں کی مذمت کی ہے، اور کچھ نے احتجاج کے نوٹس دینے کے لئے سویڈش اور ڈنمارک کے سفیروں کو بلایا ہے۔ گزشتہ ماہ سیکڑوں عراقی مظاہرین نے قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے بعد اسٹاک ہوم میں سویڈش سفارت خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔
چاند کو ہندو سناتن راشٹر، شیو شکتی پوائنٹ کو اس کی راجدھانی قرار دیںسوامی چکرپانی کا مودی سے مطالبہ
(قومی آوازبیورو)نئی دہلی: چندریان 3 کی کامیاب لینڈنگ کے بعد ملک بھر میں جشن کا ماحول ہے۔ اس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس جگہ پر چندریان 3 اترا ہے اسے شیو شکتی پوائنٹ کے نام سے جانا جائے گا۔ اب آل انڈیا ہندو مہاسبھا/سنت مہاسبھا کے قومی صدر سوامی چکرپانی کا بیان سامنے آیا ہے۔سوامی چکرپانی مہاراج نے کہا کہ چاند کو پارلیمنٹ میں ہندو سناتن راشٹر قرار دیا جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ چندریان-3 کے لینڈنگ کی جگہ شیو شکتی پوائنٹ کو اس کی راجدھانی کے طور پر تیار کیا جائے، تاکہ ’جہادی ذہنیت کا حامل‘ کوئی ’دہشت گرد‘ وہاں نہ پہنچ سکے۔سوامی چکرپانی نے کہا ’’میں وزیر اعظم نریندر مودی کا بہت شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے چاند پر چندریان-3 کے لینڈنگ کی جگہ کوشیو شکتی پوائنٹ کا نام دیا اور اس کا اعلان کیا لیکن ساتھ ہی میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ اس سے پہلے کہ کسی دوسرے نظریے کے لوگ اور دوسرے ممالک کے لوگ وہاں جا کر غزوہ ہند کا اعلان کرے، پارلیمنٹ سے قرارداد پاس کر کے چاند کو ہندو راشٹر قرار دیا جائے اور شیو شکتی پوائنٹ کو وہاں کی راجدھانی بنایا جائے۔چکرپانی نے کہا کہ ہندو سناتنیوں کا چندا ماما سے پرانا رشتہ ہے۔ ہمارے صحیفوں میں چاند کے حوالے سے بہت سے حوالہ جات موجود ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ چاند کی پاکیزگی اور تقدس قائم رہے، اس لیے ایک قرارداد منظور کر کے چاند کو ہندو سناتن راشٹر قرار دیا جائے
مغربی بنگال کی پٹاخہ فیکٹری میں دھماکہ، 8 افراد ہلاک
(قومی آوازبیورو)کولکاتا: مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ علاقے میں دتپکور کی پٹاخہ فیکٹری میں دھماکہ ہوا ہے جس میں 8 افراد کی موت ہو گئی ہے۔ دھماکے سے کئی مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔ ایگرا، بج بج کے بعد اب ریاست کے دتپکور میں پٹاخے کی ایک غیر قانونی فیکٹری میں دھماکہ ہوا ہے۔ اے بی پی نیوز کی رپورٹ کے مطابق واقعے میں آٹھ لاشیں نکال لی گئی ہیں۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق پولیس ذرائع نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ زخمیوں کو علاج کے لیے باراسات اسپتال لے جایا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ پٹاخوں کے یہ غیر قانونی کارخانے لیڈروں کی مدد سے چلائے جا رہے ہیں اور اس کے لیے پولیس کو رقم بھی دی جاتی ہے۔ اس واقعہ کے بعد مقامی لوگوں نے پٹاخوں کی ایک اور فیکٹری میں توڑ پھوڑ کی۔اس سے قبل مئی کے شروع میں، مشرقی مدنی پور ضلع کے ایگرا میں ایک غیر قانونی پٹاخہ فیکٹری میں دھماکہ ہوا تھا۔ اس واقعے میں 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ ایگرا علاقہ اڈیشہ سرحد کے قریب ہے۔ معاملہ کے ملزمان کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔اس واقعے کے مرکزی ملزم کی بعد میں اڈیشہ کے کٹک اسپتال میں موت ہو گئی تھی۔ اس معاملے میں پولیس نے بتایا تھا کہ یہ ملزم دھماکے کے وقت وہاں موجود تھا اور 80 فیصد جھلس گیا تھا۔ پولیس جب اسے گرفتار کرنے کٹک پہنچی تو ہسپتال میں معلوم ہوا کہ اس کی موت ہو گئی ہے۔دھماکے میں اپنے رشتہ داروں کو کھونے والے مقامی لوگوں نے الزام لگایا تھا کہ اس فیکٹری میں پٹاخے بنانے کی آڑ میں کروڈ بم تیار کیے جاتے ہیں۔ وہیں، مشرقی مدنی پور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) امرناتھ کے نے کہا تھا کہ ریاست میں کئی مقامات پر ایسی غیر قانونی فیکٹریوں کے خلاف چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ کئی غیر قانونی فیکٹریوں کا بھی پتہ چلا ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ریاستی پولیس کو ایسی غیر قانونی پٹاخہ فیکٹریوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی تھی۔ تاہم، اسی طرح کا ایک اور واقعہ منظر عام پر آیا ہے۔
بھینسہ میں زعفرانی پارٹی کی بڑے پیمانے پر موٹر سیکل ریالی
(روزنامہ منصف)بھینسہ: بی جے پی پارٹی کی جانب سے اسمبلی پرواز یوجنا جو 20/اگسٹ سے 27/اگسٹ آج تک جاری تھی جو ریاست تلنگانہ کے 119 حلقوں میں دیگر ریاستوں کے اراکين اسمبلی کو بھیجتے ہوئے مہم چلاکر تلنگانہ میں بی جے پی کو مستحکم کرنے اور عوامی مسائل سے واقفیت حاصل کی جارہی تھی۔جس کے تحت حلقہ اسمبلی مدہول کیلئے مہاراشٹرا ناے گاں ایم ایل اے راجیش سمبھاجی پاٹل کو مقرر کیا گیا تھا جس کے تحت حلقہ اسمبلی مدہول کے مختلف منڈلوں کا دورہ کرتے ہوئے تلنگانہ میں عوامی مسائل کا جازہ لیا اس کے علاوہ تلنگانہ حکومت میں مرکزی حکومتوں کی اسکیمات سے عوام کو گمراہ کیے جانے اور رکاوٹ ڈالنے پر عوام مرکزی اسکیمات سے واقف کروایااور تلنگانہ ریاست میں بھی ڈبل انجن سرکار کو قام کرنے کے علاوہ حلقہ مدہول میں بی جے پی کا جھنڈا گاڑنے کی اپیل کی آج بی جےپی پارٹی کا اسمبلی پرواز یوجننا اختتامی روز بڑے موٹرسائيکل ریالی کے ذریعہ طاقت کا مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں بی جے پی کارکنوں کی کثیر تعداد نے بھینسہ شہر میں شرکت کرتے ہوئے ریالی میں حصہ اور بی جےپی پارٹی کے ٹکٹ کے دعویداروں نے بھی اپنی اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا جن میں پوار راما راؤ پٹیل ، موہن راؤ پٹیل ، پی رمادیوی ضلعی صدر علحدہ علحدہ ریالی لیکر ایم پی ڈی او گراؤنڈ میں جمع ہوئے اور وہاں سے راجیش سمبھاجی پاٹل کی قیادت میں نکلی۔ جس میں بی جے پی کے مذکورہ قادین کے علاوہ بی جےپی کے دیگر منڈلوں کے بی جے پی کارکنان شریک تھے جو شہر کے مختلف شاہراہوں گذری بعدازاں راجیش سمبھاجی پاٹل نے میڈیا سے مخاطب کرتے ہوئے تلنگانہ وزیراعلی کے سی آر کو شدید تنقيد کا نشانہ بنایا اور مرکزی حکومت کی اسکیمات سے گمراہ کیا جارہا ہے اور تلنگانہ عوام کو دھوکہ دیتے ہوئے مہاراشٹرا پہنچ کر مہاراشٹرا کی عوام کو بھی دھوکہ دے رہے ہیں۔جبکہ میں خود تلنگانہ کے ایک ہفتہ طویل سروے کے دوران تلنگانہ میں کے سی آر کی جھوٹ اور تلنگانہ عوام کے ساتھ ہورہی ناانصافی کو دیکھا کیوں تلنگانہ عوام ہی کے سی آر کی اسکیمات سے مرحوم ہے جبکہ مرکزی حکومت کی اسکیمات سے عوام کو واقف کروایا۔