ملک میں نفرت آمیز جرائم کے خلاف بنگلور میں احتجاج
(ای ٹی وی )بنگلور: نفرت نہیں دیش چاہیے، ہندوتوا نہیں بھائی چارہ چاہیے، ان نعروں کے ساتھ ایک بڑی تعداد میں بنگلور کے فریڈم پارک میں منعقدہ احتجاج میں سماجی کارکنان و کئی پروفیشنلز نے ملک بھر میں پھیلائی جارہی نفرت کی آگ کو بجھانے کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کرنے والے ان سماجی کارکنان نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں کی جانب سے گزشتہ سالوں میں سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا جارہا نفرت کا زہر سماج میں جے پور-ممبئی ایکسپریس ٹرین حملہ یا منی پور تشدد یا ہریانہ فرقہ وارانہ فسادات جیسے دردناک واقعات کو جنم دے رہا ہے۔ان سماجی کارکنان نے اکثریتی طبقات میجارٹی کمیونٹیز سے اپیل کی کہ وہ ایسے افسوسناک حالات کے چلتے اقلیتی طبقات کے ساتھ کھڑے رہیں تاکہ ڈویسیو فورسز کے ایجنڈے کو ناکام کرکے امن قائم کیا جاسکے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں ایسکارٹ ڈیوٹی پر موجود ایک ریلوے پروٹیکشن فورس (RPF) کانسٹیبل نے اپنی آٹومیٹک سروس رائفل سے 12 راؤنڈ فائر کیے، اس حملے میں پہلے اس کا سینیئر اور تین مسلم افراد ہلاک ہوئے۔سماجی کارکنوں نے مزید کہا کہ سماج میں اس طرح کے واقعات سے نہ صرف ملک کے ماحول پر اثر پڑتا ہے کہ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی بھی شدید متاثر ہوتی ہے۔ سماجی کارکنوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ نفرت پھیلانے والے لوگوں سے دور رہیں اور ان کے ایجنڈہ کو کامیاب نہ ہونے دیں۔ وہیں دوسری جانب ریاست ہریانہ کے نوح اور دیگر علاقوں میں فرقہ وارانہ فسادت کے دوران تین مساجد کو نذر آتش کردیا گیا جبکہ ایک مسجد کے امام کو ہلاک کردیا گیا۔
یوپی میں بی جے پی امیدوار پر سیاہی پھینکی گئی
مؤ (اترپردیش): بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) لیڈر اور گھوسی اسمبلی حلقہ کے امیدوار دارا سنگھ چوہان کے منہ پر اس وقت سیاہی پھینکی گئی جب وہ ضمنی انتخاب کے لیے مہم چلا رہے تھے۔بی جے پی لیڈر پر کالی سیاہی پھینکی گئی اور یہ واقعہ کیمرہ میں قید ہوگیا۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے۔اطلاعات کے مطابق جن نوجوانوں نے بی جے پی لیڈر دارا سنگھ چوہان پر سیاہی پھینکی، وہ جائے واقعہ سے فرار ہوگئے۔ دارا سنگھ کے ساتھ ان کے حامی اور سیکوریٹی گارڈ بھی تھے، لیکن کوئی بھی اس واقعہ کو رونما ہونے سے نہیں روک سکا۔یہ واقعہ پیش آنے کے بعد افراتفری پھیل گئی۔ بی جے پی لیڈر دارا سنگھ چوہان نے گھوسی میں منعقد ہونے والے ضمنی انتخاب کے لیے پرچہئ نامزدگی داخل کیا ہے۔نامزدگیاں داخل کرنے کی آخری تاریخ 17 اگست تھی۔ 5 ستمبر کو گھوسی اسمبلی نشست پر الیکشن کرائے جائیں گے۔8 ستمبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ دارا سنگھ چوہان اپنے حلقہ میں آنے والے ضمنی انتخاب کے لیے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
پڑوسیوں کے ہاتھوں مسلم جوڑے کا پیٹ پیٹ کر قتل
