ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ میں ایشا، آکاش اور اننت کو بنایا گیا نان ایگزیکٹیو ڈائریکٹر،
نیتا امبانی کا استعفیٰ منظور

(قومی آوازبیورو)ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ (آر آئی ایل) میں آج کچھ انتہائی اہم فیصلے کیے گئے۔ ایشا، آکاش اور اننت امبانی ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ کے نان ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بن گئے ہیں۔ شیئر ہولڈرس کی منظوری کے بعد آر آئی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹر نے پیر کے روز یعنی 28 اگست کو مکیش امبانی کے تینوں بچوں کو نان ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مقرر کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نیتا امبانی کے استعفیٰ کو بھی بورڈ نے منظور کر لیا ہے۔ کمپنی نے کہا کہ نیتا امبانی ریلائنس فاؤنڈیشن کی فاؤنڈر چیئرپرسن کے کردار میں بنی رہیں گی۔ ریلائنس فاؤنڈر کی چیئرپرسن کے طور پر نیتا امبانی آر آئی ایل بورڈ میٹنگوں میں شامل ہوتی رہیں گی۔ نیتا نے ریلائنس فاؤنڈیشن کو زیادہ وقت دینے کے لیے کمپنی کے بورڈ سے استعفیٰ دیا ہے۔اس موقع پر مکیش امبانی نے کہا کہ وہ اگلے پانچ سال تک ریلائنس کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر بنے رہیں گے۔ امبانی نے بتایا کہ وہ اپنی ذاتی زندگی میں بیوی کے ساتھ دادا-دادی بننے کا لطف لے رہے ہیں۔ انھوں نے خود کو تین ذمہ داریاں سونپی ہیں- (1) ریلائنس میں اگلی نسل کے سبھی لیڈرس کو تیار کرنا، (2) خاص طور سے آکاش، ایشا اور اننت کی رہنمائی کرنا، (3) پرانے ساتھیوں کے ساتھ کمپنی کے کلچر کو خوشحال کرنا۔واضح رہے کہ اب تک آکاش، ایشا اور اننت تینوں بچے صرف آپریٹنگ بزنس سطح پر شامل تھے اور کوئی بھی ہندوستان کی سب سے بڑی لسٹیڈ کمپنی کے بورڈ میں نہیں تھے۔ کمپنی نے اسٹاک ایکسچینج فائلنگ میں کہا کہ ریلائنس کے بورڈ نے تینوں کی تقرری کو منظوری دی ہے۔ گزشتہ سال مکیش امبانی نے اپنے بڑے بیٹے آکاش امبانی کو ریلائنس جیو انفوکام لمیٹڈ کا چیئرمین بنایا تھا۔ ایشا امبانی ریلائنس ریٹیل کو سنبھال رہی ہے اور اننت امبانی نیو انرجی بزنس کو دیکھ رہے ہیں۔بہرحال، نان ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کمپنی کے ڈے ٹو ڈے مینجمنٹ میں شامل نہیں ہوتے ہیں۔ یہ آزاد ایڈوائزر کی شکل میں کام کرتے ہیں۔ پالیسی میکنگ اور پلاننگ ایکسرسائز میں شامل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایگزیکٹیو ڈائریکٹرس اور مینجمنٹ کے کاموں پر بھی نظر رکھتے ہیں۔ گزشتہ سال ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ کی 45ویں اے جی ایم میں مکیش امبانی نے کہا تھا کہ ’’تینوں بچوں کو پوری طرح سے ہمارے بانی ممبران کی ذہنیت وراثت میں ملی ہے۔ انھیں ہمارے سینئر لیڈرس سے ڈیلی بیسس پر مینٹر کیا جاتا ہے۔ میں اور بورڈ آف ڈائریکٹرس بھی مینٹر میں شامل ہیں۔‘‘


نح میں وی ایچ پی سے منسلک 51 لوگوں نے کیا جلابھشیک، 11 لوگوں نے سخت سیکورٹی کے درمیان نکالی یاترا!