انھوں نے آندہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کا جھنڈہ بلند کریں اور ڈبل کی سرکار بناے کیونکہ تلنگانہ میں خاندانی حکمرانی کو کے سی آر فروغ دینے میں مصروف ہے جبکہ مدہول کے مقامی بی آر ایس رکن اسمبلی جی وٹھل ریڈی کو بھی شدید تنقيد کا نشانہ بنایا ۔حلقہ اسمبلی کی عوام کی مسائل سے دوچار ہے جس میں موضع گنڈے گاں ، باسر مندر کی ترقياتی کاموں کے علاوہ مسائل پر تفصيلی روشنی ڈالی انھوں نے کانگریس پارٹی کو بھی سخت تنقيد نشانہ بناتے ہوئے عوام کو گمراہ کن کرنے کا الزام عاد کیا ۔اس موقع پر سینی ر بی جے پی قاد پی راما راؤ پٹیل نے بھی بی جے پی پارٹی کے مرکزی حکومت کی اسکیمات پر تفصيلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں حلقہ مدہول سے کسی بھی امیدوار کو پارٹی ٹکٹ فراہم ہونے پر مکمل تائید کرتے ہوئے بی جے پی کو جتانے عزم کیا۔اس موقع پر دیگر موہن راؤ پٹیل اور ڈاکٹر رما دیوی نے بھی خطاب کیا اس موقع پر اوم پرکاش لڈا ، ٹی سائیناتھ ، محمد آصف ، روی پانڈے ایڈووکيٹ ، دتاتری کے علاوہ بی جے پی کے کارکنان کے علاوہ بی جے پی اراکين بلدیہ کی کثير تعداد موجود تھی جبکہ بی جے پی کی ریالی کے پیش نظر پوليس کی جانب سے وسیع بندوبست دیکھا گیا جبکہ مختلف مقامات پر پوليس پیکٹس بھی تعینات دیکھے گئے۔
ہندوگروپس یاترا بحال کرنے پراٹل،مسلمانوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت
(روزنامہ منصف)گروگرام: مقامی انتظامیہ سے اجازت نہ ملنے کے باوجود ہندو گروپس پیر(28اگست) سے نوح میں جل ابھیشک یاترا بحال کرنے پراٹل ہیں‘ ایسے میں کسی بھی ناخوشگوارواقعہ کوٹالنے کیلئے نوح میں سیکیوریٹی انتظامات کڑے کردئیے گئے ہیں۔نوح انتظامیہ نے 3 ستمبرتا7 ستمبر نوح میں منعقدشدنی G-20 شیرپاگروپ میٹنگ کے مدنظر یاترا کی اجازت نہیں دی ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یاترا کی اجازت منسوخ کردینے کے باوجود جانکاری ملی ہے کہ بعض تنظیمیں ہریانہ اور پڑوسی ریاستوں سے لوگوں کو 28اگست کو نوح بلارہی ہیں۔ نوح پولیس نے مجوزہ یاترا کے مدنظر تمام ضروری انتظامات کئے ہیں۔ نظم وضبط کی برقراری کیلئے خاطرخواہ پولیس فورس تعینات کردی گئی ہے۔ احتیاطی اقدام کے طور پر نوح میں 26اگست تا29 اگست انٹرنیٹ سرویس معطل ہے۔ڈپٹی کمشنر نوح دھیریندرکھڑگھاٹا نے یہ بات بتائی۔ 28اگست کو تمام اسکول اور کالجس بند رہیں گے۔ سیکیوریٹی بڑھادی گئی ہے اور نوح میں دفعہ 144لاگو ہے۔مساجد کے اطراف سیکیوریٹی بڑھادی گئی ہے جبکہ نیم فوجی دستے صورتحال پر نظررکھے ہوئے ہیں۔ ضلع میں ہریانہ پولیس کے 700جوان اور 13 نیم فوجی کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ پولیس بین ریاستی نقل وحرکت پر نظر رکھے گی۔ غیرمقامی لوگوں کو آنے نہیں دیاجائے گا۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ یاترا کی اجازت نہیں ہے۔ کسی کو بھی کہیں یکجا ہونے نہیں دیاجائے گا۔ مقامی لوگوں سے کہاگیا ہے کہ وہ 28اگست کو نوح کے نلہڑمندر میں جمع ہونے کے بجائے اپنے اپنے گاؤں کے مندروں میں پوجاپرارتھناکریں۔نلہڑمندر کو قلعہ میں تبدیل کردیاگیا ہے تاکہ یہاں بھیڑ اکٹھا نہ ہو۔ اقلیتی فرقہ کے لوگوں سے کہاگیا ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ اسی دوران فیروزپورجھرکہ کے رکن اسمبلی ممن خان 31جولائی کی فرقہ وارانہ جھڑپوں کے سلسلہ میں پولیس کی نظرمیں آگئے ہیں۔ انہیں پوچھ تاچھ کیلئے بلایاگیا ہے۔