(ای ٹی وی )سیتا پور: اتر پردیش کے ضلع سیتاپور کے ہرگاؤں تھانہ علاقہ کے راجے پور گاؤں میں ایک مسلم جوڑے کو اس کے پڑوسی رام پال جیسوال اور اس کے بیٹے شلیندر نے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا۔ ہرگاؤں تھانہ علاقے کے عباس علی ابن انسان علی جمعہ کو ہر گاؤں بازار میں پنکھا ٹھیک کروانے گئے تھے شام پانچ بجے واپس آکر جیسے ہی وہ اپنے گھر کے باہر بیٹھے تبھی ان کا ہمسایہ رام پال جیسوال اور اس کا لڑکا شیلندر جیسوال، اس کی بیوی، داماد پلو کی عباس علی اور اس کی بیوی قمرالنساء سے لڑائی ہونے لگی۔ بات طول پکڑی تو ان چاروں لوگوں نے میاں بیوی پر حملہ کردیا۔اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے مسلم جوڑے کو لاٹھی ڈنڈوں اور لوہے کی راڈ سے پیٹ پیٹ کر موقع ہی پر ہلاک کر دیا۔ 50 برس کے عباس علی نے اور 48 برس کی قمرالنساء نے موقع ہی پر دم توڑ دیا جبکہ ان کی 11 برس کی بیٹی یاسمین نے بھاگ کر جان بچائی۔ اطلاعات کے مطابق عباس علی کے بیٹے شوکت کا مخالف فریق کی لڑکی سے معاشقہ چل رہا تھا۔ شوکت 2020 میں اس کی نابالغ لڑکی کو لیکر فرار ہو گیا تھا۔ پولیس نے معاملے میں کیس درج کر شوکت کو جیل بھیج دیا تھا اس کے بعد لڑکی کے اہل خانہ نے اس کی شادی کردی تھی۔جون ماہ میں شوکت نے جیل سے رہائی کے بعد مخالف فریق کی لڑکی کو لے کر دوبارہ فرار ہو گیا تھا۔ اسی رنجش میں عباس علی اور ان کی بیوی قمرالنساء کے مابین پہلے زبانی طور پر لڑائی ہوئی اس کے بعد حملہ آوروں نے پیٹ پیٹ کر قتل کردیا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ اس معاملے میں تین لوگوں کی گرفتاری ہوچکی ہے جبکہ دو افراد کی تلاش جاری ہے۔
جمعیۃعلماء ہند کے وفد کی مرحوم وسیم خاں کے اہل خانہ سے ملاقات۔ حیوانیت کی حدیں توڑی جارہی ہیں:مولانا ارشدمدنی
(روزنامہ منصف)نئی دہلی: الورماب لنچنگ معاملے میں مرحوم وسیم خاں کے بچوں کی تعلیم اور کفالت کی ذمہ داری اٹھانے کا عہد جمعیۃعلماء ہند نے کیا ہے، جب کہ اس کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی منافرت کی آگ میں حیوانیت اوردرندگی کی حدیں توڑی جارہی ہیں۔جمعیۃعلماء ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق کے اس ایک نمائندہ وفدنے الورماب لنچنگ کے حقائق کا پتہ لگانے اورمتاثرہ خاندان کے ساتھ اظہارہمدردی کے غرض سے 19اگست کی شب میں مقتول وسیم خان کے گھر مساری ٹپوکڑا ضلع الورکا دورہ کیا ۔وفد نے اہل خانہ سے تعزیت کی جمعیۃعلماء ہند کے جنرل سکریٹری مفتی سید معصوم ثاقب نے متاثرہ خاندان کے ساتھ اظہارہمدری کرتے ہوئے علاقے کے سکیڑوں لوگوں کے درمیان جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی کا پیغام سنایا، اپنے اس پیغام میں صدرمحترم نے وسیم خاں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اورہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم متاثرہ خاندان کے غم میں برابرکے شریک ہیں۔پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جمعیۃعلماء ہند وسیم خاں کے یتیم ہوئے بچوں کی تعلیم اورکفالت کی تمام ترذمہ داری اٹھائے گی اور اس بہیمانہ قتل میں جو شرپسند عناصرملوث ہیں ان کو کیفرکردارتک پہنچانے کے لئے آخرتک قانونی امدادبھی فراہم کرے گی۔