(قومی آوازبیورو)ہریانہ کے نوح میں وی ایچ پی (وشو ہندو پریشد) لیڈروں کے ذریعہ برج منڈل یاترا نکالنے کی ضد بالآخر پوری ہو ہی گئی، حالانکہ یہ یاترا انتہائی محدود تعداد پر مشتمل وی ایچ پی لیڈران نے نکالی اور ان کے ساتھ سیکورٹی اہلکار بھی رہے تاکہ کسی بھی طرح کا خوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وی ایچ پی، سروجاتیہ ہندو مہاپنچایت اور بجرنگ دل کی اپیل پر ہندو تنظیم آج دوبارہ برج منڈل یاترا نکالنے پر بضد رہے۔ ہریانہ حکومت اور نوح ضلع انتظامیہ نے اس یاترا کے لیے اجازت نہیں دی تھی، لیکن پیر کی صبح انتظامیہ نے نلہریشور مندر میں جلابھشیک کے لیے سادھو سَنتوں اور وی ایچ پی کے لوگوں کو اجازت دے دی۔ہندی نیوز پورٹل ’بھاسکر ڈاٹ کام‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نوح بائپاس سے پولیس 3 گاڑیوں سے 51 لوگوں کو نلہریشور مندر کے لیے لے کر نکلی۔ انھوں نے پٹودی آشرم کے مہامنڈلیشور سوامی دھرم دیو اور وی ایچ پی لیڈر آلوک کمار رائے کی قیادت میں جلابھشیک کیا۔ اس کے بعد کچھ لوگ فیروزپور جھرکا اور سنگار پہنچے۔ موصولہ خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ لوگوں کو یاترا نکالنے کی اجازت دی گئی اور موصولہ اطلاعات کے مطابق سنگار کے رادھاکرشن مندر میں جلابھشیک کے بعد یاترا کا اختتام کر دیا جائے گا۔اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ہریانہ کے نوح میں برج منڈل یاترا کے دوران ڈیوٹی پر تعینات سَب انسپکٹر حاکم الدین کا ہارٹ اٹیک سے انتقال ہو گیا۔ حاکم الدین نوح میں بڑکلی چوک پر تعینات تھے۔ ان کی ڈیوٹی آر اے ایف ٹیم کے ساتھ لگائی گئی تھی۔ حاکم نگینہ تھانہ میں ایڈیشنل ایس ایچ او کے عہدہ پر تعینات تھے۔بہرحال، وی ایچ پی کے ذریعہ برج منڈل یاترا نکالے جانے کی ضد کو دیکھتے ہوئے نہ صرف مقامی انتظامیہ نے سخت سیکورٹی کا انتظام کیا تھا، بلکہ مسلم طبقہ نے بھی بہت احتیاط کیا۔ اتوار کو ہی ضلع کے سبھی گاؤں میں مسجدوں سے اناؤنسمنٹ کرائی گئی کہ پیر کو یاترا کے پیش نظر مسلم طبقہ کے لوگ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ گاؤں میں کسی بھی جگہ 4 سے زیادہ لوگوں کے اکٹھا نہ ہونے اور لوگوں کے گاؤں سے باہر نہ جانے کی اپیل کی بھی کی گئی تھی۔


مظفر نگر کے اسکول میں تھپڑ مارے گئے طالب علم کی شناخت ظاہر کرنے پر محمد زبیر کے خلاف ایف آئی آر درج