امن انصاف کانفرنس میں اقلیتوں پر ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کی اپیل، آپسی بھائی چارہ کا دیا گیا پیغام
(ای ٹی وی )لکھنؤ: جمعیت اہل حدیث یوپی، جماعت اسلامی ہند یو پی مشرق، جمعتہ علما ہند یوپی،آل اندیا ملی کونسل مشرقی یوپی، امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ کے اشتراک سے ہونے والے اس امن و انصاف کانفرنس میں مجموعی طور سے اقلیتی سماج کو درپیش مسائل سے خائف نہ ہونے، مایوسی کو اپنے پاس بھی نہ بھٹکنے دینے،اپنے شعار سے سمجھوتہ نہ کرنے، مداہنت کا شکار نہ ہونے کی تلقین کے ساتھ کسی بھی قسم کی ظلم و زیادتی کے خلاف احتجاج کرنے واپنے حقوق کی حصولیابی کے لئے دستور میں حاصل تمام وسائل کو استعمال کرنے کی تاکید کی گئی۔اجلاس میں سماج میں مخصوص طبقات کے خلاف بڑھتی نفرت کے ازالے کے لیے مختلف برادیوں کے درمیان براہ راست خیالات کے تبادلے اور مکالمے کو ہر سطح پر بڑھانے اور برقرار رکھنے کی ضرورت میں زور دیتے ہوئے سبھی ملی قائدین نے اتفاق کیا کہ چند سو یا چندہزار افراد پورے ملک کی جمہوری زندگی کو تباہ کرنے کو آمادہ ہیں۔ کشمکش اور جارحیت کی ایک بحرانی کیفیت پیدا ہورہی ہے۔ ایسے میں بلا تفریق مذہب وملت خیر پسند و اصلاح پسند لوگ آگے بڑھ کر حالات کو درست کرنے کی جدوجہد کریں اور ملک کا امن و امان اور عدل ا ونصاف کی فضا کو برقرار رکھنے کی بھر پور کوشش کریں۔کانفرنس کی صدارت کررہےمرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر اصغر امام مہدی سلفی اپنے خطاب میں اپنی تاریخ سے سبق لینے،خائف نہ ہونے اور ہر کام کو منظم انداز میں کرنے کی تلقین کرتےہوئے کہا کہ’ آپ گھبرائے ہوئے ہیں ہمیں گھبرانہ نہیں ہے۔ اگر آپ کو مٹنا ہی ہوتا تو اس دن جب عرب کی ساری تلواریں محمد عربی کے خلاف متحد ہوگئی تھیں ہم ختم کردئیے جاتے۔ ہمیں اپنی طاقت کے نشے میں نہیں آنا ہے کبھی اجتماعیت کے نشہ میں مدہوش نہیں ہونا۔ انہوں نے ہندو مسلم سکھ عیسائی آپس میں ہیں بھائی بھائی کے نعرے کا اعادہ کرتے ہوئے فرقہ پرستوں کی شکست کی لئے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔جماعت اسلامی ہند کے امیر انجینئر سید سعادت اللہ حسینی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حالات جیسے بھی ہوں اس سے خائف نہ ہونے، اپنے شعار و اصولوں میں استقامت اختیار کرنےانصاف کے لئے اٹھ کھڑے ہونے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امن و انصاف کے قیام و ظلم کے خلاف اصل طاقت اتحاد ہے،ہمارا اتحاد، ہمارا عزم ہمارا حوصلہ یہی ظلم کے خلاف سب سے طاقتور ہتھیار ہے۔یہ جو حالات ہیں کہ ملک کے لوگوں کے درمیان نفرت پھیلانے کی کوشش ہورہی ہے،نفرت انگیز بیانات،سیاست دانوں کے ذریعہ نفرت کا پرچار اور ان کے نفرت کو سیاسی کامیابی کا بنیاد بنانا یہ ایک تہذیبی خودکشی کی علامتیں۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ پورا سماج خود کشی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یہ ہماری اور آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس خودکشی کے لئے روکیں۔ ہمیں خاموش نہیں بیٹھنا ہے۔حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیت علماء ہند نے ظلم و زیادتی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے،اپنے سینوں میں تڑپ پیدا کرنے،حالات سے نبرد آزما ہونے،نوجوانوں کو طاقت ور محنتی ، جفاکش بنانے پرو زور دیا اور سازشوں اور جاسوسیوں سے محتاط ہونے اور ہوش کے ناخن لینے و اپنے ظاہر و باطن میں یکسانیت پیدا کرنے ،دن میں محنت کرنے اور رات میں اللہ کے حضور مدد کے لئے دست طلب کرنے کی تقلین کی۔ انہوں نے کہا قانون اعتبار سے ملک نے ہمیں جو حقوق دئیے ہیں۔ان حقوق کی حصولیابی کے لئے پوری طرح سے تیار رہئے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے معماروں پر یہ بات پوری طرح سے واضح تھی کہ جتنا یہ ملک نہرو، گاندھی، امبیڈکر تھا اتنا ہی یہ ملک حسین اور آزاد کا بھی تھا۔نائب امیر شریعت بہارشمشاد رحمانی نے ملک کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کس قدر پریشانیاں اور الجھنیں ہیں۔ہم مسائل و مشکلات کو دیکھ کر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے نہیں رہ سکتے ہیں۔ ان حالات میں مایوس نہ ہوں اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ تاریک رات سے صبح کی کرنیں نمودار ہوتی ہیں۔ہمیں صرف مشکلات کا اعادہ نہیں کرنا ہے۔ہمیں اس بات کو اپنی ذہن سے نکال دینا ہے کہ ملک کو جو بھی مسائل و حالات ہیں وہ صرف مسلمانوں کے ہیں وہ مسائل و مشکلات ملک و دستور کے لئے بھی ہیں۔ہمیں پورے ملک کو صحیح سمت میں لے جانے کے لئے کمر بستہ ہونا ہے۔انہوں نے سماج کے ہر ہر کونے میں انصاف پسند طبقوں کی ٹیم تیار کرنے کسی بھی قسم کی کریہ فعل کے خلاف تھانے میں ایف آئی آر درج نہ ہونے سے ہی مایوس ہوکر بیٹھ جانے کے بجائے اس کے لئے دستور میں حاصل تمام طریقوں کو استعمال کرنے پر زور دیا۔جماعت اسلامی کے نائب امیر ملک معتصم خان نے امن و انصاف کانفرنس کے مقصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر ملک کے وزیر اعظم،ریاست کے وزیر اعلی،پارلیمنٹ،عدالیہ، بیورکریسی امن و انصاف کے قیام میں کامیاب ہوتے تو ہمیں امن و انصاف کی کانفرنس کرنے کی ضرورت نہ ہوتی۔چونکہ حکومت،اور حکومت سے جڑے ہوئے ادارے سماج میں امن و انصاف قائم کرنے میں ناکام ہیں اس لئے عوام کو باہر آنا پڑرہا ہے۔ہم برائی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا آج سماج میں نفرت، عداوت، انتشار، تفریق ، ظلم و زیادتی نے ڈیرے ڈال دئیے ہیں۔ اس لئے مجبور ہوکر ہم امن و انصاف کی آواز دینے کو مجبور ہیں۔ اس ظلم و زیادتی و نفرت کا محور مسلمانوں کو دین بیزار ہونے، اپنی شناخت سے سمجھوتہ کرلینے اور ان کے اندر مداہنت پیدا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر مسلم سماج کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ظلم وناانصافی کے خلاف آواز بلند کرے وہ خاموش تماشائی بن کر نہیں رہ سکتے۔ ہم کھلے لفظوں میں اپوزیشن جماعتوں کو بھی یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ عوام پر بھروسہ کریں اور ملک کی اکثریت کو فرقہ پرستوں کو حوالے نہ کرتے ہوئے میدان عمل میں اتریں۔ اس موقع پر لکھنو کی سرکردہ شخصیات موجود رہیں خا کر مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا سیف عباس، سندیپ پانڈے، ملک فیصل مولانا نعیم الدین کے علاوہ سیکڑوں کی تعداد میں مرد و خواتین موجود رہے۔

0 تبصرے