قابل ذکر ہے کہ وسیم خاں کے چارچھوٹے بچے ہیں،جن میں ایک معذورہے، وفد نے ملاقات کے دوران سردست ان بچوں کے لئے عبوری مالی مددبھی کی۔وفدنے ریاستی سرکارسے مطالبہ کیا کہ وسیم خاں کو انصاف دلائے اورایماندارانہ کارروائی کرتے ہوئے ان تمام لوگوں کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کرے جو اس میں ملوث ہیں۔اس کے بعد وفد نے وسیم مرحوم کے ساتھ جان بچاکرگھرپہنچے آصف اوراظہراوران کے والدین سے بھی ملاقات کی،یہ لوگ بری طرح زخمی ہیں خودسے چل پھرنہیں سکتے ان لوگوں نے اس روز کے واقعہ کی جو تفصیل بتائی وہ انتہائی دردناک اورخوفناک ہے۔اس سے یہ بات صاف ظاہر ہوجاتی ہے کہ یہ حملہ منظم تھا ایساہرگزنہیں تھا جیساکہ بعض حلقوں کی جانب سے بیان کیا جارہا ہے۔ماب لنچنگ کے حالیہ واقعہ پر اپنی سخت برہمی اورافسوس کا اظہارکرتے ہوئے صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ یہ قتل نہیں حیوانیت اوردرندگی کی انتہاء ہے کہ ہجوم کی شکل میں اکھٹاہوکر کسی بے گناہ اورنہتے شخص کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتاردیاجائے۔انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے باوجود یہ درندگی نہیں رک رہی ہے، حالانکہ 17جولائی 2018کو سپریم کورٹ نے اس طرح کے واقعات پر شدیدبرہمی کااظہارکرتے ہوئے اپنے ایک فیصلہ میں کہا تھاکہ کوئی شخص قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا، اورمرکزکو ایسے حادثات کو روکنے کے لئے پارلیمنٹ میں الگ سے قانون بنانے کی ہدایت دی تھی۔اس کے بعد بھی سلسلہ وار ماب لنچنگ کے واقعات ہورہے ہیں، ایسالگتاہے کہ سپریم کورٹ کی شرزنش کی ان کی نظرمیں کوئی حیثیت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے تو ماب لنچنگ روکنے کے لئے تمام ریاستوں کو ہدایت جاری کرکے موثراقدامات کرنے کاحکم دیاتھا اب اگر اس کے بعد بھی اس طرح کے واقعات نہیں رک رہے ہیں توپھر اس کا صاف مطلب یہ بھی ہوسکتاہے کہ جو لوگ ایساکررہے ہیں اس کو سیاسی تحفظ اورپشت پناہی حاصل ہے، اس لئے ان کے حوصلے بلند ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ ہجومی تشددکوئی ملی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اوریہ سیاسی طورپر ہی حل کیا جاسکتاہے، اس لئے تمام سیاسی پارٹیاں خاص کر وہ پارٹیاں جو اپنے آپ کوسیکولرکہتی ہیں وہ میدان عمل میں کھل کر سامنے آئیں اوراس کے خلاف قانون سازی کے لئے عملی اقدامات کریں صرف مذمتی بیان کافی نہیں ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ ان ہجومی تشدداورحملوں سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ فرقہ پرست عناصرکس طرح اس وقت اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھ رہے ہیں، اورقانون کو اپنے ہاتھ میں لیکر مذہب کی بنیادپرایک خاص فرقہ کو تشدداوربربریت کا نشانہ بنارہے ہیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ ملک کے حالات اس وقت انتہائی خراب ہیں۔ اب ایک مخصوص نظریہ کو ملک پر تھوپنے کی کوشش ہورہی ہے، اورہر شخص کو مجبورکیا جارہاہے کہ اس کے نظریہ کو تسلیم کرے۔ وفدمیں مفتی سید معصوم ثاقب جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء ہند کے علاوہ مفتی عبدالرازق ناظم اعلیٰ صوبہ دہلی، مفتی عبدالقدیر جمعیۃعلماء ہند، قاری ساجد فیضی، اورمحمد صابر قاسمی شامل تھے۔