(ای ٹی وی )لکھنئو: اترپردیش کی مطفرنگر پولیس نے پیر کو آلٹ نیوز کے شریک بانی اور فیکٹ چیکر محمد زبیر کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی ہے ۔ یہ ایف آئی آر مظفر نگر کے اسکول میں تھپڑ مارے گئے نابالغ کی شناخت سوشل میڈیا پر ظاہر کرنے کی وجہ سے درج کی گئی ہے۔ زبیر نے تھپڑ مارنے کے واقعے کی ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے اکاؤنٹ پر شیئر کی تھی۔ جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہی مظفر نگر پولیس نے کارروائی کی۔ زبیر نے بچے کے والد سے بھی بات کی اور پھر پوسٹ کیا کہ والد نے صلح کرکے معمالے کو آگے نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔وہیں دوسری جانب ملک میں بچوں کے حقوق کے اعلیٰ ادارے، این سی پی سی آر نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ لوگ ویڈیو شیئر کرکے نابالغ کی شناخت ظاہر نہ کریں۔جس ویڈیو میں ایک خاتون ٹیچر اپنے طالب علموں کو اسے تھپڑ مارنے کے لیے کہہ رہی ہے۔ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کے چیئرپرسن پرینک کانونگو نے کہا کہ اس معاملے میں کارروائی کے لیے ہدایات بھی جاری کی جا رہی ہیں۔محمد زبیر کا ٹو یٹ محمد زبیر کا ٹویٹاس کے بعد محمد زبیر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس سے اس واقعے کی ویڈیو کو ڈیلیٹ کر دیا کیونکہ این سی پی سی آر نے لوگوں سے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔ زبیر نے 25 اگست کی ایک پوسٹ میں کہا کہ ویڈیو کو ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے کیونکہ NCPCR چاہتا تھا کہ لوگ ویڈیو کو ڈیلیٹ کر دیں۔واضح رہے کہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ اتر پردیش کے مظفر نگر میں ایک پرائیویٹ اسکول کی خاتون ٹیچر کلاس 2 کے طلباء کو اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے اپنے ہم جماعت کو تھپڑ مارنے کے لیے کہہ رہی ہیں اور اس دوران وہ کمیونٹی کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس بھی  دے رہی ہےاس واقعہ کے بعد متاثرہ طالب علم کے پریشان ہونے اور سونے کے قابل نہ ہونے کی شکایت کے بعد اتوار کو میڈیکل چیک اپ کے لیے میرٹھ لے جایا گیا۔ لڑکے کے والدین نے کہا کہ وہ گھر واپس آ گیا ہے اور اب نارمل ہے۔ گذشتہ رات پریشان رہنے اور نیند نہ آنے کی شکایت کے بعد، لڑکے کو چیک اپ کے لیے میرٹھ لایا گیا تھا ڈاکٹر نے بتایا کہ لڑکا نارمل ہے۔ صحافیوں سمیت کئی لوگوں نے اس سے نیہا پبلک اسکول کے بارے میں پوچھنے کی وجہ سے وہ پریشان ہو گیا تھا۔


  جموں:بلاک بورڈ پر جئے شری رام لکھنے والے بچہ کو مارنے والا ٹیچر گرفتار

(روزنامہ منصف )نظم ونسق میں فرقہ پرستی کا عنصر کس قدر سرایت کرگیا ہے اس کا اندازہ ایک جیسے واقعات میں کی جانے والی کارروائیوں کے فرق سے کیاجاسکتا ہے۔مظفر نگرکی ٹیچر کے خلاف پولیس نے ضابطہ کی کارروائی کے طورپر معمولی سی دفعات لگاکر ایک مقدمہ درج کیا جبکہ جموں کے ایک ٹیچر کو گرفتار کرلیا گیا اور محکمہ تعلیم حرکت میں آگیا۔ان کارروائیوں کے فرق سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ نظم ونسق میں فرقہ پرست عناصر کا غلبہ ہوگیا ہے۔ جموں کے بنی علاقہ میں بلاک بورڈ پر ’جئے شری رام‘ تحریر کرنے والے ایک اسکولی طالب علم کو مارنے والے ٹیچر کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے سینئر لکچرر (اردو) محمد فاروق کو گرفتار کرلیا جب کہ پرنسپال محمد حافظ فرار بتایا جاتا ہے۔پولیس نے کہا کہ حافظ کو پکڑنے کے لئے کئی مقامات پر چھاپے مارے گئے مگر اس کا پتا نہیں چل پایا۔ محمد فاروق کو پیر کے دن عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ دریں اثناء پرنسپال سکریٹری محکمہ تعلیم الوک کمار نے حافظ اور فاروق کی معطلی کے احکام صادر کئے۔انہوں نے ڈائرکٹر ایجوکیشن جموں کو ہدایت دی کہ اس معاملہ کی تحقیق کریں اور اپنی رپورٹ معہ سفارشات داخل کریں۔ ڈپٹی کمشنر کٹھوعہ ضلع نے گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول بنی میں جمعہ کو پیش آئے اس واقعہ کی تحقیق کے لئے پہلے ہی ایک سہ رکنی کمیٹی ایس ڈی ایم بنی سب ڈیویژن کی صدارت میں تشکیل دے دی ہے۔کمیٹی سے کہا گیا کہ قصور واروں کے خلاف فرد جرم عائد کیا جائے اور اندرون دو یوم سفارشات کے ساتھ رپورٹ داخل کی جائے۔ اس واقعہ کے بعد کٹھوعہ ضلع کے سب ڈیویژن بنی میں ہفتہ کے دن احتجاج کیا گیا۔دسویں جماعت کا طالب علم جو نابالغ ہے کو اس کے کان اور ہاتھ پر اندرونی چوٹیں آنے پراسپتال میں شریک کروایا گیا۔ پولیس نے بنی پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی دفعات 323‘ 342‘ 504 اور 506 اور جوینائیل جسٹس ایکٹ کی دفعہ 75 کے تحت ایک ایف آئی آر درج کرلی گئی۔