سمیت غذاء سے 2 ٹرین مسافرین ہلاک،20 کی حالت خراب
(روزنامہ منصف)حیدرآباد: آگرہ میں اتوار کو پٹنہ سے کوٹا جانے والی ٹرین میں سمیت غداکھانے سے چھتیس گڑھ کے دو مسافرین کی موت ہو گئی۔ اس کے ساتھ ہی قئے اور اسہال کی وجہ سے 20 لوگوں کی حالت خراب ہوگئی۔جب ٹرین آگرہ چھاؤنی پہنچی تو محکمہ صحت کی ٹیم نے مسافروں کا علاج کیا۔ بے ہوشی کی حالت میں چھ مسافروں کو ایس این میڈیکل کالج اور ڈویژنل ریلوے ہسپتال کنٹ میں داخل کرایا گیا ہے۔ امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے پانچ کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔آگرہ چھاؤنی اسٹیشن پر تعینات آر پی ایف انسپکٹر سشیر کمار جھا نے بتایا کہ مسافروں سے پوچھ گچھ کے دوران پتا چلا کہ 90 لوگوں کا ایک گروپ 14 اگست کی رات چھتیس گڑھ کے دھمتری ضلع سے یاترا کے لیے ٹرین سے نکلا تھا۔ یہ سبھی S-1، S-2 اور S-3 پر سوار تھے۔16 اگست کو یہ دستہ بنارس پہنچا اور کاشی وشوناتھ اور دیگر مندروں کی زیارت کے لیے دو دن ٹھہرا۔ 19 اگست کو دوپہر کو ایک دھرم شالہ میں چاول اور کدو کے سالن کا کھانا تیار کیا گیا۔ ڈبوں میں کھانا پیک کرنے کے بعد تمام مسافر شام 5 بجے متھرا کے لیے ٹرین میں سوار ہوئے۔رات کا کھانا کھا کر سب سو گئے۔ رات گئے 20 سے 25 مسافروں کو گھبراہٹ، قئے اور اسہال ہونے لگے۔ اس پر لوگوں نے متاثرین کو ساتھ لائی ہوئی دوائیں دیں۔ اس سے کچھ لوگوں کو راحت ملی۔ کماری بائی نیتم (62) کی حالت بگڑ گئی اور آگرہ کنٹ اسٹیشن سے 20 کلومیٹر پہلے ان کی موت ہوگئی۔ سات مسافر بے ہوش ہوگئے۔یہ دیکھ کر کہرام مچ گیا اور کچھ مسافروں نے کنٹرول روم کو فون کیا۔آگرہ کنٹ اسٹیشن پر ٹرین کے رکنے تک راما نشاد (65) کی بھی موت ہوگئی۔ باقی چھ مریضوں کو ایس این میڈیکل کالج اور ریلوے ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ یہاں پانچ مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔باقی مسافروں کو متھرا بھیج دیا گیا۔آگرہ ڈویژن کے ریلوے کمرشل منیجر پراشتی سریواستو نے بتایا کہ ٹرین نمبر 13237 پٹنہ-کوٹا ایکسپریس کے آگرہ پہنچنے سے پہلے کچھ لوگوں کے بیمار ہونے کی اطلاع ملی تھی۔جب ٹرین آگرہ کینٹ پہنچی تو دو مسافر مردہ پائے گئے۔ اس کا پوسٹ مارٹم ہو چکا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد موت کی وجہ معلوم ہوگی۔لوکیندر یادو (52)، سونیا بگھیل (65)، پربھا بائی ساہو (60)، رمبھا بائی ساہو (60)، ہیرا بائی نشاد (50) ریلوے اسپتال میں اور اتم ساہو (40) ایس این میڈیکل کالج میں داخل ہیں۔
ممبئی میں مسلم نوجوان کی موب لنچنگ سے سراسیمگی
(ای ٹی وی )ممبئی: ممبئی کے گھاٹ کوپرمیں دوروز قبل ایک مسلم نوجوان کی موب لنچنگ کے بعد شہر میں سراسیمگی پھیل گئی۔سابق ریاستی وزیر عارف نسیم خان نے شمال مشرقی علاقہ کے راجاواڑی ہسپتال میں متاثرہ نوجوان کی عیادت اور اہل خانہ سے ملاقات کے بعد شرپسندوں کے خلاف جلد ازجلد کارروائی کا مطالبہ۔انہوں نے کہاکہ دفعہ 307 کے تحت کارروائی کی جائے تاکہ لوگوں کوعبرت ہو۔واضح رہے کہ یہاں شرپسندوں نے زومیٹو میں ڈیلیوری بوائے کے طور پر ملازمت کرنے والے 30سالہ شاہد یونس خان کو ماب لنچنگ کا شکار بنایااور اس کی بے رحمی سے پٹائی کی اور اسے گالیاں دیں۔غنڈہ گردی کرنے والوں نے مسلم نو جوان کو جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر بھی مجبور کیا۔ یہ سنگین واردات چہارشنبہ کی شب 2 بجے شمال مشرقی ممبئی میں پربھات نگر ٹماٹر والے نا کہ گھاٹ کو پرپر پیش آئی جہاں جیتن سنجے ٹھاکر نام کے بدمعاش کے ساتھ کئی شر پسند شراب پی رہے تھے۔عارف نسیم خان نے متاثر نوجوان کے اہل خانہ والدین اور بیوی سے ملاقات کی اور انہیں دلاسہ دیا،پھر راجاواڑی سرکاری اسپتال بھی گئے اور شاہد کی عیادت کی۔انہوں ڈاکٹروں کو بہتر علاج کر نے کی ہدایت دی۔جبکہ مقامی پنت نگر پولیس اسٹیشن کے سنئیر انسپکٹر ساونت سے رابطہ کیااور ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیااور کہاکہ ممبئی جیسے کاسموپولیٹن شہر میں غنڈوں کا نہیں بلکہ قانون کاران نافذ ہوناچاہئیے۔سابق ریاستی وزیر عارف نسیم خان نے کہاکہ انہوں اسپیشل پولیس کمشنر دیوان بھارتی کو بھی صورتحال سے مطلع کیا،انہوں نے۔ان شرپسندوں نے شاہد کوروکا اور اس سے سگریٹ جلانے کالائٹر مانگا۔شاہد نے لائٹر دیا بھی لیکن جب واپس مانگنے لگا تو یہ سب گالیاں دیتے ہوئے اس سے الجھ گئے، اسے ڈنڈے اور لوہے کی سلاخ سے بری طرح سے مارا۔اپنی جان بچانے کے لئے اس نے اپنی چھوٹی بیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے ان سے چھوڑ دینے کے لئے دہائی دی۔ شاہد رما بائی کالونی میں واقع جل پر بھات نگر گلی نمبر ایک میں والدین کے ساتھ رہتے ہیں۔ جیین سنجے ٹھا کر کے خلاف پولیس اسٹیشن میں کئی کیس درج ہیں۔یہی وہ بدمعاش ہے جس نے رام نومی میں مقامی گارڈن میں تلوار سے کیک کاٹ کر رام نومی کا تہوار منایا تھا۔حال میں اسی طرح کی شرانگیزی اور غنڈہ گردی بجرنگ دل کے کارکنان نے ۱۲ جولائی کو باندرہ اسٹیشن پر کی تھی۔ ایک نابالغ مسلم نوجوان کو بے رحمی سے مارا گیا تھا اور اس سے بھی بے شرام کے نعرے لگوائے گئے تھے، اس کا ویڈیو دوروز قبل وائرل ہوا تھا۔اب گھا ٹکو پر میں یہ واردات ہوئی ہے جس نے لوگوں کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ غنڈوں کے حوصلے اس قدر بلند ہو گئے ہیں وہ کھلے عام قانون کو ٹھینگا دکھارہے ہیں۔گھاٹ کوپرعلاقے کے لوگ حیران سخت کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔رضا اکیڈمی کے سربراہ سعید نوری نے جوائنٹ سی پی لاء اینڈ آرڈر سے بات کی رضا اکیڈمی کے سربراہ کو محمد سعید قادری نے تمام تفصیلات بتا ئیں اور گزشتہ روز شاہد کی عیادت کے لیے دورہ بھی کیا ہے۔عجیب بات ہے کہ سینئر انسپکٹر کا واردات کی تصدیق اور نعرے بازی سے انکارسے بھی ناراضگی پائی جاتی ہے۔پنت نگر پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر روی دتا نے کہا کہ شاہد خان کے ساتھ مار پیٹ ہوئی ہے، وہ راجا واڑی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
0 تبصرے