گاڑی چرانے کے الزام میں دلت نوجوان کو پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا

(ای ٹی وی) جالنہ: ریاست مہاراشٹر کے جالنہ کے بدناپور میں موٹر سائیکل چوری کے الزام میں چند لوگوں نے دلت برداری سے تعلق رکھنے والے ایک 32 سالہ شخص کو پیٹ پیٹ کر موت کا گھاٹ اتار دیا۔ اس واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔ ذرائع کے مطابق 32 سالہ سدھارتھ منڈلے نام کے دلت نوجوان 26 اگست کو بیمار والد کی عیادت کے لئے جالنہ ضلع کے بھیل پوری گاوں آیا تھا۔ وہ اپنے والد سے ملنے کے بعد شام دیر گئے جالنا واپس جا رہا تھا۔ اسی دوران گاؤں کے کچھ نوجوانوں نے سدھارتھ منڈالے پر موٹر سائیکل چوری کا الزام لگایا۔ اسی درمیان ان کے درمیان تو تو میں میں شروع گئی۔دراصل ایک ریستوراں میں کھانا کھانے کے بعد دلت نوجوان اپنی موٹر سائیکل لے کر گھر کی طرف روانہ ہو تو اسے جلد ہی احساس ہو گیا ہے کہ اس نے غلطی کسی اور کی موٹر سائیکل لے لی ہے۔ وہ نوجوان موٹر سائیکل واپس کرنے کے لیے ریستوراں کی طرف واپس آ رہا تھا، تبھی راستے میں موٹر سائیکل کا مالک اور اس کے ساتھ موجود دیگر چار لوگوں نے اسے راستے میں روک لیا۔ یہ لوگ موٹرسائیکل چوری کی شبہے میں اس نوجوان کا پیچھا کر رہے تھے۔ راستے میں دلت نوجوان سدھارتھ کو روکنے کے بعد ملزمین اس کی پٹائی شروع کر دی۔ اس دوران سدھارتھ نے جالنہ میں اپنے ایک رشتہ دار کو فون کر کے کہا کہ گاؤں کے کچھ نوجوان اس سے لڑ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ تم نے موٹرسائیکل چوری کی ہے۔ سدھارتھ کی آخری فون کال کی ریکارڈنگ وائرل ہو گئی ہے جس میں وہ مدد کے لیے چیخ پکار رہا ہے۔سدھارتھ کی لاش دیر شام جواسگاؤں میں واقع ایک کان کے پاس ملی تھی۔ گاؤں کے آس پاس کے لوگوں نے سدھارتھ کو زخمی حالت میں دیکھا۔ اس کے گھر والوں کو اطلاع دی، جس کے بعد اس کے والد اور رشتہ دار گاؤں میں واقع کان کے قریب پہنچے جہاں اسے گاؤں والوں کی مدد سے سرکاری اسپتال بھیجا گیا، جہاں سرکاری اسپتال کے ڈاکٹروں نے سدھارتھ کو مردہ قرار دیا۔ پولیس نے اس معاملے میں چار ملزمین کو گرفتار کرلیا ہے۔ پورے معاملے کی تفتیش کی جاری ہے۔ اس معاملے میں مزید لوگوں کی گرفتاری کا امکان ہے۔


سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 کیس کی وکالت کرنے والے لیکچرر کی معطلی پر سوالات اٹھائے

(ای ٹی وی)نئی دہلی: سپریم کورٹ میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف دائر درخواستوں پر آج سماعت ہوئی۔ اس دوران عدالت نے جموں و کشمیر کے لیکچرار کی معطلی پر غور کرنے کو کہا۔ سپریم کورٹ نے پیر کو اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمن سے کہا کہ وہ گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول، جواہر نگر، سری نگر میں پولیٹیکل سائنس کے لیکچرار ظہور احمد بھٹ کی معطلی کے سلسلے میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے بات کریں۔ وہ عدالت عظمیٰ میں ذاتی طور پر پیش ہوئے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف بحث کی۔سینئر وکیل کپل سبل اور راجیو دھون نے سپریم کورٹ کے سامنے ظہور احمد بھٹ کی معطلی کے معاملے کا ذکر کیا۔ سبل نے کہا کہ وہ حال ہی میں عدالت میں حاضر ہوئے تھے اور آرٹیکل 370 کے حق میں دلیل دی تھی اور ان کی معطلی کا جواز نہیں تھا۔ جمہوریت ایسے نہیں چلتی۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔ اس بنچ میں جسٹس ایس کے کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریا کانت شامل ہیں۔ یہ بنچ آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ اور ہے تو الگ بات ہے لیکن ان کے سامنے پیش ہونے اور پھر معطل ہونے کا سلسلہ کیوں جاری ہے۔ جسٹس کول نے مہتا کو عرضی اور حکم کے درمیان گٹھ جوڑ کی نشاندہی کی۔ بنچ نے اے جی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ آرٹیکل 370 اور معطلی کے معاملے میں عدالت میں ان کی حاضری کی قربت تشویش کا باعث ہے۔ مہتا نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کے اہلکار اس کا جائزہ لیں گے، جبکہ یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ معطلی کا وقت مناسب نہیں لگتا ہے۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اگر کچھ اور ہے تو یہ الگ معاملہ ہے اور اے جی سے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے ایل جی سے بات کریں اور دیکھیں کہ کیا کیا جا سکتا ہے۔ مہتا نے کہا کہ اس کی دوسری وجوہات بھی ہیں کیونکہ وہ تدریسی کام سے چھٹی لے کر مختلف معاملات میں عدالت میں پیش ہوتے رہتے ہیں۔ بنچ نے مہتا سے معطلی کے وقت پر سوال کیا اور کہا، اتنی آزادی کا کیا ہوگا؟ مہتا نے کہا کہ ہر کسی کو عدالت میں پیش ہونے کا حق ہے اور یہ کبھی انتقام کی شکل میں نہیں ہو سکتا اور حکام اس تشویش کا خیال رکھیں گے۔گزشتہ ہفتے جموں و کشمیر انتظامیہ نے ایک سرکاری لیکچرار کو معطل کر دیا تھا۔ لیکچرر نے حال ہی میں سپریم کورٹ میں آرٹیکل 370 کے حق میں دلیل دی تھی۔ بھٹ کو سپریم کورٹ میں حاضری کے لیے معطل کر دیا گیا تھا، جہاں انہوں نے آرٹیکل 370 اور اس سے منسلک آرٹیکل 35-A کی منسوخی کے خلاف دلیل دی تھی۔ایک سرکاری بیان میں، حکومت نے بھٹ کی معطلی کا اعلان ان کے طرز عمل کی تحقیقات تک زیر التواء کیا ہے۔ معطلی J&K سول سروسز ریگولیشنز (CSR)، J&K گورنمنٹ سرونٹ (کنڈکٹ) رولز 1971 اور J&K چھٹی کے قواعد میں مذکور دفعات کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔ معطلی کے حکم نامے میں بھٹ کو معطلی کی مدت کے دوران جموں میں ڈائریکٹر آف سکول ایجوکیشن کے دفتر میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